صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 436
Save to word اعراب
وفي خبر مجاهد، عن ابن عباس: ثم صرف إلى الكعبة. وفي خبر ثمامة بن عبد الله، عن انس، جاء منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن القبلة قد حولت إلى الكعبة". قد خرجت هذه الاخبار كلها في كتاب الصلاة الكبير. قال ابو بكر: فدلت هذه الاخبار كلها على ان القبلة إنما هي الكعبة. وفي خبر ابي حازم، عن سهل بن سعد انطلق رجل إلى اهل قباء، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر ان يصلي إلى الكعبة. وفي خبر عمارة بن اوس، قال: فاشهد على إمامنا انه توجه هو والرجال والنساء نحو الكعبة. وفي خبر عكرمة، عن ابن عباس: لما وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الكعبةوَفِي خَبَرِ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: ثُمَّ صُرِفَ إِلَى الْكَعْبَةِ. وَفِي خَبَرِ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، جَاءَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ حُوِّلَتْ إِلَى الْكَعْبَةِ". قَدْ خَرَّجْتُ هَذِهِ الأَخْبَارَ كُلَّهَا فِي كِتَابِ الصَّلاةِ الْكَبِيرِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَدَلَّتْ هَذِهِ الأَخْبَارُ كُلُّهَا عَلَى أَنَّ الْقِبْلَةَ إِنَّمَا هِيَ الْكَعْبَةُ. وَفِي خَبَرِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ انْطَلَقَ رَجُلٌ إِلَى أَهْلِ قُبَاءَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُمِرَ أَنْ يُصَلِّيَ إِلَى الْكَعْبَةِ. وَفِي خَبَرِ عُمَارَةَ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: فَأَشْهَدُ عَلَى إِمَامِنَا أَنَّهُ تَوَجَّهَ هُوَ وَالرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ نَحْوَ الْكَعْبَةِ. وَفِي خَبَرِ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَمَّا وُجِّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْكَعْبَةِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف پھیر دیا گیا۔ اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلان کرنے والا آیا اور اُس نے اعلان کیا کہ بلاشبہ قبلہ، کعبہ شریف کی طرف پھیر دیا گیا ہے۔ میں نے یہ تمام احادیث کتاب الصلاة الكبير میں بیان کی ہیں، امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ قبلہ صرف کعبہ شریف ہی ہے۔ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ایک شخص اہل قبا کے پاس گیا اور کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھنے کا حُکم دے دیا گیا ہے۔ اور سیدنا عمارہ بن اوس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے اما م کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ اس نے اور مردوں اور عورتوں نے کعبہ شریف کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کرنے کا حُکم دیا گیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
303. ‏(‏70‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الشَّطْرَ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ الْقِبَلُ لَا النِّصْفُ،
303. اس باب کی دلیل کا بیان کہ اس آیت میں ”شطر“ سے مراد جانب و طرف ہے نصف یا آدھے کے معنی میں نہیں ہے
حدیث نمبر: Q437
Save to word اعراب
وهذا من الجنس الذي نقول إن العرب قد يوقع الاسم الواحد على الشيئين المختلفين، قد يوقع اسم الشطر على النصف وعلى القبل اي الجهة‏.‏وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ إِنَّ الْعَرَبَ قَدْ يُوقِعُ الِاسْمَ الْوَاحِدَ عَلَى الشَّيْئَيْنِ الْمُخْتَلِفَيْنِ، قَدْ يُوقِعُ اسْمَ الشَّطْرِ عَلَى النِّصْفِ وَعَلَى الْقِبَلِ أَيِ الْجِهَةِ‏.‏
اور یہ بات اسی جنس سے ہے جس کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ عرب ایک ہی اسم کو دو مختلف چیزوں کے لیے استعمال کرلیتے ہیں۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 437
Save to word اعراب
سیدنا براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بیت المقدس کی طرف مُنہ کرکے سولہ ماہ تک نماز پڑھی، پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ ابواسحاق کہتے ہیں کہ سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک «‏‏‏‏شطر» سے مراد طرف و جانب ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 438
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء، نا سفيان، عن عمرو وهو ابن دينار قال قرا ابن عباس: " انلزمكموها من شطر انفسنا: من تلقاء انفسنا" قد خرجت هذا الباب بتمامه في كتاب التفسيرنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ قَالَ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " أَنُلْزِمُكُمُوهَا مِنْ شَطْرِ أَنْفُسِنَا: مِنْ تِلْقَاءِ أَنْفُسِنَا" قَدْ خَرَّجْتُ هَذَا الْبَابَ بِتَمَامِهِ فِي كِتَابِ التَّفْسِيرِ
حضرت عمرو بن دینار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (یہ آیت) اس طرح پڑھی، کیا ہم تمیں اس بات پر اپنی طرف سے مجبور کر سکتے ہیں۔ میں نے اس پہلو کو کتاب التفسیر میں مکمّل طور پر بیان کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
304. ‏(‏71‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنِ التَّشْبِيكِ بَيْنَ الْأَصَابِعِ عِنْدَ الْخُرُوجِ إِلَى الصَّلَاةِ‏.‏
304. نماز کی ادائیگی کے لیے جاتے ہوئے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا منع ہے
حدیث نمبر: 439
Save to word اعراب
نا عمران بن موسى القزاز، نا عبد الوارث، نا إسماعيل بن امية، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: «إذا توضا احدكم في بيته ثم اتى المسجد كان في صلاة حتى يرجع فلا يقل هكذا، وشبك بين اصابعه» نا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ، نا عَبْدُ الْوَارِثِ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ فَلَا يَقُلْ هَكَذَا، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھرمسجد کی طرف آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی کے حُکم میں رہتا ہے۔ لہٰذا وہ ایسے نہ کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک ہاتھ کی) اُنگلیوں کو (دوسرے ہاتھ کی) اُنگلیوں میں ڈالا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 440
Save to word اعراب
نا عبد الله بن هاشم، نا يحيى هو ابن سعيد، عن ابن عجلان، نا سعيد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لكعب بن عجرة: «إذا توضات ثم دخلت المسجد فلا تشبكن بين اصابعك» نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ، نا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، نا سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ: «إِذَا تَوَضَّأْتَ ثُمَّ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ فَلَا تُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِكَ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: جب تم وضو کرو پھر مسجد میں داخل ہو تو اپنی اُنگلیوں میں تشبیک ہر گز نہ دینا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 441
Save to word اعراب
قال ابو بكر: وروى هذا الخبر، داود بن قيس الفراء، عن سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة، عن ابي ثمامة، وهو الخياط، ان كعب بن عجرة، حدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: «إذا توضا احدكم، ثم خرج إلى المسجد فلا يشبك بين اصابعه؛ فإنه في الصلاة» ناه يونس بن عبد الاعلى، اخبرنا عبد الله بن وهب، اخبرني داود بن قيسقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ، دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ الْفَرَّاءُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ، وَهُوَ الْخَيَّاطُ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُشَبِّكْ بَيْنَ أَصَابِعِهِ؛ فَإِنَّهُ فِي الصَّلَاةِ» ناه يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ
اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کو داؤد بن قیس فراء نے سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ کی سند سے ابو ثمامہ خیاط سے روایت کیا ہے کہ اُنہیں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے پھر مسجد کی طرف جائے تو اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز (کے حُکم) میں ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 442
Save to word اعراب
ورواه انس بن عياض، عن سعد بن إسحاق بن كعب، عن ابي سعيد المقبري، عن ابي ثمامة، ونا يونس بن عبد الاعلى، اخبرني انس بن عياض، عن سعد بن إسحاق، عن ابي سعيد المقبري، عن ابي ثمامة قال: لقيت كعب بن عجرة وانا اريد الجمعة، وقد شبكت بين اصابعي، فلما دنوت ضرب يدي ففرق بين اصابعي، وقال: «إنا نهينا ان يشبك احد بين اصابعه في الصلاة» ، قلت: إني لست في صلاة قال: اليس قد توضات وانت تريد الجمعة؟ قلت: بلى قال: «فانت في صلاة» وَرَوَاهُ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ، وَنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ قَالَ: لَقِيتُ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ وَأَنَا أُرِيدُ الْجُمُعَةَ، وَقَدْ شَبَّكْتُ بَيْنَ أَصَابِعِي، فَلَمَّا دَنَوْتُ ضَرَبَ يَدَيَّ فَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِي، وَقَالَ: «إِنَّا نُهِينَا أَنْ يُشَبِّكَ أَحَدٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ فِي الصَّلَاةِ» ، قُلْتُ: إِنِّي لَسْتُ فِي صَلَاةٍ قَالَ: أَلَيْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ وَأَنْتَ تُرِيدُ الْجُمُعَةَ؟ قُلْتُ: بَلَى قَالَ: «فَأَنْتَ فِي صَلَاةٍ»
حضرت ابوثمامہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے ملا جبکہ میں جمعہ کے لئے جا رہا تھا اور میں نے اپنی اُنگلیاں ایک دوسری میں ڈالی ہوئی تھیں۔ پھر جب میں قریب ہوا تو اُنہوں نے میرے ہاتھوں پر مارا اور میری اُنگلیوں کو جدا کر دیا اور فرمایا کہ بلاشبہ ہمیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ کوئی شخص نماز میں اپنی اُنگلیاں ایک دوسری میں ڈالے۔ میں نےعرض کی کہ میں (ابھی) نماز میں نہیں ہوں۔ اُنہوں نے فرمایا تو کیا تم نے وضو نہیں کیا اور کیا تم جمعہ کا ارادہ نہیں رکھتے؟ میں نے کہا کہ ہاں (یہ بات تو ہے) تو اُنہوں نے فرمایا کہ تو پھر تم نماز ہی میں ہو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 443
Save to word اعراب
ورواه ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن رجل من بني سالم اخبره عن ابيه، عن جده، عن كعب بن عجرة، ناه محمد بن رافع، حدثنا ابن ابي فديك، نا ابن ذئب قال ابو بكر: سعد بن إسحاق بن كعب هو من بني سالموَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَالِمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، ناه مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، نا ابْنُ ذِئْبٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبٍ هُوَ مِنْ بَنِي سَالِمٍ
اس روایت کو ابن ابی ذئب، مقبری کی سند سے بنی سالم کے ایک شخص سے بیان کرتے ہیں، اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ سعد بن اسحاق بن کعب کا تعلق بنی سالم سے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 444
Save to word اعراب
ورواه ابو خالد الاحمر، عن ابن عجلان، عن سعيد، عن كعب، ناه ابو سعيد الاشج، نا ابو خالد، عن ابن عجلان. وجاء خالد بن حيان الرقي بطامة رواه عن ابن عجلان، عن سعيد بن المسيب، عن ابي سعيد، وحدثناه جعفر بن محمد الثعلبي، حدثنا خالد يعني ابن حيان الرقيوَرَوَاهُ أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ كَعْبٍ، ناه أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، نا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ. وَجَاءَ خَالِدُ بْنُ حَيَّانَ الرَّقِّيُّ بِطَامَّةٍ رَوَاهُ عَنِ ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَحَدَّثَنَاهُ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الثَّعْلَبِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ الرَّقِّيَّ
اور خالد بن حیان الرقی بہت بڑی مصیبت لائے ہیں۔ اُنہوں نے اس روایت کو ابن عجلان سے، سعید بن مسیّب کی سند سے حضرت ابوسعید رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے۔ ہمیں یہ حدیث جعفر بن محمد ثعلبی نے خالد بن حیان رقی سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث:

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.