1468. گزشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھے“ سے اُن کی مراد ماہِ شبعان ہے . آپ اس مہنے کے روزے رمضان کے روزوں کے ساتھ ملادیتے تھے
سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کی کیفیت کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ (اسقدر مسلسل) روزے رکھتے کہ ہم کہتے کہ آپ ناغہ نہیں کریں گے اور پھر روزے رکھنا چھوڑ دیتے، حتّیٰ کہ ہم کہنا شروع ہو جاتے کہ آپ اب روزے نہیں رکھیں گے۔ آپ سارا ماہ شعبان یا اکثر شعبان کے روزے رکھتے تھے۔
جناب حمید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ کسی مہینے روزے رکھتے رہتے حتّیٰ کہ ہم خیال کرتے کہ آپ اس مہینے میں کوئی ناغہ نہیں کرنا چاہتے۔ اور پھر کسی مہینے روزے رکھنا چھوڑ دیتے حتّیٰ کہ ہم خیال کرتے کہ آپ اس مہینے میں کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔ اور تم رات کے جس حصّے میں آپ کو نماز پڑھتے دیکھنا چاہو تو دیکھ سکتے ہو اور اگر تم آپ کو سویا ہوا دیکھنا چاہو تو دیکھ سکتے ہو۔ یہ روایت اسماعیل بن جعفر کی ہے۔ اور جناب خالد بن حارث کی روایت میں ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نماز اور روزوں کے بارے میں سوال کیا گیا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے حتّیٰ کہ مجھے معلوم ہو جاتا۔ اور آپ روزے رکھنا چھوڑ دیتے حتّیٰ کہ میں کہتی کہ آپ روزے نہیں رکھیں گے اور آپ اکثر روزے شعبان میں رکھتے تھے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک جنّت میں ایسے بالاخانے ہیں کہ ان کے بیرونی حصّے کا نظارہ اندر سے کیا جاسکتا ہے اور اندر سے بیرونی حصّہ دکھائی دیتا ہے۔ تو ایک اعرابی کھڑا ہوا اور اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، یہ بالا خانے کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اُس کے لئے ہیں جو پاکیزہ شیریں گفتگو کرتا ہے، بھوکوں کو کھانا کھلاتا ہے، ہمیشہ روزے رکھتا ہے اور رات کو اُس وقت اللہ کی رضا کے لئے نفل پڑھتا ہے جبکہ لوگ سوئے ہوتے ہیں۔“
سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ جنّت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا بیرونی منظر اندر سے دیکھا جاسکتا ہے اور اندرونی نظارہ باہر سے دکھائی دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بالا خانے اس شخص کے لئے تیار کیے ہیں جو کھانا کھلاتا ہے، نرم گفتگو کرتا ہے، پے درپے روزے رکھتا ہے اور رات کو نفل نماز پڑھتا ہے جبکہ لوگ سوئے ہوتے ہیں۔“
جناب حبیب بن زید کی دادی سیدہ ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس تشریف لائے جبکہ وہ روزے سے تھیں۔ اُنہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بھی آجاؤ اور کھانا کھالو۔“ اُنہوں نے عرض کی کہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب روزے دار کے پاس کھانا کھایا جائے تو فرشتے اُس کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔“
حدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس ، عن شعبة ، عن حبيب ، او حبيب الانصاري، شك علي، قال: سمعت مولاة لنا يقال لها: ليلى ، عن جدته ام عمارة بنت كعب بمثله سواء. وزاد" حتى يفرغوا، او يقضوا اكله". شعبة L3795 شك. قال علي: قال وكيع: حبيبحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، أَوْ حَبِيبٍ الأَنْصَارِيِّ، شَكَّ عَلِيٌّ، قَالَ: سَمِعْتُ مَوْلاةً لَنَا يُقَالُ لَهَا: لَيْلَى ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ بِمِثْلِهِ سَوَاءً. وَزَادَ" حَتَّى يَفْرُغُوا، أَوْ يَقْضُوا أَكْلَهُ". شُعْبَةُ L3795 شَكَّ. قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ وَكِيعٌ: حَبِيبٌ
جناب علی بن خشرم کی سند سے سیدہ ام عمار ہ بنت کعب رضی اللہ عنہا سے مذکورہ بالا کی مثل مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ بیان کیا ہے۔ ”حتّیٰ کہ وہ کھانے سے فارغ ہوجائیں، یا وہ کھانا ختم کرلیں۔“ امام شعبہ کو شک ہے کون سے الفاظ کہے تھے۔
سیدہ ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب روزہ نہ رکھنے والے روزے دار کے پاس کھاتے ہیں تو فرشتے اُس کے لئے شام تک دعائیں کرتے ہیں۔“