سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
147. بَابُ: تَقْبِيلِ الْحَجَرِ
147. باب: حجر (اسود) کا بوسہ لینے کا بیان۔
Chapter: Kissing The Black Stone
حدیث نمبر: 2940
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عيسى بن يونس، وجرير , عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عابس بن ربيعة، قال: رايت عمر جاء إلى الحجر، فقال:" إني لاعلم انك حجر ولولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك ما قبلتك، ثم دنا منه فقبله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَجَرِيرٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ، فَقَالَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ، ثُمَّ دَنَا مِنْهُ فَقَبَّلَهُ".
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور کہا: میں جانتا ہوں کہ تو پتھر ہے اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ لیتا، پھر وہ اس سے قریب ہوئے، اور اسے بوسہ لیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 50 (1597)، 57 (1605)، 60 (1610)، صحیح مسلم/الحج 41 (1270)، سنن ابی داود/الحج 47 (1873)، سنن الترمذی/الحج 37 (860)، (تحفة الأشراف: 10373)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الحج 27 (2943)، موطا امام مالک/الحج 36 (115)، مسند احمد (1/16، 26، 46)، سنن الدارمی/ المناسک 42 (1906) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
148. بَابُ: كَيْفَ يُقَبِّل
148. باب: حجر اسود کا بوسہ کس طرح لیا جائے؟
Chapter: How to kiss it
حدیث نمبر: 2941
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا الوليد، عن حنظلة، قال: رايت طاوسا يمر بالركن، فإن وجد عليه زحاما مر ولم يزاحم، وإن رآه خاليا قبله ثلاثا، ثم قال: رايت ابن عباس فعل مثل ذلك" , وقال ابن عباس: رايت عمر بن الخطاب فعل مثل ذلك، ثم قال: إنك حجر لا تنفع ولا تضر ولولا اني" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قبلك، ما قبلتك" , ثم قال عمر:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل مثل ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ حَنْظَلَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ طَاوُسًا يَمُرُّ بِالرُّكْنِ، فَإِنْ وَجَدَ عَلَيْهِ زِحَامًا مَرَّ وَلَمْ يُزَاحِمْ، وَإِنْ رَآهُ خَالِيًا قَبَّلَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ" , وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّكَ حَجَرٌ لَا تَنْفَعُ وَلَا تَضُرُّ وَلَوْلَا أَنِّي" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَكَ، مَا قَبَّلْتُكَ" , ثُمَّ قَالَ عُمَرُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ".
حنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس کو دیکھا وہ رکن (یعنی حجر اسود) سے گزرتے، اگر وہاں بھیڑ پاتے تو گزر جاتے کسی سے مزاحمت نہ کرتے، اور اگر خالی پاتے تو اسے تین بار بوسہ لیتے، پھر کہتے: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ایسا ہی کرتے دیکھا۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے انہوں نے اسی طرح کیا، پھر کہا: بلاشبہ تو پتھر ہے، تو نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان، اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ لیتا پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10503) (ضعیف) (اس کے راوی ”ولید“ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، لیکن میں صرف ”تین بار“ کا لفظ منکر ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد منكر بهذا السياق

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
149. بَابُ: كَيْفَ يَطُوفُ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ وَعَلَى أَىِّ شِقَّيْهِ يَأْخُذُ إِذَا اسْتَلَمَ الْحَجَرَ
149. باب: آنے والا طواف کہاں سے شروع کرے؟ اور حجر اسود کو بوسہ لے کر کدھر جائے؟
Chapter: How To Perfom Tawaf Upon Arrival and Which Of Its Sides One Goes After Touching The Stone
حدیث نمبر: 2942
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبد الاعلى بن واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا يحيى بن آدم، عن سفيان، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة دخل المسجد، فاستلم الحجر، ثم مضى على يمينه، فرمل ثلاثا، ومشى اربعا، ثم اتى المقام، فقال:" واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125" , فصلى ركعتين والمقام بينه وبين البيت، ثم اتى البيت بعد الركعتين، فاستلم الحجر، ثم خرج إلى الصفا.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ، ثُمَّ مَضَى عَلَى يَمِينِهِ، فَرَمَلَ ثَلَاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ أَتَى الْمَقَامَ، فَقَالَ:" وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125" , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَالْمَقَامُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، ثُمَّ أَتَى الْبَيْتَ بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ، فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو مسجد الحرام میں گئے، اور حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر اس کے داہنے جانب (باب کعبہ کی طرف) چلے، پھر تین پھیروں میں رمل کیا، اور چار پھیروں میں معمول کی چال چلے، پھر مقام ابراہیم پر آئے اور آیت کریمہ: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھی پھر دو رکعت نماز پڑھی، اور مقام ابراہیم آپ کے اور کعبہ کے بیچ میں تھا۔ پھر دونوں رکعت پڑھ کر بیت اللہ کے پاس آئے، اور حجر اسود کا استلام کیا، پھر آپ صفا کی طرف نکل گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 19 (1218)، سنن الترمذی/الحج 33 (856)، (تحفة الأشراف: 2597)، 38 (862)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 57 (1905)، سنن ابن ماجہ/الحج 29 (2951)، 84 (3074)، مسند احمد (3/340، 373، 388، 397)، سنن الدارمی/المناسک 27 (1882) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
150. بَابُ: كَمْ يَسْعَى
150. باب: طواف کعبہ میں کتنے پھیرے لگائے؟
Chapter: How Many Rounds Should Be Quick?
حدیث نمبر: 2943
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، ان عبد الله بن عمر كان" يرمل الثلاث، ويمشي الاربع، ويزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ" يَرْمُلُ الثَّلَاثَ، وَيَمْشِي الْأَرْبَعَ، وَيَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پہلے تین پھیروں میں رمل ۱؎ کرتے اور چار پھیرے عام چال چلتے، اور کہتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8218)، مسند احمد (2/13) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اکڑ کر مونڈھے ہلاتے ہوئے چلنا جیسے سپاہی جنگ کے لیے چلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
151. بَابُ: كَمْ يَمْشِي
151. باب: طواف کعبہ میں کتنے پھیروں میں عام چال چلے؟
Chapter: In How Many Rounds Should He Walk (At A Regular Pace)?
حدیث نمبر: 2944
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يعقوب، عن موسى بن عقبة , عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" إذا طاف في الحج والعمرة اول ما يقدم، فإنه يسعى ثلاثة اطواف، ويمشي اربعا، ثم يصلي سجدتين، ثم يطوف بين الصفا والمروة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا طَافَ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ، فَإِنَّهُ يَسْعَى ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، وَيَمْشِي أَرْبَعًا، ثُمَّ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آتے ہی جب حج یا عمرہ کا طواف کرتے تو تین پھیرے دوڑ کر چلتے اور چار پھیرے عام چال سے چلتے، پھر دو رکعت پڑھتے، پھر صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 63 (1616)، صحیح مسلم/الحج 39 (1261)، سنن ابی داود/الحج 51 (1893)، (تحفة الأشراف: 8453)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/ المناسک 29 (2950)، مسند احمد (2/114، 155) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
152. بَابُ: الْخَبَبِ فِي الثَّلاَثَةِ مِنَ السَّبْعِ
152. باب: طواف کعبہ میں سات پھیروں میں سے پہلے تین پھیروں میں دلکی چال چلنے کا بیان۔
Chapter: Walking Rapidly In Three Circutis Of The Seven
حدیث نمبر: 2945
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو، وسليمان بن داود , عن ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يقدم مكة، يستلم الركن الاسود اول ما يطوف يخب ثلاثة اطواف من السبع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ، يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الْأَسْوَدَ أَوَّلَ مَا يَطُوفُ يَخُبُّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت مکہ آتے تو طواف کے شروع میں حجر اسود کا استلام کرتے، پھر سات پھیروں میں سے پہلے تین پھیروں میں دلکی چال (کندھے ہلا کر تیز) چلتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 56 (1603)، صحیح مسلم/الحج39 (1261)، (تحفة الأشراف: 6981) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
153. بَابُ: الرَّمَلِ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
153. باب: حج اور عمرہ میں (طواف کعبہ میں) رمل کرنے کا بیان۔
Chapter: Walking Rapidly (Raml) In Hajj And 'Umrah
حدیث نمبر: 2946
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد، وعبد الرحمن ابنا عبد الله بن عبد الحكم , قالا: حدثنا شعيب بن الليث، عن ابيه، عن كثير بن فرقد، عن نافع، ان عبد الله بن عمر كان" يخب في طوافه حين يقدم في حج او عمرة ثلاثا، ويمشي اربعا، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنَا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ" يَخُبُّ فِي طَوَافِهِ حِينَ يَقْدَمُ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ ثَلَاثًا، وَيَمْشِي أَرْبَعًا، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ میں آتے تو پہلے تین پھیروں میں کندھے ہلاتے ہوئے دوڑتے اور باقی چار پھیروں میں عام رفتار سے چلتے، اور کہتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 57 (1604) تعلیقًا (تحفة الأشراف: 8262) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
154. بَابُ: الرَّمَلِ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ
154. باب: طواف کعبہ میں حجر اسود سے لے کر حجر اسود تک رمل کرنے کا بیان۔
Chapter: Walking Rapidly From The Stone To The Stone
حدیث نمبر: 2947
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع , عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمل من الحجر إلى الحجر حتى انتهى إليه ثلاثة اطواف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ مِنَ الْحِجْرِ إِلَى الْحِجْرِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرتے یہاں تک آپ نے تین پھیرے پورے کئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 39 (1263)، سنن الترمذی/الحج 34 (857)، سنن ابن ماجہ/الحج 29 (2951)، (تحفة الأشراف: 2594)، مسند احمد (3/373، 394)، سنن الدارمی/المناسک 27 (1882) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
155. بَابُ: الْعِلَّةِ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا سَعَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْبَيْتِ
155. باب: خانہ کعبہ کے طواف کے وقت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے رمل کرنے کی علت کا بیان۔
Chapter: The Reason Why The Prophet Hastened When Performing Tawaf Around The House
حدیث نمبر: 2948
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن سليمان، عن حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابن جبير، عن ابن عباس، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه مكة، قال المشركون: وهنتهم حمى يثرب ولقوا منها شرا، فاطلع الله نبيه عليه الصلاة والسلام على ذلك،" فامر اصحابه ان يرملوا، وان يمشوا ما بين الركنين، وكان المشركون من ناحية الحجر، فقالوا: لهؤلاء اجلد من كذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مَكَّةَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ وَلَقُوا مِنْهَا شَرًّا، فَأَطْلَعَ اللَّهُ نَبِيَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَى ذَلِكَ،" فَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَرْمُلُوا، وَأَنْ يَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ مِنْ نَاحِيَةِ الْحِجْرِ، فَقَالُوا: لَهَؤُلَاءِ أَجْلَدُ مِنْ كَذَا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب (فتح کے موقع پر) مکہ تشریف لائے تو مشرکین کہنے لگے: انہیں یثرب یعنی مدینہ کے بخار نے لاغر و کمزور کر دیا ہے، اور انہیں وہاں شر پہنچا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی اس کی اطلاع دی تو آپ نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ وہ اکڑ کر کندھے ہلاتے ہوئے تیز چلیں، اور دونوں رکنوں (یعنی رکن یمانی اور حجر اسود) کے درمیان عام چال چلیں، اور مشرکین اس وقت حطیم کی جانب ہوتے تو انہوں نے (ان کو اکڑ کر کندھے اچکاتے ہوئے تیز چلتے ہوئے دیکھ کر) کہا: یہ تو یہاں سے بھی زیادہ مضبوط اور قوی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 55 (1602)، المغازی 43 (4256)، صحیح مسلم/الحج 39 (1266)، سنن ابی داود/الحج 51 (1886)، (تحفة الأشراف: 5438)، سنن الترمذی/الحج 39 (863) مسند احمد (1/290، 294، 295، 273، 306) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2949
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن الزبير بن عربي، قال: سال رجل ابن عمر عن استلام الحجر، فقال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله"، فقال الرجل: ارايت إن زحمت عليه او غلبت عليه، فقال ابن عمر رضي الله عنهما:" اجعل ارايت باليمن؟ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنِ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ، فَقَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ زُحِمْتُ عَلَيْهِ أَوْ غُلِبْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" اجْعَلْ أَرَأَيْتَ بِالْيَمَنِ؟ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ".
زبیر بن عدی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر سے حجر اسود کے استلام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے، اس آدمی نے کہا: اگر میرے اس تک پہنچنے میں بھیڑ آڑے آ جائے یا میں مغلوب ہو جاؤں اور نہ جا پاؤں تو؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: «أرأیت» ۱؎ کو تم یمن میں رکھو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 60 (1611)، سنن الترمذی/الحج 37 (861)، (تحفة الأشراف: 6719) مسند احمد (3/152) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «أرأیت» مطلب یہ ہے کہ اگر مگر چھوڑو جسے سنت رسول کی جستجو ہوا سے اس طرح کے سوالات زیب نہیں دیتے یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے، سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے جہاں تک ممکن ہو کوشش کرنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    29    30    31    32    33    34    35    36    37    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.