سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
43. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَأْخُذَ الْمُؤَذِّنُ عَلَى الأَذَانِ أَجْرًا
43. باب: اذان کی اجرت لینے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Dislike For The Mu'adh-dhin Taking A Wage For the Adhan
حدیث نمبر: 209
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو زبيد وهو عبثر بن القاسم , عن اشعث، عن الحسن، عن عثمان بن ابي العاص، قال: " إن من آخر ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتخذ مؤذنا لا ياخذ على اذانه اجرا ". قال ابو عيسى: حديث عثمان حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم كرهوا ان ياخذ المؤذن على الاذان اجرا واستحبوا للمؤذن ان يحتسب في اذانه.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ وَهُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ , عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ: " إِنَّ مِنْ آخِرِ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِ اتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُثْمَانَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يَأْخُذَ الْمُؤَذِّنُ عَلَى الْأَذَانِ أَجْرًا وَاسْتَحَبُّوا لِلْمُؤَذِّنِ أَنْ يَحْتَسِبَ فِي أَذَانِهِ.
عثمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سب سے آخری وصیت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے یہ کی کہ مؤذن ایسا رکھنا جو اذان کی اجرت نہ لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عثمان رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور اہل علم کے نزدیک عمل اسی پر ہے، انہوں نے مکروہ جانا ہے کہ مؤذن اذان پر اجرت لے اور مستحب قرار دیا ہے کہ مؤذن اذان اجر و ثواب کی نیت سے دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 37 (468)، سنن ابی داود/ الصلاة 40 (531)، سنن النسائی/الأذان 32 (673)، سنن ابن ماجہ/الأذان 3 (714)، (تحفة الأشراف: 9763، وکذا 9770)، مسند احمد (4/217) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (714)
44. باب مَا جَاءَ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ مِنَ الدُّعَاءِ
44. باب: مؤذن اذان دے چکے تو آدمی کون سی دعا پڑھے؟
Chapter: [What Has Been Related About] What Supplications Is Said [By A Muslim] When The Mu'adh-dhin Calls The Adhan
حدیث نمبر: 210
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن الحكيم بن عبد الله بن قيس، عن عامر بن سعد، عن سعد بن ابي وقاص، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال حين يسمع المؤذن: وانا اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله، رضيت بالله ربا وبمحمد رسولا وبالإسلام دينا، غفر له ذنبه ". قال ابو عيسى: وهذا حسن صحيح غريب، لا نعرفه إلا من حديث الليث بن سعد، عن حكيم بن عبد الله بن قيس.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ حُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مؤذن کی اذان سن کر کہا: «وأنا أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله رضيت بالله ربا وبمحمد رسولا وبالإسلام دينا» اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی الله علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور میں اللہ کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی الله علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہوں تو اس کے (صغیرہ) گناہ بخش دیے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اسے ہم صرف لیث بن سعد کی سند سے جانتے ہیں جسے وہ حکیم بن عبداللہ بن قیس سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 7 (386)، سنن ابی داود/ الصلاة 36 (525)، سنن النسائی/الأذان 38 (680)، سنن ابن ماجہ/الأذان 4 (721)، (تحفة الأشراف: 3877)، مسند احمد (1/181) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (721)
45. باب مِنْهُ آخَرُ
45. باب: اذان کے بعد آدمی کیا دعا پڑھے اس سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else
حدیث نمبر: 211
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن سهل بن عسكر البغدادي , وإبراهيم بن يعقوب , قالا: حدثنا علي بن عياش الحمصي، حدثنا شعيب بن ابي حمزة، حدثنا محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال حين يسمع النداء: اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة ". قال ابو عيسى: حديث جابر حسن غريب، من حديث محمد بن المنكدر لا نعلم احدا رواه غير شعيب بن ابي حمزة، عن محمد بن المنكدر، وابو حمزة اسمه: دينار.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ إِلَّا حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرَ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمُهُ: دِينَارٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اذان سن کر «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة» اے اللہ! اس کامل دعوت ۱؎ اور قائم ہونے والی صلاۃ کے رب! (ہمارے نبی) محمد (صلی الله علیہ وسلم) کو وسیلہ ۲؎ اور فضیلت ۳؎ عطا کر، اور انہیں مقام محمود ۴؎ میں پہنچا جس کا تو نے وعدہ فرمایا ہے کہا تو اس کے لیے قیامت کے روز شفاعت حلال ہو جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
جابر رضی الله عنہ کی حدیث محمد بن منکدر کے طریق سے حسن غریب ہے، ہم نہیں جانتے کہ شعیب بن ابی حمزہ کے علاوہ کسی اور نے بھی محمد بن منکدر سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 8 (614)، وتفسیر الإسراء 1 (4719)، سنن ابی داود/ الصلاة 38 (529)، سنن النسائی/الأذان 38 (681)، سنن ابن ماجہ/الأذان 4 (722)، (تحفة الأشراف: 3046)، مسند احمد (3/354) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کامل دعوت سے مراد توحید کی دعوت ہے اس کے مکمل ہونے کی وجہ سے اسے «تامّہ» کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے۔
۲؎: «وسیلہ» جنت میں ایک مقام ہے۔
۳؎: «فضیلہ» اس مرتبہ کو کہتے ہیں جو ساری مخلوق سے برتر ہو۔
۴؎: «مقام محمود» یہ وہ مقام ہے جہاں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی ان کلمات کے ساتھ حمد و ستائش کریں گے جو اس موقع پر آپ کو الہام کئے جائیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (722)
46. باب مَا جَاءَ فِي أَنَّ الدُّعَاءَ لاَ يُرَدُّ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ
46. باب: اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں ہوتی۔
Chapter: Supplication Made Between Adhan and Iqamah Is Not Rejected
حدیث نمبر: 212
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع , وعبد الرزاق , وابو احمد , وابو نعيم , قالوا: حدثنا سفيان، عن زيد العمي، عن ابي إياس معاوية بن قرة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الدعاء لا يرد بين الاذان والإقامة ". قال ابو عيسى: حديث انس حسن صحيح، وقد رواه ابو إسحاق الهمداني، عن بريد بن ابي مريم، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , وَأَبُو أَحْمَدَ , وَأَبُو نُعَيْمٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدُّعَاءُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ هَذَا.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں کی جاتی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
انس کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 35 (521)، (تحفة الأشراف: 1594)، مسند احمد (3/119) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (671)، الإرواء (244)، صحيح أبي داود (534)
47. باب مَا جَاءَ كَمْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ مِنَ الصَّلَوَاتِ
47. باب: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟
Chapter: What Has Been Related About How Many Prayers Allah Made Obligatory Upon His Servants
حدیث نمبر: 213
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا حدثنا محمد بن يحيى النيسابوري، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن انس بن مالك قال: فرضت على النبي صلى الله عليه وسلم ليلة اسري به الصلوات خمسين، ثم نقصت حتى جعلت خمسا، ثم نودي: " يا محمد إنه لا يبدل القول لدي وإن لك بهذه الخمس خمسين ". قال: وفي الباب عن عبادة بن الصامت , وطلحة بن عبيد الله , وابي ذر , وابي قتادة , ومالك بن صعصعة , وابي سعيد الخدري. قال ابو عيسى: حديث انس حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: فُرِضَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ الصَّلَوَاتُ خَمْسِينَ، ثُمَّ نُقِصَتْ حَتَّى جُعِلَتْ خَمْسًا، ثُمَّ نُودِيَ: " يَا مُحَمَّدُ إِنَّهُ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَإِنَّ لَكَ بِهَذِهِ الْخَمْسِ خَمْسِينَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , وَطَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , وَأَبِي ذَرٍّ , وَأَبِي قَتَادَةَ , وَمَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر معراج کی رات پچاس نمازیں فرض کی گئیں، پھر کم کی گئیں یہاں تک کہ (کم کرتے کرتے) پانچ کر دی گئیں۔ پھر پکار کر کہا گیا: اے محمد! میری بات اٹل ہے، تمہیں ان پانچ نمازوں کا ثواب پچاس کے برابر ملے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
۲- اس باب میں عبادہ بن صامت، طلحہ بن عبیداللہ، ابوذر، ابوقتادہ، مالک بن صعصہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13980)، وانظر مسند احمد (3/161) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: پہلے جو پچاس وقت کی نمازیں فرض کی گئی تھیں، کم کر کے ان کو اگرچہ پانچ وقت کی کر دیا گیا ہے مگر ثواب وہی پچاس وقت کا رکھا گیا ہے، ویسے بھی اللہ کے یہاں ہر نیکی کا ثواب شروع سے دس گنا سے ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
48. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ
48. باب: پنج وقتہ نمازوں کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: [What Has Been Related] About The Virtue Of The Five Prayers
حدیث نمبر: 214
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الصلوات الخمس والجمعة إلى الجمعة كفارات لما بينهن ما لم تغش الكبائر ". قال: وفي الباب عن جابر , وانس , وحنظلة الاسيدي. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ , وَأَنَسٍ , وَحَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: روزانہ پانچ وقت کی نماز اور ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ بیچ کے گناہوں کا کفارہ ہیں، جب تک کہ کبیرہ گناہ سرزد نہ ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، انس اور حنظلہ اسیدی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 5 (233)، (تحفة الأشراف: 13980)، مسند احمد (2/414، 484) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / جه 771
ليث بن أبي سليم ضعیف (تقدم:218) وحديث مسلم (713) يغني عنه .
49. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْجَمَاعَةِ
49. باب: باجماعت نماز کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About the Virtue Of Salat In Congregation
حدیث نمبر: 215
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد حدثنا عبدة، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة الجماعة تفضل على صلاة الرجل وحده بسبع وعشرين درجة "، قال: وفي الباب عن عبد الله بن مسعود , وابي بن كعب , ومعاذ بن جبل , وابي سعيد , وابي هريرة , وانس بن مالك. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حسن صحيح، وهكذا روى نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " تفضل صلاة الجميع على صلاة الرجل وحده بسبع وعشرين درجة ". قال ابو عيسى: وعامة من روى عن النبي صلى الله عليه وسلم إنما قالوا: خمس وعشرين، إلا ابن عمر، فإنه قال: بسبع وعشرين.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ , وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " تَفْضُلُ صَلَاةُ الْجَمِيعِ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَامَّةُ مَنْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالُوا: خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، إِلَّا ابْنَ عُمَرَ، فَإِنَّهُ قَالَ: بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: باجماعت نماز تنہا نماز پر ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابی بن کعب، معاذ بن جبل، ابوسعید، ابوہریرہ اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نافع نے ابن عمر سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: صلاۃ باجماعت آدمی کی تنہا نماز پر ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے۔
۴- عام رواۃ نے (صحابہ) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پچیس درجے نقل کیا ہے، صرف ابن عمر نے ستائیس درجے کی روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 30 (645)، و31 (649)، صحیح مسلم/المساجد 42 (650)، سنن النسائی/الإمامة 42 (838)، سنن ابن ماجہ/المساجد 16 (789)، (تحفة الأشراف: 8055)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (1)، مسند احمد (2/17، 65، 102، 112)، سنن الدارمی/الصلاة (56) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (789)
حدیث نمبر: 216
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن صلاة الرجل في الجماعة تزيد على صلاته وحده بخمسة وعشرين جزءا ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ صَلَاةَ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی باجماعت نماز اس کی تنہا نماز سے پچیس گنا بڑھ کر ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 30 (647)، و31 (648)، صحیح مسلم/المساجد 42 (649)، سنن النسائی/الصلاة 21، والإمامة 42 (839)، سنن ابن ماجہ/المساجد 16 (787)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (2)، (تحفة الأشراف: 13239)، مسند احمد (2/252، 233، 264، 266، 328، 451، 473، 475، 486، 520، 525، 529) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پچیس اور ستائیس کے مابین کوئی منافات نہیں ہے، پچیس کی گنتی ستائیس میں داخل ہے، یہ بھی احتمال ہے کہ پہلے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پچیس گنا ثواب کا ذکر کیا ہو بعد میں ستائیس گنا کا، اور بعض نے کہا ہے کہ یہ فرق مسجد کے نزدیک اور دور ہونے کے اعتبار سے ہے اگر مسجد دور ہو گی تو اجر زیادہ ہو گا اور نزدیک ہو گی تو کم، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کمی و زیادتی خشوع و خضوع میں کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہو گی، نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فرق جماعت کی تعداد کی کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (786 و 787)
50. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْمَعُ النِّدَاءَ فَلاَ يُجِيبُ
50. باب: جو اذان سنے اور نماز میں حاضر نہ ہو اس کی شناعت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About One Who Heard the Call (to Prayer) But Did Not Respond To It
حدیث نمبر: 217
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن جعفر بن برقان، عن يزيد بن الاصم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لقد هممت ان آمر فتيتي ان يجمعوا حزم الحطب، ثم آمر بالصلاة فتقام، ثم احرق على اقوام لا يشهدون الصلاة ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن عبد الله بن مسعود , وابي الدرداء , وابن عباس , ومعاذ بن انس , وجابر. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حسن صحيح، وقد روي عن غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انهم قالوا: من سمع النداء فلم يجب فلا صلاة له، وقال بعض اهل العلم: هذا على التغليظ والتشديد ولا رخصة لاحد في ترك الجماعة إلا من عذر.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي أَنْ يَجْمَعُوا حُزَمَ الْحَطَبِ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَأَبِي الدَّرْدَاءِ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَمُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمْ قَالُوا: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يُجِبْ فَلَا صَلَاةَ لَهُ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: هَذَا عَلَى التَّغْلِيظِ وَالتَّشْدِيدِ وَلَا رُخْصَةَ لِأَحَدٍ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ اپنے کچھ نوجوانوں کو میں لکڑی کے گٹھر اکٹھا کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کا حکم دوں تو کھڑی کی جائے، پھر میں ان لوگوں (کے گھروں) کو آگ لگا دوں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابو الدرداء، ابن عباس، معاذ بن انس اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ میں سے کئی لوگوں سے مروی ہے کہ جو اذان سنے اور نماز میں نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہوتی،
۴- بعض اہل علم نے کہا ہے کہ یہ برسبیل تغلیظ ہے (لیکن)، کسی کو بغیر عذر کے جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الأذان 29 (644)، و34 (657)، والخصومات 5 (242)، والأحکام 52 (7224)، صحیح مسلم/المساجد 42 (651)، سنن ابی داود/ الصلاة 47 (548، 549)، سنن النسائی/الإمامة 49 (849)، سنن ابن ماجہ/المساجد 17 (791)، (تحفة الأشراف: 14819)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (3)، مسند احمد (2/244، 376، 489، 531)، سنن الدارمی/الصلاة 54 (1310) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (791)
حدیث نمبر: 218
Save to word اعراب
(موقوف) قال مجاهد: قال مجاهد: وسئل ابن عباس عن رجل يصوم النهار ويقوم الليل لا يشهد جمعة ولا جماعة؟ قال: " هو في النار "، قال: حدثنا بذلك هناد، حدثنا المحاربي، عن ليث، عن مجاهد , قال: ومعنى الحديث ان لا يشهد الجماعة والجمعة رغبة عنها واستخفافا بحقها وتهاونا بها.(موقوف) قَالَ مُجَاهِدٌ: قَالَ مُجَاهِدٌ: وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ لَا يَشْهَدُ جُمْعَةً وَلَا جَمَاعَةً؟ قَالَ: " هُوَ فِي النَّارِ "، قَالَ: حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ , قَالَ: وَمَعْنَى الْحَدِيثِ أَنْ لَا يَشْهَدَ الْجَمَاعَةَ وَالْجُمُعَةَ رَغْبَةً عَنْهَا وَاسْتِخْفَافًا بِحَقِّهَا وَتَهَاوُنًا بِهَا.
مجاہد کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی الله عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو دن کو روزہ رکھتا ہو اور رات کو قیام کرتا ہو۔ اور جمعہ میں حاضر نہ ہوتا ہو، تو انہوں نے کہا: وہ جہنم میں ہو گا۔ مجاہد کہتے ہیں: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ وہ جماعت اور جمعہ میں ان سے بے رغبتی کرتے ہوئے، انہیں حقیر جانتے ہوئے اور ان میں سستی کرتے ہوئے حاضر نہ ہوتا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6421) (ضعیف الإسناد) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف موقوف
عبد الرحمن بن محمد المحاربي عنعن وهو مدلس (د 2031) وليث بن أبي سليم ضعیف مدلس (د 132)

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.