سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
0. بَابُ: تَدْبِيرٍ
0. باب: غلام یا لونڈی کو مدبر بنانے کی دستاویز۔
Chapter: Tadbir (Leaving Instructions That One's Slave Be Freed After One's Death)
حدیث نمبر: Q3971-2
Save to word اعراب
هذا كتاب كتبه فلان بن فلان لفتاه الصقلي الخباز الطباخ الذي يسمى فلانا وهو يومئذ في ملكه ويده إني دبرتك لوجه الله عز وجل ورجاء ثوابه فانت حر بعد موتي لا سبيل لاحد عليك بعد وفاتي إلا سبيل الولاء فإنه لي ولعقبي من بعدي اقر فلان بن فلان بجميع ما في هذا الكتاب طوعا في صحة منه وجواز امر منه بعد ان قرئ ذلك كله عليه بمحضر من الشهود المسمين فيه فاقر عندهم انه قد سمعه وفهمه وعرفه واشهد الله عليه وكفى بالله شهيدا ثم من حضره من الشهود عليه اقر فلان الصقلي الطباخ في صحة من عقله وبدنه ان جميع ما في هذا الكتاب حق على ما سمي ووصف فيه‏.‏‏
هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ لِفَتَاهُ الصَّقَلِّيِّ الْخَبَّازِ الطَّبَّاخِ الَّذِي يُسَمَّى فُلاَنًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مِلْكِهِ وَيَدِهِ إِنِّي دَبَّرْتُكَ لِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجَاءِ ثَوَابِهِ فَأَنْتَ حُرٌّ بَعْدَ مَوْتِي لاَ سَبِيلَ لأَحَدٍ عَلَيْكَ بَعْدَ وَفَاتِي إِلاَّ سَبِيلَ الْوَلاَءِ فَإِنَّهُ لِي وَلِعَقِبِي مِنْ بَعْدِي أَقَرَّ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ بِجَمِيعِ مَا فِي هَذَا الْكِتَابِ طَوْعًا فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ مِنْهُ بَعْدَ أَنْ قُرِئَ ذَلِكَ كُلُّهُ عَلَيْهِ بِمَحْضَرٍ مِنَ الشُّهُودِ الْمُسَمِّينَ فِيهِ فَأَقَرَّ عِنْدَهُمْ أَنَّهُ قَدْ سَمِعَهُ وَفَهِمَهُ وَعَرَفَهُ وَأَشْهَدَ اللَّهَ عَلَيْهِ وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا ثُمَّ مَنْ حَضَرَهُ مِنَ الشُّهُودِ عَلَيْهِ أَقَرَّ فُلاَنٌ الصَّقَلِّيُّ الطَّبَّاخُ فِي صِحَّةٍ مِنْ عَقْلِهِ وَبَدَنِهِ أَنَّ جَمِيعَ مَا فِي هَذَا الْكِتَابِ حَقٌّ عَلَى مَا سُمِّيَ وَوُصِفَ فِيهِ‏.‏‏
یہ تحریر (معاہدہ) ہے جس کو فلاں بن فلاں بن فلاں نے لکھا ہے اپنے اس غلام کے لیے جو (صیقل گر) نان بائی اور باورچی ہے، جس کا نام فلاں ہے اور وہ آج تک میری ملکیت اور تصرف میں ہے کہ میں نے تجھ کو مدبر (یعنی اپنی موت کے بعد آزاد) کیا اللہ کی رضا مندی اور اس کے ثواب کی امید سے، تو تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو، میرے مرنے کے بعد کسی کا تم پر کوئی اختیار نہیں سوائے ولاء (وارث) کے، اس لیے کہ وہ میرے لیے ہے اور میرے مرنے کے بعد میرے وارثین کے لیے ہے۔ فلاں بن فلاں نے اقرار کیا کہ جو کچھ اس تحریر میں لکھا ہے وہ اپنی خوشی سے صحت اور تصرف کے نافذ ہونے کی حالت میں لکھا گیا ہے۔ جب یہ تحریر اس عہد نامہ میں مذکور گواہ لوگوں کے سامنے پڑھی گئی تو اس نے اس کا اقرار کیا کہ میں نے اس کو سنا اور سمجھا اور جانا اور میں اس پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور اللہ گواہی کے لیے کافی ہے پھر وہ لوگ گواہ ہیں جو حاضر ہیں۔ فلاں «صیقل گر» باورچی نے اپنی درستی عقل اور جسمانی صحت کی حالت میں اس کا اقرار کیا کہ جو کچھ اس میں ذکر کیا گیا وہ سب ٹھیک اور درست ہے۔

تخریج الحدیث: «t»

وضاحت:
۱؎: تدبیر یہ ہے کہ مالک اپنے غلام سے کہے کہ تم میری موت کے بعد آزاد ہو، ایسے غلام کو مدبّر کہتے ہیں۔

قال الشيخ زبير على زئي:
0. بَابُ: عِتْقٍ
0. باب: غلام کی آزادی کی دستاویز۔
Chapter: Manumission
حدیث نمبر: Q3971
Save to word مکررات اعراب
هذا كتاب كتبه فلان بن فلان طوعا في صحة منه وجواز امر وذلك في شهر كذا من سنة كذا لفتاه الرومي الذي يسمى فلانا وهو يومئذ في ملكه ويده إني اعتقتك تقربا إلى الله عز وجل وابتغاء لجزيل ثوابه عتقا بتا لا مثنوية فيه ولا رجعة لي عليك فانت حر لوجه الله والدار الآخرة لا سبيل لي ولا لاحد عليك إلا الولاء فإنه لي ولعصبتي من بعدي‏.‏‏
هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ طَوْعًا فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ وَذَلِكَ فِي شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا لِفَتَاهُ الرُّومِيِّ الَّذِي يُسَمَّى فُلاَنًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مِلْكِهِ وَيَدِهِ إِنِّي أَعْتَقْتُكَ تَقَرُّبًا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَابْتِغَاءً لِجَزِيلِ ثَوَابِهِ عِتْقًا بَتًّا لاَ مَثْنَوِيَّةَ فِيهِ وَلاَ رَجْعَةَ لِي عَلَيْكَ فَأَنْتَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ وَالدَّارِ الآخِرَةِ لاَ سَبِيلَ لِي وَلاَ لأَحَدٍ عَلَيْكَ إِلاَّ الْوَلاَءَ فَإِنَّهُ لِي وَلِعَصَبَتِي مِنْ بَعْدِي‏.‏‏
یہ وہ تحریر ہے جس کو فلاں بن فلاں نے اپنی خوشی سے صحت اور تصرف نافذ ہونے کی حالت میں لکھا ہے، فلاں سال کے فلاں مہینے میں اپنے اس رومی غلام کے لیے جس کا نام فلاں ہے اور وہ آج تک اس کی ملکیت اور تصرف میں ہے کہ میں نے تم کو اللہ کا قرب حاصل کرنے اور اس کا بڑا ثواب چاہنے کے لیے آزاد کیا، ایسی قطعی آزادی جو غیر مشروط ہے، میرے لیے رجوع کا کوئی حق باقی نہیں رہا، اب اللہ کے واسطے اور ثواب آخرت کے لیے تم آزاد ہو، اب میرا اور کسی کا بھی تم پر کوئی اختیار نہیں سوائے حق ولاء (وراثت) کے کیونکہ وہ میرا ہے اور میرے بعد میرے عصبات کا ہے۔

تخریج الحدیث: «t»

قال الشيخ زبير على زئي:

Previous    6    7    8    9    10    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.