ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خالص سیاہ کتے کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شیطان ہے“۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم تیر انداز لوگ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تیر مارو اور وہ (شکار کے جسم میں) گھس جائے، تو جس کے اندر تیر پیوست ہو جائے اسے کھاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد ابن ماجة بھذاالسیاق (تحفة الأشراف: 9868، ومصباح الزجاجة: 1104)، قد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 3 (2054)، الذبائح 3 (5477)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن ابی داود/الصید 2 (2847)، سنن الترمذی/الصید 1 (1465)، 3 (1467)، سنن النسائی/الصید 3 (4270)، مسند احمد (4، 256، 258، 380)، سنن الدارمی/الصید 1 (2046) (صحیح)» (سند میں مجالد بن سعید ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے حدیث صحیح ہے)
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں شکار کرتا ہوں اور شکار مجھ سے پوری رات غائب رہتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اس شکار میں اپنے تیر کے علاوہ کسی اور کا تیر نہ پاؤ تو اسے کھاؤ“۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہتھیار کی چوڑان سے شکار کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تیر کی نوک سے مرے اسے کھاؤ، اور جو اس کے عرض (چوڑان) سے مرے وہ مردار ہے“۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہتھیار کی چوڑان سے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شکار میں تیر پیوست ہوا ہو صرف اسی کو کھاؤ“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زندہ جانور سے جو حصہ کاٹ لیا جائے تو کاٹا گیا حصہ مردار کے حکم میں ہے“۔
تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اخیر زمانہ میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو اونٹوں کی کوہان اور بکریوں کی دمیں کاٹیں گے، آ گاہ رہو! زندہ جانور کا جو حصہ کاٹ لیا جائے وہ مردار کے (حکم میں) ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2060، ومصباح الزجاجة: 1106) (ضعیف جدا)» (سند میں ابوبکر الہذلی سخت ضعیف، اور شہر بن حوشب متکلم فیہ راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا أبو بكر الهذلي: متروك انوار الصحيفه، صفحه نمبر 491
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے لیے دو مردار: مچھلی اور ٹڈی حلال ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6738، ومصباح الزجاجة: 1107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/97) (صحیح)» (عبدالرحمن ضعیف راوی ہیں، لیکن ان کے اخوان اسامہ و عبداللہ نے ان کی متابعت کی ہے، اس لئے حدیث صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث الآتي (3314) عبد الرحمٰن بن زيد بن أسلم ضعيف وتابعه أخواه: أسامة وعبد اللّٰه (السنن الكبري للبيهقي 254/1) وھما ضعيفان وسنده ضعيف و قال ابن التركماني في عبد اللّٰه بن زيد بن أسلم: ضعفه الجمھور (الجوهر النقي 4/ 171) و قال الھيثمي: و ضعفه الجمھور (185/5) وأخرج البيھقي بإسناد صحيح عن عبد اللّٰه بن عمر رضي اللّٰه عنه قال: ”أحلت لنا ميتتان ودمان: الجراد والحيتان والكبد والطحال“ وھذا الأثر له حكم الرفع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 491
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹڈی اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا لشکر ہے، نہ تو میں اسے کھاتا ہوں، اور نہ ہی اسے حرام قرار دیتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 35 (3813، 3814)، (تحفة الأشراف: 4495) (ضعیف)» (حدیث کے موصول اور مرسل ہونے میں اختلاف ہے، اور اصل یہ ہے کہ یہ مرسل ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1533)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3814) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 491