(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، عن ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن يحيى بن سعيد، ان عمرة حدثته، ان عائشة، قالت:" إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج مخرجا فخسف بالشمس فخرجنا إلى الحجرة , فاجتمع إلينا نساء واقبل إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وذلك ضحوة، فقام قياما طويلا ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع راسه فقام دون القيام الاول ثم ركع دون ركوعه، ثم سجد، ثم قام الثانية فصنع مثل ذلك إلا ان قيامه وركوعه دون الركعة الاولى، ثم سجد وتجلت الشمس، فلما انصرف قعد على المنبر , فقال فيما يقول:" إن الناس يفتنون في قبورهم كفتنة الدجال , مختصر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ عَمْرَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مَخْرَجًا فَخُسِفَ بِالشَّمْسِ فَخَرَجْنَا إِلَى الْحُجْرَةِ , فَاجْتَمَعَ إِلَيْنَا نِسَاءٌ وَأَقْبَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ ضَحْوَةً، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ دُونَ رُكُوعِهِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّ قِيَامَهُ وَرُكُوعَهُ دُونَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى، ثُمَّ سَجَدَ وَتَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ فِيمَا يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ , مُخْتَصَرٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جانے کے لیے نکلے کہ سورج کو گرہن لگ گیا، تو ہم حجرے کی طرف چلے، اور کچھ اور عورتیں بھی ہمارے پاس جمع ہو گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور یہ چاشت کا وقت تھا، (آپ نماز پڑھنے کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے ایک لمبا قیام کیا، پھر ایک لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر قیام کیا پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا پہلے رکوع سے کم، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو بھی ایسے ہی کیا، مگر آپ کا یہ قیام اور رکوع پہلی والی رکعت کے قیام اور رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور سورج صاف ہو گیا، جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو منبر پر بیٹھے، اور منبر پر جو باتیں آپ نے کہیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ ”لوگوں کو ان کی قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح آزمایا جائے گا“، یہ حدیث مختصر ہے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عبدة، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام فصلى فاطال القيام جدا، ثم ركع فاطال الركوع جدا، ثم رفع فاطال القيام جدا وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم سجد ثم رفع راسه، فاطال القيام وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فاطال القيام وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم سجد ففرغ من صلاته وقد جلي عن الشمس، فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه , ثم قال:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فصلوا وتصدقوا واذكروا الله عز وجل , وقال:" يا امة محمد , إنه ليس احد اغير من الله عز وجل ان يزني عبده او امته، يا امة محمد لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ فَصَلَّى فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ فَفَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَقَالَ:" يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ , إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا، تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی تو بہت لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو بہت لمبا رکوع کیا، پھر (رکوع سے سر) اٹھایا، پھر قیام کیا تو بہت لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے، تو سورج سے گرہن چھٹ چکا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”سورج اور چاند کو نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن لگتا ہے، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، لہٰذا جب تم اسے دیکھو تو نماز پڑھو، اور صدقہ خیرات کرو، اور اللہ عزوجل کو یاد کرو“، نیز فرمایا: ”اے امت محمد! کوئی اللہ تعالیٰ سے زیادہ اس بات پر غیرت والا نہیں کہ اس کا غلام یا اس کی باندی زنا کرے، اے امت محمد! اگر تم لوگ وہ چیز جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا يونس، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال:" كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فانكسفت الشمس فقام إلى المسجد يجر رداءه من العجلة، فقام إليه الناس فصلى ركعتين كما يصلون فلما انجلت خطبنا , فقال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله يخوف بهما عباده وإنهما لا ينكسفان لموت احد، فإذا رايتم كسوف احدهما فصلوا وادعوا حتى ينكشف ما بكم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قال:" كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ إِلَى الْمَسْجِدِ يَجُرُّ رِدَاءَهُ مِنَ الْعَجَلَةِ، فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلُّونَ فَلَمَّا انْجَلَتْ خَطَبَنَا , فَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ وَإِنَّهُمَا لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفَ أَحَدِهِمَا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّى يَنْكَشِفَ مَا بِكُمْ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ سورج گرہن لگ گیا، تو آپ جلدی سے اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے مسجد کی طرف بڑھے، تو لوگ بھی آپ کے ساتھ ہو لیے، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اسی طرح جیسے لوگ پڑھتے ہیں، پھر جب سورج صاف ہو گیا تو آپ نے ہمیں خطبہ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اور ان دونوں کو کسی کے مرنے سے گرہن نہیں لگتا، تو جب تم ان دونوں میں سے کسی کو گرہن لگا دیکھو تو نماز پڑھو، اور دعا کرو یہاں تک کہ جو تمہیں لاحق ہوا ہے چھٹ جائے“۔
(مرفوع) اخبرنا موسى بن عبد الرحمن المسروقي، عن ابي اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال:" خسفت الشمس فقام النبي صلى الله عليه وسلم فزعا يخشى ان تكون الساعة، فقام حتى اتى المسجد، فقام يصلي باطول قيام وركوع وسجود ما رايته يفعله في صلاته قط , ثم قال:" إن هذه الآيات التي يرسل الله لا تكون لموت احد ولا لحياته ولكن الله يرسلها يخوف بها عباده، فإذا رايتم منها شيئا فافزعوا إلى ذكره ودعائه واستغفاره". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قال:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ، فَقَامَ حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ، فَقَامَ يُصَلِّي بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُهُ فِي صَلَاتِهِ قَطُّ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الْآيَاتِ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يُرْسِلُهَا يُخَوِّفُ بِهَا عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر کھڑے ہوئے، آپ ڈر رہے تھے کہ کہیں قیامت تو نہیں آ گئی ہے، چنانچہ آپ اٹھے یہاں تک کہ مسجد آئے، پھر نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو آپ نے اتنے لمبے لمبے قیام، رکوع اور سجدے کیے کہ اتنے لمبے میں نے آپ کو کسی نماز میں کرتے نہیں دیکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے، یہ نہ کسی کے مرنے سے ہوتے ہیں نہ کسی کے پیدا ہونے سے، بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے بندوں کو ڈرانے کے لیے بھیجتا ہے، تو جب تم ان میں سے کچھ دیکھو تو اللہ کو یاد کرنے اور اس سے دعا اور استغفار کرنے کے لیے دوڑ پڑو“۔