سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
190. بَابُ: أَيْنَ يُصَلِّي الإِمَامُ الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ
190. باب: یوم الترویہ کو امام ظہر کہاں پڑھے؟
Chapter: Where Should The Imam Pray Zuhr On The Day Of At-Tarwiyah?
حدیث نمبر: 3000
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم , وعبد الرحمن بن محمد بن سلام , قالا: حدثنا إسحاق الازرق، عن سفيان الثوري، عن عبد العزيز بن رفيع، قال: سالت انس بن مالك، فقلت: اخبرني بشيء عقلته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، اين صلى الظهر يوم التروية؟ قال: بمنى فقلت: اين صلى العصر يوم النفر؟ قال: بالابطح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ عَقَلْتَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ قَالَ: بِمِنًى فَقُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ؟ قَالَ: بِالْأَبْطَحِ".
عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا، میں نے کہا: آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی ایسی چیز بتائیے جو آپ کو یاد ہو، آپ نے ترویہ کے دن ظہر کہاں پڑھی تھی؟ تو انہوں نے کہا: منیٰ میں۔ پھر میں نے پوچھا: کوچ کے دن ۱؎ عصر کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے کہا: ابطح میں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 83 (1653، 1654)، 146 (1763)، صحیح مسلم/الحج 58 (1309)، سنن ابی داود/الحج 59 (1912)، سنن الترمذی/الحج 116 (964)، (تحفة الأشراف: 988)، مسند احمد (3/100)، سنن الدارمی/المناسک 46 (1914) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کوچ کے دن سے مراد یوم نفر آخر یعنی ذی الحجہ کی تیرہویں تاریخ ہے۔ ابطح مکہ کے قریب ایک وادی ہے جسے محصب بھی کہا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
191. بَابُ: الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ
191. باب: منیٰ سے عرفہ کی جانب روانگی کا بیان۔
Chapter: Leaving Mina (In The Morning) For 'Arafat
حدیث نمبر: 3001
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، عن يحيى بن سعيد الانصاري، عن عبد الله بن ابي سلمة، عن ابن عمر، قال:" غدونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى إلى عرفة، فمنا الملبي، ومنا المكبر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ، فَمِنَّا الْمُلَبِّي، وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفہ کی طرف چلے۔ تو ہم میں سے بعض لوگ تلبیہ پکار رہے تھے، اور بعض تکبیر کہہ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7266)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 46 (1284)، سنن ابی داود/الحج 28 (1816) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3002
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، قال: حدثنا هشيم، قال: حدثنا يحيى، عن عبد الله بن ابي سلمة، عن ابن عمر، قال:" غدونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عرفات، فمنا الملبي ومنا المكبر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَرَفَاتٍ، فَمِنَّا الْمُلَبِّي وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات کی طرف چلے، ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے، اور کچھ تکبیر کہہ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
192. بَابُ: التَّكْبِيرِ فِي الْمَسِيرِ إِلَى عَرَفَةَ
192. باب: عرفہ جاتے ہوئے تکبیر کہنے کا بیان۔
Chapter: The Takbir On The Way To 'Arafat
حدیث نمبر: 3003
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا الملائي يعني ابا نعيم الفضل بن دكين , قال: حدثنا مالك، قال: حدثني محمد بن ابي بكر الثقفي، قال: قلت لانس ونحن غاديان من منى إلى عرفات:" ما كنتم تصنعون في التلبية مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا اليوم؟ قال:" كان الملبي يلبي فلا ينكر عليه، ويكبر المكبر فلا ينكر عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُلَائِيُّ يَعْنِي أَبَا نُعَيْمٍ الْفَضْلَ بْنَ دُكَيْنٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ وَنَحْنُ غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ:" مَا كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي التَّلْبِيَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ؟ قَالَ:" كَانَ الْمُلَبِّي يُلَبِّي فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ، وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ".
محمد بن ابی بکر ثقفی کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور ہم منیٰ سے عرفات جا رہے تھے کہ آج کے دن آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (منیٰ سے عرفات جاتے ہوئے) کس طرح تلبیہ پکارتے تھے، تو انہوں نے کہا: تلبیہ پکارنے والا تلبیہ پکارتا تو اس پر کوئی نکیر نہیں کی جاتی تھی، اور تکبیر کہنے والا تکبیر کہتا تھا، تو اس پر بھی کوئی نکیر نہیں کی جاتی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 12 (970)، الحج 86 (1659)، صحیح مسلم/الحج46 (1285)، سنن ابن ماجہ/الحج 53 (3008)، (تحفة الأشراف: 1452)، موطا امام مالک/الحج 13 (43)، مسند احمد (3/110، 240)، سنن الدارمی/المناسک 48 (1919) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
193. بَابُ: التَّلْبِيَةِ فِيهِ
193. باب: عرفات جاتے ہوئے تلبیہ پکارنے کا بیان۔
Chapter: Talbiyah On The Way
حدیث نمبر: 3004
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله بن رجاء، قال: حدثنا موسى بن عقبة، عن محمد بن ابي بكر وهو الثقفي، قال: قلت لانس غداة عرفة ما تقول في التلبية في هذا اليوم؟ قال:" سرت هذا المسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه وكان منهم المهل ومنهم المكبر، فلا ينكر احد منهم على صاحبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ غَدَاةَ عَرَفَةَ مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ فِي هَذَا الْيَوْمِ؟ قَالَ:" سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ وَكَانَ مِنْهُمُ الْمُهِلُّ وَمِنْهُمُ الْمُكَبِّرُ، فَلَا يُنْكِرُ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَلَى صَاحِبِهِ".
محمد بن ابی بکر ثقفی کہتے ہیں کہ میں نے عرفہ کی صبح انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آج کے دن تلبیہ پکارنے کے سلسلے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے یہ مسافت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے ساتھ طے کی ہے، ان میں سے بعض لوگ تلبیہ پکارتے تھے، اور بعض تکبیر پکارتے تھے تو ان میں سے کوئی اپنے ساتھی پر نکیر نہیں کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
194. بَابُ: مَا ذُكِرَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ
194. باب: یوم عرفہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Was Narrated Concerning The Day Of Arafat
حدیث نمبر: 3005
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله بن إدريس، عن ابيه، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال: قال يهودي لعمر: لو علينا نزلت هذه الآية لاتخذناه عيدا: اليوم اكملت لكم دينكم سورة المائدة آية 3 , قال عمر:" قد علمت اليوم الذي انزلت فيه والليلة التي انزلت ليلة الجمعة، ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ لِعُمَرَ: لَوْ عَلَيْنَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَاتَّخَذْنَاهُ عِيدًا: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ سورة المائدة آية 3 , قَالَ عُمَرُ:" قَدْ عَلِمْتُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ وَاللَّيْلَةَ الَّتِي أُنْزِلَتْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ".
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر یہ آیت: «اليوم أكملت لكم دينكم» ہمارے یہاں اتری ہوتی تو جس دن یہ اتری اس دن کو ہم عید (تہوار) کا دن بنا لیتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن اتری ہے، جس رات ۱؎ یہ آیت نازل ہوئی وہ جمعہ کی رات تھی، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 33 (45)، المغازي 77 (4407)، تفسیرالمائدة2 (4606)، الاعتصمام 1 (7268)، صحیح مسلم/التفسیر (3017)، سنن الترمذی/تفسیرالمائدة (3043)، (تحفة الأشراف: 10468)، مسند احمد 1/28، 39 ویأتی عند المؤلف برقم: 5015 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شاید اس سے مراد سنیچر کی رات ہے جمعہ کی طرف اس کی نسبت اس وجہ سے کر دی گئی ہے کہ وہ جمعہ سے متصل تھی، مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے دن شام کو نازل ہوئی اس طرح اللہ تعالیٰ نے دو عیدیں اس میں ہمارے لیے جمع کر دیں ایک جمعہ کی عید دوسری عرفہ کی عید۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3006
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن إبراهيم، عن ابن وهب، قال: اخبرني مخرمة، عن ابيه، قال: سمعت يونس، عن ابن المسيب، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من يوم اكثر من ان يعتق الله عز وجل فيه عبدا او امة من النار من يوم عرفة إنه ليدنو، ثم يباهي بهم الملائكة، ويقول: ما اراد هؤلاء" , قال ابو عبد الرحمن: يشبه ان يكون يونس بن يوسف الذي روى عنه مالك والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنَّهُ لَيَدْنُو، ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمُ الْمَلَائِكَةَ، وَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ يُونُسَ بْنَ يُوسُفَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل عرفہ کے دن جتنے غلام اور لونڈیاں جہنم سے آزاد کرتا ہے اتنا کسی اور دن نہیں کرتا، اس دن وہ اپنے بندوں سے قریب ہوتا ہے، اور ان کے ذریعہ فرشتوں پر فخر کرتا ہے، اور پوچھتا ہے، یہ لوگ کیا چاہتے ہیں؟۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ہو سکتا ہے یہ یونس (جن کا اس روایت میں نام آیا ہے) یونس بن یوسف ہوں، جن سے مالک نے روایت کی ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 79 (1348)، سنن ابن ماجہ/الحج 56 (3014)، (تحفة الأشراف: 16131) (صحیح) (شیخ البانی نے لکھا ہے کہ سیوطی نے الجامع الکبیر میں مسلم، نسائی اور ابن ماجہ سے یہ حدیث نقل کی ہے اور اس میں (عبدا وأمة) کا ذکر کیا ہے، اور أو أمة کی زیادتی ان لوگوں کے یہاں اور دوسرے محدثین (دار قطنی، بیہقی اور ابن عساکر کے یہاں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، اور میں نے صحیح الجامع میں اس کا ذکر کیا ہے، تو جس کے پاس یہ کتاب ہو وہ لکھ لے کہ أو أمة کا لفظ بے اصل ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 2551، وتراجع الالبانی 203) اور آپ یہاں دیکھ رہے ہیں کہ نسائی کے یہاں یہ زیادتی موجود ہے۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
195. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ صَوْمِ، يَوْمِ عَرَفَةَ
195. باب: عرفہ کے دن (حاجی کے لیے) روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Fasting The Day Of 'Arfat
حدیث نمبر: 3007
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني عبيد الله بن فضالة بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله وهو ابن يزيد المقرئ، قال: حدثنا موسى بن علي، قال: سمعت ابي يحدث، عن عقبة بن عامر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن يوم عرفة، ويوم النحر، وايام التشريق عيدنا اهل الإسلام، وهي ايام اكل وشرب".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ يَوْمَ عَرَفَةَ، وَيَوْمَ النَّحْرِ، وَأَيَّامَ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ".
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوم عرفہ یوم نحر اور ایام تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ کے دن) ہم اہل اسلام کی عید ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصیام49 (2419)، سنن الترمذی/الصیام59 (773)، مسند احمد 4/152، سنن الدارمی/الصوم47 (1805) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عرفہ کے دن روزہ کی ممانعت اس حج کرنے والے شخص کے لیے خاص ہے جو اس دن میدان عرفات میں ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
196. بَابُ: الرَّوَاحِ يَوْمَ عَرَفَةَ
196. باب: عرفہ کے دن (جلد ہی عرفات کے لیے) روانہ ہونے کا بیان۔
Chapter: Leaving (In The Afternoo) on The Day Of 'Arafat
حدیث نمبر: 3008
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: اخبرني اشهب، قال: اخبرني مالك , ان ابن شهاب حدثه، عن سالم بن عبد الله، قال: كتب عبد الملك بن مروان إلى الحجاج بن يوسف يامره ان لا يخالف ابن عمر في امر الحج، فلما كان يوم عرفة، جاءه ابن عمر حين زالت الشمس وانا معه، فصاح عند سرادقه اين هذا؟ فخرج إليه الحجاج وعليه ملحفة معصفرة، فقال له: ما لك يا ابا عبد الرحمن؟ قال: الرواح إن كنت تريد السنة، فقال له هذه الساعة، فقال له: نعم، فقال: افيض علي ماء ثم اخرج إليك، فانتظره حتى خرج فسار بيني وبين ابي، فقلت: إن كنت تريد ان تصيب السنة، فاقصر الخطبة وعجل الوقوف، فجعل ينظر إلى ابن عمر كيما يسمع ذلك منه، فلما راى ذلك ابن عمر قال: صدق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْهَبُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ , أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ يَأْمُرُهُ أَنْ لَا يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي أَمْرِ الْحَجِّ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ، جَاءَهُ ابْنُ عُمَرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَأَنَا مَعَهُ، فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِهِ أَيْنَ هَذَا؟ فَخَرَجَ إِلَيْهِ الْحَجَّاجُ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ، فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ، فَقَالَ لَهُ هَذِهِ السَّاعَةَ، فَقَالَ لَهُ: نَعَمْ، فَقَالَ: أُفِيضُ عَلَيَّ مَاءً ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَيْكَ، فَانْتَظَرَهُ حَتَّى خَرَجَ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي، فَقُلْتُ: إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ، فَأَقْصِرِ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ كَيْمَا يَسْمَعَ ذَلِكَ مِنْهُ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ: صَدَقَ".
سالم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے (مکہ کے گورنر) حجاج بن یوسف کو لکھا وہ انہیں حکم دے رہے تھے کہ وہ حج کے امور میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مخالفت نہ کریں، تو جب عرفہ کا دن آیا تو سورج ڈھلتے ہی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس کے پاس آئے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور اس خیمہ کے پاس انہوں نے آواز دی کہاں ہیں یہ، حجاج نکلے اور ان کے جسم پر کسم میں رنگی ہوئی ایک چادر تھی اس نے ان سے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا: اگر سنت کی پیروی چاہتے ہیں تو چلئے۔ اس نے کہا: ابھی سے؟ انہوں نے کہا: ہاں، حجاج نے کہا: (اچھا) ذرا میں نہا لوں، پھر آپ کے پاس آتا ہوں۔ انہوں نے ان کا انتظار کیا، یہاں تک کہ وہ نکلے تو وہ میرے اور میرے والد کے درمیان ہو کر چلے۔ تو میں نے کہا: اگر آپ سنت کی پیروی چاہتے ہیں تو خطبہ مختصر دیں اور عرفات میں ٹھہرنے میں جلدی کریں۔ تو وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ ان سے اس بارے میں سنے۔ تو جب ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ دیکھا تو انہوں نے کہا: اس نے سچ کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 87 (1660)، 89 (1662)، 90 (1663)، (تحفة الأشراف: 6916)، موطا امام مالک/الحج 63 (194)، ویأتی عند المؤلف برقم: 3012 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
197. بَابُ: التَّلْبِيَةِ بِعَرَفَةَ
197. باب: عرفہ میں تلبیہ پکارنے کا بیان۔
Chapter: The Talbiyah At 'Arfat
حدیث نمبر: 3009
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم الاودي، قال: حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا علي بن صالح، عن ميسرة بن حبيب، عن المنهال بن عمرو، عن سعيد بن جبير، قال: كنت مع ابن عباس بعرفات، فقال:" ما لي لا اسمع الناس يلبون؟ قلت: يخافون من معاوية، فخرج ابن عباس من فسطاطه، فقال:" لبيك اللهم لبيك، لبيك، فإنهم قد تركوا السنة من بغض علي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ:" مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ؟ قُلْتُ: يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ، فَقَالَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ عرفات میں تھا تو وہ کہنے لگے: کیا بات ہے، میں لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے نہیں سنتا۔ میں نے کہا: لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈر رہے ہیں، (انہوں نے لبیک کہنے سے منع کر رکھا ہے) تو ابن عباس رضی اللہ عنہما (یہ سن کر) اپنے خیمے سے باہر نکلے، اور کہا: «لبيك اللہم لبيك لبيك» (افسوس کی بات ہے) علی رضی اللہ عنہ کی عداوت میں لوگوں نے سنت چھوڑ دی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5630) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    35    36    37    38    39    40    41    42    43    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.