انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) پر ہاتھ کاٹا۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ غلط ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1388) (صحیح) (امام نسائی کے نزدیک انس سے مروی یہ مرفوع حدیث غلط ہے، اور صحیح اس سند سے ابوبکر رضی الله عنہ کی موقوف روایت ہے، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، لیکن اصل حدیث ابن عمر سے مروی ہے، جو اوپر گزری اس لیے یہ حدیث بھی صحیح ہے، گرچہ انس رضی الله عنہ کی روایت پر امام نسائی کا کلام ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس سند سے اس حدیث کی مرفوع روایت خطا ہے، اور صحیح موقوف ہے، جیسا کہ حدیث رقم (۴۹۱۶) سے واضح ہے۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک ڈھال (چرانے) پر (چور کا) ہاتھ کاٹا جس کی قیمت پانچ درہم تھی ۱؎۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) یہی روایت صحیح ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ ایک واقعہ ہے جس میں پانچ درہم مال کی چوری ہوئی تھی، اگر کم کی ہوئی ہوتی (تین تک) تو بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ ہاتھ کاٹتے، یا ان کو پچھلی حدیث نہیں پہنچی تھی۔ ۲؎: یعنی انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت کا موقوف ہونا ہی صحیح ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا جائے“ یعنی ایک تہائی دینار، یا آدھے دینار اور اس سے زیادہ میں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 14 (6790)، صحیح مسلم/الحدود 1 (1683)، سنن ابی داود/الحدود 11 (4384)، (تحفة الأشراف: 16695) (منکر) (اس کے راوی ’’خالد‘‘ حافظہ کے ضعیف ہیں، اور ان کی یہ روایت پچھلی اور اگلی صحیح روایات کے خلاف ہے)»