سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
1. بَابُ: مَا جَاءَ فِي مِقْدَارِ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
1. باب: وضو اور غسل جنابت کے پانی کی مقدار کا بیان۔
Chapter: The quantity of water required for ablution and bathing from a state of sexual impurity
حدیث نمبر: 267
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن ابي ريحانة ، عن سفينة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتوضا بالمد، ويغتسل بالصاع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ ، عَنْ سَفِينَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ، وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ".
سفینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد پانی سے وضو فرماتے تھے، اور ایک صاع پانی سے غسل ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 10 (326)، سنن الترمذی/الطہارة 42 (56)، (تحفة الأشراف: 4479)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 44 (92)، مسند احمد (5/222)، سنن الدارمی/الطہارة 22 (694) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صاع: ایک معروف شرعی پیمانہ ہے، یہاں مراد صاع نبوی یا صاع مدنی ہے، جس کا وزن موجودہ مستعمل اوزان سے تقریباً ڈھائی کلو گرام ہوتا ہے، اور مد: جو صاع نبوی کا چوتھا حصہ ہوتا ہے، جس کا وزن موجودہ مستعمل وزن سے تقریباً چھ سو پچیس (۶۲۵) گرام کے قریب ہوتا ہے۔

It was narrated that Safinah said: "The Messenger of Allah used to perform ablution with a Mudd (of water) and bath with a Sa'."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 268
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن همام ، عن قتادة ، عن صفية بنت شيبة ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتوضا بالمد، ويغتسل بالصاع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ، وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد پانی سے وضو فرماتے تھے، اور ایک صاع پانی سے غسل۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہا رة 44 (92)، سنن النسائی/الطہارة 13 (347)، (تحفة الأشراف: 17854)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/121، 218، 234، 238، 249) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah used to perform ablution with a Mudd (of water) and bath with a Sa'."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 269
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الربيع بن بدر ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يتوضا بالمد، ويغتسل بالصاع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ، وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد پانی سے وضو، اور ایک صاع پانی سے غسل کیا کرتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2707)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 3 (251)، سنن ابی داود/الطہارة 44 (93)، سنن النسائی/الطہارة 144 (231)، مسند احمد (3/270) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Jabir that: The Messenger of Allah used to perform ablution with a Mudd (of water) and bath with a Sa'.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 270
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المؤمل بن الصباح ، وعباد بن الوليد ، قالا: حدثنا بكر بن يحيى بن زبان ، حدثنا حبان بن علي ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل بن ابي طالب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجزئ من الوضوء مد، ومن الغسل صاع"، فقال رجل: لا يجزئنا، فقال:" قد كان يجزئ من هو خير منك، واكثر شعرا"، يعني: النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الصَّبَّاحِ ، وَعَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ يَحْيَى بْنِ زَبَّانَ ، حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوءِ مُدٌّ، وَمِنَ الْغُسْلِ صَاعٌ"، فَقَالَ رَجُلٌ: لَا يُجْزِئُنَا، فَقَالَ:" قَدْ كَانَ يُجْزِئُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، وَأَكْثَرُ شَعَرًا"، يَعْنِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو میں ایک مد اور غسل میں ایک صاع پانی کافی ہے، اس پر ایک شخص نے کہا: ہمیں اتنا پانی کافی نہیں ہوتا، تو انہوں نے کہا: تم سے بہتر ذات کو، اور تم سے زیادہ بالوں والے (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) کو کافی ہو جاتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10015، ومصباح الزجاجة: 111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/270) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حبان بن علی اور یزید بن أبی زیاد دونوں ضعیف ہیں، اس لئے یہ سند ضعیف ہے، لیکن مد و صاع سے متعلق ٹکڑا انس رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث سے ثابت ہے، اور تابعی کی اس مسئلے میں صحابی سے گفتگو جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے، اس لئے ان شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1991 - 2447)

وضاحت:
۱؎: عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے گویا یہ بتلایا کہ ایک مد اور ایک صاع پانی کا کافی نہ ہونا دو ہی وجہ سے ہو سکتا ہے، ایک تو احتیاط اور تقوی، دوسرے بالوں کی کثرت، تو اللہ تعالیٰ کے رسول تم سے زیادہ متقی اور محتاط تھے، اور آپ ﷺ کے بال بھی تم سے زیادہ تھے، جب آپ کو اتنا پانی کافی تھا تو تم کو کافی کیوں نہیں، سوائے اس کے کہ تم شکی مزاج ہو یا وسوسہ کا شکار، کوئی اور وجہ تو ہے نہیں۔

'Abdullah bin Muhammed bin 'Aqil bin Abu Talib narrated from his father that his grandfather said: "The Messenger of Allah said: 'A Mudd is sufficient for the ablution and a Sa' is sufficient for the bath.' A man said: 'It is not sufficient for us.'" He (the narrator) said: "It was sufficient for one who is better than you and had more hair" meaning the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
2. بَابُ: لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاَةً بِغَيْرِ طُهُورِ
2. باب: اللہ تعالیٰ بغیر وضو کی نماز کو قبول نہیں کرتا۔
Chapter: Allah does not accept Salah (prayer) without purification
حدیث نمبر: 271
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، ومحمد بن جعفر . ح حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ختن المقرئ ، حدثنا يزيد بن زريع ، قالوا: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي المليح بن اسامة ، عن ابيه اسامة بن عمير الهذلي ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقبل الله صلاة إلا بطهور، ولا يقبل صدقة من غلول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ خَتَنُ الْمُقْرِئِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ أَبِيهِ أُسَامَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً إِلَّا بِطُهُورٍ، وَلَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
اسامہ بن عمیر ہذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کوئی بھی نماز بغیر وضو کے قبول نہیں فرماتا، اور نہ چوری کے مال سے کوئی صدقہ قبول کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہا رة 31 (59)، سنن النسائی/الطہارة 104 (139)، (تحفة الأشراف: 132)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/74، 75)، سنن الدارمی/الطہارة 21 (713) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Usamah bin 'Umair Al-Hudhali said: "The Messenger of Allah said: 'Allah does not accept any prayer without purification and He does not accept any charity from Ghulul.'" (Sahih) Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 271M
Save to word اعراب
شعبہ سے دوسرے راویوں نے بھی اسی طرح روایت کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 272
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك . ح حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقبل الله صلاة إلا بطهور، ولا صدقة من غلول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ . ح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً إِلَّا بِطُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کوئی بھی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی بھی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 2 (224)، سنن الترمذی/الطہارة 1 (1)، (تحفة الأشراف: 7457)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 20، 39، 51، 57، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah said: 'Allah does not accept any prayer without purification, and He does not accept any charity from ghulul.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 273
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا ابو زهير ، عن محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن سنان بن سعد ، عن انس بن مالك ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يقبل الله صلاة بغير طهور، ولا يقبل صدقة من غلول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُهَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ کوئی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں فرماتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 852، ومصباح الزجاجة: 112) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں سنان بن سعد ضعیف اور مجہول راوی ہیں، صرف یزید بن أبی حبیب نے ان سے روایت کی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، کما تقدم، نیز محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن لیث بن سعد نے ان کی متابعت کی ہے)

It was narrated that Anas bin Malik said: "I heard the Messenger of Allah say: 'Allah does not accept any prayer without purification, and He does not accept any charity from Ghulul.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 274
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عقيل ، حدثنا الخليل بن زكريا ، حدثنا هشام بن حسان ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقبل الله صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلٍ ، حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کوئی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں فرماتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11668، ومصباح الزجاجة: 113)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 46) (صحیح) (اس سند میں خلیل بن زکریا ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے کماتقدم)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «غلول»: مال غنیمت میں خیانت کو کہتے ہیں، یہاں مطلق حرام مال مراد ہے، یعنی حرام مال سے دیا ہوا صدقہ اللہ کی رضامندی کا باعث نہیں ہوتا، اور نہ اس پر ثواب ملتا ہے۔

It was narrated that Abu Bakrah said: "The Messenger of Allah said: 'Allah does not accept any Salat (prayer) without purification, and He does not accept any charity from Ghulul.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
3. بَابُ: مِفْتَاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُورُ
3. باب: نماز کی کنجی وضو (طہارت) ہے۔
Chapter: The key to prayer is purification
حدیث نمبر: 275
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن محمد ابن الحنفية ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مفتاح الصلاة الطهور، وتحريمها التكبير، وتحليلها التسليم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی کنجی طہارت (وضو) ہے، اور (دوران نماز ممنوع چیزوں کو) حرام کر دینے والی چیز تکبیر (تحریمہ) ہے، اور (نماز سے باہر) امور کو حلال کر دینے والی چیز سلام ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 31 (61)، سنن الترمذی/الطہارة 3 (3)، (تحفة الأشراف: 10265)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/123)، سنن الدارمی/الطہارة 21 (713) (حسن صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 301)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تکبیر اولیٰ کہنے کے بعد وہ سارے افعال حرام ہو جاتے ہیں، جسے اللہ تعالیٰ نے نماز میں حرام قرار دیا ہے، اور سلام پھیرنے کے بعد وہ سارے افعال حلال ہو جاتے ہیں، جنہیں نماز کے باہر اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے۔

It was narrated from Muhammed bin Al-Hanafiyyah that his father said: "The Messenger of Allah said: 'The key to prayer is purification, its opening is to say 'Allahu Akbar' and its closing is to say As-salamu 'alaikum.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.