عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کوّا کون کھائے گا؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو فاسق کہا، اللہ کی قسم وہ پاک چیزوں میں سے نہیں ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7326، ومصباح الزجاجة: 1115) (صحیح)» (شریک القاضی سئی الحفظ ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1825)
وضاحت: ۱؎: یعنی طیبات میں سے جو حلال ہے بلکہ یہ خبائث میں سے ہے اس سے کوے کی حرمت ثابت ہوئی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سانپ فاسق ہے، بچھو فاسق ہے، چوہا فاسق ہے اور کوا فاسق ہے“۔ قاسم سے پوچھا گیا: کیا کوا کھایا جاتا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فاسق کہنے کے بعد اسے کون کھائے گا؟۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17498، ومصباح الزجاجة: 1116)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/209، 238) (صحیح)» (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1825)
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی اور اس کی قیمت کھانے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 64 (3480)، سنن الترمذی/البیوع 49 (1280)، (تحفة الأشراف: 2894) (ضعیف)» (سند میں عمر بن زید ضعیف ہیں، اسی لئے ترمذی نے حدیث کو غریب یعنی ضعیف کہا ہے، سنن ابن ماجہ کے دارالمعارف کے نسخہ میں البانی صاحب نے ضعیف کہا ہے، اور الإرواء: کا حوالہ دیا ہے، (2487)، اور سنن أبی داود کے دارالمعارف کے نسخہ میں صحیح کہا ہے، اور احادیث البیوع کا حوالہ دیا ہے، جب کہ ارواء الغلیل میں حدیث کی تخریج کے بعد ضعیف کا حکم لگایا ہے)