سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
حدیث نمبر: 3473
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا مصعب بن المقدام , حدثنا إسرائيل , عن سعيد بن مسروق , عن عباية بن رفاعة , عن رافع بن خديج , قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء" , فدخل على ابن لعمار , فقال:" اكشف الباس , رب الناس , إله الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ , حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ" , فَدَخَلَ عَلَى ابْنٍ لِعَمَّارٍ , فَقَالَ:" اكْشِفِ الْبَاسَ , رَبَّ النَّاسِ , إِلَهَ النَّاسِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے ایک لڑکے کے پاس تشریف لے گئے (وہ بیمار تھا) اور یوں دعا فرمائی: «اكشف الباس رب الناس إله الناس» لوگوں کے رب، لوگوں کے معبود! (اے اللہ) تو اس بیماری کو دور فرما۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ بدء الخلق 10 (3262)، صحیح مسلم/السلام 26 (2212)، سنن الترمذی/الطب 25 (2073)، (تحفة الأشراف: 3562)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/463، 4/141)، سنن الدارمی/الرقاق 55 (2811) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3474
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبدة بن سليمان , عن هشام بن عروة , عن فاطمة بنت المنذر , عن اسماء بنت ابي بكر , انها كانت تؤتى بالمراة الموعوكة , فتدعو بالماء فتصبه في جيبها , وتقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" ابردوها بالماء" , وقال" إنها من فيح جهنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ , عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ , أَنَّهَا كَانَتْ تُؤْتَى بِالْمَرْأَةِ الْمَوْعُوكَةِ , فَتَدْعُو بِالْمَاءِ فَتَصُبُّهُ فِي جَيْبِهَا , وَتَقُولُ: إِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" ابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ" , وَقَالَ" إِنَّهَا مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس بخار کی مریضہ ایک عورت لائی جاتی تھی، تو وہ پانی منگواتیں، پھر اسے اس کے گریبان میں ڈالتیں، اور کہتیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اسے پانی سے ٹھنڈا کرو نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ یہ جہنم کی بھاپ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 28 (5724)، صحیح مسلم/السلام 26 (2211)، سنن الترمذی/الطب 25 (2074)، (تحفة الأشراف: 15744) وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العین 6 (15)، مسند احمد (6/346) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3475
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف , حدثنا عبد الاعلى , عن سعيد , عن قتادة , عن الحسن , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" الحمى كير من كير جهنم , فنحوها عنكم بالماء البارد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْحُمَّى كِيرٌ مِنْ كِيرِ جَهَنَّمَ , فَنَحُّوهَا عَنْكُمْ بِالْمَاءِ الْبَارِدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کی بھٹیوں میں سے ایک بھٹی ہے لہٰذا اسے ٹھنڈے پانی سے دور کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12261، ومصباح الزجاجة: 1210) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
20. بَابُ: الْحِجَامَةِ
20. باب: حجامت (پچھنا لگوانے) کا بیان۔
Chapter: Cupping
حدیث نمبر: 3476
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا اسود بن عامر , حدثنا حماد بن سلمة , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن كان في شيء مما تداوون به خير , فالحجامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِمَّا تَدَاوَوْنَ بِهِ خَيْرٌ , فَالْحِجَامَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں سے کسی میں خیر ہے تو پچھنے میں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطب 3 (3857)، (تحفة الأشراف: 10511)، وقد أخرجہ، مسند احمد (2/242، 423) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پچھنا لگوانے کے کافی فوائد ہیں، بالخصوص جب بدن میں خون کی کثرت ہو تو یہ نہایت مفید ہوتا ہے، اور بعض امراض میں اس سے اللہ تعالیٰ کے حکم سے فوراً آرام ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3477
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي , حدثنا زياد بن الربيع , حدثنا عباد بن منصور , عن عكرمة , عن ابن عباس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" ما مررت ليلة اسري بي بملإ من الملائكة , إلا كلهم , يقول لي: عليك يا محمد بالحجامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ , حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ , إِلَّا كُلُّهُمْ , يَقُولُ لِي: عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ بِالْحِجَامَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معراج کی رات میرا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر بھی ہوا اس نے یہی کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ پچھنے کو لازم کر لیں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 12 (2053)، (تحفة الأشراف: 6138)، وقد أخرجہ: (1/354) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عباد بن منصور صدوق اور مدلس ہیں، اور آخری عمر میں حافظہ میں تبدیلی پیدا ہو گئی تھی، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: حدیث 3479، وحدیث ابن عمر فی مسند البزار و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2263)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2053)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502
حدیث نمبر: 3478
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف , حدثنا عبد الاعلى , حدثنا عباد بن منصور , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم العبد الحجام , يذهب بالدم , ويخف الصلب , ويجلو البصر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ , يَذْهَبُ بِالدَّمِ , وَيُخِفُّ الصُّلْبَ , وَيَجْلُو الْبَصَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پچھنا لگانے والا بہت بہتر شخص ہے کہ وہ خون نکال دیتا ہے، کمر کو ہلکا اور نگاہ کو تیز کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 12 (2053)، (تحفة الأشراف: 2053) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عباد بن منصور صدوق اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز آخری عمر میں حافظہ میں تبدیلی آ گئی تھی، ترمذی نے حدیث کی تحسین کی ہے، اور حاکم نے تصحیح، اور ان کی موافقت ذہبی نے ایک جگہ (4؍212) کی ہے، اور دوسری جگہ نہیں (4؍410)، البانی صاحب نے اس کو ذہبی کا وہم بتایا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2036)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2053)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502
حدیث نمبر: 3479
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس , حدثنا كثير بن سليم , سمعت انس بن مالك , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما مررت ليلة اسري بي بملإ , إلا قالوا: يا محمد , مر امتك بالحجامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ , سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ , إِلَّا قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ , مُرْ أُمَّتَكَ بِالْحِجَامَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس رات معراج ہوئی میرا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر ہوا اس نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنی امت کو پچھنا لگانے کا حکم دیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1448، ومصباح الزجاجة: 1211) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں جبارہ اور کثیر بن سلیم ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: حدیث: 3478)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
جبارة وكثير بن سليم مجروحان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502
حدیث نمبر: 3480
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري , انبانا الليث بن سعد , عن ابي الزبير , عن جابر , ان ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحجامة ," فامر النبي صلى الله عليه وسلم ابا طيبة ان يحجمها" , وقال: حسبت انه كان اخاها من الرضاعة او غلاما لم يحتلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحِجَامَةِ ," فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا طَيْبَةَ أَنْ يَحْجُمَهَا" , وَقَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ أَخَاهَا مِنَ الرِّضَاعَةِ أَوْ غُلَامًا لَمْ يَحْتَلِمْ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھنا لگانے کی اجازت طلب کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطیبہ کو حکم دیا کہ وہ انہیں پچھنا لگائے، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ابوطیبہ یا تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھائی تھے یا پھر نابالغ لڑکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2206)، سنن ابی داود/اللباس 35 (4105)، (تحفة الأشراف: 2909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ورنہ اجنبی مرد کو آپ پچھنے لگانے کا کیسے حکم دیتے، اگرچہ ضرورت کے وقت بیماری کے مقام کو طبیب کا دیکھنا جائز ہے بیماری کے مقام کی طرف۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
21. بَابُ: مَوْضِعِ الْحِجَامَةِ
21. باب: حجامت (پچھنا لگوانے) کی جگہ کا بیان۔
Chapter: The site of cupping
حدیث نمبر: 3481
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا خالد بن مخلد , حدثنا سليمان بن بلال , حدثني علقمة بن ابي علقمة , قال: سمعت عبد الرحمن الاعرج , قال: سمعت عبد الله بن بحينة , يقول:" احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم , بلحي جمل وهو محرم وسط راسه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ , حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُحَيْنَةَ , يَقُولُ:" احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , بِلَحْيِ جَمَلٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَسَطَ رَأْسِهِ".
عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں مقام لحی جمل میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 11 (1836)، الطب 14 (5698)، صحیح مسلم/الحج 11 (1203)، سنن النسائی/الحج 95 (2853)، (تحفة الأشراف: 9156)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/345)، سنن الدارمی/المناسک 20 (1861) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3482
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا علي بن مسهر , عن سعد الإسكاف , عن الاصبغ بن نباتة , عن علي , قال:" نزل جبريل على النبي صلى الله عليه وسلم بحجامة الاخدعين والكاهل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ سَعْدٍ الْإِسْكَافِ , عَنْ الْأَصْبَغِ بْنِ نُبَاتَةَ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ:" نَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِجَامَةِ الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام گردن کی دونوں رگوں اور دونوں مونڈھوں کے درمیان کی جگہ پر پچھنا لگانے کا حکم لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10025، ومصباح الزجاجة: 1212) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن سعید، سعد الاسکاف دونوں ضعیف ہیں، اور اصبغ بن نباتہ متروک ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
الأصبغ بن نباتة وسعد الأسكاف: متروكان (تقريب: 537،2241) ورميا بالرفض
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.