سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
42. بَابُ: تَعْلِيمِ التَّشَهُّدِ كَتَعْلِيمِ السُّورَةِ مِنَ الْقُرْآنِ
42. باب: تشہد کو قرآن کی سورت کی طرح سکھانے کا بیان۔
Chapter: Teaching the tashahhud just as one teaches a surah of the Quran
حدیث نمبر: 1279
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا عبد الرحمن بن حميد، قال: حدثنا ابو الزبير، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا التشهد كما يعلمنا السورة من القرآن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اسی طرح سکھاتے تھے جیسے آپ ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1175 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
43. بَابُ: كَيْفَ التَّشَهُّدُ
43. باب: تشہد کے طریقہ کا بیان۔
Chapter: What is said for the tashahhud
حدیث نمبر: 1280
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الفضيل وهو ابن عياض، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل هو السلام , فإذا قعد احدكم فليقل: التحيات لله والصلوات والطيبات , السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته , السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين , اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم ليتخير بعد ذلك من الكلام ما شاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ وَهُوَ ابْنُ عِيَاضٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ السَّلَامُ , فَإِذَا قَعَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ , السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ بَعْدَ ذَلِكَ مِنَ الْكَلَامِ مَا شَاءَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل خود سلام ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی (تشہد میں) بیٹھے تو وہ یوں کہے: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی آپ پر سلام ہو، اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں آپ پر نازل ہوں، سلامتی ہو ہم پر، اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے بعد اسے اختیار ہے جو چاہے دعا کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1171 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
44. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنَ التَّشَهُّدِ
44. باب: تشہد کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another version of the tashahhud
حدیث نمبر: 1281
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام، عن قتادة. ح وانبانا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا هشام , قال: حدثنا قتادة، عن يونس بن جبير، عن حطان بن عبد الله , ان الاشعري , قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا فعلمنا سنتنا وبين لنا صلاتنا , فقال:" إذا قمتم إلى الصلاة فاقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم احدكم فإذا كبر فكبروا , وإذا قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 , فقولوا: آمين يجبكم الله، ثم إذا كبر وركع فكبروا واركعوا , فإن الإمام يركع قبلكم ويرفع قبلكم , قال: نبي الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك , وإذا قال: سمع الله لمن حمده , فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد , فإن الله عز وجل قال على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم: سمع الله لمن حمده، ثم إذا كبر وسجد , فكبروا واسجدوا , فإن الإمام يسجد قبلكم ويرفع قبلكم , قال: نبي الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك , وإذا كان عند القعدة فليكن من قول احدكم , ان يقول: التحيات الطيبات الصلوات لله , السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته , السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين , اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ الْأَشْعَرِيّ , قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا وَبَيَّنَ لَنَا صَلَاتَنَا , فَقَالَ:" إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا , وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 , فَقُولُوا: آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ، ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا , فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ , قَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ , وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ , فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا , فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ , قَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ , وَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ قَوْلِ أَحَدِكُمْ , أَنْ يَقُولَ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ , السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ نے ہمیں ہمارے طریقے بتائے، اور ہم سے ہماری نماز کے طریقے بیان کیے، آپ نے فرمایا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو درست کرو، پھر تم میں سے کوئی تمہاری امامت کرے، جب وہ «اللہ اکبر» کہے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو، اور جب وہ «ولا الضالين‏» کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری اس کی ہوئی دعا کو قبول کرے گا، پھر جب وہ «اللہ اکبر» کہے اور رکوع کرے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور رکوع کرو، بیشک امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا، تو ادھر کی کمی ادھر سے پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «اللہم ربنا لك الحمد» اے اللہ! ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام حمد ہے کہو، اس لیے کہ اللہ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کہلوا دیا ہے کہ اس نے اپنے حمد کرنے والے کی حمد سن لی ہے، پھر جب وہ «اللہ اکبر» کہے اور سجدہ کرے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور سجدہ کرو، بیشک امام تم سے پہلے سجدہ میں جائے گا، اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا، تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کو یہ کہنا چاہیئے: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تمام قولی، فعلی، اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور برکت آپ پر نازل ہو، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 831 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
45. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنَ التَّشَهُّدِ
45. باب: تشہد کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another version of the tashahhud
حدیث نمبر: 1282
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو عاصم، قال: حدثنا ايمن ابن نابل، قال: حدثنا ابو الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا التشهد كما يعلمنا السورة من القرآن: بسم الله وبالله التحيات لله والصلوات والطيبات , السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته , السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين , اشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله , واسال الله الجنة واعوذ به من النار" , قال ابو عبد الرحمن: لا نعلم احدا تابع ايمن بن نابل على هذه الرواية , وايمن عندنا لا باس به , والحديث خطا وبالله التوفيق.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيْمَنُ ابْنُ نَابِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ: بِسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ , السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ , وَأَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ أَيْمَنَ بْنَ نَابِلٍ عَلَى هَذِهِ الرِّوَايَةِ , وَأَيْمَنُ عِنْدَنَا لَا بَأْسَ بِهِ , وَالْحَدِيثُ خَطَأٌ وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تشہد اسی طرح سکھاتے تھے، جس طرح آپ ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے «بسم اللہ وباللہ التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأن محمدا عبده ورسوله وأسأل اللہ الجنة وأعوذ به من النار» اللہ کے نام سے اور اسی کے واسطے سے، تمام قولی فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور برکت نازل ہو آپ پر، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور یہ کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اور میں اللہ سے جنت مانگتا ہوں، اور آگ (جہنم) سے اس کی پناہ چاہتا ہوں۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اس روایت پر ایمن بن نابل کی متابعت کی ہو، ایمن ہمارے نزدیک قابل قبول ہیں، لیکن حدیث میں غلطی ہے، ہم اللہ سے توفیق کے طلب گار ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1176 (ضعیف) (اس کے راوی ’’أیمن‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں اور اس میں وارد اضافہ پر کسی نے ان کی متابعت نہیں کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (1176) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 331
46. بَابُ: السَّلاَمِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
46. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کا بیان۔
Chapter: Sending salams upon the Prophet (SAW)
حدیث نمبر: 1283
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الوهاب بن عبد الحكم الوراق، قال: حدثنا معاذ بن معاذ، عن سفيان بن سعيد. ح واخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع وعبد الرزاق، عن سفيان، عن عبد الله بن السائب، عن زاذان، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله ملائكة سياحين في الارض يبلغوني من امتي السلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ الْوَرَّاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ. ح وأَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلَامَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو زمین میں گھومتے رہتے ہیں، وہ مجھ تک میرے امتیوں کا سلام پہنچاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، حم1/387، 441، 452، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2816)، (تحفة الأشراف: 9204)، والمؤلف فی عمل الیوم واللیلة 29 (رقم 66) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
47. بَابُ: فَضْلِ التَّسْلِيمِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
47. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The virtue of sending salams upon the Prophet (SAW)
حدیث نمبر: 1284
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور الكوسج، قال: انبانا عفان، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا ثابت، قال: قدم علينا سليمان مولى الحسن ابن علي زمن الحجاج فحدثنا، عن عبد الله بن ابي طلحة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ذات يوم والبشرى في وجهه , فقلنا: إنا لنرى البشرى في وجهك , فقال:" إنه اتاني الملك , فقال: يا محمد , إن ربك , يقول: اما يرضيك انه لا يصلي عليك احد إلا صليت عليه عشرا , ولا يسلم عليك احد إلا سلمت عليه عشرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكَوْسَجُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ مَوْلَى الْحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ زَمَنَ الْحَجَّاجِ فَحَدَّثَنَا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبُشْرَى فِي وَجْهِهِ , فَقُلْنَا: إِنَّا لَنَرَى الْبُشْرَى فِي وَجْهِكَ , فَقَالَ:" إِنَّهُ أَتَانِي الْمَلَكُ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ رَبَّكَ , يَقُولُ: أَمَا يُرْضِيكَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا , وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا".
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے، ہم نے عرض کیا: ہم آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: یہ اس لیے کہ میرے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کا رب کہتا ہے: کیا آپ کے لیے یہ خوشی کی بات نہیں کہ جو کوئی آپ پر ایک بار صلاۃ (درود) بھیجے گا، تو میں اس پر دس بار صلاۃ (درود) بھیجوں گا ۱؎، اور جو کوئی آپ پر ایک بار سلام بھیجے گا، میں اس پر دس بار سلام بھیجوں گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/29، 30، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2815)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1296 (حسن) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’سلیمان‘‘ مجہول ہیں)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستائش اور تعظیم کرنا ہے، اور فرشتوں وغیرہ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب اللہ تعالیٰ سے اس مدح وستائش اور تعظیم میں طلب زیادتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
48. بَابُ: التَّمْجِيدِ وَالصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الصَّلاَةِ
48. باب: نماز میں اللہ کی بزرگی بیان کرنے اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود) بھیجنے کا بیان۔
Chapter: Glorifying Allah (SWT) and sending salah upon the Prophet (SAW) in the prayer
حدیث نمبر: 1285
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن ابي هانئ، ان ابا علي الجنبي حدثه، انه سمع فضالة بن عبيد , يقول: سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يدعو في صلاته لم يمجد الله ولم يصل على النبي صلى الله عليه وسلم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عجلت ايها المصلي" ثم علمهم رسول الله صلى الله عليه وسلم , وسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يصلي فمجد الله وحمده وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادع تجب وسل تعط".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ , يَقُولُ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ لَمْ يُمَجِّدِ اللَّهَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي" ثُمَّ عَلَّمَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي فَمَجَّدَ اللَّهَ وَحَمِدَهُ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْعُ تُجَبْ وَسَلْ تُعْطَ".
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا، اس نے نہ تو اللہ کی بزرگی بیان کی، اور نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ و سلام (درود) بھیجا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے نمازی! تم نے جلد بازی کر دی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سکھایا (کہ کس طرح دعا کی جائے) اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز کی حالت میں اللہ کی بزرگی اور حمد بیان کرتے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ و سلام (درود) بھیجتے سنا تو فرمایا: آپ دعا کریں آپ کی دعا قبول کی جائے گی، اور مانگو آپ کو دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 358 (1481)، سنن الترمذی/الدعوات 65 (3477)، مسند احمد 6/18، (تحفة الأشراف: 11031) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
49. بَابُ: الأَمْرِ بِالصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
49. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود) بھیجنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The command to send salah upon the Prophet (SAW)
حدیث نمبر: 1286
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن نعيم بن عبد الله المجمر، ان محمد بن عبد الله بن زيد الانصاري , وعبد الله بن زيد الذي اري النداء بالصلاة اخبره، عن ابي مسعود الانصاري، انه قال: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مجلس سعد بن عبادة , فقال له بشير بن سعد: امرنا الله عز وجل ان نصلي عليك يا رسول الله , فكيف نصل عليك , فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تمنينا انه لم يساله، ثم قال:" قولوا اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم , وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم , في العالمين إنك حميد مجيد , والسلام كما علمتم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الَّذِي أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ: أَمَرَنَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَكَيْفَ نُصَلِّ عَلَيْكَ , فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ، ثُمَّ قَالَ:" قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ , وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ , فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ , وَالسَّلَامُ كَمَا عَلِمْتُمْ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی بیٹھک میں ہمارے پاس تشریف لائے، تو آپ سے بشر بن سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ نے ہمیں آپ پر صلاۃ (درود) بھیجنے کا حکم دیا ہے تو ہم آپ پر کیسے صلاۃ (درود) بھیجیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہماری یہ خواہش ہونے لگی کہ کاش انہوں نے آپ سے نہ پوچھا ہوتا، پھر آپ نے فرمایا: کہو «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم في العالمين إنك حميد مجيد» اے اللہ! محمد اور آل محمد پر اسی طرح صلاۃ (درود) بھیج جس طرح تو نے آل ابراہیم پر صلاۃ (درود) بھیجا ہے، اور برکتیں نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر اسی طرح جیسے تو نے آل ابراہیم پر تمام عالم میں برکتیں نازل فرمائی ہیں، بلاشبہ تو ہی تعریف اور بزرگی کے لائق ہے) اور سلام بھیجنا تو تم جانتے ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 17 (405)، سنن ابی داود/الصلاة 183 (980، 981)، سنن الترمذی/تفسیر سورة الأحزاب (3220)، موطا امام مالک/السفر 22 (67)، مسند احمد 4/118، 119، 5/273، سنن الدارمی/ ال صلاة 85 (1382) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
50. بَابُ: كَيْفَ الصَّلاَةُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
50. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود) کیسے بھیجا جائے؟
Chapter: How to send salah upon the Prophet (SAW)
حدیث نمبر: 1287
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن يحيى، قال: حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد، قال: حدثنا هشام بن حسان، عن محمد، عن عبد الرحمن بن بشر، عن ابي مسعود الانصاري، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: امرنا ان نصلي عليك ونسلم , اما السلام فقد عرفناه , فكيف نصلي عليك , قال:" قولوا: اللهم صل على محمد كما صليت على آل إبراهيم , اللهم بارك على محمد كما باركت على آل إبراهيم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْنَا أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ وَنُسَلِّمَ , أَمَّا السَّلَامُ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ , فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ , قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ , اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: ہمیں آپ پر صلاۃ (درود) و سلام بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے، رہا سلام تو اسے ہم جان چکے ہیں، مگر ہم آپ پر صلاۃ (درود) کس طرح بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: کہو «اللہم صل على محمد كما صليت على آل إبراهيم اللہم بارك على محمد كما باركت على آل إبراهيم» اے اللہ! محمد پر تو اسی طرح صلاۃ (درود) و رحمت بھیج جس طرح تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے، اے اللہ! محمد پر تو اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9998) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
51. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
51. باب: ایک اور طرح کی صلاۃ (درود) کا بیان۔
Chapter: Another version
حدیث نمبر: 1288
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار من كتابه، قال: حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن سليمان، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: قلنا: يا رسول الله , السلام عليك قد عرفناه فكيف الصلاة , قال:" قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد , اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد" , قال ابن ابي ليلى: ونحن نقول وعلينا معهم , قال ابو عبد الرحمن: حدثنا به من كتابه وهذا خطا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , السَّلَامُ عَلَيْكَ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَكَيْفَ الصَّلَاةُ , قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ , اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" , قَالَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى: وَنَحْنُ نَقُولُ وَعَلَيْنَا مَعَهُمْ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنَا بِهِ مِنْ كِتَابِهِ وَهَذَا خَطَأٌ.
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ پر سلام بھیجنا تو ہم جان چکے ہیں، صلاۃ (درود) کیسے بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: اس طرح کہو: «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللہم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» اے اللہ! محمد اور آل محمد پر تو اسی طرح صلاۃ (درود) بھیج جیسے تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے، یقیناً تو تعریف اور بزرگی کے لائق ہے، اے اللہ! محمد اور آل محمد پر اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہیں، یقیناً تو حمید و مجید یعنی تعریف اور بزرگی کے لائق ہے۔ ابن ابی لیلیٰ نے کہا: اور ہم لوگ «وعلينا معهم» اور ان لوگوں کے ساتھ ہم پر بھی کہتے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ سند ہمارے شیخ قاسم نے ہم سے اپنی کتاب سے بیان کی ہے، اور یہ غلط ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 10 (3370)، تفسیر الأحزاب 10 (4797)، الدعوات 32 (6357)، صحیح مسلم/الصلاة 17 (406)، سنن ابی داود/الصلاة 183 (976، 977، 978)، سنن الترمذی/الصلاة 234 (483)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 25 (904)، (تحفة الأشراف: 11113)، مسند احمد 4/241، 243، 244، سنن الدارمی/الصلاة 85 (1381) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کی وجہ اگلی روایت میں امام نسائی خود بیان کر رہے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.