صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1455.
1455. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اطلاع دی ہے کہ رمضان المبارک کے روزے اور شوال کے چھ روزے عمر بھر کے روزوں کی مانند ہوں گے کیونکہ اللہ تعالی نے ایک نیکی کا بدلہ دس گنا رکھا ہے یا اگر اللہ چاہے تو اس سے بھی زیادہ عطا کرتا ہے
حدیث نمبر: 2115
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن عبد الله بن عبد الحكم ، والحسين بن نصر بن المعارك المصريان ، قالا: حدثنا يحيى بن حسان ، حدثنا يحيى بن حمزة ، عن يحيى بن الحارث الذماري ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن ثوبان ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صيام رمضان بعشرة اشهر، وصيام الستة ايام بشهرين، فذلك صيام السنة" ، يعني رمضان وستة ايام بعدهحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ نَصْرِ بْنِ الْمُعَارِكِ الْمِصْرِيَّانِ ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ الذِّمَارِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صِيَامُ رَمَضَانَ بِعَشَرَةِ أَشْهُرٍ، وَصِيَامُ السِّتَّةِ أَيَّامٍ بِشَهْرَيْنِ، فَذَلِكَ صِيَامُ السَّنَةِ" ، يَعْنِي رَمَضَانَ وَسِتَّةَ أَيَّامٍ بَعْدَهُ
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان المبارک کے روزے دس مہینوں کے روزوں کے برابر ہیں اور چھ دنوں کے روزے دو ماہ کے روزوں کے برابر ہوں گے۔ تو یہ رمضان المبارک اور اس کے بعد چھ دن کے روزے سال بھر کے روزے ہوں گے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1456.
1456. پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا مستحب ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ان دو روزوں کا اہتمام کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 2116
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح لغيره
1457.
1457. پیر کا روزہ رکھنا مستحب ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ولادت باسعادت اس دن ہوئی، اسی دن آپ کی طرف وحی بھیجی گئی اور اسی دن آپ کی وفات ہوئی
حدیث نمبر: 2117
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وابو موسى ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا بندار ايضا، حدثنا محمد بن جعفر ، وحدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد ، عن قتادة . ح وحدثنا جعفر بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن مهدي بن ميمون ، كلهم عن غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني يعني عن ابي قتادة الانصاري ، قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، اقبل عليه عمر، فقال: يا نبي الله، صوم يوم الاثنين؟ قال:" يوم ولدت فيه، ويوم اموت فيه" . هذا حديث قتادة. وفي حديث وكيع: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يذكر عمر. وقال:" فيه ولدت، وفيه اوحي إلي"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ أَيْضًا، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وحَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ . ح وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ ، كُلُّهُمْ عَنْ غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ يَعْنِي عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَقْبَلَ عَلَيْهِ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، صَوْمُ يَوْمِ الاثْنَيْنِ؟ قَالَ:" يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ، وَيَوْمٌ أَمُوتُ فِيهِ" . هَذَا حَدِيثُ قَتَادَةَ. وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يُذْكَرْ عُمَرَ. وَقَالَ:" فِيهِ وُلِدْتُ، وَفِيهِ أُوحِيَ إِلَيَّ"
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس دوران کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ کی طرف متوجہ ہوئے تو پوچھا کہ اے اللہ کے نبی، پیر کے دن کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن میری وفات ہوگی۔ یہ حدیث قتادہ کی ہے۔ جناب وکیع کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، اس میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔ اور اس میں ہے کہ اس دن میں پیدا ہوا، اور اس دن میری طرف وحی گئی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2118
Save to word اعراب
وحديث وحديث شعبة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، سئل عن صومه، فغضب، وسئل عن صوم الاثنين والخميس، قال: " ذاك يوم يعني الاثنين، ولدت فيه، وبعثت فيه" ، او قال:" انزل علي فيه". وفي حديث شعبة: سمع عبد الله بن معبد الزمانيوَحَدِيثُ وَحَدِيثُ شُعْبَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ، فَغَضِبَ، وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ، قَالَ: " ذَاكَ يَوْمٌ يَعْنِي الاثْنَيْنِ، وُلِدْتُ فِيهِ، وَبُعِثْتُ فِيهِ" ، أَوْ قَالَ:" أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ". وَفِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ
امام شعبہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ سخت ناراض ہوگئے اور آپ سے پیر اور جمعرات کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر والے دن میری ولادت ہوئی اور اس دن مجھے نبوت عطا کی گئی یا فرمایا: اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1458.
1458. پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا اس لئے بھی مستحب ہے کیونکہ ان دو دنوں میں اعمال اللہ تعالی کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں
حدیث نمبر: 2119
Save to word اعراب
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے: ان دو دنوں میں اعمال (اللہ تعالیٰ کے سامنے) پیش کیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2120
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالك بن انس اخبره، عن مسلم بن ابي مريم ، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تعرض اعمال الناس في كل جمعة مرتين: يوم الاثنين، ويوم الخميس، فيغفر لكل مؤمن، إلا عبد بينه وبين اخيه شحناء، فيقول: اتركوا، او ارجئوا هذين حتى يفيئا" . قال ابو بكر: هذا الخبر في موطإ مالك موقوف غير مرفوع، وهو في موطإ ابن وهب مرفوع صحيححَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُعْرَضُ أَعْمَالُ النَّاسِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّتَيْنِ: يَوْمُ الاثْنَيْنِ، وَيَوْمُ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ مُؤْمِنٍ، إِلا عَبْدٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيَقُولُ: اتْرُكُوا، أَوْ أَرْجِئُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَفِيئَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ فِي مُوَطَّإِ مَالِكٍ مَوْقُوفٌ غَيْرُ مَرْفُوعٍ، وَهُوَ فِي مُوَطَّإِ ابْنِ وَهْبٍ مَرْفُوعٌ صَحِيحٌ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے اعمال ہر ہفتے میں دوبار پیش کیے جاتے ہیں۔ پیر اور جمعرات کے دن۔ لہٰذا ہر مومن کی بخشش ہو جاتی ہے، سوائے اس بندے کے جس کی اپنے بھائی سے دشمنی یا جھگڑا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان دو کو رہنے دو یا انہیں مہلت دو حتّیٰ کہ (صلح کی طرف) لوٹ آئیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت مؤطا امام مالک میں موقوف بیان ہوئی ہے جبکہ مؤطا ابن وہب میں مرفوع صحیح بیان ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1459.
1459. ہر مہینے ایک دن کا روزہ رکھنے کی فضیلت اور اللہ تعالیٰ کا ایک دن کا روزہ رکھنے والے کو پورے مہینے کا ثواب عطا فرمانا۔
حدیث نمبر: Q2121
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2121
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد العنبري ، حدثني ابي ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن فياض ، عن ابي عياض ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالته عن الصوم، فقال: " صم يوما من الشهر، ولك اجر ما بقي" حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الصَّوْمِ، فَقَالَ: " صُمْ يَوْمًا مِنَ الشَّهْرِ، وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ"
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ سے روزے کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینے میں ایک روزہ رکھ لیا کرو اور تمہیں باقی دنوں کا اجرملے گا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1460.
1460. ہر مہینے تین روزے رکھنے کا حُکم استحباب کے لئے ہے وجوب کے لئے نہیں
حدیث نمبر: 2122
Save to word اعراب
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی تھی، انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ ان شاء اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چاشت کی نماز پڑھنے، سونے سے پہلے وتر ادا کرنے اور ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کی وصیت کی تھی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2123
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت فرمائی تھی، ہر مہینے میں تین روزے رکھنے، سونے سے پہلے وتر ادا کرنے اور چاشت کی دو رکعت ادا کرنے کی وصیت فرمائی تھی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.