209 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا يحيي بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة قالت: «خرجنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم لخمس بقين من ذي القعدة لا نري إلا الحج» فلما كنا بسرف او قريبا منها «امر رسول الله صلي الله عليه وسلم من لم يكن معه هدي ان يجعلها عمرة» فلما كنا بمني اتيت بلحم بقر فقلت: ما هذا؟ قالوا: ذبح رسول الله صلي الله عليه وسلم عن نسائه البقر قال يحيي: فحدثت به القاسم فقال: جاءتك والله بالحديث علي وجهه209 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ لَا نَرَي إِلَّا الْحَجَّ» فَلَمَّا كُنَّا بِسَرَفٍ أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا «أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً» فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًي أُتِيتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ قَالَ يَحْيَي: فَحَدَّثْتُ بِهِ الْقَاسِمَ فَقَالَ: جَاءَتْكَ وَاللَّهِ بِالْحَدِيثِ عَلَي وَجْهِهِ
209- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، جب ذیقعدہ ختم ہونے میں پانچ دن باقی رہ گئے تھے، ہمارا ارادہ صرف حج کرنے کا تھا، جب ہم ”سرف“ کے مقام پر پہنچے یا اس کے قریب پہنچے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ حکم دیا جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں ہے وہ اسے عمرہ میں تبدیل کرلے پھر جب ہم منیٰ میں تھے، تو گائے کا گوشت لایا گیا۔ میں نے دریافت کیا: یہ کہاں سے آیا ہے؟ لوگوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کی طرف سے گائے قربان کی ہے۔ یحییٰ نامی راوی کہتے ہیں: میں نے یہ روایت قاسم کو سانئی تو وہ بولے: اللہ کی قسم! اس خاتون نے تمہیں یہ روایت بالکل صحیح سنائی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 1709، ومسلم: 1211، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3929، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4504، 4719»
210 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري، عن عروة، عن عائشة قالت: «كنت افتل قلائد هدي رسول الله صلي الله عليه وسلم بيدي هاتين ثم لا يجتنب شيئا مما يجتنبه المحرم» 210 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ ثُمَّ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ»
210- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے ان دونوں ہاتھوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے لیے ہار بنایا کرتی تھی پھر اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی کسی چیز سے اجتناب نہیں کرتے تھے، جس سے احرام والا شخص اجتناب کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري:1696، ومسلم: 1321، وابن حبان فى ”صحيحه“: 4003، 4009-4013، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4394، 4505، 4658، 4659، 4852، 4853، 4889، 4942»
211 - حدثنا الحميدي قال: نا سفيان قال: نا عبد الرحمن بن القاسم يخبر به عن ابيه، عن عائشة قالت: «كنت افتل قلائد هدي رسول الله صلي الله عليه وسلم بيدي هاتين ثم لا يعتزل شيئا مما يعتزله المحرم ولا يتركه» قالت عائشة: وما نعلم الحاج يحله شيء إلا الطواف بالبيت211 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: نا سُفْيَانُ قَالَ: نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ يُخْبِرُ بِهِ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ ثُمَّ لَا يَعْتَزِلُ شَيْئًا مِمَّا يَعْتَزِلُهُ الْمُحْرِمُ وَلَا يَتْرُكُهُ» قَالَتْ عَائِشَةُ: وَمَا نَعْلَمُ الْحَاجَّ يُحِلُّهُ شَيْءٌ إِلَّا الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ
211- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے ان دو ہاتھوں کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے لیے ہار تیار کیا کرتی تھی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی چیز سے الگ نہیں ہوتے تھے، جس سے احرام والا شخص علیحدگی اختیار کرتا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی کسی چیز کو چھوڑتے نہیں تھے (جسے احرام والا شخص چھوڑتا ہے) سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں: ہمارے علم کے مطابق حاجی شخص اس وقت مکمل طور پر حلال ہوتا ہے، جب وہ بیت اللہ کا طواف کرلیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1696، ومسلم: 1321، وابن حبان فى ”صحيحه“: 4009، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4394»
212 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد الرحمن بن القاسم قال: اخبرني ابي قال: سمعت عائشة وبسطت يدها فقالت: «انا طيبت رسول الله صلي الله عليه وسلم بيدي هاتين لحرمه حين احرم، ولحله قبل ان يطوف بالبيت» قال ابو بكر: هذا الذي ناخذ به212 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ وَبَسَطَتْ يَدَهَا فَقَالَتْ: «أَنَا طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ لِحَرَمِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الَّذِي نَأْخُذُ بِهِ
212- عبدالرحمٰن بن قاسم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو سنا انہوں نے اپنے ہاتھ پھیلا کر فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے وقت اپنے ان دو ہاتھوں کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیت اللہ کے طواف کرنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کھولنے کے وقت پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی۔ امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ہم اسی کے مطابق فتویٰ دیتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري:1539، ومسلم: 1189، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 3766، 3768، 3770، 3771،3772، 3881، وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 4391، 4712، 4833»
213 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال سمعت الزهري يحدث عن عروة، عن عائشة قالت: «طيبت رسول الله صلي الله عليه وسلم بيدي هاتين لحرمه حين احرم، ولحله قبل ان يطوف بالبيت» قال ابو بكر: وهذا مما لم يكن يحدث به سفيان قديما عن الزهري فوقفناه عليه فقال: قد سمعته من الزهري213 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ لِحَرَمِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا مِمَّا لَمْ يَكُنْ يُحَدِّثُ بِهِ سُفْيَانُ قَدِيمًا عَنِ الزُّهْرِيِّ فَوَقَفْنَاهُ عَلَيْهِ فَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ
213- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے اپنے ان دو ہاتھوں کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیت اللہ کے طواف کرنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کھولنے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی۔ امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: سفیان پہلے اس روایت کو زہری کے حوالے سے نقل نہیں کرتے تھے ایک مرتبہ ہم نے انہیں تنبیہ کی، تو انہوں نے بتایا: میں زہری کی زبانی یہ بات سنی ہے ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1539، ومسلم: 1189، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 3766،3768،3770،3771، 3772، 3881، وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 4391، 4712، 4833»
214 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه قال: قال عمر بن الخطاب: «إذا رميتم الجمرة، وذبحتم، وحلقتم فقد حل لكم كل شيء حرم عليكم إلا النساء والطيب» قال سالم بن عبد الله، وقالت عائشة: «طيبت رسول الله صلي الله عليه وسلم لحرمه قبل ان يحرم، ولحله بعد ما رمي الجمرة، وقبل ان يزور» قال سالم: وسنة رسول الله صلي الله عليه وسلم احق ان تتبع214 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: «إِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ، وَذَبَحْتُمْ، وَحَلَقْتُمْ فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ كُلُّ شَيْءٍ حُرِّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا النِّسَاءَ وَالطِّيبَ» قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَرَمِهِ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، وَلِحِلِّهِ بَعْدَ مَا رَمَي الْجَمْرَةَ، وَقَبْلَ أَنْ يَزُورَ» قَالَ سَالِمٌ: وَسُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تُتَّبَعَ
214- سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جب تم جمرہ کو کنکریاں مارلو اور جانور ذبح کرلو اور سر منڈوالو، تو جو بھی چیز تمہارے لیے حرام قرار دی گئی تھی، وہ سب تمہارے لیے حلال ہوجائیں گی، صرف خواتین اور خوشبو کا حکم مختلف ہے۔ سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمرہ کی رمی کرنے کے بعد اور طواف زیارت کرنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کھولنے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی۔ سالم کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 1539،1754، 5922،5928، 5930، ومسلم: 1189 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 3766، 3768، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4391، 4712، 4833»
215 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثني عثمان بن عروة بن الزبير قال: اخبرني ابي انه سمع عائشة تقول: «طيبت رسول الله صلي الله عليه وسلم لحرمه وحله» قلت: اي الطيب؟ قالت: باطيب الطيب215 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثني عُثْمَانُ بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعُ عَائِشَةَ تَقُولُ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَرَمِهِ وَحِلِّهِ» قُلْتُ: أَيُّ الطِّيبِ؟ قَالَتْ: بَأَطْيَبِ الطِّيبِ
215- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے وقت اور احرام کھولنے کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے دریافت کیا: کون سی خوشبو؟ انہوں نے فرمایا: سب سے بہترین خوشبو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 5928، ومسلم: 1189، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 3766، 3768، وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 4391،4712، 4833»
216 - حدثنا الحميدي قال: قال سفيان فقال لي عثمان بن عروة: ما يروي هشام بن عروة هذا الحديث إلا عني216 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ فَقَالَ لِي عُثْمَانُ بْنُ عُرْوَةَ: مَا يَرْوِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا عَنِّي
216- سفیان کہتے ہیں: عثمان بن عروہ نے مجھے یہ بات بتائی کہ ہشام بن عروہ نے یہ روایت صرف میرے حوالے سے نقل کی ہے۔
217 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عطاء بن السائب، عن إبراهيم، عن الاسود بن يزيد، عن عائشة انها قالت: «رايت وبيص الطيب في مفارق رسول الله صلي الله عليه وسلم بعد ثالثة وهو محرم» 217 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: «رَأَيْتُ وَبِيصَ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَالِثَةٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ»
217- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ مبارک میں تین دن گزرنے کے بعد بھی میں نے خوشبو کی چمک دیکھی تھی حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت احرام کی حالت میں تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه وابن حبان فى ”صحيحه“: 1376، 1377، 3767، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4391، 4712»
218 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه قال: سالت ابن عمر عن الطيب للمحرم عند إحرامه؟ فقال: ما احب ان اصبح محرما ينضخ مني ريح الطيب، ولان اتمسح بالقطران احب إلي منه قال ابي فارسل بعض بني عبد الله إلي عائشة؛ ليسمع إياه ما قالت: فجاء الرسول فقال: قالت: «طيبت رسول الله صلي الله عليه وسلم» فسكت ابن عمر218 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الطِّيبِ لِلْمُحْرِمِ عِنْدَ إِحْرَامِهِ؟ فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا يَنْضَخُ مِنِّي رِيحُ الطِّيبِ، وَلَأَنْ أَتَمَسَّحَ بِالْقَطِرَانِ أَحَبُّ إِلِيَّ مِنْهُ قَالَ أَبِي فَأَرْسَلَ بَعْضُ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ إِلَي عَائِشَةَ؛ لِيُسْمِعَ إِيَّاهُ مَا قَالَتْ: فَجَاءَ الرَّسُولُ فَقَالَ: قَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» فَسَكَتَ ابْنُ عُمَرَ
218- ابراھیم بن محمد اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما سے احرام والے شخص کے احرام باندھنے کے وقت خوشبو لگانے کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: مجھے یہ بات پسند نہیں ہے، میں احرام کی حالت میں صبح کروں اور مجھ سے خوشبو آرہی ہو میں تارکول لگالوں یہ میرے لیے اس زیادہ پسندیدہ ہوگا۔ میرے والد کہتے ہیں: سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما کے صاحبزادوں میں سے کسی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو پیغام بھجوایا، تاکہ وہ اپنے والد کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے جواب کے بارے میں بتاسکیں، تو پیغام رساں آیا اور اس نے بتایا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات بیان کی ہے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی، تو سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما خاموش رہے۔