ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک مسلمان کا خواب نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4225، ومصباح الزجاجة: 1361) (صحیح)» (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «لهم البشرى في الحياة الدنيا وفي الآخرة»(سورة يونس: ۶۳)”ان کے لیے دنیا کی زندگی اور آخرت میں خوشخبری ہے“ کے بارے میں سوال کیا (کہ اس آیت کا کیا مطلب ہے؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اچھے خواب ہیں جنہیں مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لیے کوئی اور دیکھتا ہے“۔
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو سلمة لم يسمع من عبادة بل قال: ”نبئت عن عبادة“ فالخبر منقطع و للحديث شواھد ضعيفة عند الترمذي (2273) وغيره انوار الصحيفه، صفحه نمبر 516
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں (حجرے کا) پردہ اٹھایا، تو لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے (نماز کے لیے) صفیں باندھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اب نبوت کی خوشخبریوں میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی، سوائے سچے خواب کے جسے خود مسلمان دیکھتا ہے، یا اس کے لیے کوئی اور دیکھتا ہے“۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھے خواب میں دیکھا، تو اس نے مجھے بیداری میں دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: پس جب کوئی رسول اکرم ﷺ کو آپ کے حلیہ اور صورت پر دیکھے جیسا کہ صحیح حدیث میں آ رہا ہے تو اس کا خواب سچ ہے اور اس نے بیشک آپ کو دیکھا، کیونکہ شیطان کی یہ طاقت نہیں کہ آپ کی شکل اختیار کرے، لیکن خواب میں دیکھنا ہر بات میں بیداری میں دیکھنے کے برابر نہیں ہے، مثلاً خواب میں آپ کو دیکھنے سے آدمی صحابی نہیں ہو سکتا، اسی طرح علماء کہتے ہیں کہ آپ کو شرع کے خلاف کسی بات کا حکم دیتے خواب میں دیکھے تو یہ حجت نہ ہو گا، شرع کی پیروی ضروری ہے، جیسے منقول ہے کہ ایک شخص نے خواب میں نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ شراب پینے کا حکم دے رہے ہیں، وہ بیدار ہوکر حیران ہوا، ایک عالم نے اس کو بتلایا کہ یہ تیرا سہو ہے، آپ نے شراب پینے سے منع فرمایا ہے، اسی طرح علماء کہتے ہیں کہ اگر نبی ﷺ کو کسی اور شکل پر دیکھے مثلاً داڑ ھی منڈے آدمی کی شکل پر تو گویا اس نے آپ کو نہیں دیکھا، اور یہ خواب صحیح نہیں ہو گا، اور یہ امر متفق علیہ ہے کہ خواب میں آپ کا کوئی حکم ظاہری شرع کے خلاف ہو تو اس پر عمل کرنا جائز نہیں ہے، یہ کہا جائے گا کہ دیکھنے والے کو دھوکا ہوا جب بیداری میں شیطان آدمی کو اس قدر دھوکہ دیتا ہے تو خواب میں اس کی مداخلت بدرجہ اولیٰ ہو سکتی ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے یقیناً مجھے دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح , انبانا الليث بن سعد , عن ابي الزبير , عن جابر , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من رآني في المنام , فقد رآني , إنه لا ينبغي للشيطان ان يتمثل في صورتي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ , فَقَدْ رَآنِي , إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِلشَّيْطَانِ أَنْ يَتَمَثَّلَ فِي صُورَتِي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھے خواب میں دیکھا یقیناً اس نے مجھے دیکھا، کیونکہ شیطان کے لیے جائز نہیں کہ وہ میری صورت اپنائے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرؤیا 1 (2265)، (تحفة الأشراف: 2914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)»