سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
6. بَابُ: بَرَكَةِ الْخَيْلِ
6. باب: گھوڑے کی برکت کا بیان۔
Chapter: The Blessing Of Horses
حدیث نمبر: 3601
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر، قال: حدثنا شعبة، عن ابي التياح، قال: سمعت انسا. ح وانبانا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني ابو التياح، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البركة في نواصي الخيل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت (رکھ دی گئی) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2851)، والمناقب 28 (3645)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1874)، (تحفة الأشراف: 1695)، مسند احمد (3/114، 127، 171) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
7. بَابُ: فَتْلِ نَاصِيَةِ الْفَرَسِ
7. باب: گھوڑے کی پیشانی کے بال گوندھنے کا بیان۔
Chapter: Twisting The Forelocks Of Horses
حدیث نمبر: 3602
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا يونس، عن عمرو بن سعيد، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن جرير، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفتل ناصية فرس بين اصبعيه، ويقول:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر، والغنيمة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتِلُ نَاصِيَةَ فَرَسٍ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ، وَيَقُولُ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ، وَالْغَنِيمَةُ".
جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گھوڑے کی پیشانی کے بال اپنی انگلیوں کے درمیان لے کر گوندھتے ہوئے دیکھا ہے اور آپ فرما رہے تھے: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دیا گیا ہے۔ خیر سے مراد ثواب اور مال غنیمت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة26 (1872)، (تحفة الأشراف: 3238)، مسند احمد (4/361) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی قیامت تک جہاد کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے گھوڑے پالیں اور باندھیں گے جس کے نتیجہ میں ثواب بھی پائیں گے اور جہاد کے زریعہ مال غنیمت بھی حاصل ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3603
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَر، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 26 (1871)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 14 (2787)، (تحفة الأشراف: 8287)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 43 (2849)، والمناقب 28 (3644)، مسند احمد (2/49، 57، 101، 112) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3604
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء ابو كريب، قال: حدثنا ابن إدريس، عن حصين، عن عامر، عن عروة البارقي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2850)، 44 (2852)، الخمس 8 (3119)، المناقب 28 (3643)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1873)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1694)، سنن ابن ماجہ/التجارات 69 (2305)، الجہاد 14 (2786)، (تحفة الأشراف: 9897)، مسند احمد (4/375، 376)، سنن الدارمی/الجہاد 34 (2470، 2471) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3605
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , قالا: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن حصين، عن الشعبي، عن عروة بن ابي الجعد، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر والمغنم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ".
ابوالجعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر کی گرہ لگا دی گئی (جس کے سبب) اجر بھی ملے گا اور غنیمت بھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2604 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3606
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: انبانا محمد بن جعفر، قال: انبانا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن عروة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر، والمغنم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ، وَالْمَغْنَمُ".
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: گھوڑے کی پیشانی سے قیامت تک کے لیے خیر وابستہ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت بھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2604 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3607
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: انبانا شعبة، قال: اخبرني حصين، وعبد الله بن ابي السفر، انهما سمعا الشعبي يحدث، عن عروة بن ابي الجعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر والمغنم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُصَيْنٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، أَنَّهُمَا سَمِعَا الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ".
عروہ بن ابی الجعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر باندھ دیا گیا ہے (اور خیر سے مراد کیا ہے؟) ثواب اور مال غنیمت۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2604 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
8. بَابُ: تَأْدِيبِ الرَّجُلِ فَرَسَهُ
8. باب: گھوڑے کو سدھانے و سکھانے کا بیان۔
Chapter: A Man Training His Horse
حدیث نمبر: 3608
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسماعيل بن مجالد، قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، قال: حدثني ابو سلام الدمشقي، عن خالد بن يزيد الجهني، قال: كان عقبة بن عامر يمر بي، فيقول: يا خالد، اخرج بنا نرمي، فلما كان ذات يوم ابطات عنه، فقال: يا خالد، تعال اخبرك بما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فاتيته فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يدخل بالسهم الواحد ثلاثة نفر الجنة صانعه، يحتسب في صنعه الخير والرامي به ومنبله، وارموا واركبوا، وان ترموا احب إلي من ان تركبوا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وليس اللهو إلا في ثلاثة: تاديب الرجل فرسه، وملاعبته امراته، ورميه بقوسه ونبله، ومن ترك الرمي بعد ما علمه رغبة عنه، فإنها نعمة كفرها او قال كفر بها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: كَانَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَمُرُّ بِي، فَيَقُولُ: يَا خَالِدُ، اخْرُجْ بِنَا نَرْمِي، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَبْطَأْتُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا خَالِدُ، تَعَالَ أُخْبِرْكَ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ، يَحْتَسِبُ فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنَبِّلَهُ، وَارْمُوا وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَلَيْسَ اللَّهْوُ إِلَّا فِي ثَلَاثَةٍ: تَأْدِيبِ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتِهِ امْرَأَتَهُ، وَرَمْيِهِ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ كَفَرَهَا أَوْ قَالَ كَفَرَ بِهَا".
خالد بن یزید جہنی کہتے ہیں کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہمارے قریب سے گزرا کرتے تھے، کہتے تھے: اے خالد! ہمارے ساتھ آؤ، چل کر تیر اندازی کرتے ہیں، پھر ایک دن ایسا ہوا کہ میں سستی سے ان کے ساتھ نکلنے میں دیر کر دی تو انہوں نے آواز لگائی: خالد! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائی ہوئی ایک بات بتاتا ہوں، چنانچہ میں ان کے پاس گیا۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ ایک تیر کے ذریعے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا: (ایک) بھلائی حاصل کرنے کے ارادہ سے تیر بنانے والا، (دوسرا) تیر چلانے والا، (تیسرا) تیر پکڑنے والا، اٹھا اٹھا کر دینے والا، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) تیر اندازی کرو، گھوڑ سواری کرو اور تمہاری تیر اندازی مجھے تمہاری گھوڑ سواری سے زیادہ محبوب ہے۔ (مباح و مندوب) لہو و لذت یابی، تفریح و مزہ تو صرف تین چیزوں میں ہے: (ایک) اپنے گھوڑے کو میدان میں کار آمد بنانے کے لیے سدھانے میں، (دوسرے) اپنی بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، کھیل کود میں اور (تیسرے) اپنی کمان و تیر سے تیر اندازی کرنے میں اور جو شخص تیر اندازی جاننے (و سیکھنے) کے بعد اس سے نفرت و بیزاری کے باعث اسے چھوڑ دے تو اس نے ایک نعمت کی (جو اسے حاصل تھی) ناشکری (و ناقدری) کی۔ راوی کو شبہ ہو گیا ہے کہ آپ نے اس موقع پر «کفرہا» کہا یا «کفر بہا» کہا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3148 (ضعیف) (لکن فقرة ’’اللہوة‘‘ ثابت فی حدیث آخر بنحوہ)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
9. بَابُ: دَعْوَةِ الْخَيْلِ
9. باب: گھوڑے کی دعا کا بیان۔
Chapter: The Supplication Of The Horse
حدیث نمبر: 3609
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: انبانا يحيى، قال: حدثنا عبد الحميد بن جعفر، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن سويد بن قيس، عن معاوية بن حديج، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من فرس عربي إلا يؤذن له عند كل سحر بدعوتين: اللهم خولتني من خولتني من بني آدم، وجعلتني له، فاجعلني احب اهله، وماله إليه او من احب ماله واهله إليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ فَرَسٍ عَرَبِيٍّ إِلَّا يُؤْذَنُ لَهُ عِنْدَ كُلِّ سَحَرٍ بِدَعْوَتَيْنِ: اللَّهُمَّ خَوَّلْتَنِي مَنْ خَوَّلْتَنِي مِنْ بَنِي آدَمَ، وَجَعَلْتَنِي لَهُ، فَاجْعَلْنِي أَحَبَّ أَهْلِهِ، وَمَالِهِ إِلَيْهِ أَوْ مِنْ أَحَبِّ مَالِهِ وَأَهْلِهِ إِلَيْهِ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر عربی گھوڑے کو (یہاں مخاطب عرب تھے) (اس لیے آپ نے عربی گھوڑا کہا، لیکن مقصود راہ جہاد میں کام آنے والے گھوڑے ہیں، اس لیے ہر اس عمدہ گھوڑے کو خواہ کسی بھی ملک کا ہو جو جہاد کی نیت سے رکھا جائے اس دعا کی اجازت ہونی چاہیئے) ہر صبح دو دعائیں کرنے کی اجازت دی جاتی ہے (وہ کہتا ہے) اے اللہ! اولاد آدم میں سے جس کی بھی سپردگی میں مجھے دے اور جس کو بھی مجھے عطا کرے مجھے اس کے گھر والوں اور اس کے مالوں میں سب سے زیادہ محبوب و عزیز بنا دے یا مجھے اس کے محبوب گھر والوں اور پسندیدہ مالوں میں سے کر دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11979)، مسند احمد (5/162، 170) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
10. بَابُ: التَّشْدِيدِ فِي حَمْلِ الْحَمِيرِ عَلَى الْخَيْلِ
10. باب: گھوڑیوں پر گدھے چڑھا کر خچر پیدا کرنا معیوب بات ہے۔
Chapter: Stern Warning Against Mating A Donkey With A Horse
حدیث نمبر: 3610
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن ابن زرير، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: اهديت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة، فركبها فقال:" علي لو حملنا الحمير على الخيل لكانت لنا مثل هذه"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ ابْنِ زُرَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ، فَرَكِبَهَا فَقَالَ:" عَلِيٌّ لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ لَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ".
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ میں خچر دیا گیا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری کی۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر چڑھا (کر جفتی کرا) دیں تو ہمارے پاس اس جیسے (بہت سے خچر) ہو جائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو نادان و ناسمجھ ہوتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 59 (2565)، (تحفة الأشراف: 10184)، مسند احمد (1/98، 100، 158) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ گھوڑوں میں جو بات ہے وہ خچروں میں نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.