حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، قال: ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن يونس ، عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم يصلي، فإنه يستره، إذا كان بين يديه مثل آخرة الرحل، فإذا لم يكن بين يديه مثل آخرة الرحل، فإنه يقطع صلاته، الحمار، والمراة، والكلب الاسود "، قلت: يا ابا ذر، ما بال الكلب الاسود، من الكلب الاحمر، من الكلب الاصفر؟ قال: يا ابن اخي، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، كما سالتني، فقال: " الكلب الاسود شيطان "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ، إِذَا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ، الْحِمَارُ، وَالْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ الأَسْوَدُ "، قُلْتُ: يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا بَالُ الْكَلْبِ الأَسْوَدِ، مِنَ الْكَلْبِ الأَحْمَرِ، مِنَ الْكَلْبِ الأَصْفَرِ؟ قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: " الْكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطَانٌ "،
۔ یونس نے حمید بن ہلال سے، انہوں نے عبد اللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابو ذر (غفاری) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو گی تو وہ اسے سترہ مہیا کرے گی، اور جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو گی تو گدھا، عورت اور سیاہ کتا اس کی نماز کو قطع کریں گے۔“ میں نے کہا: اے ابو ذر! سیاہ کتے کی لال کتے یا زرد کتے سے تخصیص کیوں ہے؟ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا تھا: ” سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔“
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اس کے لیے سترہ (آڑ) بنے گا، جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو، اگر اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو گدھا، عورت اور سیاہ کتا، اس کی نماز (کے خشوع) کو منقطع کر دیتا ہے۔ میں نے پوچھا: اے ابو ذر! سیاہ کتے کی تخصیص کیوں، اگر کتا لال یا ذرد ہو پھر؟ انہوں نے کہا، اے میرے بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تو نے مجھ سے کیا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیاہ کتا شریر (شیطان) ہوتا ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” عورت، گدھا اور کتا نماز قطع کر دیتے ہیں اور پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز اسے بچاتی ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت، گدھا اور (سیاہ) کتا نماز توڑ دیتے ہیں اور پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز اس کی حفاظت کرتی ہے۔“
زہری نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے، میں جنازے کی طرح آپ کے اور قبلے کے درمیان چوڑائی میں لیٹی ہوتی تھی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے اور میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان جنازہ کی طرح چوڑائی میں لیٹی ہوتی تھی۔
۔ ہشام نے اپنے والد عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اپنی پوری نماز پڑھتے اور میں آپ کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی اور جب آپ وتر پڑھنا چاہتے، مجھے جگا دیتے تو میں بھی وتر پڑھ لیتی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی پوری نماز پڑھتے اور میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی۔ اور جب آپ وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی۔
ابو بکر بن حفص نے عروہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: کون سی چیز نماز قطع کر دیتی ہے؟ تو ہم نے کہا: عورت اور گدھا۔ اس پر انہوں نے کہا: عورت برا چوپایہ ہے! میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چوڑائی رخ جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے۔
حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا، کون سی چیز نماز قطع کر دیتی ہے؟ تو ہم نے کہا: عورت اور گدھا۔ اس پر انہوں نے کہا: عورت برا چوپایہ ہے! میں نے آپنے آپ کو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جنازہ کی طرح عرض میں لیٹے ہوئے دیکھا جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔
اعمش نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: مجھے ابراہیم نے حدیث بیان کی، انہوں نے اسود سے اور اسود نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی۔ اعمش نے (مزید) کہا: مجھے مسلم بن صبیح نے مسروق سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، ان کے سامنے ان چیزوں کا تذکرہ کیا گیا جو نماز قطع کرتی ہیں (یعنی) کتا، گدھا اور عورت۔ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: تم نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے مشابہ بنا دیا ہے! اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا کہ میں چار پائی پر آپ کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی، مجھے ضرورت پیش آتی تو میں بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا پسند نہ کرتی، اس لیے میں اس (چار پائی یا بستر) کے پایوں (والی جگہ کی طرف) سے کھسک جاتی۔
حضرت مسروق بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے ان چیزوں کا تذکرہ کیا گیا جن کے سامنے گزرنے سے نماز ٹوٹتی ہے کتا، گدھا اور عورت تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: تم نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے مشابہ بنا دیا ہے، اللہ کی قسم میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا کہ میں چارپائی پر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھی، مجھے کوئی ضرورت پیش آتی تو میں بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا پسند نہیں کرتی، اس لیے (چارپائی) کے پایوں کی طرف سے کھسک جاتی۔
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت: " عدلتمونا بالكلاب والحمر، لقد رايتني مضطجعة على السرير، فيجيء رسول الله صلى الله عليه وسلم فيتوسط السرير، فيصلي، فاكره ان اسنحه، فانسل من قبل رجلي السرير، حتى انسل من لحافي ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " عَدَلْتُمُونَا بِالْكِلَابِ وَالْحُمُرِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي مُضْطَجِعَةً عَلَى السَّرِيرِ، فَيَجِيءُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَتَوَسَّطُ السَّرِيرَ، فَيُصَلِّي، فَأَكْرَهُ أَنْ أَسْنَحَهُ، فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ السَّرِيرِ، حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ لِحَافِي ".
منصور نے ابراہیم (نخعی) سے، انہوں نے اسود سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے فرمایا: تم نے ہمیں کتوں اورگدھوں کے برابر کر دیا ہے، حالانکہ میں نے اپنے آپ کو (اس طرح) دیکھا ہے کہ میں چار پائی پر لیٹی ہوتی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور چارپائی کے وسط میں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے، میں آپ کے سامنے ہونا پسند نہ کرتی، اس لیے میں چار پائی کے پایوں کی طرف سے کھسکتی یہاں تک کہ اپنے لحاف سے نکل جاتی۔
حضرت اسود بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا، تم نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا ہے حالانکہ میں نے آپ کو اس حالت میں پایا ہے کہ میں چارپائی پر لیٹی ہوتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور چارپائی کے درمیان نماز پڑھتے میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ظاہر ہونا ناپسند کرتی تو میں چارپائی کے پایوں سے کھسک کر، اپنے لحاف سے نکل جاتی۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي النضر ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة ، قالت: " كنت انام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورجلاي في قبلته، فإذا سجد غمزني، فقبضت رجلي، وإذا قام بسطتهما، قالت: والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي، فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ، وَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا، قَالَتْ: وَالْبُيُوتُ يَوْمَئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ ".
ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سو جاتی اور میرے پاؤں آپ کے قبلے (والے حصے) میں ہوتے، جب آپ سجدہ کرتے تو (پاؤں پر ہاتھ لگا کر) مجھے اشارہ کر دیتے تو میں اپنے دونوں پاؤں سکیٹر لیتی اور جب آپ کھڑے ہو جاتے تو میں ان کو پھیلا لیتی۔ انہوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: گھر ان دنوں ایسے تھے کہ ان میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔
ہمیں یحییٰ بن یحییٰ نے بتایا کہ میں نے امام مالک کو ابو نضر کی ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت سنائی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سو جاتی اور میرے پاؤں آپ کے قبلہ میں ہوتے جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو میرا پاؤں دبا دیتے تو میں اپنے پاؤں سکیڑ لیتی اور جب آپ کھڑے ہو جاتے تو میں ان کو پھیلا لیتی۔ انہوں نے (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) بتایا ان دنوں گھروں کے اندر چراغ نہیں ہوتے تھے۔
۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور میں حیض کی حالت میں آپ کے سامنے ہوتی، بسا اوقات آپ سجدہ کرتے تو آپ کا کپڑا مجھ سے لگ رہا ہوتا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور میں حیض کی حالت میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے متوازی ہوتی۔ بسا اوقات جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا۔