سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
46. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ
46. باب: نماز خوف کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Salat Al-Khawf (The Fear Prayer)
حدیث نمبر: 564
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى صلاة الخوف بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الاخرى مواجهة العدو، ثم انصرفوا فقاموا في مقام اولئك وجاء اولئك فصلى بهم ركعة اخرى، ثم سلم عليهم، فقام هؤلاء فقضوا ركعتهم، وقام هؤلاء فقضوا ركعتهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، وقد روى موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر مثل هذا، قال: وفي الباب عن جابر، وحذيفة، وزيد بن ثابت، وابن عباس، وابي هريرة، وابن مسعود، وسهل بن ابي حثمة، وابي عياش الزرقي واسمه زيد بن صامت، وابي بكرة. قال ابو عيسى: وقد ذهب مالك بن انس في صلاة الخوف إلى حديث سهل بن ابي حثمة، وهو قول الشافعي. وقال احمد: قد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف على اوجه وما اعلم في هذا الباب إلا حديثا صحيحا، واختار حديث سهل بن ابي حثمة، وهكذا قال إسحاق بن إبراهيم، قال: ثبتت الروايات عن النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة الخوف، وراى ان كل ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة الخوف فهو جائز، وهذا على قدر الخوف، قال إسحاق: ولسنا نختار حديث سهل بن ابي حثمة على غيره من الروايات.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَقَامُوا فِي مَقَامِ أُولَئِكَ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَامَ هَؤُلَاءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ، وَقَامَ هَؤُلَاءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ هَذَا، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَحُذَيْفَةَ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، وَأَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ وَاسْمُهُ زَيْدُ بْنُ صَامِتٍ، وَأَبِي بَكْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ ذَهَبَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ إِلَى حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ. وقَالَ أَحْمَدُ: قَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الْخَوْفِ عَلَى أَوْجُهٍ وَمَا أَعْلَمُ فِي هَذَا الْبَاب إِلَّا حَدِيثًا صَحِيحًا، وَأَخْتَارُ حَدِيثَ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، وَهَكَذَا قَالَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ثَبَتَتِ الرِّوَايَاتُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ، وَرَأَى أَنَّ كُلَّ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ فَهُوَ جَائِزٌ، وَهَذَا عَلَى قَدْرِ الْخَوْفِ، قَالَ إِسْحَاق: وَلَسْنَا نَخْتَارُ حَدِيثَ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَلَى غَيْرِهِ مِنَ الرِّوَايَاتِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو گروہوں میں سے ایک گروہ کو صلاۃ خوف ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا، پھر یہ لوگ پلٹے، اور ان لوگوں کی جگہ پر جو دشمن کے مقابل میں تھے جا کر کھڑے ہو گئے اور جو لوگ دشمن کے مقابل میں تھے وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپنی ایک رکعت پوری کی۔ اور (جو ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے سامنے چلے گئے تھے) وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی اپنی ایک رکعت پوری کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اور موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما سے اسی طرح روایت کی ہے،
۳- اس باب میں جابر، حذیفہ، زید بن ثابت، ابن عباس، ابوہریرہ، ابن مسعود، سہل بن ابی حثمہ، ابوعیاش زرقی (ان کا نام زید بن صامت ہے) اور ابوبکرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- مالک بن انس صلاۃ خوف کے بارے میں سہل بن ابی حثمہ کی حدیث کی طرف گئے ہیں ۱؎ اور یہی شافعی کا بھی قول ہے،
۵- احمد کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صلاۃ خوف کئی طریقوں سے مروی ہے، اور میں اس باب میں صرف ایک ہی صحیح حدیث جانتا ہوں، مجھے سہل بن ابی حثمہ کی حدیث پسند ہے،
۶- اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صلاۃ خوف کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات ثابت ہیں، ان کا خیال ہے کہ صلاۃ خوف کے بارے میں جو کچھ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، وہ سب جائز ہے، اور یہ ساری صورتیں خوف کی مقدار پر مبنی ہیں۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ ہم سہل بن ابی حثمہ کی حدیث کو دوسری حدیثوں پر فوقیت نہیں دیتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخوف 1 (942)، والمغازي 31 (4133)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (839)، سنن ابی داود/ الصلاة 285 (1243)، سنن النسائی/الخوف (1539)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 151 (1258)، (تحفة الأشراف: 6931)، مسند احمد (2/147) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جو آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1132)، الإرواء (3 / 50)، التعليقات الجياد
حدیث نمبر: 565
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا يحيى بن سعيد الانصاري، عن القاسم بن محمد، عن صالح بن خوات بن جبير، عن سهل بن ابي حثمة، انه قال في صلاة الخوف، قال: " يقوم الإمام مستقبل القبلة وتقوم طائفة منهم معه وطائفة من قبل العدو ووجوههم إلى العدو، فيركع بهم ركعة، ويركعون لانفسهم ويسجدون لانفسهم سجدتين في مكانهم، ثم يذهبون إلى مقام اولئك ويجيء اولئك فيركع بهم ركعة ويسجد بهم سجدتين فهي له ثنتان ولهم واحدة، ثم يركعون ركعة ويسجدون سجدتين ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُ قَالَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ، قَالَ: " يَقُومُ الْإِمَامُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَتَقُومُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ مِنْ قِبَلِ الْعَدُوِّ وَوُجُوهُهُمْ إِلَى الْعَدُوِّ، فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً، وَيَرْكَعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ وَيَسْجُدُونَ لِأَنْفُسِهِمْ سَجْدَتَيْنِ فِي مَكَانِهِمْ، ثُمَّ يَذْهَبُونَ إِلَى مَقَامِ أُولَئِكَ وَيَجِيءُ أُولَئِكَ فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً وَيَسْجُدُ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ فَهِيَ لَهُ ثِنْتَانِ وَلَهُمْ وَاحِدَةٌ، ثُمَّ يَرْكَعُونَ رَكْعَةً وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ ".
سہل بن ابی حثمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے صلاۃ خوف کے بارے میں کہا کہ امام قبلہ رخ کھڑا ہو گا، اور لوگوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ کھڑی ہو گی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہے گی اور اس کا رخ دشمن کی طرف ہو گا، امام انہیں ایک رکعت پڑھائے گا، اور دوسری ایک رکعت وہ خود اپنی جگہ پر پڑھیں گے اور خود ہی سجدے کریں گے، پھر یہ ان لوگوں کی جگہ پر چلے جائیں گے اور وہ ان کی جگہ آ جائیں گے، اب امام ایک رکعت انہیں پڑھائے گا اور ان کے ساتھ دو سجدے کرے گا، اس طرح امام کی دو رکعتیں ہو جائیں گی اور ان کی ایک ہی رکعت ہو گی، پھر یہ ایک رکعت اور پڑھیں گے اور دو سجدے کریں گے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازی 32 (4131)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (841)، سنن ابی داود/ الصلاة 282 (1237)، سنن النسائی/ صلاة الخوف 1 (2)، (تحفة الأشراف: 4645)، مسند احمد (3/448)، سنن الدارمی/الصلاة 185 (1563) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1259)
حدیث نمبر: 566
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو عيسى: قال محمد بن بشار: سالت يحيى بن سعيد عن هذا الحديث، فحدثني عن شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن صالح بن خوات، عن سهل بن ابي حثمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث يحيى بن سعيد الانصاري، وقال لي يحيى: اكتبه إلى جنبه ولست احفظ الحديث، ولكنه مثل حديث يحيى بن سعيد الانصاري. قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح. لم يرفعه يحيى بن سعيد الانصاري، عن القاسم بن محمد، وهكذا روى اصحاب يحيى بن سعيد الانصاري موقوفا، ورفعه شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم بن محمد،(مرفوع) قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، وقَالَ لِي يَحْيَى: اكْتُبْهُ إِلَى جَنْبِهِ وَلَسْتُ أَحْفَظُ الْحَدِيثَ، وَلَكِنَّهُ مِثْلُ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. لَمْ يَرْفَعْهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَهَكَذَا رَوَى أَصْحَابُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ مَوْقُوفًا، وَرَفَعَهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ،
سہل بن ابی حثمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یحییٰ بن سعید انصاری کی روایت کی طرح روایت کرتے ہیں، اور مجھ سے یحییٰ (القطان) نے کہا: اس حدیث کو اس کے بازو میں لکھ دو مجھے یہ حدیث یاد نہیں، لیکن یہ یحییٰ بن سعید انصاری کی حدیث کی طرح تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے یحییٰ بن سعید انصاری نے قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع نہیں کیا ہے، قاسم بن محمد کے واسطے سے یحییٰ بن سعید انصاری کے تلامذہ نے اِسے اسی طرح موقوفاً روایت کیا ہے، البتہ شعبہ نے اسے عبدالرحمٰن بن قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 567
Save to word اعراب
(مرفوع) وروى مالك بن انس، عن يزيد بن رومان، عن صالح بن خوات، عن من صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف فذكر نحوه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وبه يقول مالك، والشافعي، واحمد، وإسحاق، وروي عن غير واحد، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى بإحدى الطائفتين ركعة ركعة، فكانت للنبي صلى الله عليه وسلم ركعتان ولهم ركعة ركعة ". قال ابو عيسى: ابو عياش الزرقي اسمه زيد بن صامت.(مرفوع) وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَنْ مَنْ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَرُوِي عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً رَكْعَةً، فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ وَلَهُمْ رَكْعَةٌ رَكْعَةٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: أَبُو عَيَّاشٍ الزُّرَقِيُّ اسْمُهُ زَيْدُ بْنُ صَامِتٍ.
صالح بن خوات ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ خوف ادا کی، پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔
۳- نیز کئی لوگوں سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو ایک ایک رکعت پڑھائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور لوگوں کی (امام کے ساتھ) ایک ایک رکعت۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
47. باب مَا جَاءَ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ
47. باب: قرآن کے سجدوں کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Locations In The Qur'an Where One Is To Prostrate
حدیث نمبر: 568
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا عبد الله بن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن سعيد بن ابي هلال، عن عمر الدمشقي، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، قال: " سجدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى عشرة سجدة منها التي في النجم ".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عُمَرَ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: " سَجَدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً مِنْهَا الَّتِي فِي النَّجْمِ ".
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیارہ سجدے کئے۔ ان میں سے ایک وہ تھا جو سورۂ نجم میں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 71 (1055)، (تحفة الأشراف: 10993)، مسند احمد (5/194) (ضعیف) (سند میں عمر بن حیان دمشقی مجہول راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1055) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (216)، ضعيف أبي داود (302 / 1401 / 1) نحوه //

قال الشيخ زبير على زئي: (568،569) إسناده ضعيف /جه 1055
عمر الدمشقي: مجھول (تق:4886) وبينه وبين أم الدرداء رجل مجھول، انظر الحديث الاتي:569
حدیث نمبر: 569
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثنا الليث بن سعد، عن خالد بن يزيد، عن سعيد بن ابي هلال، عن عمر وهو ابن حيان الدمشقي قال: سمعت مخبرا يخبر عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بلفظه. قال ابو عيسى: وهذا اصح من حديث سفيان بن وكيع، عن عبد الله بن وهب، قال: وفي الباب عن علي، وابن عباس، وابي هريرة، وابن مسعود، وزيد بن ثابت، وعمرو بن العاص. قال ابو عيسى: حديث ابي الدرداء حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث سعيد بن ابي هلال، عن عمر الدمشقي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عُمَرَ وَهُوَ ابْنُ حَيَّانَ الدِّمَشْقِيُّ قَال: سَمِعْتُ مُخْبِرًا يُخْبِرُ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِلَفْظِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عُمَرَ الدِّمَشْقِيِّ.
اس سند سے بھی ابو الدرداء رضی الله عنہ سے روایت ہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح انہیں الفاظ کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ سفیان بن وکیع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے انہوں نے عبداللہ بن وہب سے روایت کی ہے ۱؎،
۲- اس باب میں علی، ابن عباس، ابوہریرہ، ابن مسعود، زید بن ثابت اور عمرو بن العاص رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ابو الدرداء کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف سعید بن ابی ہلال کی روایت سے جانتے ہیں، اور سعید نے عمر دمشقی سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (سند میں عمر مجہول اور عمر کے شیخ مبہم راوی ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی عبداللہ بن عبدالرحمٰن کی حدیث سفیان بن وکیع کی حدیث کے مقابلے میں زیادہ راجح ہے کیونکہ اس کا ضعف سفیان کی حدیث کے ضعف سے ہلکا ہے سفیان بن وکیع متکلم فیہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1055) // ضعيف ابن ماجة (217) //

قال الشيخ زبير على زئي: (568،569) إسناده ضعيف /جه 1055
عمر الدمشقي: مجھول (تق:4886) وبينه وبين أم الدرداء رجل مجھول، انظر الحديث الاتي:569
48. باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ
48. باب: عورتوں کے مسجد جانے کا بیان۔
Chapter: (What Has Been Related) About Women Going Out To The Masjid
حدیث نمبر: 570
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا عيسى بن يونس، عن الاعمش، عن مجاهد، قال: كنا عند ابن عمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ائذنوا للنساء بالليل إلى المساجد ". فقال ابنه: والله لا ناذن لهن يتخذنه دغلا، فقال: فعل الله بك وفعل، اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتقول: لا ناذن لهن؟! قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وزينب امراة عبد الله بن مسعود، وزيد بن خالد. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ ". فَقَالَ ابْنُهُ: وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا، فَقَالَ: فَعَلَ اللَّهُ بِكَ وَفَعَلَ، أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ: لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ؟! قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مجاہد کہتے ہیں: ہم لوگ ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس تھے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: عورتوں کو رات میں مسجد جانے کی اجازت دو، ان کے بیٹے بلال نے کہا: اللہ کی قسم! ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے۔ وہ اسے فساد کا ذریعہ بنا لیں گی، تو ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: اللہ تجھے ایسا ایسا کرے، میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اور تو کہتا ہے کہ ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب اور زید بن خالد رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 166 (865)، (متابعةً) صحیح مسلم/الصلاة 30 (442)، سنن ابی داود/ الصلاة 53 (568)، سنن النسائی/المساجد 15 (707)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (16)، (تحفة الأشراف: 7385)، مسند احمد (2/7، 9، 16، 36، 39، 43، 90، 127، 140، 143، 151) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: احمد کی روایت میں یہ بھی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں تجھ سے بات نہیں کروں گا۔ اللہ اکبر! صحابہ کرام رضی الله عنہم اجمعین کے نزدیک یہ قدر تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام اور آپ کی سنت کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (577)
49. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبُزَاقِ فِي الْمَسْجِدِ
49. باب: مسجد میں تھوکنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: (What Has Been Related) About It Being Disliked To Spit In The Masjid
حدیث نمبر: 571
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن طارق بن عبد الله المحاربي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كنت في الصلاة فلا تبزق عن يمينك، ولكن خلفك او تلقاء شمالك، او تحت قدمك اليسرى ". قال: وفي الباب عن ابي سعيد، وابن عمر، وانس، وابي هريرة. قال ابو عيسى: وحديث طارق حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم، قال: وسمعت الجارود، يقول: سمعت وكيعا، يقول: لم يكذب ربعي بن حراش في الإسلام كذبة. قال: وقال عبد الرحمن بن مهدي: اثبت اهل الكوفة منصور بن المعتمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كُنْتَ فِي الصَّلَاةِ فَلَا تَبْزُقْ عَنْ يَمِينِكَ، وَلَكِنْ خَلْفَكَ أَوْ تِلْقَاءَ شِمَالِكَ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِكَ الْيُسْرَى ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ طَارِقٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ: وسَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: لَمْ يَكْذِبْ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ فِي الْإِسْلَامِ كَذْبَةً. قَالَ: وقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: أَثْبَتُ أَهْلِ الْكُوفَةِ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ.
طارق بن عبداللہ محاربی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز میں ہو تو اپنے دائیں طرف نہ تھوکو، اپنے پیچھے یا اپنے بائیں طرف یا پھر بائیں پاؤں کے نیچے (تھوکو)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- طارق رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوسعید، ابن عمر، انس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 22 (478)، سنن النسائی/المساجد 33 (727)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 61 (1021)، (تحفة الأشراف: 4987)، مسند احمد (6/396) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1021)
حدیث نمبر: 572
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " البزاق في المسجد خطيئة وكفارتها دفنها ". قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے۔ اور اس کا کفارہ اسے دفن کر دینا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 37 (415)، صحیح مسلم/المساجد 13 (552)، سنن ابی داود/ الصلاة 22 (474)، سنن النسائی/المساجد 30 (724)، (تحفة الأشراف: 1428)، مسند احمد (3/173، 232، 274، 277) سنن الدارمی/الصلاة 116 (1435) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مٹی وغیرہ ڈال کر چھپا دینا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (48)، صحيح أبي داود (494)
50. باب مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي ‏(‏اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ‏)‏ وَ ‏(‏إِذََا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ ‏)‏‏
50. باب: سورۃ اقرأ اور سورۃ الانشقاق کے سجدے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Prostrations (Of Recitation) In: When The Heaven If Split Asunder And: Read! In The Name Of Your Lord Who Has Created
حدیث نمبر: 573
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ايوب بن موسى، عن عطاء بن ميناء، عن ابي هريرة، قال: " سجدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في اقرا باسم ربك و إذا السماء انشقت ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ وَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «‏اقرأ باسم ربك الذي خلق» اور «‏إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 20 (576)، سنن ابی داود/ الصلاة 331 (1407)، سنن النسائی/الافتتاح 52 (968)، (تحفة الأشراف: 14206)، مسند احمد (2/249، 461)، وانظر أیضا: صحیح البخاری/الأذان 100 (766)، و101 (768)، وسجود القرآن 7 (1074)، و10 (1078)، سنن النسائی/الافتتاح 51 (962-965)، و52 (967)، وسنن ابن ماجہ/الإقامة (871، 105، 159)، وط/القرآن 5 (12)، و مسند احمد (247، 281، 413، 449-451، 454، 466، 487، 529)، وسنن الدارمی/الصلاة 162 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1058)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.