ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ہیں جو سب کے سب فاسق (موذی) ہیں حرم اور حرم سے باہر دونوں جگ ہوں میں مارے جا سکتے ہیں: کاٹ کھانے والا کتا، کوا، چیل، بچھو اور چوہیا“۔
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عروة، ان عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس من الدواب كلها فاسق يقتلن في الحرم: الغراب، والحداة، والكلب العقور، والفارة، والعقرب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهَا فَاسِقٌ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانوروں میں پانچ ایسے ہیں جو سب کے سب فاسق (موذی) ہیں وہ حرم میں (بھی) مارے جا سکتے ہیں: کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا، چوہیا اور بچھو“۔
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، ان سالم بن عبد الله اخبره , ان عبد الله بن عمر، قال: قالت حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس من الدواب لا حرج على من قتلهن: العقرب، والغراب، والحداة، والفارة، والكلب العقور". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: قَالَتْ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَا حَرَجَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ: الْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ایسے ہیں جن کے مارنے والے پر کوئی گناہ نہیں: بچھو، کوا، چیل، چوہیا اور کاٹ کھانے والا کتا“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ فاسق (موذی) جانور ہیں انہیں حرم اور حرم کے باہر دونوں جگ ہوں میں مارا جا سکتا ہے: چیل، کوا، چوہیا، بچھو اور کاٹ کھانے والا کتا“۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ہمارے بعض اصحاب نے ذکر کیا ہے کہ معمر اس سند کا ذکر یوں کرتے ہیں: «عن الزهري عن سالم عن أبيه وعن عروة عن عائشة أن النبي صلى اللہ عليه وسلم» ۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبدة، قال: انبانا حماد، قال: حدثنا هشام وهو ابن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس فواسق يقتلن في الحرم: العقرب، والفارة، والغراب، والكلب العقور، والحداة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ: الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْغُرَابُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْحِدَأَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور فاسق (موذی) ہیں انہیں حرم میں (بھی) مارا جا سکتا ہے (وہ ہیں): بچھو، چوہیا، کوا، کاٹ کھانے والا کتا اور چیل“۔
(مرفوع) اخبرنا سعيد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هذه مكة حرمها الله عز وجل يوم خلق السموات والارض، لم تحل لاحد قبلي، ولا لاحد بعدي، وإنما احلت لي ساعة من نهار، وهي ساعتي هذه حرام بحرام الله إلى يوم القيامة، لا يختلى خلاها، ولا يعضد شجرها، ولا ينفر صيدها، ولا تحل لقطتها، إلا لمنشد" , فقام العباس، وكان رجلا مجربا، فقال: إلا الإذخر فإنه لبيوتنا وقبورنا؟ فقال:" إلا الإذخر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَذِهِ مَكَّةُ حَرَّمَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَا لِأَحَدٍ بَعْدِي، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَهِيَ سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ بِحَرَامِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا، وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا، إِلَّا لِمُنْشِدٍ" , فَقَامَ الْعَبَّاسُ، وَكَانَ رَجُلًا مُجَرِّبًا، فَقَالَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِبُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا؟ فَقَالَ:" إِلَّا الْإِذْخِرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مکہ ہے جس کی حرمت اللہ تعالیٰ نے اسی دن قائم کر دی تھی جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا، نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا، صرف میرے لیے دن کے ایک حصہ میں حلال کیا گیا اور وہ یہی گھڑی ہے اور یہ اب اللہ تعالیٰ کے حرام کر دینے کی وجہ سے قیامت تک حرام رہے گا، نہ اس کی تازہ گھاس کاٹی جائے گی، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ اس کی کوئی گری پڑی چیز حلال ہو گی، مگر اس شخص کے لیے جو اس کی تشہیر کرنے والا ہو“، یہ سنا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما اٹھے، وہ ایک تجربہ کار شخص تھے اور کہنے لگے سوائے اذخر کے، کیونکہ وہ ہمارے گھروں اور قبروں میں کام آتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوائے اذخر کے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الملك بن زنجوية، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: حدثنا جعفر بن سليمان، عن ثابت، عن انس، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم مكة في عمرة القضاء، وابن رواحة بين يديه يقول: خلوا بني الكفار عن سبيله اليوم نضربكم على تاويله ضربا يزيل الهام عن مقيله ويذهل الخليل عن خليله , قال عمر: يا ابن رواحة في حرم الله وبين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، تقول هذا الشعر؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" خل عنه، فوالذي نفسي بيده لكلامه اشد عليهم من وقع النبل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجُويَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ، وَابْنُ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ يَقُولُ: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَأْوِيلِهِ ضَرَبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ , قَالَ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ فِي حَرَمِ اللَّهِ وَبَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ هَذَا الشِّعْرَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَلِّ عَنْهُ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَكَلَامُهُ أَشَدُّ عَلَيْهِمْ مِنْ وَقْعِ النَّبْلِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرہ قضاء کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے اور ابن رواحہ آپ کے آگے تھے اور کہہ رہے تھے: «خلوا بني الكفار عن سبيله اليوم نضربكم على تأويله ضربا يزيل الهام عن مقيله ويذهل الخليل عن خليله»”اے کافروں کی اولاد! ان کے راستے سے ہٹ جاؤ، ۱؎ ان کے اشارے پر آج ہم تمہیں ایسی مار ماریں گے جو تمہارے سروں کو گردنوں سے اڑا دے گی اور دوست کو اس کے دوست سے غافل کر دے گی“، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن رواحہ رضی اللہ عنہ! تم اللہ کے حرم میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایسے شعر پڑھتے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوڑو انہیں (پڑھنے دو) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ان کے یہ اشعار کفار پر تیر لگنے سے بھی زیادہ سخت ہیں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2876 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: باب پر استدلال ابن رواحہ کے اسی قول «خلو بنی الکفار» سے ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع , عن خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما" قدم مكة استقبله اغيلمة بني هاشم، قال: فحمل واحدا بين يديه، وآخر خلفه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا" قَدِمَ مَكَّةَ اسْتَقْبَلَهُ أُغَيْلِمَةُ بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: فَحَمَلَ وَاحِدًا بَيْنَ يَدَيْهِ، وَآخَرَ خَلْفَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ تشریف لائے تو بنی ہاشم کے چھوٹے بچوں نے آپ کا استقبال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو اپنے آگے بٹھا لیا، اور دوسرے کو اپنے پیچھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت ابا قزعة الباهلي يحدث، عن المهاجر المكي، قال: سئل جابر بن عبد الله، عن الرجل يرى البيت ايرفع يديه؟ قال: ما كنت اظن احدا يفعل هذا إلا اليهود،" حججنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم نكن نفعله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَزَعَةَ الْبَاهِلِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ، قَالَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ أَيَرْفَعُ يَدَيْهِ؟ قَالَ: مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا إِلَّا الْيَهُودَ،" حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَكُنْ نَفْعَلُهُ".
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ کو دیکھے، تو کیا وہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے؟ انہوں نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ یہود کے سوا کوئی ایسا کرتا ہے۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، تو ہم ایسا نہیں کرتے تھے۔