(مرفوع) اخبرنا يوسف بن سعيد , قال: حدثنا حجاج , عن ابن جريج , قال: اخبرني سليمان الاحول , ان طاوسا اخبره , عن ابن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم" مر برجل وهو يطوف بالكعبة يقوده إنسان بخزامة في انفه , فقطعه النبي صلى الله عليه وسلم بيده , ثم امره ان يقوده بيده". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال قال ابن جريج , واخبرني سليمان , ان طاوسا اخبره، عن ابن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو يطوف بالكعبة , وإنسان قد ربط يده بإنسان آخر بسير او خيط او بشيء غير ذلك , فقطعه النبي صلى الله عليه وسلم بيده , ثم قال:" قده بيدك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ , أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ يَقُودُهُ إِنْسَانٌ بِخِزَامَةٍ فِي أَنْفِهِ , فَقَطَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ , ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَقُودَهُ بِيَدِهِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ , وَأَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ , أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ , وَإِنْسَانٌ قَدْ رَبَطَ يَدَهُ بِإِنْسَانٍ آخَرَ بِسَيْرٍ أَوْ خَيْطٍ أَوْ بِشَيْءٍ غَيْرِ ذَلِكَ , فَقَطَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ , ثُمَّ قَالَ:" قُدْهُ بِيَدِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو کعبے کا طواف کر رہا تھا، اور ایک آدمی اس کی ناک میں نکیل ڈال کر اسے کھینچ رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ سے کاٹ دیا پھر حکم دیا کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر لے جائے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس (آدمی) کے پاس سے گزرے، وہ کعبے کا طواف کر رہا تھا اور اس نے ایک آدمی کا ہاتھ ایک دوسرے آدمی سے تسمے سے یا دھاگے سے یا کسی اور چیز سے باندھ رکھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اسے کاٹ ڈالا اور فرمایا: ”اسے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر لے جاؤ۔“
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی نافرمانی میں نذر نہیں، اور نہ ہی کسی ایسی چیز میں ہے جس کا ابن آدم مالک نہ ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور , قال: حدثنا ابو المغيرة , قال: حدثنا الاوزاعي , قال: حدثني يحيى , عن ابي قلابة , عن ثابت بن الضحاك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف بملة سوى ملة الإسلام كاذبا فهو كما قال , ومن قتل نفسه بشيء في الدنيا عذب به يوم القيامة , وليس على رجل نذر فيما لا يملك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى , عَنْ أَبِي قِلَابَةَ , عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى مِلَّةِ الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ , وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ فِي الدُّنْيَا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , وَلَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ".
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی دین اسلام کے سوا کسی دوسری ملت کی جھوٹی قسم کھائے گا تو وہ اسی طرح ہو گا جیسے اس نے کہا، اور جس نے اپنے آپ کو دنیا میں کسی چیز سے قتل کیا تو اسے قیامت کے دن اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا، اور آدمی پر اس چیز کی نذر نہیں جس کا وہ مالک نہ ہو“۔
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ پیدل جائے گی، اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں مسئلہ پوچھوں، میں نے اس کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”وہ پیدل جائے اور سوار ہو کر (بھی) جائے“۔
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ایک بہن کے بارے میں پوچھا جس نے نذر مانی تھی کہ وہ دوپٹہ اوڑھے بغیر پیدل (حج کرنے) جائے گی۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اسے حکم دو کہ وہ اوڑھنی اوڑھ کر اور سوار ہو کر جائے اور تین دن کے روزے رکھ لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان 23 (3293)، سنن الترمذی/الأیمان 16 (1544)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 20 (2134)، مسند احمد 3/143، 4/ 145، 147، 149، 151)، سنن الدارمی/النذور والأیمان 2 (2379) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عبید اللہ بن زحر‘‘ سخت ضعیف ہیں، لیکن اس میں ’’صرف روزہ والی بات‘‘ ضعیف ہے، باقی کے صحیح شواہد موجود ہیں)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے سمندر کا سفر کیا اور نذر مانی کہ وہ ایک مہینہ روزے رکھے گی پھر وہ روزے رکھنے سے پہلے ہی مر گئی تو اس کی بہن نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اسے حکم دیا کہ ”وہ اس کی طرف سے روزے رکھے“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے متعلق مسئلہ پوچھا جو ان کی ماں کے ذمہ تھی اور اسے پوری کرنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہو چکا تھا تو آپ نے فرمایا: ”ان کی طرف سے تم اسے پوری کرو“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن ابن شهاب , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ابن عباس , قال: استفتى سعد بن عبادة رسول الله صلى الله عليه وسلم في نذر كان على امه , فتوفيت قبل ان تقضيه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقضه عنها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ , فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْضِهِ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں مسئلہ پوچھا جو ان کی ماں کے ذمے تھی اور وہ اسے پوری کرنے سے پہلے ہی انتقال کر گئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ان کی طرف سے تم پوری کرو“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ میری ماں مر گئیں، ان کے ذمے ایک نذر تھی جو انہوں نے پوری نہیں کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ان کی جانب سے تم پوری کر دو“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن موسى , قال: حدثنا سفيان , عن ايوب , عن نافع , عن ابن عمر عن عمر , انه كان عليه ليلة نذر في الجاهلية يعتكفها , فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم , فامره ان يعتكف. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ عَلَيْهِ لَيْلَةٌ نَذَرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَعْتَكِفُهَا , فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ.
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جاہلیت میں ایک رات کی نذر مانی تھی کہ وہ اس میں اعتکاف کریں گے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو ”آپ نے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا“۱؎۔