صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 445
Save to word اعراب
قال ابو بكر: ولا احل لاحد ان يروي عني بهذا الخبر إلا على هذه الصيغة؛ فإن هذا إسناد مقلوب فيشبه ان يكون الصحيح ما رواه انس بن عياض؛ لان داود بن قيس اسقط من الإسناد ابا سعيد المقبري، فقال: عن سعد بن إسحاق، عن ابي ثمامة واما ابن عجلان فقد وهم في الإسناد وخلط فيه، فمرة يقول: عن ابي هريرة، ومرة يرسله، ومرة يقول: عن سعيد، عن كعب. وابن ابي ذئب قد بين ان المقبري سعيد بن ابي سعيد إنما رواه عن رجل من بني سالم، وهو عندي سعد بن إسحاق إلا انه غلط على سعد بن إسحاق فقال: عن ابيه، عن جده كعب. وداود بن قيس، وانس بن عياض جميعا قد اتفقا على ان الخبر إنما هو عن ابي ثمامةقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَلَا أُحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَرْوِيَ عَنِّي بِهَذَا الْخَبَرِ إِلَّا عَلَى هَذِهِ الصِّيغَةِ؛ فَإِنَّ هَذَا إِسْنَادٌ مَقْلُوبٌ فَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ الصَّحِيحُ مَا رَوَاهُ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ؛ لِأَنَّ دَاوُدَ بْنَ قَيْسٍ أَسْقَطَ مِنَ الْإِسْنَادِ أَبَا سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ، فَقَالَ: عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ وَأَمَّا ابْنُ عَجْلَانَ فَقَدْ وَهِمَ فِي الْإِسْنَادِ وَخَلَطَ فِيهِ، فَمَرَّةً يَقُولُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَمَرَّةً يُرْسِلُهُ، وَمَرَّةً يَقُولُ: عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ كَعْبٍ. وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَدْ بَيَّنَ أَنَّ الْمَقْبُرِيَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ إِنَّمَا رَوَاهُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَالِمٍ، وَهُوَ عِنْدِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِلَّا أَنَّهُ غَلَطَ عَلَى سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ كَعْبٍ. وَدَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، وَأَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ جَمِيعًا قَدِ اتَّفَقَا عَلَى أَنَّ الْخَبَرَ إِنَّمَا هُوَ عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ
امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں کسی شخص کے لئے حلال نہیں سمجھتا کہ وہ مجھ سے یہ حدیث بیان کرے سوائے اس صیغے کے۔ کیونکہ یہ سند مقلوب ہے۔ اور صحیح کے مشابہ، ابوداود بن قیس نے سند سے ابوسعید مقبری کو گرا دیا ہے اور اسے سعد بن اسحاق کی سند سے براہ راست سیدنا ابو ثمامہ سے بیان کیا ہے۔ جبکہ ابن عجلان کو اس سند میں وہم ہوا ہے اور اُنہوں نے اس کو غلط ملط کر دیا ہے۔ لہذٰا کبھی وہ اس روایت کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔ کبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں اور کبھی (سعد کی بجائے) سعید عن کعب بیان کرتے ہیں۔ حالانکہ ابن ابی ذئب نے بیان کیا ہے کہ سعید بن ابی سعید مقبری سے روایت بنی سالم کے ایک شخص سے بیان کی ہے۔ میرے نزدیک وہ شخص سعد بن اسحاق ہے مگر وہ سعد بن اسحاق کے بارے میں غلطی کر گئے ہیں اور کہہ دیا ہے کہ سعد اپنے باپ سے اور وہ اُن کے دادا کعب سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔ جبکہ داؤد بن قیس اور انس بن عیاض، دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یہ روایت حضرت ابوثمامہ سے روایت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 446
Save to word اعراب
ورواه محمد بن مسلم الطائفي، عن إسماعيل بن امية قال: اخبرني المقبري، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من توضا ثم خرج يريد الصلاة فهو في صلاة حتى يرجع إلى بيته، ولا يقول: هذا يعني يشبك بين اصابعه" ناه الفضل بن يعقوب الرخامي، نا الهيثم بن جميل اخبرنا محمد بن مسلم، ورواه شريك، عن ابن عجلان، عن ابيه، عن ابي هريرةوَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَوَضَّأَ ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ، وَلَا يَقُولُ: هَذَا يَعْنِي يُشَبِّكُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ" ناه الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الرُّخَامِيُّ، نا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَرَوَاهُ شَرِيكٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے وضو کیا پھر نماز کی ادائیگی کے ارادے سے نکلا تو وہ گھر واپس آنے تک نماز ہی کے حُکم میں ہے لہٰذا وہ ایسے نہ کرے یعنی اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں نہ ڈالے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 447
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر وہ (نماز کے لئے) مسجد میں آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی میں ہوتا ہے، لہٰذا وہ اس طرح نہ کرے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں ڈالا (یعنی تشبیک کر کے دکھائی)۔

تخریج الحدیث:
305. ‏(‏72‏)‏ بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْخُرُوجِ إِلَى الصَّلَاةِ
305. نماز کی ادائیگی کے لیے جاتے ہوئے دعا پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 448
Save to word اعراب
نا هارون بن إسحاق الهمداني ، نا ابن فضيل ، عن حصين بن عبد الرحمن ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن محمد بن علي بن عبد الله بن عباس ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عباس ، انه رقد عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاتاه المؤذن، فخرج إلى الصلاة، وهو يقول:" اللهم اجعل في قلبي نورا، واجعل في لساني نورا، واجعل في سمعي نورا، واجعل في بصري نورا، واجعل خلفي نورا، ومن امامي نورا، واجعل من فوقي نورا، ومن تحتي نورا، اللهم اعظم لي نورا" . قال ابو بكر: كان في القلب من هذا الإسناد شيء، فإن حبيب بن ابي ثابت مدلس، ولم اقف هل سمع حبيب هذا الخبر من محمد بن علي ام لا، ثم نظرت، فإذا ابو عوانة رواه عن حصين، عن حبيب بن ابي ثابت، قال: حدثني محمد بن علينا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، نا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ رَقَدَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ، فَخَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ، وَهُوَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي لِسَانِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا، وَمِنْ أَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: كَانَ فِي الْقَلْبِ مِنْ هَذَا الإِسْنَادِ شَيْءٌ، فَإِنَّ حَبِيبَ بْنَ أَبِي ثَابِتٍ مُدَلِّسٌ، وَلَمْ أَقِفْ هَلْ سَمِعَ حَبِيبٌ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَمْ لا، ثُمَّ نَظَرْتُ، فَإِذَا أَبُو عَوَانَةَ رَوَاهُ عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ (ایک رات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوئے۔ وہ فرماتے ہیں کہ چنانچہ (صبح کے وقت) مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے ہوئے نماز کے لئے چل پڑے «‏‏‏‏اللَٰهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي لِسَانِىْ نُورًا, وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِيْ نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ أَمَامِيْ نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ عَظِّمْ لِىْ نُوْرًا» ‏‏‏‏ اے اللہ، میرے دل میں نور پیدا فرمادے، اور میری زبان میں نور کردے، اور میری سماعت میں نور کردے، اور میری بصارت میں نور فرمادے، میرے آگے نور کردے، میرے اوپر نور کردے، میرے نیچے نور کردے۔ اے اﷲ، میرے لئے نور کو عظیم کردے۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ اس اسناد کے متعلق میرا دل مطمئن نہیں ہے۔ کیونکہ حبیب بن ابی ثابت مدلس ہے اور مجھے علم نہیں ہو سکا کہ آیا حبیب نے یہ روایت محمد بن علی سے سنی ہے یا نہیں؟ پھر میں نے (روایات میں) غور و فکر کیا تو (معلوم ہوا کہ) ابوعوانہ یہ روایت حصین کے واسطے سے حبیب بن ابی ثابت سے بیان کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ «‏‏‏‏حدثني محمد بن علي» ‏‏‏‏ مجھے محمد بن علی نے حدیث بیان کی (یعنی مدلس نے اپنے سماع کی صراحت کردی ہے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 449
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا ابو الوليد ، نا ابو عوانة ، عن حصين ، عن حبيب بن ابي ثابت ، ان محمد بن علي بن عبد الله بن عباس حدثه، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: بت عند خالتي ميمونة، فذكر الحديثنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَبُو الْوَلِيدِ ، نا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات بسر کی، پھر پوری حدیث بیان کی اس حدیث کی سند میں محمد بن علی نے اپنے سماع کی وضاحت کر دی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
306. ‏(‏73‏)‏ بَابُ فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسَاجِدِ لِلصَّلَاةِ‏.‏
306. نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد کی طرف چل کر جانے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 450
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة الضبي ، اخبرنا عباد يعني ابن عباد المهلبي ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، عن ابي بن كعب ، قال: كان رجل من الانصار بيته اقصى بيت بالمدينة، وكان لا تخطئه الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتوجعت له، فقلت: يا فلان، لو انك اشتريت حمارا يقيك الرمضاء ويرفعك من الرقع ويقيك هوام الارض، فقال له: إني والله ما احب ان بيتي مطنب ببيت محمد صلى الله عليه وسلم، قال: فحملت به حملا حتى اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، قال: فدعاه، فساله، وذكر له مثل ذلك، فذكر انه يرجو في اثره، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لك ما احتسبت" نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيَّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَ لا تُخْطِئُهُ الصَّلاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَجَّعْتُ لَهُ، فَقُلْتُ: يَا فُلانُ، لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمْضَاءَ وَيَرْفَعُكَ مِنَ الرُّقَعِ وَيَقِيكَ هَوَامَّ الأَرْضِ، فَقَالَ لَهُ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حَمْلا حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَاهُ، فَسَأَلَهُ، وَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ"
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کا گھر مدینہ منوّرہ میں (مسجد بنوی سے) سب سے دور تھا (اس کے باوجود) اس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز با جماعت فوت نہیں ہوتی تھی۔ مجھے (اُس کی مشکل کی بنا پر) اُس پربڑاترس آیا۔ تو میں نے اُس سے کہا کہ اے فلان، اگرتم ایک گدھا خرید لو (تو تمہارے لئے بہت بہتر ہے) وہ تمہیں تپتی ہوئی گرم زمین سے بچائے گا، (تمہیں ٹھوکر لگنے سے محفوظ کرے گا اور تمہیں زمینی کیڑے مکوڑوں سے بچائے گا۔ تو اُس نے اُنہیں جواب دیا کہ اللہ کی قسم، بلاشبہ میں یہ پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے ساتھ متصل ہو۔ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات سخت گراں گزری حتیٰ کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر یہ بات بیان کی۔ کہتے ہیں کہ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلا کر اس کے متعلق پوچھا، تو اُس نے اسی طرح جواب دیا اور کہا کہ وہ اپنے پیدل چل کر آنے میں ثواب کی اُمید رکھتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے فرمایا بیشک تجھے وہی ثواب ملے گا جس کی تُو نے امید رکھی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 451
Save to word اعراب
حدثنا عمران بن موسى القزاز ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا داود ، عن ابي نضرة ، عن جابر بن عبد الله ، قال: خلت البقاع حول المسجد، فاراد بنو سلمة قرب المسجد، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا بني سلمة، اردتم ان تحولوا قرب المسجد؟"، فقالوا: نعم، فقال:" يا بني سلمة، دياركم تكتب آثاركم"، قالها ثلاث مرات . قد خرجت باب المشي إلى المساجد في كتاب الإمامة بتمامهحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ قُرْبَ الْمَسْجِدِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا بَنِي سَلِمَةَ، أَرَدْتُمْ أَنْ تَحَوَّلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ؟"، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ:" يَا بَنِي سَلِمَةَ، دِيَارَكُمْ تَكْتُبُ آثَارَكُمْ"، قَالَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ . قَدْ خَرَّجْتُ بَابَ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسَاجِدِ فِي كِتَابِ الإِمَامَةِ بِتَمَامِهِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مسجد نبوی کے پاس کچھ علاقہ خالی ہوگیا تو بنی سلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُن کے ارادے کی اطلاع ہوئی تو فرمایا: اے بنی سلمہ، کیا تم نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا ہے؟ اُنہوں نے عرض کی کہ جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی سلمہ، اپنے گھروں ہی میں ٹھہرے رہو تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں (یعنی پیدل چل کر مسجد آنے کا ثواب لکھا جاتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ میں نے مساجد کی طرف چل کرجانے کا مُکمّل باب کتاب الامامۃ میں بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
307. ‏(‏74‏)‏ بَابُ السَّلَامِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَسْأَلَةِ اللَّهِ فَتْحَ أَبُوابِ الرَّحْمَةِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ‏.‏
307. مسجد میں داخل ہوتے وقت بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے اور اللہ تعالیٰ سے رحمت کے دروازے کھول دینے کی دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 452
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اُسے چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے اور یہ دعا پڑھے: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ» ‏‏‏‏ اے اللہ، میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب وہ مسجد سے باہرنکلے تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام پڑھنا چاہیے نیز یہ دعا پڑھے: «‏‏‏‏اللَٰهُمَّ أَجِرنِي مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» ‏‏‏‏ اے اللہ، مجھے شیطان مردود سے محفوظ فرما۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
308. ‏(‏75‏)‏ بَابُ الْقَوْلِ عِنْدَ الِانْتِهَاءِ إِلَى الصَّفِّ قَبْلَ تَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ‏.‏
308. افتتاحی تکبیر (تکبیرتحریمہ) سے پہلے صف تک پہنچ کر دعا مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 453
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، نا عبد العزيز يعني الدراوردي ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن محمد بن مسلم بن عايذ ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه سعد : ان رجلا جاء إلى الصلاة، والنبي صلى الله عليه وسلم يصلي بنا، فقال حين انتهى إلى الصف: اللهم ائتني افضل ما تؤتي عبادك الصالحين، فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة قال:" من المتكلم آنفا؟"، قال الرجل: انا يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا تعقر جوادك وتستشهد في سبيل الله" نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، نا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ عَايِذٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ : أَنَّ رَجُلا جَاءَ إِلَى الصَّلاةِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا، فَقَالَ حِينَ انْتَهَى إِلَى الصَّفِّ: اللَّهُمَّ ائْتِنِي أَفْضَلَ مَا تُؤْتِي عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ قَالَ:" مَنِ الْمُتَكَلِّمُ آنِفًا؟"، قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذًا تَعْقِرُ جَوَادَكَ وَتُسْتَشْهَدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نماز کے لئے آیا جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھا رہے تھے، جب وہ صف تک پہنچا تو اُس نے یہ دعا مانگی، «‏‏‏‏اللَّهُمَّ آتِنِي أَفْضَلَ مَا تُؤْتِيعِبَادَكَ الصَّالِحِينَ» ‏‏‏‏ اے ﷲ، مجھے اس سے افضل (مقام) عطا فرما جو تُو اپنے نیک بندوں کو عطا فرمائے گا۔ پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کی تو پوچھا: ابھی ابھی کون بول رہا تھا۔ اُس شخص نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، وہ میں ہوں۔ تو نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو تمہا رے عمدہ گھوڑ ے کی ٹا نگیں کا ٹ دی جا ئیں گی اور تم اللہ کی راہ میں شہید کیے گئے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
309. ‏(‏76‏)‏ بَابُ إِيجَابِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ لِلصَّلَاةِ‏.‏
309. نماز کے لیے قبلہ رُخ ہونا واجب ہے
حدیث نمبر: 454
Save to word اعراب
نا الحسن بن عيسى ، نا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا الحسن بن الجنيد ، نا عيسى بن يونس ، قالا: حدثنا عبيد الله بن عمر ، حدثني سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رجلا دخل المسجد فصلى، ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فذكر الحديث، وقال: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قمت إلى الصلاة، فاسبغ الوضوء، ثم استقبل القبلة فكبر" ، وذكر الحديث بطوله، هذا لفظ حديث ابن نميرنا الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجُنَيْدِ ، نا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ، فَأَسْبِغِ الْوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ" ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا تو اُس نے نماز پڑھی پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے فرمایا: جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تومکمّل وضو کرو پھر قبلہ رُخ ہوکر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہو۔ اور انہوں نے پوری حدیث بیان کی یہ ابن نمیر کی روایت کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.