سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
183. بَابُ: أَيْنَ يُقَصِّرُ الْمُعْتَمِر
183. باب: عمرہ کرنے والا بال کہاں کتروائے؟
Chapter: Where Should The Pilgrim Performing 'Umrah Cut His Hair?
حدیث نمبر: 2990
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، قال: اخبرني الحسن بن مسلم، ان طاوسا اخبره، ان ابن عباس اخبره، عن معاوية ," انه قصر عن النبي صلى الله عليه وسلم بمشقص في عمرة على المروة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ," أَنَّهُ قَصَّرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ فِي عُمْرَةٍ عَلَى الْمَرْوَةِ".
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے مروہ پر ایک عمرہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تیر کے لمبے پھل سے کترے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2738 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2991
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن عبد الله، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، عن معاوية، قال:" قصرت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم على المروة بمشقص اعرابي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ:" قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَرْوَةِ بِمِشْقَصِ أَعْرَابِيٍّ".
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مروہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایک اعرابی کے تیر کے پھل سے کترے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2738 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ عمرہ جعرانہ کا واقعہ ہے کیونکہ معاویہ رضی الله عنہ اسی موقع پر اسلام لائے تھے عمرہ قضاء کا واقعہ نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ وہ اس وقت کافر تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
184. بَابُ: كَيْفَ يُقَصِّر
184. باب: بال کس طرح کترے؟
Chapter: How Should It Be Cut?
حدیث نمبر: 2992
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا الحسن بن موسى، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن قيس بن سعد، عن عطاء، عن معاوية، قال:" اخذت من اطراف شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمشقص كان معي بعد ما طاف بالبيت وبالصفا والمروة في ايام العشر" , قال قيس: والناس ينكرون هذا على معاوية.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ:" أَخَذْتُ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ كَانَ مَعِي بَعْدَ مَا طَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ" , قَالَ قَيْسٌ: وَالنَّاسُ يُنْكِرُونَ هَذَا عَلَى مُعَاوِيَةَ.
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ذی الحجہ کے پہلے دہے میں بیت اللہ کے طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر چکنے کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کے کناروں کو اپنے پاس موجود ایک تیر کے پھل سے کاٹے۔ قیس بن سعد کہتے ہیں: لوگ معاویہ پر اس حدیث کی وجہ سے نکیر کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1143)، مسند احمد (4/92) (شاذ)»

وضاحت:
۱؎: یہ معاویہ رضی الله عنہ کا وہم ہے، صحیح بات یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں متمتع نہیں تھے، بلکہ قارن تھے، آپ نے مروہ پر نہیں، دسویں ذی الحجہ کو منیٰ میں حلق کروایا تھا معاویہ والا واقعہ غالباً عمرہ جعرانہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
185. بَابُ: مَا يَفْعَلُ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهْدَى
185. باب: حج کا احرام باندھنے والے کے پاس ہدی ہو تو وہ کیا کرے؟
Chapter: What Should A Person Do Who Entered Ihram For Hajj While Having Brought A Hadi With Him
حدیث نمبر: 2993
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، عن يحيى وهو ابن آدم , عن سفيان وهو ابن عيينة , قال: حدثني عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نرى إلا الحج قالت: فلما ان طاف بالبيت وبين الصفا والمروة قال:" من كان معه هدي فليقم على إحرامه، ومن لم يكن معه هدي، فليحلل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ آدَمَ , عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُرَى إِلَّا الْحَجَّ قَالَتْ: فَلَمَّا أَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ:" مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُقِمْ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيَحْلِلْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ہمارے پیش نظر صرف حج تھا تو جب آپ نے بیت اللہ کا طواف کر لیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کر لی تو آپ نے فرمایا جس کے پاس ہدی ہو وہ اپنے احرام پر قائم رہے اور جس کے پاس ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 29142، 2951، 2651 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
186. بَابُ: مَا يَفْعَلُ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَى
186. باب: عمرہ کا احرام باندھنے والے کے پاس ہدی ہو تو وہ کیا کرے؟
Chapter: What Should A Person Do Who Entered Ihram For 'Umrah While Having Brought A Hadi With Him?
حدیث نمبر: 2994
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن يونس، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، فمنا من اهل بالحج، ومنا من اهل بعمرة واهدى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اهل بعمرة ولم يهد، فليحلل، ومن اهل بعمرة فاهدى، فلا يحل، ومن اهل بحجة، فليتم حجه" , قالت عائشة: وكنت ممن اهل بعمرة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ يُهْدِ، فَلْيَحْلِلْ، وَمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَأَهْدَى، فَلَا يَحِلَّ، وَمَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةِ، فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: وَكُنْتُ مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو ہم میں سے بعض نے حج کا احرام باندھا اور بعض نے عمرہ کا، اور ساتھ ہدی بھی لائے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے عمرہ کا تلبیہ پکارا اور ہدی ساتھ نہیں لایا ہے، تو وہ احرام کھول ڈالے، اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہے، اور ساتھ ہدی لے کر آیا ہے تو وہ احرام نہ کھولے، اور جس نے حج کا تلبیہ پکارا ہے تو وہ اپنا حج پورا کرے، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو میں ان لوگوں میں سے تھی جن ہوں نے عمرے کا تلبیہ پکارا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16749)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 34 (1562)، والمغازی77 (4395)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، سنن ابی داود/الحج 23 (1778)، مسند احمد (6/37، 119) (صحیح) (لیست عندصحیح البخاری/وکنت ممن أہل بالعمرة)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2995
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا وهيب بن خالد، عن منصور بن عبد الرحمن، عن امه، عن اسماء بنت ابي بكر، قالت: قدمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج فلما دنونا من مكة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم يكن معه هدي فليحلل، ومن كان معه هدي فليقم على إحرامه"، قالت: وكان مع الزبير هدي فاقام على إحرامه، ولم يكن معي هدي، فاحللت، فلبست ثيابي وتطيبت من طيبي، ثم جلست إلى الزبير، فقال: استاخري عني، فقلت: اتخشى ان اثب عليك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُقِمْ عَلَى إِحْرَامِهِ"، قَالَتْ: وَكَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَأَقَامَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَلَمْ يَكُنْ مَعِي هَدْيٌ، فَأَحْلَلْتُ، فَلَبِسْتُ ثِيَابِي وَتَطَيَّبْتُ مِنْ طِيبِي، ثُمَّ جَلَسْتُ إِلَى الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: اسْتَأْخِرِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ.
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے آئے، جب مکہ کے قریب ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے (یعنی احرام کھول دے) اور جس کے ساتھ ہدی ہو وہ اپنے احرام پر باقی رہے، زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہدی تھی تو وہ اپنے احرام پر باقی رہے اور میرے پاس ہدی نہ تھی تو میں نے احرام کھول دیا، اپنے کپڑے پہن لیے اور اپنی خوشبو میں سے، خوشبو لگائی، پھر (جا کر) زبیر کے پاس بیٹھی، تو وہ کہنے لگے: مجھ سے دور ہو کر بیٹھو۔ تو میں نے ان سے کہا: کیا آپ ڈر رہے ہیں کہ میں آپ پر کود پڑوں گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 29 (1236)، سنن ابن ماجہ/الحج 41 (2983)، (تحفة الأشراف: 15739)، مسند احمد (6/350، 351) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
187. بَابُ: الْخُطْبَةِ قَبْلَ يَوْمِ التَّرْوِيَةِ
187. باب: یوم الترویۃ (آٹھ ذوالحجہ) سے پہلے خطبہ کا بیان۔
Chapter: Khutbah Before The Day Of At-Tarwiyah
حدیث نمبر: 2996
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: قرات على ابي قرة موسى بن طارق، عن ابن جريج، قال: حدثني عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن ابي الزبير، عن جابر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم حين رجع من عمرة الجعرانة بعث ابا بكر على الحج، فاقبلنا معه، حتى إذا كان بالعرج ثوب بالصبح، ثم استوى ليكبر، فسمع الرغوة خلف ظهره، فوقف على التكبير، فقال: هذه رغوة ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم الجدعاء، لقد بدا لرسول الله صلى الله عليه وسلم في الحج فلعله ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم فنصلي معه، فإذا علي عليها، فقال له: ابو بكر امير، ام رسول؟ قال: لا، بل رسول ارسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم ببراءة اقرؤها على الناس في مواقف الحج، فقدمنا مكة، فلما كان قبل التروية بيوم قام ابو بكر رضي الله عنه، فخطب الناس، فحدثهم عن مناسكهم حتى إذا فرغ قام علي رضي الله عنه، فقرا على الناس براءة حتى ختمها، ثم خرجنا معه، حتى إذا كان يوم عرفة قام ابو بكر، فخطب الناس، فحدثهم عن مناسكهم، حتى إذا فرغ قام علي فقرا على الناس براءة حتى ختمها، ثم كان يوم النحر، فافضنا، فلما رجع ابو بكر خطب الناس، فحدثهم عن إفاضتهم، وعن نحرهم، وعن مناسكهم، فلما فرغ قام علي، فقرا على الناس براءة حتى ختمها، فلما كان يوم النفر الاول، قام ابو بكر فخطب الناس فحدثهم كيف ينفرون؟ وكيف يرمون؟ فعلمهم مناسكهم، فلما فرغ قام علي فقرا براءة على الناس حتى ختمها"، قال ابو عبد الرحمن: ابن خثيم ليس بالقوي في الحديث، وإنما اخرجت هذا لئلا يجعل ابن جريج عن ابي الزبير وما كتبناه إلا عن إسحاق بن إبراهيم، ويحيى بن سعيد القطان، لم يترك حديث ابن خثيم، ولا عبد الرحمن، إلا ان علي بن المديني، قال: ابن خثيم منكر الحديث وكان علي بن المديني خلق للحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَجَعَ مِنْ عُمْرَةِ الْجِعِرَّانَةِ بَعَثَ أَبَا بَكْرٍ عَلَى الْحَجِّ، فَأَقْبَلْنَا مَعَهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْعَرْجِ ثَوَّبَ بِالصُّبْحِ، ثُمَّ اسْتَوَى لِيُكَبِّرَ، فَسَمِعَ الرَّغْوَةَ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَوَقَفَ عَلَى التَّكْبِيرِ، فَقَالَ: هَذِهِ رَغْوَةُ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدْعَاءِ، لَقَدْ بَدَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُصَلِّيَ مَعَهُ، فَإِذَا عَلِيٌّ عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ: أَبُو بَكْرٍ أَمِيرٌ، أَمْ رَسُولٌ؟ قَالَ: لَا، بَلْ رَسُولٌ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَاءَةَ أَقْرَؤُهَا عَلَى النَّاسِ فِي مَوَاقِفِ الْحَجِّ، فَقَدِمْنَا مَكَّةَ، فَلَمَّا كَانَ قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِيَوْمٍ قَامَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَدَّثَهُمْ عَنْ مَنَاسِكِهِمْ حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا، ثُمَّ خَرَجْنَا مَعَهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ قَامَ أَبُو بَكْرٍ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَدَّثَهُمْ عَنْ مَنَاسِكِهِمْ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا، ثُمَّ كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، فَأَفَضْنَا، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو بَكْرٍ خَطَبَ النَّاسَ، فَحَدَّثَهُمْ عَنْ إِفَاضَتِهِمْ، وَعَنْ نَحْرِهِمْ، وَعَنْ مَنَاسِكِهِمْ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ، فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّفْرِ الْأَوَّلُ، قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَهُمْ كَيْفَ يَنْفِرُونَ؟ وَكَيْفَ يَرْمُونَ؟ فَعَلَّمَهُمْ مَنَاسِكَهُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ بَرَاءَةٌ عَلَى النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: ابْنُ خُثَيْمٍ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ، وَإِنَّمَا أَخْرَجْتُ هَذَا لِئَلَّا يُجْعَلَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ وَمَا كَتَبْنَاهُ إِلَّا عَنْ إِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، لَمْ يَتْرُكْ حَدِيثَ ابْنِ خُثَيْمٍ، وَلَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِلَّا أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، قَالَ: ابْنُ خُثَيْمٍ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ وَكَأَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ خُلِقَ لِلْحَدِيثِ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت جعرانہ کے عمرہ سے لوٹے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (امیر مقرر کر کے) حج پر بھیجا تو ہم بھی ان کے ساتھ آئے۔ پھر جب وہ عرج ۱؎ میں تھے اور صبح کی نماز کی اقامت کہی گئی اور وہ اللہ اکبر کہنے کے لیے کھڑے ہوئے تو اپنی پیٹھ کے پیچھے آپ نے ایک اونٹ کی آواز سنی تو اللہ اکبر کہنے سے رک گئے اور کہنے لگے: یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جدعا کی آواز ہے۔ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خود بھی حج کے لیے آنے کا ارادہ بن گیا ہو تو ہو سکتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ رہے ہوں (آپ ہوئے) تو ہم آپ کے ساتھ نماز پڑھیں گے۔ تو کیا دیکھتے ہیں کہ اس اونٹنی پر علی رضی اللہ عنہ سوار ہیں۔ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: آپ (امیر بنا کر بھیجے گئے ہیں) یا قاصد بن کے آئے ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، ہم قاصد بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مقامات حج میں سورۃ برأۃ پڑھ کر لوگوں کو سنانے کے لیے بھیجا ہے۔ پھر ہم مکہ آئے تو ترویہ سے ایک دن پہلے (یعنی ساتویں تاریخ کو) ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے خطبہ دیا۔ اور انہیں ان کے حج کے ارکان بتائے۔ جب وہ (اپنے بیان سے) فارغ ہوئے تو علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے لوگوں کو سورۃ برأت پڑھ کر سنائی، یہاں تک کہ پوری سورت ختم ہو گئی، پھر ہم ان کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب عرفہ کا دن آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے انہوں نے خطبہ دیا اور انہیں حج کے احکام سکھائے۔ یہاں تک کہ جب وہ فارغ ہو گئے تو علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے سورۃ برأت لوگوں کو پڑھ کر سنائی یہاں تک کہ اسے ختم کیا۔ پھر جب یوم النحر یعنی دسویں تاریخ آئی تو ہم نے طواف افاضہ کیا، اور جب ابوبکر رضی اللہ عنہ لوٹ کر آئے تو لوگوں سے خطاب کیا، اور انہیں طواف افاضہ کرو، قربانی کرنے اور حج کے دیگر ارکان ادا کرنے کے طریقے سکھائے اور جب وہ فارغ ہوئے تو علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے لوگوں کو سورۃ برأت پڑھ کر سنائی یہاں تک کہ پوری سورت انہوں نے ختم کی، پھر جب کوچ کا پہلا دن آیا ۲؎ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے لوگوں سے خطاب کیا اور انہیں بتایا کہ وہ کیسے کوچ کریں اور کیسے رمی کریں۔ پھر انہیں حج کے (باقی احکام) سکھلائے جب وہ فارغ ہوئے تو علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے سورۃ برأت لوگوں کو پڑھ کر سنائی یہاں تک کہ اسے ختم کیا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابن خثیم (یعنی عبداللہ بن عثمان) حدیث میں قوی نہیں ہیں، اور میں نے اس کی تخریج اس لیے کی تاکہ اسے «ابن جریج عن ابی الزبیر» نہ بنا لیا جائے ۳؎ میں نے اسے صرف اسحاق بن راہویہ بن ابراہیم سے لکھا ہے، اور یحییٰ ابن سعید القطان نے ابن خیثم کی حدیث کو نہیں چھوڑا ہے، اور نہ ہی عبدالرحمٰن کی حدیث کو۔ البتہ علی بن مدینی نے کہا ہے کہ ابن خیثم منکر الحدیث ہیں اور گویا علی بن مدینی حدیث ہی کے لیے پیدا کئے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2777)، سنن الدارمی/المناسک 71 (1956) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”عبداللہ بن عثمان بن خثیم“ کو علی بن المدینی نے منکر الحدیث قرار دیا ہے، مگر حافظ نے ’’صدوق‘‘ کہا ہے)»

وضاحت:
۱؎: عرج ایک مقام کا نام ہے۔ ۲؎: یعنی بارہویں تاریخ ہوئی جسے نفر اول کہا جاتا ہے اور نفر آخر تیرہویں ذی الحجہ ہے۔ ۳؎: یعنی میں نے اس حدیث کی تخریج اس سند کے ساتھ جس میں ابن جریج اور ابوزبیر کے درمیان ابن خیثم ہیں اس سند سے نہیں کی ہے جس میں ابن جریج بن ابی الزبیر جیسا کہ بعض محدثین نے کی ہے تاکہ یہ ابن جریج کے طریق سے منقطع ہو کیونکہ وہ ابوالزبیر سے ارسال کرتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو الزبير عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 344
188. بَابُ: الْمُتَمَتِّعِ مَتَى يُهِلُّ بِالْحَجّ
188. باب: تمتع کرنے والا حج کا احرام کب باندھے؟
Chapter: When Should The Pilgrim Who Is Perfoming Hajj At-Tamattu' Enter Ihram For Hajj?
حدیث نمبر: 2997
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن جابر، قال: قدمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لاربع مضين من ذي الحجة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" احلوا واجعلوها عمرة"، فضاقت بذلك صدورنا، وكبر علينا، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا ايها الناس احلوا، فلولا الهدي الذي معي، لفعلت مثل الذي تفعلون" , فاحللنا حتى وطئنا النساء، وفعلنا ما يفعل الحلال حتى إذا كان يوم التروية وجعلنا مكة بظهر، لبينا بالحج.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً"، فَضَاقَتْ بِذَلِكَ صُدُورُنَا، وَكَبُرَ عَلَيْنَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَحِلُّوا، فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي، لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي تَفْعَلُونَ" , فَأَحْلَلْنَا حَتَّى وَطِئْنَا النِّسَاءَ، وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ، لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مکہ) آئے تو ذی الحجہ کی چار تاریخیں گزر چکی تھیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: احرام کھول ڈالو اور اسے عمرہ بنا لو، اس سے ہمارے سینے تنگ ہو گئے، اور ہمیں یہ بات شاق گزری۔ اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوئی تو آپ نے فرمایا: لوگو! حلال ہو جاؤ (احرام کھول دو) اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جو تم لوگ کر رہے ہو، تو ہم نے احرام کھول دئیے، یہاں تک کہ ہم نے اپنی عورتوں سے صحبت کی، اور وہ سارے کام کئے جو غیر محرم کرتا ہے یہاں تک کہ یوم ترویہ یعنی آٹھویں تاریخ آئی، تو ہم مکہ کی طرف پشت کر کے حج کا تلبیہ پکارنے لگے (اور منیٰ کی طرف چل پڑے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2445)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 17 (1216)، سنن ابی داود/الحج 23 (1788)، و مسند احمد (3/292، 364، 302) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
189. بَابُ: مَا ذُكِرَ فِي مِنًى
189. باب: منیٰ کا بیان۔
Chapter: What Was Mentioned Concerning Mina
حدیث نمبر: 2998
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، حدثني مالك، عن محمد بن عمرو بن حلحلة الدؤلي، عن محمد بن عمران الانصاري، عن ابيه، قال: عدل إلي عبد الله بن عمر، وانا نازل تحت سرحة بطريق مكة، فقال: ما انزلك تحت هذه الشجرة؟ فقلت: انزلني ظلها، قال عبد الله: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنت بين الاخشبين من منى، ونفخ بيده نحو المشرق، فإن هناك واديا يقال له السربة" , وفي حديث الحارث: يقال له السرر به سرحة سر تحتها سبعون نبيا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَقَالَ: مَا أَنْزَلَكَ تَحْتَ هَذِهِ الشَّجَرَةِ؟ فَقُلْتُ: أَنْزَلَنِي ظِلُّهَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًى، وَنَفَخَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، فَإِنَّ هُنَاكَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ السُّرَّبَةُ" , وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ: يُقَالُ لَهُ السُّرَرُ بِهِ سَرْحَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا".
عمران انصاری کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما میری طرف مڑے اور میں مکہ کے راستہ میں ایک درخت کے نیچے اترا ہوا تھا، تو انہوں نے پوچھا: تم اس درخت کے نیچے کیوں اترے ہو؟ میں نے کہا: مجھے اس کے سایہ نے (کچھ دیر آرام کرنے کے لیے) اتارا ہے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم منیٰ کے دو پہاڑوں کے بیچ ہو، آپ نے مشرق کی طرف ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا تو وہاں ایک وادی ہے جسے سربہ کہا جاتا ہے، اور حارث کی روایت میں ہے اسے سرربہ کہا جاتا ہے تو وہاں ایک درخت ہے جس کے نیچے ستر انبیاء کے نال کاٹے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7367) موطا امام مالک/الحج 81 (249)، مسند احمد (2/138) (ضعیف) (اس کے رواة ”محمد بن عمران“ اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، محمد بن عمران: لم يوثقه غير ابن حبان. وللحديث شاهد ضعيف، عند أبى يعلي (5723) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 344
حدیث نمبر: 2999
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم بن نعيم، قال: انبانا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن عبد الوارث ثقة، قال: حدثنا حميد الاعرج، عن محمد بن إبراهيم التيمي، عن رجل منهم يقال له عبد الرحمن بن معاذ، قال:" خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلمبمنى، ففتح الله اسماعنا حتى إن كنا لنسمع ما يقول ونحن في منازلنا، فطفق النبي صلى الله عليه وسلم يعلمهم مناسكهم حتى بلغ الجمار، فقال: بحصى الخذف، وامر المهاجرين ان ينزلوا في مقدم المسجد، وامر الانصار ان ينزلوا في مؤخر المسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ ثِقَةٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ:" خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَبِمِنًى، فَفَتَحَ اللَّهُ أَسْمَاعَنَا حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنَسْمَعُ مَا يَقُولُ وَنَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا، فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ مَنَاسِكَهُمْ حَتَّى بَلَغَ الْجِمَارَ، فَقَالَ: بِحَصَى الْخَذْفِ، وَأَمَرَ الْمُهَاجِرِينَ أَنْ يَنْزِلُوا فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، وَأَمَرَ الْأَنْصَارَ أَنْ يَنْزِلُوا فِي مُؤَخَّرِ الْمَسْجِدِ".
عبدالرحمٰن بن معاذ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منیٰ میں خطبہ دیا، تو اللہ تعالیٰ نے ہمارے کان کھول دیے یہاں تک کہ آپ جو کچھ فرما رہے تھے ہم اپنی قیام گاہوں میں (بیٹھے) سن رہے تھے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو حج کے طریقے سکھانے لگے یہاں تک کہ آپ جمروں کے پاس پہنچے تو انگلیوں سے چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں اور مہاجرین کو حکم دیا کہ مسجد کے آگے کے حصے میں ٹھہریں اور انصار کو حکم دیا کہ مسجد کے پچھلے حصہ میں قیام پذیر ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 74 (1957)، (تحفة الأشراف: 9734)، مسند احمد (4/61)، سنن الدارمی/المناسک 59 (1941) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    34    35    36    37    38    39    40    41    42    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.