سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
81. باب مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ الصَّلاَةِ
81. باب: فضائل نماز کا بیان۔
Chapter: What Has Been Mentioned About The Virtue Of The Salat
حدیث نمبر: 614
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي زياد القطواني الكوفي، حدثنا عبيد الله بن موسى، حدثنا غالب ابو بشر، عن ايوب بن عائذ الطائي، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن كعب بن عجرة، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعيذك بالله يا كعب بن عجرة من امراء يكونون من بعدي، فمن غشي ابوابهم فصدقهم في كذبهم واعانهم على ظلمهم، فليس مني ولست منه ولا يرد علي الحوض، ومن غشي ابوابهم او لم يغش فلم يصدقهم في كذبهم ولم يعنهم على ظلمهم فهو مني وانا منه وسيرد علي الحوض، يا كعب بن عجرة الصلاة برهان والصوم جنة حصينة، والصدقة تطفئ الخطيئة كما يطفئ الماء النار، يا كعب بن عجرة إنه لا يربو لحم نبت من سحت إلا كانت النار اولى به ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، من هذا الوجه لا نعرفه إلا من حديث عبيد الله بن موسى، وايوب بن عائذ الطائي يضعف، ويقال: كان يرى راي الإرجاء، وسالت محمدا عن هذا الحديث، فلم يعرفه إلا من حديث عبيد الله بن موسى واستغربه جدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَطَوَانِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا غَالِبٌ أَبُو بِشْرٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ الطَّائِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُعِيذُكَ بِاللَّهِ يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ مِنْ أُمَرَاءَ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِي، فَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ فَصَدَّقَهُمْ فِي كَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَا يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ أَوْ لَمْ يَغْشَ فَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ فِي كَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ، يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ الصَّلَاةُ بُرْهَانٌ وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ حَصِينَةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ، يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ إِنَّهُ لَا يَرْبُو لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ إِلَّا كَانَتِ النَّارُ أَوْلَى بِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى، وَأَيُّوبُ بْنُ عَائِذٍ الطَّائِيُّ يُضَعَّفُ، وَيُقَالُ: كَانَ يَرَى رَأْيَ الْإِرْجَاءِ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى وَاسْتَغْرَبَهُ جِدًّا.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے کعب بن عجرہ! میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ایسے امراء و حکام سے جو میرے بعد ہوں گے، جو ان کے دروازے پر گیا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کی، اور ان کے ظلم پر ان کا تعاون کیا، تو وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ حوض پر میرے پاس آئے گا۔ اور جو کوئی ان کے دروازے پر گیا یا نہیں گیا لیکن نہ جھوٹ میں ان کی تصدیق کی، اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کی، تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ وہ عنقریب حوض کوثر پر میرے پاس آئے گا۔ اے کعب بن عجرہ! صلاۃ دلیل ہے، صوم مضبوط ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے، اے کعب بن عجرہ! جو گوشت بھی حرام سے پروان چڑھے گا، آگ ہی اس کے لیے زیادہ مناسب ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ہم اسے عبیداللہ بن موسیٰ ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- ایوب بن عائذ طائی ضعیف گردانے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ مرجئہ جیسے خیالات رکھتے تھے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے صرف عبیداللہ بن موسیٰ ہی کی سند سے جانتے تھے اور انہوں نے اسے بہت غریب حدیث جانا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11109) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دیگر ائمہ کے نزدیک مذکورہ دونوں رواۃ قابل احتجاج ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 15 و 150)
حدیث نمبر: 615
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) وقال محمد: حدثنا ابن نمير، عن عبيد الله بن موسى، عن غالب بهذا.(مرفوع) وقَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى، عَنْ غَالِبٍ بِهَذَا.
محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ہم سے اسے ابن نمیر نے بیان کیا انہوں نے اسے عبیداللہ بن موسیٰ سے روایت کی ہے اور عبیداللہ نے غالب سے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
82. باب مِنْهُ
82. باب: فضائل نماز سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That
حدیث نمبر: 616
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا موسى بن عبد الرحمن الكندي الكوفي، حدثنا زيد بن الحباب، اخبرنا معاوية بن صالح، حدثني سليم بن عامر، قال: سمعت ابا امامة، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب في حجة الوداع، فقال: " اتقوا الله ربكم وصلوا خمسكم وصوموا شهركم وادوا زكاة اموالكم واطيعوا ذا امركم تدخلوا جنة ربكم ". قال: فقلت لابي امامة منذ كم سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، قال: سمعته وانا ابن ثلاثين سنة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي سُلَيمُ بْنُ عَامِرٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: " اتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ وَصَلُّوا خَمْسَكُمْ وَصُومُوا شَهْرَكُمْ وَأَدُّوا زَكَاةَ أَمْوَالِكُمْ وَأَطِيعُوا ذَا أَمْرِكُمْ تَدْخُلُوا جَنَّةَ رَبِّكُمْ ". قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ مُنْذُ كَمْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثِينَ سَنَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ میں نے ابوامامہ رضی الله عنہ کو کہتے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے سنا، آپ نے فرمایا: تم اپنے رب اللہ سے ڈرو، پانچ وقت کی نماز پڑھو، ماہ رمضان کے روزے رکھو، اپنے مال کی زکاۃ ادا کرو، اور امیر کی اطاعت کرو، اس سے تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ میں نے ابوامامہ رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ نے کتنے برس کی عمر میں یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے آپ سے یہ حدیث اس وقت سنی جب میں تیس برس کا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4868) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (867)

Previous    4    5    6    7    8    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.