(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن يونس، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله تعالى لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، ولكن الله عز وجل يخوف بهما عباده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَعَالَى لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو کسی کے مرنے اور کسی کے پیدا ہونے سے گرہن نہیں لگتا، بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے“۔
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تیر اندازی میں مشغول تھا، اتنے میں سورج کو گرہن لگ گیا، میں نے اپنے تیروں کو سمیٹا اور دل میں ارادہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر کیا نئی بات کی ہے، اسے چل کر ضرور دیکھوں گا، میں آپ کے پیچھے کی جانب سے آپ کے پاس آیا، آپ مسجد میں تھے، تسبیح و تکبیر اور دعا میں لگے رہے، یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکعت نماز پڑھی، اور چار سجدے کیے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ظاہر حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ آفتاب صاف ہو جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، حالانکہ کسوف کی نماز گرہن صاف ہو جانے کے بعد درست نہیں، لہٰذا اس کی تاویل اس طرح کی جاتی ہے کہ عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز ہی کی حالت میں کھڑا پایا، آپ تسبیح و تکبیر نماز ہی میں کر رہے تھے جیسا کہ مسلم کی ایک روایت میں ہے۔ «فأتیناہ وھو قائم فی ال صلاۃ، رافع یدیہ، فجعل یسبح ویحمد ویہلل ویکبر ویدعو»”چنانچہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس حال میں پایا کہ آپ نماز میں کھڑے اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے تھے اور اللہ کی تسبیح و تحمید اور تہلیل و تکبیر کے ساتھ ساتھ دعا بھی کر رہے تھے“، بعضوں نے کہا ہے یہ دونوں رکعتیں نماز کسوف سے الگ بطور شکرانہ کے تھیں، لیکن یہ قول ضعیف ہے، اور دوسری روایات کے ظاہر کے خلاف ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج اور چاند گرہن کسی کے مرنے اور کسی کے پیدا ہونے سے نہیں لگتا ہے، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، تو جب تم انہیں دیکھو تو نماز پڑھو“۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، عن إسماعيل، قال: حدثني قيس، عن ابي مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد , ولكنهما آيتان من آيات الله عز وجل، فإذا رايتموهما فصلوا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قال: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ , وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج گرہن اور چاند گرہن کسی کے مرنے سے نہیں لگتا، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جب تم انہیں دیکھو تو نماز پڑھو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن كامل المروزي، عن هشيم، عن يونس، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله عز وجل , وإنهما لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتموهما فصلوا حتى تنجلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَامِلٍ الْمَرْوَزِيُّ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , وَإِنَّهُمَا لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو نہ تو کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے نہ کسی کے پیدا ہونے سے، جب تم ان دونوں کو گرہن لگا ہوا دیکھو تو نماز پڑھو یہاں تک کہ یہ صاف ہو جائیں“۔
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ سورج کو گرہن لگ گیا، تو آپ اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے جلدی سے اٹھے، اور دو رکعت نماز پڑھی یہاں تک کہ وہ چھٹ گیا۔
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد، قال: حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم مناديا ينادي ان الصلاة جامعة فاجتمعوا واصطفوا، فصلى بهم اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنَادِي أَنِ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَاجْتَمَعُوا وَاصْطَفُّوا، فَصَلَّى بِهِمْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو نبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو حکم دیا، تو اس نے ندا دی کہ نماز کے لیے جمع ہو جاؤ، تو سب جمع ہو گئے، اور انہوں نے صف بندی کی تو آپ نے انہیں چار رکوع، اور چار سجدوں کے ساتھ، دو رکعت نماز پڑھائی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن خالد بن خلي، قال: حدثنا بشر بن شعيب، عن ابيه، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" كسفت الشمس في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المسجد فقام فكبر وصف الناس وراءه فاستكمل اربع ركعات واربع سجدات , وانجلت الشمس قبل ان ينصرف". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ , وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف نکلے، اور نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے ”اللہ اکبر“، کہا اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، پھر آپ نے چار رکوع اور چار سجدے مکمل کئے، سورج آپ کے فارغ ہونے سے پہلے ہی صاف ہو گیا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن لگنے پر آٹھ رکوع، اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی اور عطاء نے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہم سے اسی کے مثل روایت کی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 4 (908)، سنن ابی داود/الصلاة 262 (1183)، سنن الترمذی/الصلاة 279 (الجمعة 44) (560)، (تحفة الأشراف: 5697)، مسند احمد 1/225، 346، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1567) (شاذ) (حبیب بن ابی ثابت مدلس کثیر الارسال ہیں، یہ حدیث انہوں نے ابن عباس سے نہیں سنی ہے، نیز یہ روایت خود ابن عباس سے مروی دیگر روایات کے خلاف ہے، دیکھئے حدیث رقم: 1470)»
وضاحت: ۱؎: عطاء کی روایت جس کی طرف امام نسائی نے اشارہ کیا ہے، حقیقت میں وہ ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی نہیں ہے، بلکہ وہ مرسل ہے، جیسا کہ امام مزی نے اسے مراسیل میں ذکر کیا ہے، ملاحظہ ہو: تحفہ الأشراف: ۱۹۰۴۹۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن يحيى، عن سفيان، قال: حدثنا حبيب بن ابي ثابت، عن طاوس، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه" صلى في كسوف فقرا ثم ركع، ثم قرا ثم ركع، ثم قرا ثم ركع، ثم قرا ثم ركع، ثم سجد والاخرى مثلها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ" صَلَّى فِي كُسُوفٍ فَقَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ وَالْأُخْرَى مِثْلُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن لگنے پر نماز پڑھی، آپ نے قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، اور دوسری رکعت بھی ایسے ہی پڑھی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (شاذ) (دیکھیں سابقہ روایت)»
قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أربع ركوعات في ركعتين