جابر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا اور کہا: ”جس کی کوئی زمین ہو تو اس میں کھیتی کرے یا کسی سے اس میں (بلا کرایہ لیے) کھیتی کرائے اور اسے کرائیے پر نہ دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، سنن ابن ماجہ/الرہون 7 (2454)، (تحفة الأشراف: 2486)، مسند احمد (3/369) (صحیح)»
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر اٹھانے سے منع فرمایا۔ زمین کو کرائے پر نہ دینے کے سلسلہ میں (روایت کرنے میں) عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج نے مطر کی موافقت کی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا المفضل، عن ابن جريج، عن عطاء، وابي الزبير , عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وبيع الثمر حتى يطعم إلا العرايا". تابعه يونس بن عبيد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَأبِي الزُبَيرِ , عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَبَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يُطْعَمَ إِلَّا الْعَرَايَا". تَابَعَهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ اور مزابنہ، محاقلہ سے اور ان پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا ہے جو ابھی کھانے کے قابل نہ ہوئے ہوں، سوائے بیع عرایا کے ۱؎۔ یونس بن عبید نے اس کی متابعت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: مخابرہ: زمین کو آدھی یا تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی پر دینا، کہتے ہیں: مخابرہ ”خیبر“ سے ماخوذ ہے، یعنی خیبر کی زمینوں کے ساتھ جو معاملہ کیا گیا اس کو ”مخابرہ“ کہتے ہیں۔ حالانکہ خیبر میں جو معاملہ کیا گیا وہ جائز ہے، اسی لیے تو وہ معاملہ کیا گیا، مؤلف نے حدیث نمبر ۳۹۱۴ میں مخابرہ کی تعریف یہ کی ہے کہ ”انگور جو ابھی بیلوں میں ہو کو اس انگور کے بدلے بیچنا جس کو توڑ لیا گیا ہو، یہی سب سے مناسب تعریف ہے جو ”مزابنہ“ اور ”محاقلہ“ سے مناسبت رکھتی ہے۔ مزابنہ: درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے بدلے معینہ مقدار سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔ محاقلہ: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔ عرایا: عرایا یہ ہے کہ مالک کا باغ ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین و غریب کو کھانے کے لیے مفت دیدے، اور اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین و فقیر سے خرید لے اور اس کے بدلے تر یا خشک پھل اس کے حوالے کر دے۔
(مرفوع) اخبرني زياد بن ايوب، قال: حدثنا عباد بن العوام، قال: حدثنا سفيان بن حسين، قال: حدثنا يونس بن عبيد، عن عطاء، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المحاقلة , والمزابنة , والمخابرة , وعن الثنيا إلا ان تعلم". وفي رواية همام بن يحيى كالدليل على ان عطاء لم يسمع من جابر حديثه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من كان له ارض فليزرعها". (مرفوع) أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُخَابَرَةِ , وَعَنِ الثُّنْيَا إِلَّا أَنْ تُعْلَمَ". وَفِي رِوَايَةِ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى كَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ عَطَاءً لَمْ يَسْمَعْ مِنْ جَابِرٍ حَدِيثَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ و مزابنہ اور مخابرہ نامی بیع سے اور غیر متعین اور غیر معلوم مقدار کے استثناء ۱؎ سے منع فرمایا ہے۔ (آگے آنے والی) ہمام بن یحییٰ کی روایت میں گویا یہ دلیل ہے کہ عطاء نے جابر رضی اللہ عنہ سے ان کی یہ حدیث نہیں سنی ہے ۲؎ جو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ جس کے پاس زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے۔
وضاحت: ۱؎: بیچی ہوئی چیز میں سے بلا تعیین و تحدید کچھ لینے کی شرط رکھنا یا سارے باغ یا کھیت کو بیچ دینا اور اس میں سے غیر معلوم مقدار نکال لینا۔ ۲؎: جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے عطاء کی یہ روایت صحیح بخاری میں موجود ہے (دیکھئیے حدیث نمبر ۳۹۰۵ تخریج) سندھی فرماتے ہیں: مؤلف نے «کالدلیل» کہا ہے ( «الدلیل» نہیں کہا ہے) جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ بات مؤکد نہیں ہے۔ نیز یہ ممکن ہے کہ عطاء نے سلیمان سے سننے کے بعد پھر جابر رضی اللہ عنہ سے جا کر یہ حدیث سنی ہو۔ ایسا بہت ہوتا ہے۔
(مرفوع) اخبرني احمد بن يحيى، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا همام بن يحيى، قال: سال عطاء سليمان بن موسى، قال: حدث جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من كانت له ارض فليزرعها او ليزرعها اخاه ولا يكريها اخاه". وقد روى النهي عن المحاقلة يزيد بن نعيم، عن جابر بن عبد الله. (مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: سَأَلَ عَطَاءٌ سُلَيْمَانَ بْنَ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَ جَابِرٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلَا يُكْرِيهَا أَخَاهُ". وَقَدْ رَوَى النَّهْيَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی کوئی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی سے اس میں (بلا کرایہ لیے) کھیتی کرائے لیکن اسے اپنے بھائی کو کرائیے پر نہ دے“۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «حقل»(تہائی، چوتھائی پر بیع)، اور یہی مزابنہ ہے، سے منع فرمایا۔ ہشام نے معاویہ کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے «عن یحییٰ عن ابی سلمہ عن جابر» کی سند سے روایت کیا ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ اور مخاضرہ سے منع فرمایا ہے۔ اور کہا مخاضرہ: پھل کو پکنے سے پہلے بیچنا اور مخابرہ (درخت کی) انگور کو خشک انگور کے اتنے اتنے صاع کے بدلے بیچنا ہے۔ اس میں عمرو بن ابی سلمہ نے یحییٰ کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے اپنے باپ ابوسلمہ سے، اور ابوسلمہ نے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے روایت کیا ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا۔ محمد بن عمرو نے عمر بن ابی سلمہ اور یحییٰ دونوں کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ اسود بن علاء نے ان سب کی مخالفت کی ہے، اور حدیثوں روایت کی ہے: ”عن ابی سلمۃ عن رافع بن خدیج“۔
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ و مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ اسے قاسم بن محمد نے بھی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔