سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
حدیث نمبر: 3080
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت ابا مجلز , يقول: سالت ابن عباس عن شيء من امر الجمار؟ فقال:" ما ادري رماها رسول الله صلى الله عليه وسلم بست او بسبع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ , يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الْجِمَارِ؟ فَقَالَ:" مَا أَدْرِي رَمَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتٍّ أَوْ بِسَبْعٍ".
ابومجلز کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کنکریوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ کنکریاں ماریں یا سات۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 78 (1977)، (تحفة الأشراف: 6541)، مسند احمد (1/372) (صحیح) (حدیث کی سند صحیح ہے، لیکن اگلی حدیث میں سات کنکریاں مارنے کا بیان ہے، اس لیے اس میں موجود شک چھ یا سات کنکری کی بات غریب اور خود ابن عباس اور دوسروں کی احادیث کے خلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
228. بَابُ: التَّكْبِيرِ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ
228. باب: ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہنے کا بیان۔
Chapter: Saying The Takbir With Each Throw
حدیث نمبر: 3081
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن إسحاق الهمداني الكوفي، قال: حدثنا حفص، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن علي بن الحسين، عن ابن عباس، عن اخيه الفضل بن عباس، قال:" كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة، فرماها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ الْكُوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَخِيهِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ".
عبداللہ بن عباس اپنے بھائی فضل بن عباس (رضی الله عنہم) سے روایت کرتے ہیں، فضل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا آپ برابر لبیک کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی، آپ نے اسے سات کنکریاں ماریں، اور ہر کنکری کے ساتھ آپ اللہ اکبر کہہ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11054)، مسند احمد (1/212) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
229. بَابُ: قَطْعِ الْمُحْرِمِ التَّلْبِيَةَ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
229. باب: محرم جب جمرہ عقبہ کی رمی کر چکے تو تلبیہ پکارنا بند کر دے۔
Chapter: The Muhrim Stopping The Talbiyah When He Stones Jamratul Aqabah
حدیث نمبر: 3082
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن خصيف، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: قال الفضل بن عباس:" كنت ردف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما زلت اسمعه يلبي حتى رمى جمرة العقبة، فلما رمى قطع التلبية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ:" كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا زِلْتُ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَلَمَّا رَمَى قَطَعَ التَّلْبِيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا تو میں برابر آپ کو لبیک پکارتے ہوئے سن رہا تھا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو جب رمی کر لی تو آپ نے تلبیہ پکارنا بند کر دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 69 (3040)، (تحفة الأشراف: 11056)، مسند احمد (1/214) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3083
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هلال بن العلاء بن هلال، قال: حدثنا حسين، قال: حدثنا ابو خيثمة، قال: حدثنا خصيف، عن مجاهد، وعطاء , وسعيد بن جبير , عن ابن عباس، ان الفضل اخبره ," انه كان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانه لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، وَعَطَاءٍ , وسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ الْفَضْلَ أَخْبَرَهُ ," أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ فضل (فضل بن عباس رضی اللہ عنہما) نے انہیں خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھے اور آپ برابر تلبیہ پکار رہے تھے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3082 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3084
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عاصم خشيش بن اصرم، عن علي بن معبد، قال: حدثنا موسى بن اعين، عن عبد الكريم الجزري، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن الفضل بن العباس،" انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ،" أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، اور آپ برابر لبیک پکار رہے تھے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10046)، مسند احمد (1/214)، سنن الدارمی/المناسک 60 (1943) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
230. بَابُ: الدُّعَاءِ بَعْدَ رَمْىِ الْجِمَارِ
230. باب: جمرات کی رمی کے بعد کی دعا کا بیان۔
Chapter: Supplication After Stoning The Jimar
حدیث نمبر: 3085
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم العنبري، قال: حدثنا عثمان بن عمر، قال: انبانا يونس، عن الزهري، قال: بلغنا" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا رمى الجمرة التي تلي المنحر، منحر منى رماها بسبع حصيات يكبر كلما رمى بحصاة، ثم تقدم امامها، فوقف مستقبل القبلة، رافعا يديه يدعو يطيل الوقوف، ثم ياتي الجمرة الثانية، فيرميها بسبع حصيات، يكبر كلما رمى بحصاة، ثم ينحدر ذات الشمال، فيقف مستقبل البيت رافعا يديه، يدعو ثم ياتي الجمرة التي عند العقبة، فيرميها بسبع حصيات ولا يقف عندها"، قال الزهري: سمعت سالما يحدث بهذا عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكان ابن عمر يفعله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: بَلَغَنَا" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي الْمَنْحَرَ، مَنْحَرَ مِنًى رَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا، فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْبَيْتِ رَافِعًا يَدَيْهِ، يَدْعُو ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ بِهَذَا عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
زہری کہتے ہیں ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس جمرے کو کنکری مارتے جو منیٰ کی قربان گاہ کے قریب ہے، تو اسے سات کنکریاں مارتے، اور جب جب کنکری مارتے اللہ اکبر کہتے، پھر ذرا آگے بڑھتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر قبلہ رو کھڑے ہو کر دعا کرتے اور کافی دیر تک کھڑے رہتے، پھر جمرہ ثانیہ کے پاس آتے، اور اسے بھی سات کنکریاں مارتے اور جب جب کنکری مارتے اللہ اکبر کہتے۔ پھر بائیں جانب مڑتے بیت اللہ کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھا کر کھڑے ہو کر دعا کرتے۔ پھر اس جمرے کے پاس آتے، جو عقبہ کے پاس ہے اور اسے سات کنکریاں مارتے اور اس کے پاس (دعا کے لیے) کھڑے نہیں ہوتے۔ زہری کہتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے یہ حدیث سنی، وہ اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 140 (1751)، 41 (1753) تعلیقًا، سنن ابن ماجہ/الحج 65 (3032)، (تحفة الأشراف: 6986)، مسند احمد (2/152)، سنن الدارمی/المناسک 61 (1944) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
231. بَابُ: مَا يَحِلُّ لِلْمُحْرِمِ بَعْدَ رَمْىِ الْجِمَارِ
231. باب: جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد محرم کے لیے کیا کیا چیز حلال ہو جاتی ہے؟
Chapter: What Is Permissible For The Muhrim After He Finishes Stoning the Jimar.
حدیث نمبر: 3086
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن الحسن العرني، عن ابن عباس، قال: إذا رمى الجمرة، فقد حل له كل شيء إلا النساء، قيل: والطيب؟ قال: اما انا فقد" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتضمخ بالمسك افطيب هو".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ، فَقَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ، قِيلَ: وَالطِّيبُ؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا فَقَدْ" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَضَمَّخُ بِالْمِسْكِ أَفَطِيبٌ هُوَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آدمی نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی، تو اس کے لیے سبھی چیزیں حلال ہو گئیں سوائے عورت کے، پوچھا گیا: اور خوشبو؟ تو انہوں نے کہا: ہاں خوشبو بھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشک ملتے ہوئے دیکھا، کیا وہ خوشبو ہے؟ (اگر خوشبو ہے تو خوشبو بھی حلال ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحج 70 (3041)، (تحفة الأشراف: 5397)، مسند احمد (1/234، 344، 369) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (3041) الحسن العرني ثقة أرسل عن ابن عباس رضى الله عنه (تقريب: 1252) فالسند منقطع والثوري عنعن. ولبعض الحديث شاهد عند مسلم (1189) وأحمد (6/ 244) وغيرهما وهو يغني عنه. فائدة: روي البيهقي (5/ 135 وسنده صحيح) عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: خطب الناس عمر بن الخطاب رضى الله عنه بعرفة فحدثهم عن مناسك الحج فقال فيما يقول: إذا كان بالغداة إن شاء الله تعالي فدفعتم من جمع فمن رمي جمرة القصوي التى عند العقبة بسبع حصيات ثم انصرف فنحر هديًا إن كان له ثم حلق أو قصر فقد حل له ما حرم عليه من شأن الحج....إلخ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 344

Previous    43    44    45    46    47    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.