سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
34. بَابُ: قَبْضِ الثِّنْتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ الْيُمْنَى وَعَقْدِ الْوُسْطَى وَالإِبْهَامِ مِنْهَا
34. باب: دائیں ہاتھ کی انگلیوں میں سے دو کو سمیٹ کر رکھنے اور بیچ والی انگلی اور انگوٹھے کو ملا کر حلقہ بنانے کا بیان۔
Chapter: Clenching two of the fingers of the right hand and making a circle with the middle finge
حدیث نمبر: 1269
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن زائدة، قال: حدثنا عاصم بن كليب، قال: حدثني ابي , ان وائل بن حجر ,: قلت: لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي؟ فنظرت إليه فوصف , قال: ثم قعد وافترش رجله اليسرى ووضع كفه اليسرى على فخذه وركبته اليسرى , وجعل حد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى، ثم قبض اثنتين من اصابعه وحلق حلقة , ثم رفع اصبعه فرايته يحركها يدعو بها" مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ ,: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي؟ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَوَصَفَ , قَالَ: ثُمَّ قَعَدَ وَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى , وَجَعَلَ حَدَّ مِرْفَقِهِ الْأَيْمَنِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ قَبَضَ اثْنَتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِهِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً , ثُمَّ رَفَعَ أُصْبُعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا" مُخْتَصَرٌ.
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کیسے پڑھتے ہیں؟ تو میں نے دیکھا، پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی کیفیت بیان کی، اور کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پیر بچھایا، اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھا، اور اپنی دائیں کہنی کے سرے کو اپنی دائیں ران پر کیا، پھر اپنی انگلیوں میں سے دو کو سمیٹا، اور (باقی انگلیوں میں سے دو سے) حلقہ بنایا، پھر اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے ہلا رہے تھے، اس کے ذریعہ دعا مانگ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 890 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
35. بَابُ: بَسْطِ الْيُسْرَى عَلَى الرُّكْبَةِ
35. باب: بائیں (ہاتھ) کو گھٹنے پر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Laying the left hand on the knee
حدیث نمبر: 1270
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه , ورفع اصبعه التي تلي الإبهام , فدعا بها ويده اليسرى على ركبته باسطها عليها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ , وَرَفَعَ أُصْبُعَهُ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ , فَدَعَا بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطُهَا عَلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ لیتے، اور جو انگلی انگوٹھے سے لگی ہوتی اسے اٹھاتے، اور اس سے دعا مانگتے، اور آپ کا بایاں ہاتھ آپ کے بائیں گھٹنے پر پھیلا ہوتا تھا، (یعنی: بائیں ہتھیلی کو حلقہ بنانے کے بجائے اس کی ساری انگلیاں بائیں گھٹنے پر پھیلائے رکھتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 21 (580)، سنن الترمذی/الصلاة 105 (294)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 27 (913)، مسند احمد 2/147، (تحفة الأشراف: 8128) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1271
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ايوب بن محمد الوزان، قال: حدثنا حجاج، قال: ابن جريج , اخبرني زياد، عن محمد بن عجلان، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن عبد الله بن الزبير، ان النبي صلى الله عليه وسلم: كان" يشير باصبعه إذا دعا ولا يحركها" , قال: ابن جريج , وزاد عمرو , قال: اخبرني عامر بن عبد الله بن الزبير، عن ابيه انه" راى النبي صلى الله عليه وسلم يدعو كذلك , ويتحامل بيده اليسرى على رجله اليسرى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ" يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا وَلَا يُحَرِّكُهَا" , قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ , وَزَادَ عَمْرٌو , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ" رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو كَذَلِكَ , وَيَتَحَامَلُ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرتے تو اپنی انگلی سے اشارہ کرتے تھے، اور اسے ہلاتے نہیں تھے ۱؎۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ عمرو نے (اس میں) اضافہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ عامر بن عبداللہ بن زبیر نے مجھے خبر دی، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی طرح دعا کرتے، اور آپ اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے بائیں پاؤں کو تھامے رہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 186 (989، 990)، مسند احمد 4/3، سنن الدارمی/الصلاة 83 (1377)، (تحفة الأشراف: 5264) (شاذ) صرف ’’ولا یحرکھا‘‘ کا جملہ شاذ ہے۔»

وضاحت:
۱؎: حدیث کے اس ٹکڑے اور اس کو ہلاتے نہیں تھے کو بعض علماء نے شاذ قرار دیا ہے، اور بعض اس کا یہ معنی بیان کرتے ہیں کہ کبھی بھی نہیں ہلاتے تھے، اور صرف اشارہ پر اکتفاء کرتے تھے یا یہ مطلب ہے کہ صرف اشارہ کے عمل کو وائل رضی اللہ عنہ نے ہلاتے رہتے تھے سے تعبیر کر دیا ہے، اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم نے اصل حقیقت بیان کر دی ہے، یعنی اشارہ کرتے تھے ہلاتے نہیں تھے، ہمارے خیال میں: تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ اشارہ تو بلاتعیین وقت کرتے تھے، رہی ہلانے کی بات تو کبھی ہلاتے تھے اور کبھی نہیں ہلاتے تھے، جس نے جو دیکھا اسے بیان کر دیا، یا مطلب یہ ہے کہ اشارہ میں انگلی کا ہل جانا بالکل ممکن ہے اس کو وائل رضی اللہ عنہ نے ہلاتے تھے سے تعبیر کر دیا، اصل کام اشارہ تھا۔

قال الشيخ الألباني: شاذ بزيادة ولا يحركها

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (989) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 330
36. بَابُ: الإِشَارَةِ بِالأُصْبُعِ فِي التَّشَهُّدِ
36. باب: تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Pointing with the finger during tashahhud
حدیث نمبر: 1272
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن عبد الله بن عمار الموصلي، عن المعافى، عن عصام بن قدامة، عن مالك وهو ابن نمير الخزاعي، عن ابيه، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعا يده اليمنى على فخذه اليمنى في الصلاة ويشير باصبعه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ، عَنِ الْمُعَافَى، عَنْ عِصَامِ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ مَالِكٍ وَهُوَ ابْنُ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى فِي الصَّلَاةِ وَيُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ".
نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة186 (991)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 27 (911)، (تحفة الأشراف: 11710)، مسند احمد 3/471، ویأتي عند المؤلف برقم: 1275 (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ اس کے راوی ”مالک“ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
37. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الإِشَارَةِ، بِأُصْبُعَيْنِ وَبِأَىِّ أُصْبُعٍ يُشِيرُ
37. باب: دو انگلیوں سے اشارہ کرنے کی ممانعت اور کس انگلی سے اشارہ کرے؟
Chapter: The prohibition of pointing with two fingers and with which finger one should point
حدیث نمبر: 1273
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا صفوان بن عيسى، قال: حدثنا ابن عجلان، عن القعقاع، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رجلا كان يدعو باصبعيه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احد احد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَدْعُو بِأُصْبُعَيْهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحِّدْ أَحِّدْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کر رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سے (اشارہ) کرو ایک سے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 105 (3557)، (تحفة الأشراف: 12865)، مسند احمد 2/420، 520 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (3557) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 330
حدیث نمبر: 1274
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن سعد , قال: مر علي رسول الله صلى الله عليه وسلم , وانا ادعو باصابعي , فقال:" احد احد واشار بالسبابة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعْدٍ , قَالَ: مَرَّ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَنَا أَدْعُو بِأَصَابِعِي , فَقَالَ:" أَحِّدْ أَحِّدْ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، اور میں (تشہد میں) اپنی انگلیوں ۱؎ سے (اشارہ کرتے ہوئے) دعا کر رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: ایک سے (اشارہ) کرو ایک سے، اور آپ نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 358 (1499)، (تحفة الأشراف: 3850) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے پہلے والی روایت میں، دو انگلیوں سے اشارہ کرنے کا ذکر ہے اس لیے اسے اقل جمع یعنی دو پر محمول کیا جائے گا، یا یہ مانا جائے کہ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1499) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 331
38. بَابُ: إِحْنَاءِ السَّبَّابَةِ فِي الإِشَارَةِ
38. باب: اشارہ میں شہادت کی انگلی کو جھکانے کا بیان۔
Chapter: Bending the finger when pointing
حدیث نمبر: 1275
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن يحيى الصوفي، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا عصام بن قدامة الجدلي قال: حدثني مالك بن نمير الخزاعي من اهل البصرة , ان اباه حدثه , انه:" راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعدا في الصلاة , واضعا ذراعه اليمنى على فخذه اليمنى , رافعا اصبعه السبابة قد احناها شيئا وهو يدعو".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ قُدَامَةَ الْجَدَلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيُّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ , أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ:" رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا فِي الصَّلَاةِ , وَاضِعًا ذِرَاعَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى , رَافِعًا أُصْبُعَهُ السَّبَّابَةَ قَدْ أَحْنَاهَا شَيْئًا وَهُوَ يَدْعُو".
نمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں بیٹھے ہوئے دیکھا، اس حال میں کہ آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی شہادت کی انگلی اٹھائے ہوئے تھے، اور آپ نے اسے کچھ جھکا رکھا تھا، اور آپ دعا کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1272 (منکر) (انگلی کو جھکانے کا ’’تذکرہ‘‘ منکر ہے، اس کے راوی ”مالک“ لین الحدیث ہیں، اور اس ٹکڑے میں ان کا کوئی متابع نہیں ہے، باقی کے صحیح شواہد موجود ہیں)۔»

قال الشيخ الألباني: منكر بزيادة الإحناء

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
39. بَابُ: مَوْضِعِ الْبَصَرِ عِنْدَ الإِشَارَةِ وَتَحْرِيكِ السَّبَّابَةِ
39. باب: شہادت کی انگلی کو ہلانے اور اشارہ کرنے کے وقت نظر کی جگہ کا بیان۔
Chapter: Where to look when pointing and moving the forefinger
حدیث نمبر: 1276
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، عن ابن عجلان، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا قعد في التشهد , وضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى واشار بالسبابة , لا يجاوز بصره إشارته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا قَعَدَ فِي التَّشَهُّدِ , وَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ , لَا يُجَاوِزُ بَصَرُهُ إِشَارَتَهُ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو اپنی بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے، آپ کی نگاہ آپ کے اشارہ سے آگے نہیں بڑھتی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 21 (579)، سنن ابی داود/الصلاة 186 (988) مختصراً، (تحفة الأشراف: 5263)، مسند احمد 4/3 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
40. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ رَفْعِ الْبَصَرِ، إِلَى السَّمَاءِ عِنْدَ الدُّعَاءِ فِي الصَّلاَةِ
40. باب: نماز میں دعا کے وقت آسمان کی طرف نگاہ اٹھانے سے ممانعت کا بیان۔
Chapter: The prohibition of lifting one's gaze to the sky when supplicating during the prayer
حدیث نمبر: 1277
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، عن ابن وهب، قال: اخبرني الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لينتهين اقوام عن رفع ابصارهم عند الدعاء في الصلاة إلى السماء , او لتخطفن ابصارهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ رَفْعِ أَبْصَارِهِمْ عِنْدَ الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ إِلَى السَّمَاءِ , أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں دعا کے وقت لوگ اپنی نگاہوں کو آسمان کی طرف اٹھانے سے باز آ جائیں، ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 26 (429)، مسند احمد 2/333، 367، (تحفة الأشراف: 13631) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ممانعت حالت نماز میں ہے، نماز سے باہر دعا کرنے والا آسمان کی طرف نظر اٹھا سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
41. بَابُ: إِيجَابِ التَّشَهُّدِ
41. باب: تشہد کے وجوب کا بیان۔
Chapter: The obligation of tashahhud
حدیث نمبر: 1278
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سعيد بن عبد الرحمن ابو عبيد الله المخزومي، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش , ومنصور، عن شقيق بن سلمة، عن ابن مسعود، قال: كنا نقول في الصلاة قبل ان يفرض التشهد: السلام على الله , السلام على جبريل وميكائيل , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقولوا هكذا , فإن الله عز وجل هو السلام , ولكن قولوا: التحيات لله والصلوات والطيبات , السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته , السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين , اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَان، عَنِ الْأَعْمَشِ , وَمَنْصُورٌ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا نَقُولُ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُفْرَضَ التَّشَهُّدُ: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ , السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولُوا هَكَذَا , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ السَّلَامُ , وَلَكِنْ قُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ , السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نماز میں تشہد کے فرض کئے جانے سے پہلے «السلام على اللہ السلام على جبريل وميكائيل» سلام ہو اللہ پر، سلام ہو جبرائیل اور میکائیل پر کہا کرتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس طرح نہ کہو، کیونکہ اللہ تو خود سلام ہے، بلکہ یوں کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی آپ پر اللہ کی جانب سے سلامتی ہو، اور آپ پر اس کی رحمتیں اور اس کی برکتیں نازل ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1166، 1171 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سفيان بن عيينة مدلس وعنعن فى هذا اللفظ. والحديث السابق (1171) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 331

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.