(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الكافر ياكل في سبعة امعاء والمؤمن ياكل في معى واحد "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وابي سعيد، وابي بصرة الغفاري، وابي موسى، وجهجاه الغفاري، وميمونة، وعبد الله بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، وَأَبِي مُوسَى، وَجَهْجَاهٍ الْغِفَارِيِّ، وَمَيْمُونَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوسعید، ابو بصرہ غفاری، ابوموسیٰ، جہجاہ غفاری، میمونہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5393-5395)، صحیح مسلم/الأشربة 34 (2060)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 3 (3257)، (تحفة الأشراف: 8156)، و مسند احمد (2/21، 43، 74، 145) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: علماء نے اس کی مختلف توجیہیں کی ہیں: (۱) مومن اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرتا ہے، اسی لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہو جاتی ہے، اور کافر چونکہ اللہ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی، خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم۔ (۲) مومن دنیاوی حرص طمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے، اسی لیے کم کھاتا ہے، جب کہ کافر حصول دنیا کا حریص ہوتا ہے اسی لیے زیادہ کھاتا ہے، (۳) مومن آخرت کے خوف سے سرشار رہتا ہے اسی لیے وہ کم کھا کر بھی آسودہ ہو جاتا ہے، جب کہ کافر آخرت سے بے نیاز ہو کر زندگی گزارتا ہے، اسی لیے وہ بے نیاز ہو کر کھاتا ہے، پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " ضافه ضيف كافر فامر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب، ثم اخرى فشربه، ثم اخرى فشربه حتى شرب حلاب سبع شياه، ثم اصبح من الغد فاسلم، فامر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب حلابها، ثم امر له باخرى فلم يستتمها "، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمن يشرب في معي واحد، والكافر يشرب في سبعة امعاء "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث سهيل.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " ضَافَهُ ضَيْفٌ كَافِرٌ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ، ثُمَّ أَصْبَحَ مِنَ الْغَدِ فَأَسْلَمَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مَعْيٍ وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کافر مہمان آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا، بکری دو ہی گئی، وہ دودھ پی گیا، پھر دوسری دو ہی گئی، اس کو بھی پی گیا، اس طرح وہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا، پھر کل صبح ہو کر وہ اسلام لے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری (دوہنے کا) حکم دیا، وہ دو ہی گئی، وہ اس کا دودھ پی گیا، پھر آپ نے دوسری کا حکم دیا تو وہ اس کا پورا دودھ نہ پی سکا، (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث سہیل کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " طعام الاثنين كافي الثلاثة، وطعام الثلاثة كافي الاربعة "، قال: وفي الباب عن جابر، وابن عمر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. (حديث مرفوع) وروى جابر، وابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " طعام الواحد يكفي الاثنين وطعام الاثنين يكفي الاربعة وطعام الاربعة يكفي الثمانية ".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثَّلَاثَةَ، وَطَعَامُ الثَّلَاثَةِ كَافِي الْأَرْبَعَةَ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. (حديث مرفوع) وَرَوَى جَابِرٌ، وَابْنُ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کے لیے اور تین آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کے لیے کافی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- جابر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کو کفایت کر جائے گا، دو آدمی کا کھانا چار آدمیوں کو کفایت کر جائے گا اور چار آدمی کا کھانا آٹھ آدمیوں کو کفایت کر جائے گا“، ۳- اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 11 (5392)، صحیح مسلم/الأشربة 33 (2058)، و مسند احمد (2/407) (صحیح)»
(موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان، عن ابي يعفور العبدي، عن عبد الله بن ابي اوفى انه سئل عن الجراد فقال: " غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم ست غزوات ناكل الجراد " قال ابو عيسى: هكذا روى سفيان بن عيينة، عن ابي يعفور هذا الحديث، وقال ست غزوات، وروى سفيان الثوري وغير واحد هذا الحديث، عن ابي يعفور، فقال: سبع غزوات.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَالَ سِتَّ غَزَوَاتٍ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، فَقَالَ: سَبْعَ غَزَوَاتٍ.
عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ غزوے کیے اور ٹڈی کھاتے رہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو سفیان بن عیینہ نے ابویعفور سے اسی طرح روایت کیا ہے اور کہا ہے: ”چھ غزوے کیے“، ۲- اور سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے ابویعفور سے یہ حدیث روایت کی ہے اور کہا ہے: ”سات غزوے کیے“۔
ابن ابی اوفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات کئے اور ٹڈی کھاتے رہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- شعبہ نے بھی اسے ابویعفور کے واسطہ سے ابن ابی اوفی سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئی غزوات کئے اور ٹڈی کھاتے رہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وہ جانور جو حلال ہیں انہیں میں سے ٹڈی بھی ہے، اس کی حلت پر تقریباً سب کا اتفاق ہے۔
(موقوف) حدثنا بذلك محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة بهذا، قال وفي الباب عن ابن عمر، وجابر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وابو يعفور اسمه واقد ويقال: وقدان ايضا وابو يعفور الآخر اسمه عبد الرحمن بن عبيد بن نسطاس.(موقوف) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا، قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو يَعْفُورٍ اسْمُهُ وَاقِدٌ وَيُقَالُ: وَقْدَانُ أَيْضًا وَأَبُو يَعْفُورٍ الْآخَرُ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسَ.
اس سند سے بھی ابن ابی اوفی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابویعفور کا نام واقد ہے، انہیں وقدان بھی کہا جاتا ہے، ابویعفور دوسرے بھی ہیں، ان کا نام عبدالرحمٰن بن عبید بن نسطاس ہے، ۳- اس باب میں ابن عمر اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم، قال: حدثنا زياد بن عبد الله بن علاثة، عن موسى بن محمد بن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، وانس بن مالك، قالا: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دعا على الجراد، قال: " اللهم اهلك الجراد اقتل كباره واهلك صغاره وافسد بيضه واقطع دابره وخذ بافواههم عن معاشنا وارزاقنا إنك سميع الدعاء "، قال: فقال رجل: يا رسول الله كيف تدعو على جند من اجناد الله بقطع دابره؟، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنها نثرة حوت في البحر "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وموسى بن محمد بن إبراهيم التيمي قد تكلم فيه وهو كثير الغرائب والمناكير، وابوه محمد بن إبراهيم ثقة وهو مدني.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَا: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا عَلَى الْجَرَادِ، قَالَ: " اللَّهُمَّ أَهْلِكِ الْجَرَادَ اقْتُلْ كِبَارَهُ وَأَهْلِكْ صِغَارَهُ وَأَفْسِدْ بَيْضَهُ وَاقْطَعْ دَابِرَهُ وَخُذْ بِأَفْوَاهِهِمْ عَنْ مَعَاشِنَا وَأَرْزَاقِنَا إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ "، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَدْعُو عَلَى جُنْدٍ مِنْ أَجْنَادِ اللَّهِ بِقَطْعِ دَابِرِهِ؟، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا نَثْرَةُ حُوتٍ فِي الْبَحْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمُوسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ قَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ وَهُوَ كَثِيرُ الْغَرَائِبِ وَالْمَنَاكِيرِ، وَأَبُوهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ثِقَةٌ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹڈیوں پر بد دعا کرتے تو کہتے «اللهم أهلك الجراد اقتل كباره وأهلك صغاره وأفسد بيضه واقطع دابره وخذ بأفواههم عن معاشنا وأرزاقنا إنك سميع الدعاء»”اللہ! ٹڈیوں کو ہلاک کر دے، بڑوں کو مار دے، چھوٹوں کو تباہ کر دے، ان کے انڈوں کو خراب کر دے، ان کا جڑ سے خاتمہ کر دے، اور ہمارے معاش اور رزق تباہ کرنے سے ان کے منہ روک لے، بیشک تو دعا کو سننے والا ہے“، ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسول! اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر کو جڑ سے ختم کرنے کی بد دعا کیسے کر رہے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ سمندر میں مچھلی کی چھینک ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی کے بارے میں محدثین نے کلام کیا ہے، ان سے غریب اور منکر روایتیں کثرت سے ہیں، ان کے باپ محمد بن ابراہیم ثقہ ہیں اور مدینہ کے رہنے والے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 9 (3221)، (تحفة الأشراف: 1451، 2585) (موضوع) (سند میں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی ضعیف اور منکرالحدیث راوی ہے، ابن الجوزی نے موضوعات میں اسی کو متہم کیا ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفة: 112، لیکن ضعیف سنن الترمذی اور مشہور حسن کے سنن کے نسخے میں اس حدیث پر کوئی حکم نہیں لگا ہے)»
قال الشيخ زبير على زئي: (1823) إسناده ضعيف جدًا /جه 3221 موسي بن محمد: منكر الحديث (تق:7006)
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبدة، عن محمد بن إسحاق، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ابن عمر قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل الجلالة والبانها "، قال: وفي الباب عن عبد الله بن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب وروى الثوري، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ وَأَلْبَانِهَا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى الثَّوْرِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گندگی کھانے والے جانور کے گوشت کھانے اور ان کے دودھ پینے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ثوری نے اسے «عن ابن أبي نجيح عن مجاهد عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں عبداللہ بن عباس سے بھی حدیث مروی ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمة» اور گندگی کھانے والے جانور کے دودھ اور مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- محمد بن بشار کہتے ہیں: ہم سے ابن عدی نے «عن سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن عكرمة عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے، ۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی حدیث مروی ہے۔