سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
حدیث نمبر: 3020
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، عن ابن عباس، عن الفضل بن عباس، قال:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفات وردفه اسامة بن زيد، فجالت به الناقة وهو رافع يديه، لا تجاوزان راسه، فما زال يسير على هينته حتى انتهى إلى جمع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ وَرِدْفُهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَجَالَتْ بِهِ النَّاقَةُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ، لَا تُجَاوِزَانِ رَأْسَهُ، فَمَا زَالَ يَسِيرُ عَلَى هِينَتِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَى جَمْعٍ".
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس ہوئے، اور آپ کے پیچھے سواری پر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سوار تھے، تو اونٹنی آپ کو لیے ہوئے گھومی، اور آپ اپنے دونوں ہاتھ (دعا کے لیے) اٹھائے ہوئے تھے لیکن وہ آپ کے سر سے اونچے نہ تھے تو برابر آپ اسی حالت پر چلتے رہے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے گئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11053)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج47 (1286)، مسند احمد (1/212، 226) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3021
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن يونس بن محمد، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا حماد، عن قيس بن سعد، عن عطاء، عن ابن عباس، ان اسامة بن زيد، قال:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة وانا رديفه فجعل يكبح راحلته حتى ان ذفراها ليكاد يصيب قادمة الرحل وهو يقول:" يا ايها الناس، عليكم بالسكينة والوقار، فإن البر ليس في إيضاع الإبل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَاسٍ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَنَا رَدِيفُهُ فَجَعَلَ يَكْبَحُ رَاحِلَتَهُ حَتَّى أَنَّ ذِفْرَاهَا لَيَكَادُ يُصِيبُ قَادِمَةَ الرَّحْلِ وَهُوَ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ فِي إِيضَاعِ الْإِبِلِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے چلے، اور میں آپ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا، تو آپ اپنی سواری اونٹ کی نکیل (اسے تیز چلنے سے روکنے کے لیے کھینچنے لگے یہاں تک کہ اس کے کان کی جڑیں پالان کے اگلے حصے کو چھونے لگی) اور آپ فرما رہے تھے: لوگو! اپنے اوپر وقار اور سکون کو لازم پکڑو، کیونکہ بھلائی اونٹ دوڑانے میں نہیں (بلکہ لوگوں کو ایذا پہنچانے سے بچنے میں ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 47 (1286)، (تحفة الأشراف: 95)، مسند احمد (5/201، 207) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
204. بَابُ: الأَمْرِ بِالسَّكِينَةِ فِي الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَةَ
204. باب: عرفات سے لوٹتے وقت اطمینان و سکون سے چلنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Command To Be Tranquil When Departing From 'Arafat
حدیث نمبر: 3022
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن علي بن حرب، قال: حدثنا محرز بن الوضاح، عن إسماعيل يعني ابن امية، عن ابي غطفان بن طريف حدثه، انه سمع ابن عباس يقول: لما دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم، شنق ناقته حتى ان راسها ليمس واسطة رحله، وهو يقول للناس:" السكينة السكينة عشية عرفة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ الْوَضَّاحِ، عَنْ إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي غَطَفَانَ بْنِ طَرِيفٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: لَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَنَقَ نَاقَتَهُ حَتَّى أَنَّ رَأْسَهَا لَيَمَسُّ وَاسِطَةَ رَحْلِهِ، وَهُوَ يَقُولُ لِلنَّاسِ:" السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ".
ابوغطفان بن طریف سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے (مزدلفہ کے لیے چلے، تو آپ نے اپنی اونٹنی کی مہار کھینچی یہاں تک کہ اس کا سر پالان کی لکڑی سے چھونے لگا، آپ عرفہ کی شام میں (مزدلفہ کے لیے چلتے وقت لوگوں سے) فرما رہے تھے: اطمینان و سکون کو لازم پکڑو، اطمینان و سکون کو لازم پکڑو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6568)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 94 (1671)، صحیح مسلم/الحج 45 (1282)، سنن ابی داود/الحج 64 (1920)، مسند احمد (1/269) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3023
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن ابي معبد مولى ابن عباس , عن ابن عباس، عن الفضل بن عباس , وكان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال في عشية عرفة، وغداة جمع للناس حين دفعوا عليكم السكينة، وهو كاف ناقته حتى إذا دخل محسرا وهو من منى , قال:" عليكم بحصى الخذف الذي يرمى به" , فلم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي حتى رمى الجمرة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , وَكَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ، وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا عَلَيْكُمُ السَّكِينَةَ، وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ حَتَّى إِذَا دَخَلَ مُحَسِّرًا وَهُوَ مِنْ مِنًى , قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ" , فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ.
فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹنی پر سوار تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کی شام کو اور مزدلفہ کی صبح کو اپنی اونٹنی روک کر لوگوں سے فرمایا: اطمینان و وقار کو لازم پکڑو یہاں تک کہ جب آپ وادی محسر میں داخل ہوئے، اور وہ منیٰ کا ایک حصہ ہے، تو فرمایا: چھوٹی چھوٹی کنکریاں چن لو جسے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مارا جا سکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر تلبیہ پکارتے رہے، یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 45 (1282)، (تحفة الأشراف: 11057)، مسند احمد (1/210، 211، 313)، سنن الدارمی/المناسک 56 (1933)، ویأتی عند المؤلف برقم: 3060 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3024
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه السكينة، وامرهم بالسكينة، واوضع في وادي محسر، وامرهم ان يرموا الجمرة بمثل حصى الخذف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ، وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان و سکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 66 (1944)، (886)، سنن ابن ماجہ/الحج 61 (3023)، (تحفة الأشراف: 2747)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 55 مسند احمد (3/301، 332، 367، 391)، سنن الدارمی/المناسک 56 (1933) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3025
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني ابو داود، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم افاض من عرفة، وجعل يقول:" السكينة عباد الله" , يقول بيده هكذا واشار ايوب بباطن كفه إلى السماء.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، وَجَعَلَ يَقُولُ:" السَّكِينَةَ عِبَادَ اللَّهِ" , يَقُولُ بِيَدِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ أَيُّوبُ بِبَاطِنِ كَفِّهِ إِلَى السَّمَاءِ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے اور کہنے لگے: اللہ کے بندو! اطمینان و سکون کو لازم پکڑو، آپ اس طرح اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، اور ایوب نے اپنی ہتھیلی کے باطن سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2672)، مسند احمد 3/355، 371) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
205. بَابُ: كَيْفَ السَّيْرُ مِنْ عَرَفَة
205. باب: عرفہ سے کیسے چلے؟
Chapter: How to Move From 'Arafat
حدیث نمبر: 3026
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، عن هشام، عن ابيه، عن اسامة بن زيد، انه سئل عن مسير النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، قال:" كان يسير العنق، فإذا وجد فجوة نص والنص فوق العنق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ:" كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کے بارے میں پوچھا گیا (کہ آپ کیسے چل رہے تھے) تو انہوں نے کہا: آپ «عنق» (تیز چال) چل رہے تھے، اور جب خالی جگہ پاتے تو «نص» کی رفتار چلتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 93 (1666)، الجہاد 136 (2999)، المغازي 77 (4413)، صحیح مسلم/الحج 47 (1246)، سنن ابی داود/الحج 64 (1923)، سنن ابن ماجہ/الحج 58 (3017)، (تحفة الأشراف: 104)، موطا امام مالک/الحج 57 (176)، مسند احمد (5/205، 210)، سنن الدارمی/المناسک 51 (1922)، ویأتی عند المؤلف برقم: 3054 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «نص» «عنق» سے بھی تیز چال کو کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
206. بَابُ: النُّزُولِ بَعْدَ الدَّفْعِ مِنْ عَرَفَةَ
206. باب: عرفات سے چلنے کے بعد گھاٹی میں اترنے کا بیان۔
Chapter: Stopping After Moving On From 'Arafat
حدیث نمبر: 3027
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن إبراهيم بن عقبة، عن كريب، عن اسامة بن زيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم حيث افاض من عرفة مال إلى الشعب، قال: فقلت له اتصلي المغرب؟ قال:" المصلى امامك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ مَالَ إِلَى الشِّعْبِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ أَتُصَلِّي الْمَغْرِبَ؟ قَالَ:" الْمُصَلَّى أَمَامَكَ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے تو پہاڑ کی گھاٹی کی طرف مڑے، وہ کہتے ہیں: تو میں نے عرض کیا: کیا (یہاں) آپ مغرب کی نماز پڑھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز پڑھنے کی جگہ آگے ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 35 (181)، الحج 95 (1672)، الحج 47 (1280)، سنن ابی داود/المناسک 64 (1925)، (تحفة الأشراف: 115)، موطا امام مالک/الحج 57 (176)، مسند احمد (5/199، 208، 210)، سنن الدارمی/المناسک 52 (1923، 1924) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3028
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن إبراهيم بن عقبة، عن كريب، عن اسامة بن زيد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نزل الشعب الذي ينزله الامراء، فبال، ثم توضا وضوءا خفيفا، فقلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة؟ قال:" الصلاة امامك" , فلما اتينا المزدلفة، لم يحل آخر الناس حتى صلى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ الشِّعْبَ الَّذِي يَنْزِلُهُ الْأُمَرَاءُ، فَبَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ؟ قَالَ:" الصَّلَاةُ أَمَامَكَ" , فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ، لَمْ يَحُلَّ آخِرُ النَّاسِ حَتَّى صَلَّى.
اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس گھاٹی میں اترے جہاں امراء اترتے ہیں، تو آپ نے پیشاب کیا، پھر ہلکا وضو کیا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کا ارادہ ہے؟ آپ نے فرمایا: نماز آگے ہو گی (یعنی آگے چل کر پڑھیں گے) تو جب ہم مزدلفہ آئے، تو ابھی (قافلے کے) پیچھے والے لوگ اترے بھی نہ تھے کہ آپ نے نماز شروع کر دی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3027 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
207. بَابُ: الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
207. باب: مزدلفہ میں دو نمازیں ایک ساتھ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Joining Two Prayers In Al-Muzdalifah
حدیث نمبر: 3029
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد، عن يحيى، عن عدي بن ثابت، عن عبد الله بن يزيد , عن ابي ايوب،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جمع بين المغرب والعشاء بجمع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ أَبِي أَيُّوبَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ".
ابوایوب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء دونوں ایک ساتھ پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 606 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    37    38    39    40    41    42    43    44    45    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.