ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”حجراسود جنّت سے نازل ہوا تو یہ برف سے زیادہ سفید تھا پھر اسے انسانوں کے گناہوں نے سیاہ کر دیا۔ “
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”حجراسود جنّتی یاقوت میں سے ایک سفید یاقوت تھا، بلاشبہ اسے مشرکوں کے گناہوں نے سیاہ کردیا ہے، قیامت والے دن اسے احد پہاڑ جیسا بنا کر اُٹھایا جائیگا۔ وہ دنیا والوں میں سے ہر ایک شخص کے حق میں گواہی دیگا جس نے اسے چھوا یا بوسہ دیا ہوگا۔“
إياه مع إعطائه إياه عينين يبصر بهما ولسانا ينطق به، يشهد لمن استلمه بحق، جل ربنا وتعالى وهو فعال لما يريد إِيَّاهُ مَعَ إِعْطَائِهِ إِيَّاهُ عَيْنَيْنِ يُبْصِرُ بِهِمَا وَلِسَانًا يَنْطِقُ بِهِ، يَشْهَدُ لِمَنِ اسْتَلَمَهُ بِحَقٍّ، جَلَّ رَبُّنَا وَتَعَالَى وَهُوَ فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ
اللہ تعالیٰ اسے اس حالت میں لائے گا کہ اسے دیکھںے والی دو آنکھیں عطا کی گئی ہوںگی اور ایک زبان ہوگی جس کے ساتھ وہ کلام کریگا، اس شخص کے حق میں گواہی دیگا جس نے اسے حق کے ساتھ چھوا ہوگا۔ ہمارا پروردگار بلند شان والا ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حجراسود کو اللہ تعالی قیامت کے دن ضرور بہ ضرور اُٹھائے گا، اس کی دو آنکھیں ہوںگی جن سے وہ دیکھے گا اور ایک زبان ہوگی جس سے بات چیت کریگا، جس شخص نے اسے حق کے ساتھ چھوا ہوگا، اُس کے حق میں گواہی دیگا۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اس حجر اسود کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوںگے، جس شخص نے اسے حق کے ساتھ چھوا ہوگا، یہ اس کے حق میں قیامت کے دن گواہی دیگا۔“
ناويا باستلامه طاعة الله وتقربا إليه، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان للمرء ما نوى نَاوِيًا بِاسْتِلَامِهِ طَاعَةَ اللَّهِ وَتَقَرُّبًا إِلَيْهِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ لِلْمَرْءِ مَا نَوَى
اس کے لئے نہیں جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے تقرب کے حصول کی نیت سے اس کا استلام کرتا ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ آدمی کو وہی ملیگا جس کی اُس نے نیت کی ہوگی
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حجراسود قیامت کے دن ابی قُبیس پہاڑ سے بھی بڑا بن کر آئیگا، اس کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوںگے، جس شخص نے (اس کی گواہی کے حصول کی) نیت سے اس کا استلام کیا ہوگا یہ اُس شخص کے بارے میں گواہی دیگا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا دایاں ہاتھ ہے جس کے ساتھ وہ اپنی مخلوق سے مصافحہ کرتا ہے۔
إذ الطواف بالبيت إنما جعل لإقامة ذكر الله، لا بحديث الناس والاشتغال بما لا يجري على الطائف نفعا في الآخرة، وإن كان التكلم بالخير في الطواف طلقا مباحا، وإن لم يكن ذلك الكلام ذكر الله إِذِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ إِنَّمَا جُعِلَ لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ، لَا بِحَدِيثِ النَّاسِ وَالِاشْتِغَالِ بِمَا لَا يُجْرِي عَلَى الطَّائِفِ نَفْعًا فِي الْآخِرَةِ، وَإِنْ كَانَ التَّكَلُّمُ بِالْخَيْرِ فِي الطَّوَافِ طَلْقًا مُبَاحًا، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ الْكَلَامُ ذِكْرَ اللَّهِ