سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اپنے غلام کو قتل کر دے گا تو ہم اسے قتل کریں گے اور جو کوئی اس کا عضو کاٹے گا تو ہم اس کا عضو کاٹیں گے اور جو کوئی اپنے غلام کو خصی کرے گا، ہم اسے خصی کریں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 7 (4515)، سنن الترمذی/الدیات 18(1414)، سنن ابن ماجہ/الدیات 23 (2663)، (تحفة الأشراف: 4586)، مسند احمد (5/10، 11، 12، 18، 19)، سنن الدارمی/الدیات 7 (2403)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4516، 4517، 4741، 4742، 4757، 4758) (ضعیف) (اس کے رواة ”قتادہ“ اور ”حسن بصری“ دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز سمرہ رضی الله عنہ سے حسن بصری کے سماع میں اختلاف ہے)»
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من قتل عبده قتلناه، ومن جدع عبده جدعناه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ".
سمرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے غلام کو قتل کر دے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کا عضو کاٹے گا ہم اس کا عضو کاٹیں گے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل عبده قتلناه، ومن جدع عبده جدعناه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اپنے غلام کو قتل کر دے گا تو ہم اسے قتل کریں گے اور جو کوئی اس کا عضو کاٹے گا، ہم اس کا عضو کاٹیں گے“۔
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج بن محمد، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، انه سمع طاوسا يحدث، عن ابن عباس، عن عمر رضي الله عنه , انه نشد قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقام حمل بن مالك، فقال:" كنت بين حجرتي امراتين , فضربت إحداهما الاخرى بمسطح , فقتلتها وجنينها، فقضى النبي صلى الله عليه وسلم في جنينها بغرة وان تقتل بها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّهُ نَشَدَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكٍ، فَقَالَ:" كُنْتُ بَيْنَ حُجْرَتَيِ امْرَأَتَيْنِ , فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِمِسْطَحٍ , فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا، فَقَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِهَا بِغُرَّةٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہیں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کی تلاش تھی، تو حمل بن مالک رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا: میں دو عورتوں کے کمروں کے درمیان میں رہتا تھا، ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا اور اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو مار ڈالا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے بدلے ایک غلام یا لونڈی دینے اور اس (عورت) کے بدلے اسے قتل کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4572، 4573، 4574)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2641)، (تحفة الأشراف: 3444) مسند احمد (1/364)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4820 (صحیح الإسناد)»
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة، عن سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه:" ان يهوديا قتل جارية على اوضاح لها، فاقاده رسول الله صلى الله عليه وسلم بها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا، فَأَقَادَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے زیور کی خاطر ایک لڑکی کو قتل کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (لڑکی) کے قصاص میں اسے مار ڈالنے کا حکم دیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن انس بن مالك: ان يهوديا اخذ اوضاحا من جارية، ثم رضخ راسها بين حجرين، فادركوها وبها رمق , فجعلوا يتبعون بها الناس، هو هذا، هو هذا، قالت: نعم،" فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم فرضخ راسه بين حجرين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ يَهُودِيًّا أَخَذَ أَوْضَاحًا مِنْ جَارِيَةٍ، ثُمَّ رَضَخَ رَأْسَهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَأَدْرَكُوهَا وَبِهَا رَمَقٌ , فَجَعَلُوا يَتَّبِعُونَ بِهَا النَّاسَ، هُوَ هَذَا، هُوَ هَذَا، قَالَتْ: نَعَمْ،" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا زیور لے لیا، اور پھر اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا، لوگوں نے اس عورت کو اس حال میں پایا کہ اس میں کچھ جان باقی تھی، وہ اسے لے کر لوگوں کے پاس پہنچے، یہ پوچھتے ہوئے: کیا اس نے مارا ہے، کیا اس نے مارا ہے، وہ بولی: ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، پھر اس کا بھی سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا يزيد بن هارون، عن همام، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال:" خرجت جارية عليها اوضاح , فاخذها يهودي فرضخ راسها، واخذ ما عليها من الحلي، فادركت وبها رمق، فاتي بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" من قتلك فلان؟" , قالت براسها: لا , قال:" فلان؟" , قال: حتى سمى اليهودي، قالت براسها: نعم، فاخذ فاعترف،" فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فرضخ راسه بين حجرين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ , فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ فَرَضَخَ رَأْسَهَا، وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنَ الْحُلِيِّ، فَأُدْرِكَتْ وَبِهَا رَمَقٌ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ قَتَلَكِ فُلَانٌ؟" , قَالَتْ بِرَأْسِهَا: لَا , قَالَ:" فُلَانٌ؟" , قَالَ: حَتَّى سَمَّى الْيَهُودِيَّ، قَالَتْ بِرَأْسِهَا: نَعَمْ، فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ،" فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی نکلی وہ زیور ہار پہنے ہوئے تھی، ایک یہودی نے اسے پکڑا اور اس کا سر کچل دیا اور جو زیور وہ پہنے ہوئے تھی اسے لے لیا، پھر وہ پائی گئی، اس کی سانس چل رہی تھی، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے پوچھا: ”تمہیں کس نے قتل کیا؟“ کیا فلاں نے؟ اس نے اپنے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا فلاں نے؟“ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام آیا، اس نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں، تو اسے گرفتار کیا گیا، اس نے اقبال جرم کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور دو پتھروں کے درمیان اس کا سر کچل دیا گیا۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حفص بن عبد الله، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم، عن عبد العزيز بن رفيع، عن عبيد بن عمير، عن عائشة ام المؤمنين، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا يحل قتل مسلم إلا في إحدى ثلاث خصال: زان محصن فيرجم، ورجل يقتل مسلما متعمدا، ورجل يخرج من الإسلام فيحارب الله عز وجل ورسوله فيقتل او يصلب او ينفى من الارض". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا يَحِلُّ قَتْلُ مُسْلِمٍ إِلَّا فِي إِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ: زَانٍ مُحْصَنٌ فَيُرْجَمُ، وَرَجُلٌ يَقْتُلُ مُسْلِمًا مُتَعَمِّدًا، وَرَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ فَيُحَارِبُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصَلَّبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الْأَرْضِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کا قتل جائز نہیں ہے مگر جب تین صورتوں میں سے کوئی ایک صورت ہو ۱؎: شادی شدہ ہو کر زنا کرے تو اسے رجم کیا جائے گا، کوئی شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر (ناحق) قتل کرے، کوئی اسلام سے نکل جائے اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف محاذ جنگ بناتا پھرے، تو اسے قتل کیا جائے گا، یا سولی پر چڑھایا جائے گا، یا پھر جلا وطن کیا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4053 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور ان تین صورتوں میں ”کافر کے بدلے مسلم کو قتل کرنے کی بات نہیں ہے“ اسی سے مؤلف کا باب پر استدلال ہے، جو بہرحال مبہم ہے، لیکن اگلی حدیث اس باب میں بالکل واضح ہے۔ کافر چاہے حربی ہو یا ذمی، یہی جمہور علماء امت کا قول ہے۔ البتہ ذمی کے قتل کا گناہ بہت ہی زیادہ ہے، دیکھئیے اگلی حدیث۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا الحجاج بن منهال، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن ابي حسان، قال: قال علي: ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء دون الناس إلا في صحيفة في قراب سيفي، فلم يزالوا به حتى اخرج الصحيفة , فإذا فيها:" المؤمنون تكافا دماؤهم يسعى بذمتهم ادناهم، وهم يد على من سواهم، لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد في عهده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ إِلَّا فِي صَحِيفَةٍ فِي قِرَابِ سَيْفِي، فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى أَخْرَجَ الصَّحِيفَةَ , فَإِذَا فِيهَا:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے کچھ پوچھا، ہم نے کہا: کیا آپ کے پاس قرآن کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی چیز ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، اس ذات کی قسم، جس نے دانے کو پھاڑا اور جان کو پیدا کیا، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندے کو جو قرآن کی سمجھ دیدے، یا جو اس صحیفہ میں ہے، میں نے کہا: اس صحیفہ میں کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اس میں دیت کے احکام ہیں، قیدیوں کو چھوڑنے کا بیان ہے، اور یہ حکم ہے کہ کوئی مسلمان کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا الحجاج بن منهال، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن ابي حسان، قال: قال علي: ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء دون الناس إلا في صحيفة في قراب سيفي، فلم يزالوا به حتى اخرج الصحيفة , فإذا فيها:" المؤمنون تكافا دماؤهم يسعى بذمتهم ادناهم، وهم يد على من سواهم، لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد في عهده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ إِلَّا فِي صَحِيفَةٍ فِي قِرَابِ سَيْفِي، فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى أَخْرَجَ الصَّحِيفَةَ , فَإِذَا فِيهَا:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو چھوڑ کر مجھے کوئی بات نہیں بتائی سوائے اس کے جو میری تلوار کی نیام میں رکھے اس صحیفہ میں ہے، لوگوں نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا یہاں تک کہ انہوں نے وہ صحیفہ نکالا، اس میں لکھا تھا: ”سب مسلمانوں کے خون برابر ہیں، ان کا ادنیٰ اور معمولی آدمی بھی کسی کا ذمہ لے سکتا ہے، اور وہ اپنے دشمن کے خلاف ایک ہاتھ کی طرح (متحد) ہیں، کسی کافر کے بدلے کوئی مومن نہیں مارا جائے گا، اور نہ کوئی ذمی جب تک وہ ذمہ میں رہے“۔