سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
42. بَابُ: فَضْلِ الْجَمَاعَةِ
42. باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Virtue of (prayer in) congregation
حدیث نمبر: 838
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الجماعة تفضل على صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز تنہا نماز پر ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 30 (645)، 31 (649)، صحیح مسلم/المساجد 42 (650)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 8367)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (1)، مسند احمد 2/17، 65، 102، 112، 156، سنن الدارمی/الصلاة 56 (1313) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 839
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" صلاة الجماعة افضل من صلاة احدكم وحده خمسا وعشرين جزءا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ خَمْسًا وَعِشْرِينَ جُزْءًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز تم میں سے کسی کی تنہا نماز سے پچیس گنا افضل ہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 42 (649)، سنن الترمذی/الصلاة 47 (216)، (تحفة الأشراف: 13239)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (2)، مسند احمد 2/252، 264، 266، 273، 328 (بلفظ: سبع وعشرون) 396، 454، 473، 475، 485، 486، 520، 525، 529 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے پہلے والی حدیث میں ۲۷ گنا، اور اس میں ۲۵ گنا زیادہ فضیلت بتائی گئی ہے، اس کی توجیہ بعض علماء نے یہ کی ہے کہ یہ فضیلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ۲۵ گنا بتلائی گئی، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اس میں مزید اضافہ فرما کر اسے ۲۷ گنا کر دیا، اور بعض نے کہا ہے کہ یہ کمی بیشی نماز میں خشوع و خضوع اور اس کے سنن و آداب کی حفاظت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 840
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبد الرحمن بن عمار، قال: حدثني القاسم بن محمد، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" صلاة الجماعة تزيد على صلاة الفذ خمسا وعشرين درجة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمَّارٍ، قال: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز تنہا نماز سے پچیس درجہ بڑھی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17471)، مسند احمد 6/49 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
43. بَابُ: الْجَمَاعَةُ إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةً
43. باب: جب تین آدمی ہوں تو باجماعت نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Congregation when there are three people
حدیث نمبر: 841
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كانوا ثلاثة فليؤمهم احدهم واحقهم بالإمامة اقرؤهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَحَدُهُمْ وَأَحَقُّهُمْ بِالْإِمَامَةِ أَقْرَؤُهُمْ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تین آدمی ہوں تو ان میں سے ایک ان کی امامت کرے، اور امامت کا زیادہ حقدار ان میں وہ ہے جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 783 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
44. بَابُ: الْجَمَاعَةُ إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةً رَجُلٌ وَصَبِيٌّ وَامْرَأَةٌ
44. باب: جب تین افراد ہوں: ایک مرد، ایک بچہ اور ایک عورت تو باجماعت نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Congregation when there are three people
حدیث نمبر: 842
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم قال: حدثنا حجاج، قال ابن جريج: اخبرني زياد، ان قزعة مولى لعبد القيس اخبره، انه سمع عكرمة، قال: قال ابن عباس:" صليت إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم وعائشة خلفنا تصلي معنا وانا إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم اصلي معه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ قَزَعَةَ مَوْلًى لِعَبْدِ الْقَيْسِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ خَلْفَنَا تُصَلِّي مَعَنَا وَأَنَا إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي مَعَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں نماز پڑھی، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہمارے ساتھ ہمارے پیچھے نماز پڑھ رہیں تھیں، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں آپ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 805 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
45. بَابُ: الْجَمَاعَةُ إِذَا كَانُوا اثْنَيْنِ
45. باب: جب دو آدمی ہوں تو باجماعت نماز کا بیان۔
Chapter: Congregation if there are two people
حدیث نمبر: 843
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، عن ابن عباس، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقمت عن يساره فاخذني بيده اليسرى فاقامني عن يمينه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَنِي بِيَدِهِ الْيُسْرَى فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو میں آپ کے بائیں کھڑا ہوا، تو آپ نے مجھے اپنے بائیں ہاتھ سے پکڑا، اور (پیچھے سے لا کر) اپنے دائیں کھڑا کر لیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (763) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 70 (610) مطولاً، (تحفة الأشراف: 5907)، مسند احمد 1/249، 347 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 844
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، عن شعبة، عن ابي إسحاق انه اخبرهم، عن عبد الله بن ابي بصير، عن ابيه، قال شعبة، وقال ابو إسحاق وقد سمعته منه ومن ابيه قال: سمعت ابي بن كعب يقول: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما صلاة الصبح فقال:" اشهد فلان الصلاة" قالوا: لا قال:" ففلان" قالوا: لا قال:" إن هاتين الصلاتين من اثقل الصلاة على المنافقين ولو يعلمون ما فيهما لاتوهما ولو حبوا والصف الاول على مثل صف الملائكة ولو تعلمون فضيلته لابتدرتموه وصلاة الرجل مع الرجل ازكى من صلاته وحده وصلاة الرجل مع الرجلين ازكى من صلاته مع الرجل وما كانوا اكثر فهو احب إلى الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ شُعْبَةُ، وَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ يَقُولُ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَالَ:" أَشَهِدَ فُلَانٌ الصَّلَاةَ" قَالُوا: لَا قَالَ:" فَفُلَانٌ" قَالُوا: لَا قَالَ:" إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا وَالصَّفُّ الْأَوَّلُ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ لَابْتَدَرْتُمُوهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ وَحْدَهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ وَمَا كَانُوا أَكْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا فلاں نماز میں موجود ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور فلاں؟ لوگوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے بھاری ہیں، اگر لوگ جان لیں کہ ان دونوں نمازوں میں کیا اجر و ثواب ہے، تو وہ ان دونوں میں ضرور آئیں خواہ چوتڑوں کے بل انہیں گھسٹ کر آنا پڑے، اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے، اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو تم اس میں شرکت کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو گے، کسی آدمی کا کسی آدمی کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے ۱؎، اور ایک شخص کا دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا اس کے ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور لوگ جتنا زیادہ ہوں گے اتنا ہی وہ نماز اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہو گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 48 (554)، سنن ابن ماجہ/المساجد 16 (790) مختصراً، (تحفة الأشراف: 36)، مسند احمد 5/140، 141، سنن الدارمی/الصلاة 53 (1307، 1308) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اسی جملے سے باب کی مناسبت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
46. بَابُ: الْجَمَاعَةُ لِلنَّافِلَةِ
46. باب: نفل نماز کی جماعت کا بیان۔
Chapter: Offering a voluntary prayer in congregation
حدیث نمبر: 845
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي، قال: انبانا عبد الاعلى، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن محمود، عن عتبان بن مالك انه، قال: يا رسول الله إن السيول لتحول بيني وبين مسجد قومي فاحب ان تاتيني فتصلي في مكان من بيتي اتخذه مسجدا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سنفعل" فلما دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اين تريد فاشرت إلى ناحية من البيت" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصففنا خلفه فصلى بنا ركعتين.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودٍ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ السُّيُولَ لَتَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي فَأُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَكَانٍ مِنْ بَيْتِي أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَنَفْعَلُ" فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيْنَ تُرِيدُ فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ.
عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے اور میرے قبیلہ کی مسجد کے درمیان (برسات میں) سیلاب حائل ہو جاتا ہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے گھر تشریف لاتے، اور میرے گھر میں ایک جگہ نماز پڑھ دیتے جسے میں مصلیٰ بنا لیتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا ہم آئیں گے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے پوچھا: تم کہاں چاہتے ہو؟ تو میں نے گھر کے ایک گوشہ کی جانب اشارہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، پھر آپ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 789 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے جماعت کے ساتھ نفل پڑھنے کا جواز ثابت ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
47. بَابُ: الْجَمَاعَةُ لِلْفَائِتِ مِنَ الصَّلاَةِ
47. باب: فوت شدہ نماز کی جماعت کا بیان۔
Chapter: Making up a missed prayer in congregation
حدیث نمبر: 846
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) انبانا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن حميد، عن انس، قال: اقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهه حين قام إلى الصلاة قبل ان يكبر فقال:" اقيموا صفوفكم وتراصوا فإني اراكم من وراء ظهري".
(مرفوع) أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَقَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہنے سے پہلے آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی صفوں کو درست کر لیا کرو، اور باہم مل کر کھڑے ہوا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 815 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہمیشہ اپنی پیٹھ کے پیچھے دیکھنے پر قادر تھے بلکہ یہ ایک معجزہ تھا جس کا ظہور جماعت کے وقت اللہ کی مشیئت سے ہوتا تھا، یہ حدیث نُسّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے، باب سے اس کو کوئی مناسبت نہیں ہے، اور بقول علامہ پنجابی: یہ بعض نسخوں کے اندر ہے بھی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 847
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، قال: حدثنا ابو زبيد واسمه عبثر بن القاسم، عن حصين، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قال بعض القوم لو عرست بنا يا رسول الله، قال:" إني اخاف ان تناموا، عن الصلاة، قال بلال: انا احفظكم فاضطجعوا فناموا واسند بلال ظهره إلى راحلته فاستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد طلع حاجب الشمس فقال:" يا بلال اين ما قلت" قال: ما القيت علي نومة مثلها قط، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل قبض ارواحكم حين شاء فردها حين شاء قم يا بلال فآذن الناس بالصلاة" فقام بلال فاذن فتوضئوا يعني حين ارتفعت الشمس ثم قام فصلى بهم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ وَاسْمُهُ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا، عَنِ الصَّلَاةِ، قَالَ بِلَالٌ: أَنَا أَحْفَظُكُمْ فَاضْطَجَعُوا فَنَامُوا وَأَسْنَدَ بِلَالٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَالَ:" يَا بِلَالُ أَيْنَ مَا قُلْتَ" قَالَ: مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ فَرَدَّهَا حِينَ شَاءَ قُمْ يَا بِلَالُ فَآذِنِ النَّاسَ بِالصَّلَاةِ" فَقَامَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ فَتَوَضَّئُوا يَعْنِي حِينَ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِهِمْ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (سفر میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! کاش آپ آرام کے لیے پڑاؤ ڈالتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ تم کہیں نماز سے سو نہ جاؤ، اس پر بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سب کی نگرانی کروں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹے، اور سب سو گئے، بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ اپنی سواری سے ٹیک لی، (اور وہ بھی سو گئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو سورج نکل چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال! کہاں گئی وہ بات جو تم نے کہی تھی؟ بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: مجھ پر ایسی نیند جیسی اس بار ہوئی کبھی طاری نہیں ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے، اور جب چاہتا ہے اسے لوٹا دیتا ہے، بلال اٹھو! اور لوگوں میں نماز کا اعلان کرو ؛ چنانچہ بلال کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اذان دی، پھر لوگوں نے وضو کیا، اس وقت سورج بلند ہو چکا تھا، تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 35 (595)، التوحید 31 (7471) (مختصراً علي قولہ: إن اللہ إذا الخ)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 11 (439، 440)، (تحفة الأشراف: 12096)، مسند احمد 5/307 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.