(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابن ابي زائدة، عن الحسن بن عياش، عن ابي إسحاق هو الشيباني، عن الشعبي، قال: قال المغيرة بن شعبة " اهدى دحية الكلبي لرسول الله صلى الله عليه وسلم خفين فلبسهما "، قال ابو عيسى: وقال إسرائيل، عن عامر وجبة فلبسهما حتى تخرقا لا يدري النبي صلى الله عليه وسلم اذكي هما ام لا وهذا حديث حسن غريب، وابو إسحاق اسمه سليمان، والحسن بن عياش هو اخو ابي بكر بن عياش.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق هُوَ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ " أَهْدَى دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ فَلَبِسَهُمَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَالَ إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَامِرٍ وَجُبَّةً فَلَبِسَهُمَا حَتَّى تَخَرَّقَا لَا يَدْرِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَكِيٌّ هُمَا أَمْ لَا وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو إِسْحَاق اسْمُهُ سُلَيْمَانُ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ هُوَ أَخُو أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دحیہ کلبی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دو موزے تحفہ بھیجے، چنانچہ آپ نے انہیں پہنا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اسرائیل نے اپنی روایت میں کہا ہے (جسے وہ بطریق «عن جابر» روایت کرتے ہیں): ایک جبہ بھی بھیجا، آپ نے ان دونوں موزوں کو پہنا یہاں تک کہ وہ پھٹ گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے تھے کہ وہ مذبوح جانور کی کھال کے ہیں یا غیر مذبوح، ۳- ابواسحاق سبیعی کا نام سلیمان ہے، ۴- حسن بن عیاش ابوبکر بن عیاش کے بھائی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا علي بن هاشم بن البريد، وابو سعد الصغاني، عن ابي الاشهب، عن عبد الرحمن بن طرفة، عن عرفجة بن اسعد، قال: " اصيب انفي يوم الكلاب في الجاهلية فاتخذت انفا من ورق فانتن علي، فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتخذ انفا من ذهب "، حدثنا علي بن حجر، حدثنا الربيع بن بدر، ومحمد بن يزيد الواسطي، عن ابي الاشهب نحوه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، إنما نعرفه من حديث عبد الرحمن بن طرفة، وقد روى سلم بن زرير، عن عبد الرحمن بن طرفة نحو حديث ابي الاشهب، وقد روى غير واحد من اهل العلم " انهم شدوا اسنانهم بالذهب "، وفي الحديث حجة لهم، وقال عبد الرحمن بن مهدي سلم بن زرين وهو وهم وزرير اصح، وابو سعد الصغاني اسمه محمد بن ميسر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، وَأَبُو سَعْدٍ الصَّغَانِيُّ، عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ، قَالَ: " أُصِيبَ أَنْفِي يَوْمَ الْكُلَابِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَاتَّخَذْتُ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ فَأَنْتَنَ عَلَيَّ، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتَّخِذَ أَنْفًا مِنْ ذَهَبٍ "، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ، وَقَدْ رَوَى سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي الْأَشْهَبِ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ " أَنَّهُمْ شَدُّوا أَسْنَانَهُمْ بِالذَّهَبِ "، وَفِي الْحَدِيثِ حُجَّةٌ لَهُمْ، وقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ سَلْمُ بْنُ زَرِينٍ وَهُوَ وَهْمٌ وَزَرِيرٌ أَصَحُّ، وَأَبُو سَعْدٍ الصَّغَانِيُّ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسِّرٍ.
عرفجہ بن اسعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایام جاہلیت میں کلاب ۱؎(ایک لڑائی) کے دن میری ناک کٹ گئی، میں نے چاندی کی ایک ناک لگائی تو اس سے بدبو آنے لگی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی ایک ناک لگانے کا حکم دیا ۲؎۔ اس سند سے بھی ابوشہب سے اسی جیسی حدیث روایت ہے،
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن طرفہ کی روایت سے جانتے ہیں، سلیم بن زریر نے بھی عبدالرحمٰن بن طرفہ سے ابوشہاب کی حدیث جیسی روایت کی ہے، ۳- اہل علم میں سے کئی ایک سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے دانتوں کو سونے (کے تار) سے باندھا، اس حدیث میں ان کے لیے دلیل موجود ہے، ۴- عبدالرحمٰن بن مہدی نے (سلم بن زریر کے بجائے) سلم بن زرین کہا ہے، یہاں ان سے وہم ہوا ہے وزریر زیادہ صحیح ہے، راوی ابوسعید صغانی کا نام محمد بن میسر ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخاتم 7 (4232)، سنن النسائی/الزینة 41 (5164)، (تحفة الأشراف: 9895)، و مسند احمد (5/23) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: عرب کے مشہور جنگوں میں سے ایک جنگ کا نام ہے۔
۲؎: اسی سے استدلال کرتے ہوئے علماء کہتے ہیں کہ اشد ضرورت کے تحت سونے کی ناک بنانا اور سونے کے تار سے دانت باندھنا صحیح ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4400 / التحقيق الثانى)
اسامہ بن عمیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال بچھانے سے منع فرمایا ۱؎۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال بچھانے سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث عام ہے، اس لیے درندوں کی کھالیں مدبوغ (پکائی ہوئی) ہوں کا یا غیر مدبوغ (بلا پکائی ہوئی) دونوں کا استعمال ممنوع ہے، یہ حدیث «كل إهاب دبغ فقد طهر» کے لیے مخص ہے۔ یعنی (ہر پکا ہوا چمڑا پاک ہے) کا مطلب یہ ہے کہ جو حلال اور مذبوح جانور کا چمڑا ہو، درندوں کا چمڑا پکا ہوا ہو تب بھی اس کا استعمال حرام ہے اس لیے کہ درندے حرام ہیں۔
قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)
اس سند سے بھی ابوالملیح نے اسامہ بن عمیر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کے چمڑا (کے استعمال) سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن ابي المليح، انه كره جلود السباع، قال ابو عيسى: ولا نعلم احدا قال، عن ابي المليح، عن ابيه غير سعيد بن ابي عروبة،(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، أَنَّهُ كَرِهَ جُلُودَ السِّبَاعِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ غَيْرَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ،
اس سند سے ابوالملیح سے روایت ہے کہ وہ درندوں کی کھالیں مکروہ سمجھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہم نہیں جانتے کہ سعید بن ابی عروبہ کے سوا کسی نے سند میں «عن أبي المليح، عن أبيه أسامه بن عمير» کہا ہو۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)
وضاحت: ۱؎: یعنی سند میں ابوالملیح کے بعد «عن أبیہ» کے واسطہ والی روایت جو سعید بن ابی عروبہ سے ہے، اس سے شعبہ کی یہ روایت جس میں «عن أبیہ» کا ذکر نہیں ہے، زیادہ صحیح ہے، کیونکہ سعید کی بنسبت شعبہ کا حافظہ زیادہ قوی ہے۔
قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود، حدثنا همام، عن قتادة، قال: قلت لانس بن مالك: كيف كان نعل رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، قال لهما: " قبالان "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: كَيْفَ كَانَ نَعْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ لَهُمَا: " قِبَالَانِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی الله عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کیسے تھے؟ کہا: ان کے دو تسمے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس اور ابوہریرہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 41 (5857)، (وانظر أیضا: الخمس رقم 3107) سنن ابی داود/ اللباس 44 (4134)، سنن ابن ماجہ/اللباس 27 (1615)، (تحفة الأشراف: 1392)، و مسند احمد (3/122، 203، 245، 269) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا حبان بن هلال، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " كان نعلاه لهما قبالان "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح قال: وفي الباب، عن ابن عباس، وابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ نَعْلَاهُ لَهُمَا قِبَالَانِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کے دو تسمے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس و ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔