(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر , انه قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلينا وراءه وهو قاعد , وابو بكر يكبر يسمع الناس تكبيره , فالتفت إلينا فرآنا قياما , فاشار إلينا فقعدنا , فصلينا بصلاته قعودا , فلما سلم قال:" إن كنتم آنفا تفعلون فعل فارس والروم يقومون على ملوكهم وهم قعود فلا تفعلوا , ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما , وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ , أَنَّهُ قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ , وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ , فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَرَآنَا قِيَامًا , فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا , فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا , فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ:" إِنْ كُنْتُمْ آنِفًا تَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ فَلَا تَفْعَلُوا , ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا , وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں(ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ زور سے تکبیر کہہ کر لوگوں کو آپ کی تکبیر سنا رہے تھے، (نماز میں) آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے ہمیں دیکھا کہ ہم کھڑے ہیں، آپ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ کیا، تو ہم بیٹھ گئے، اور ہم نے آپ کی امامت میں بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”ابھی ابھی تم لوگ فارس اور روم والوں کی طرح کر رہے تھے، وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں، اور وہ بیٹھے رہتے ہیں، تو تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم کھڑے ہو کر پڑھو، اور اگر بیٹھ کر پڑھیں بھی بیٹھ کر پڑھو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ واقعہ مرض الموت والے واقعے سے پہلے کا ہے، مرض الموت والے واقعے میں آپ نے بیٹھ کر امامت کرائی اور لوگوں نے کھڑے ہو کر آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اور آپ نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا، اس لیے وہ اب منسوخ ہے، اور نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا التفات کرنا آپ کی خصوصیات میں سے تھا، امت کے لیے آپ کا فرمان حدیث رقم: ۱۱۹۷ میں گزرا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دائیں بائیں متوجہ ہوتے تھے ۱؎ لیکن آپ اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں موڑتے تھے۔
وضاحت: ۱؎: اسے نفل نماز پر محمول کرنا اولیٰ ہے، جیسا کہ سنن ترمذی میں انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس کی صراحت ہے، اور فرض میں بوقت اشد ضرورت ایسا کیا جا سکتا ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، اور نماز کی حالت میں (اپنی نواسی) امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ سجدہ میں گئے تو انہیں اتار دیا، اور جب کھڑے ہوئے تو انہیں اٹھا لیا۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ لوگوں کی امامت کر رہے ہیں، اور امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہم کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے ہیں، جب آپ رکوع میں گئے تو انہیں اتار دیا، اور جب سجدے سے فارغ ہوئے تو انہیں پھر اٹھا لیا۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا حاتم بن وردان، قال: حدثنا برد بن سنان ابو العلاء، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" استفتحت الباب ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي تطوعا والباب على القبلة , فمشى عن يمينه او عن يساره ففتح الباب، ثم رجع إلى مصلاه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ أَبُو الْعَلَاءِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" اسْتَفْتَحْتُ الْبَابَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا وَالْبَابُ عَلَى الْقِبْلَةِ , فَمَشَى عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ يَسَارِهِ فَفَتَحَ الْبَابَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلَّاهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے دروازہ کھلوانا چاہا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز پڑھ رہے تھے، دروازہ قبلہ کی طرف پڑ رہا تھا، آپ اپنے دائیں جانب یا بائیں جانب (چند قدم) چلے، اور آپ نے دروازہ کھولا، پھر آپ اپنی جگہ پر واپس لوٹ آئے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے“۔ ابن مثنیٰ نے «في الصلاة» کا اضافہ کیا ہے (یعنی نماز میں)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمل فی ال صلاة 5 (1203)، صحیح مسلم/الصلاة 23 (422)، سنن ابی داود/الصلاة 173 (939)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 65 (1034)، (تحفة الأشراف: 15141)، مسند احمد 2/241، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1403) (صحیح)»