مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
21. حدیث نمبر 105
حدیث نمبر: 105
Save to word اعراب
105 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا عبد الكريم الجزري، عن زياد بن ابي مريم، عن عبد الله بن معقل قال: دخلت مع ابي علي عبد الله بن مسعود فقال له ابي: اانت سمعت النبي صلي الله عليه وسلم يقول: «الندم توبة» فقال عبد الله: انا سمعت النبي صلي الله عليه وسلم يقول: «الندم توبة» 105 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيُّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَهُ أَبِي: أَأَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «النَّدَمُ تَوْبَةٌ» فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «النَّدَمُ تَوْبَةُ»
105- عبداللہ بن معقل بیان کرتے ہیں: میں اپنے والد کے ساتھ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے والد نے ان سے کہا: کہ کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے؟ ندامت توبہ ہے۔ تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جی ہاں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ندامت توبہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وقد خرجنا وعلقنا عليه فى أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4969، 5081، 5129، 5261، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 612،614»
22. حدیث نمبر 105Q1
حدیث نمبر: 105Q1
Save to word اعراب
105/م- قال سفيان: وحدثنا ابو سعد، عن عبد الله بن معقل، عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلي الله عليه وسلم بمثله، والذي حدثنا به عبد الكريم احب إلي لانه احفظ من ابي سعد105/م- قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَالَّذِي حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْكَرِيمِ أَحَبُّ إِلَيَّ لِأَنَّهُ أَحْفَظُ مِنْ أَبِي سَعْدٍ
105/2- مندرجہ بالا روایت ایک اور سند ہے ہمراہ بھی منقول ہے۔
(امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:) عبدالکریم نے جو روایت ہمیں سنائی ہے، وہ ہمارے نزدیک زیادہ محبوب ہے، حالانکہ ابوسعد نامی راوی کے مقابلے میں وہ زیادہ بڑے حافظ ہیں۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني فى ”العلل“ 192/5 مرفوعاً وموقوفاً، وأبوسعد البقال هو سعيد بن المرزبان ضعيف»
23. حدیث نمبر 106
حدیث نمبر: 106
Save to word اعراب
106 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عاصم بن بهدلة، عن زر بن حبيش، عن عبد الله بن مسعود قال: كنت مع النبي صلي الله عليه وسلم في غار فنزلت عليه ﴿ والمرسلات عرفا﴾ فاخذتها من فيه وإن فاه لرطب بها فما ادري بايتها ختم ﴿ فباي حديث بعده يؤمنون﴾ او ﴿ وإذا قيل لهم اركعوا لا يركعون﴾ قال: فخرجت علينا حية من جحر فافلتتنا ودخلت جحرا آخر، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «لقد وقيتم شرها، ووقيت شركم» 106 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ ﴿ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا﴾ فَأَخَذْتُهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا فَمَا أَدْرِي بِأَيَّتِهَا خَتَمَ ﴿ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ﴾ أَوْ ﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ﴾ قَالَ: فَخَرَجَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ مِنْ جُحْرٍ فَأَفْلَتَتْنَا وَدَخَلَتْ جُحْرًا آخَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ وُقِيتُمْ شَرَّهَا، وَوُقِيَتْ شَرَّكُمْ»
106- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ سورہ نازل ہوئی: «وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا» تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اسے سیکھا، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی تلاوت کیے ہوئے زیادہ دیر نہیں گزری تھی، تو مجھے یہ نہیں پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سے کون سی آیت پر اس سورہ کو ختم کیا تھا۔ «‏‏‏‏فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ» ‏‏‏‏ تو اس کے بعد وہ کون سی بات پر ایمان رکھیں گے۔ یا پھر اس آیت پر ختم ہوئی تھی۔ «وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لا يَرْكَعُونَ» ‏‏‏‏ جب ان سے کہا جاتا ہے تم لوگ رکوع کرو تو وہ رکوع نہیں کرتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اسی دوران ایک بل میں سے ایک سانپ نکل کر ہمارے سامنے آیا ہم اسے مارنے کے لیے اثھے تو وہ دوسرے بل میں داخل ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں اس کے شر سے بچالیا گیا ہے اور اسے تمہارے نقصان سے بچالیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن، والمتن صحيح، أخرجه البخاري 1830، 3317، 4930، 4931 ومسلم: 2234، وابن حبان فى ”صحيحه“، برقم: 707، 708، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:برقم: 49705001 5158، 5173، 5374»
24. حدیث نمبر 107
حدیث نمبر: 107
Save to word اعراب
107 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش قال: سمعت ابا وائل شقيق بن سلمة يقول: كنا جلوسا ننتظر عبد الله بن مسعود فاتانا يزيد بن معاوية النخعي فقال: ما لكم؟ قلنا: ننتظر عبد الله بن مسعود فقال: اين ترونه؟ قلنا: في الدار، قال: افلا اذهب فاخرجه إليكم؟ قال فذهب فلم يلبث ان خرج عبد الله حتي قام علينا ومعه يزيد بن معاوية فقال عبد الله إني لاخبر بمجلسكم فما يمنعني ان اخرج إليكم إلا كراهية ان املكم، وإن رسول الله صلي الله عليه وسلم «كان يتخولنا بالموعظة في الايام كراهة السآمة علينا» 107 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ يَقُولُ: كُنَّا جُلُوسًا نَنْتَظِرُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَأَتَانَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ فَقَالَ: مَا لَكُمْ؟ قُلْنَا: نَنْتَظِرُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ: أَيْنَ تَرَوْنَهُ؟ قُلْنَا: فِي الدَّارِ، قَالَ: أَفَلَا أَذْهَبُ فَأُخْرِجَهُ إِلَيْكُمْ؟ قَالَ فَذَهَبَ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ حَتَّي قَامَ عَلَيْنَا وَمَعَهُ يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنِّي لَأُخْبَرُ بِمَجْلِسِكُمْ فَمَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ كَرَاهَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا»
107- شقیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ بیٹھے ہوئے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتظار کررہے تھے، یزید بن معاویہ نخعی ہمارے پاس آئے انہوں نے فرمایاؒ کیا ہوا ہے؟ ہم نے کہا: ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتظار کررہے ہیں۔ انہوں نے دریافت کا: تمہارے خیال میں وہ کہاں ہوں گے؟ ہم نے کہا: گھر میں ہوں گے۔ انہں نے کہا: کیا میں جاکر تمہارے ساتھ بلا کر نہ لاؤں؟ راوی کہتے ہیں: تو وہ گئے اور تھوڑی ہی دیر کے بعد سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور ہمارے پاس آکر کھڑے ہوئے، ان کے ساتھ یزید بن معاویہ بھی تھے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے تمہارے یہاں بیٹھے ہونے کے بارے میں بتایا گیا لیکن میں نکل کر تمہارے پا اس لیے نہیں آیا، کیونکہ مجھے یہ اندیشہ تھا کہ میں تمہیں اکتاہٹ کا شکار کردوں گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دنوں کے وقفے کے ساتھ وعظ کیا کرتے تھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اکتاہٹ کو پسند نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 68، 70، 6411، ومسلم: 2821، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 4524، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5032»
25. حدیث نمبر 108
حدیث نمبر: 108
Save to word اعراب
108 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله قال: قيل: يا رسول الله انؤاخذ بما كان منا في الجاهلية؟ فقال «من احسن منكم لم يؤاخذ بما عمل في الجاهلية، ومن اساء اخذ بالاول والآخر» 108 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا كَانَ مِنَّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ فَقَالَ «مَنْ أَحْسَنَ مِنْكُمْ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ»
108- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! زمانۂ جاہلیت میں ہم سے جو کچھ سرزد ہوا تھا کیا اس پر ہمارا مواخذہ ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص اچھائی کرے گا، تو زمانۂ جاہلیت میں اس نے جو عمل کیا تھا اس پر مواخذہ نہیں ہوگا اور جو شخص برائی کرے گا، تو اس کے پہلے اور بعد والے (تمام اعمال) کا مواخذہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 6921، ومسلم: 120، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5071، 5113، 5131، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 396»
26. حدیث نمبر 109
حدیث نمبر: 109
Save to word اعراب
109 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود يبلغ به النبي صلي الله عليه وسلم قال: «لا يتناجي اثنان دون الثالث فإن ذلك يحزنه» 109 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَتَنَاجَي اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ»
109- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے۔ دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر سرگوشی میں بات نہ کریں، کیونکہ یہ چیز (اس تیسرے شخص کو) غمگین کردے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، أخرجه البخاري فى ”صحيحه“ برقم: 2356، 2416، 25152666، 2669، 2673،2676،4549، 5240،5241،6290، 6659، 6676،7183، 7445، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم: 138، 2184،وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5114، 5132، 5220، 5255، وابن حبان فى ”صحيحه“: 583،4160،4161، 5084،5085، 5086» ‏‏‏‏
27. حدیث نمبر 110
حدیث نمبر: 110
Save to word اعراب
110 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود قال: قسم النبي صلي الله عليه وسلم قسما فقال رجل: إن هذه لقسمة ما اريد بها وجه الله قال: فقال عبد الله بن مسعود: فما ملكت نفسي ان اتيت النبي صلي الله عليه وسلم فاخبرته، فتغير وجهه، او قال لونه قال عبد الله: فتمنيت اني كنت اسلمت يومئذ، قال: ثم قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «قد اوذي موسي باشد من هذا فصبر» 110 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: فَمَا مَلَكْتُ نَفْسِي أَنْ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، أَوْ قَالَ لَوْنُهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَتَمَنَّيْتُ أَنِّي كُنْتُ أَسْلَمْتُ يَوْمَئِذٍ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ أُوذِيَ مُوسَي بِأَشَدَّ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ»
110- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز تقسیم کی، تو ایک شخص بولا: یہ ایسی تقسیم ہے جس میں اللہ کی رضا کا ارادہ نہیں کیا گیا۔ راوی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے: مجھے اپنے آپ پر قابو نہیں رہا۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) کا رنگ تبدیل ہوگیا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے اس وقت یہ آرزو کی کہ کاش میں اس دن مسلمان ہوا ہوتا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کرتے ہیں: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو اس سے زیادہ اذیت پہنچائی گئ تھی لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 3150،3405، 4335، 4336، 6059، 6100، 6291، 6336، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم: 1062 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 2917، 4829، 6212، وأحمد فى مسنده، برقم: 3678، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5133 5206، والبزار فى مسنده: برقم: 1666، 1702»
28. حدیث نمبر 111
حدیث نمبر: 111
Save to word اعراب
111 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال سمعت الاعمش يقول: سمعت الحجاج بن يوسف يقول: لا تقولوا سورة البقرة ولا سورة كذا فذكرته لإبراهيم بن يزيد النخعي فقال: اخبرني عبد الرحمن بن يزيد، انه مشي مع عبد الله بن مسعود في بطن الوادي فلما اتي الجمرة جعلها عن يمينه ثم اعترضها فرماها، فقلت له: يا ابا عبد الرحمن إن ناسا يرمونها من فوقها، فقال «من هاهنا والذي لا إله غيره رايت الذي انزلت عليه سورة البقرة رماها» 111 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يَقُولُ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ يَقُولُ: لَا تَقُولُوا سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَلَا سُورَةُ كَذَا فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيِّ فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ مَشَي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فِي بَطْنِ الْوَادِي فَلَمَّا أَتَي الْجَمْرَةَ جَعَلَهَا عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ اعْتَرَضَهَا فَرَمَاهَا، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا، فَقَالَ «مِنْ هَاهُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَأَيْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ رَمَاهَا»
111- اعمش کہتے ہیں: میں نے حجاج بن یوسف کو یہ کہتے ہوئے سنا: تم لوگ یہ نہ کہو سورہ بقرہ، سورہ فلاں۔اعمش کہتے ہیں: میں نے اس بات کا تذکرہ ابراھیم نخعی سے کیا، تو انہوں نے بتایا: عبدالرحمٰن بن یزید نے مجھے یہ بات بتائی ہے، ایک مرتبہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ وادی کے نشیب میں چل رہتے تھے، جب وہ جمرہ کے پاس آئے، تو سیدنا عبداللہ نے اسے اپنے دائیں طرف رکھا اور پھر ان کے مدمقابل آگئے، پھر انہوں نے اسے کنکریاں ماریں۔ میں نے ان سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! لوگ تو اوپر سے کنکریاں مارتے یں، تو انہوں نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے، وہ ہستی جن پر سورہ بقرہ نازل ہوئی تھی میں نے انہیں یہیں سے کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1747، ومسلم: 1296، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4972، 5067، 5185، 5195، وابن حبان فى صحيحه: 3870» ‏‏‏‏
29. حدیث نمبر 112
حدیث نمبر: 112
Save to word اعراب
112 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة قال: قدم عبد الله الشام فقرا سورة يوسف فقال له رجل: ما هكذا انزلت، قال: فقال عبد الله: ويحك او ويلك قراتها علي رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال: «احسنت» فبينا هو يراجعه إذ وجد عبد الله منه ريح خمر فقال عبد الله اتشرب الخمر وتكذب بالقرآن؟ لا ابرح حتي تجلد فجلد112 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: قَدِمَ عَبْدُ اللَّهِ الشَّامَ فَقَرَأَ سُورَةَ يُوسُفَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَيْحَكَ أَوْ وَيْلَكَ قَرَأْتُهَا عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَحْسَنْتَ» فَبَيْنَا هُوَ يُرَاجِعُهُ إِذْ وَجَدَ عَبْدُ اللَّهِ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ وَتُكَذِّبُ بِالْقُرْآنِ؟ لَا أَبْرَحُ حَتَّي تُجْلَدَ فَجُلِدَ
112- علقمہ بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تشریف لائے انہوں نے سورۂ یوسف کی تلاوت کی، تو ایک صاحب ان سے کہا: یہ اس طرح نازل نہیں ہوئی۔ راوی کہتے ہیں: تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارا ستیاناس ہو(راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تمہاری بربادی ہو، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے تلاوت کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا: تم نے ٹھیک پڑھا ہے۔۔ ابھی ان دونوں حضرات کی بحث جاری تھی کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس شخص سے شراب کی بو محسوس ہوئی۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: کیا تم شراب پیتے ہو اور قرآن کی تکذیب کرتے ہو؟ میں تمہیں ضرور کوڑے لگواؤں گا، تو پھر اس شخص کو کوڑے لگائے گئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 5001، ومسلم: 801، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5068، 5093، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3661 برقم: 4114»
30. حدیث نمبر 113
حدیث نمبر: 113
Save to word اعراب
113 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش غير مرة عن عبد الله بن مرة، عن ابي الاحوص، عن عبد الله ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «ابرا إلي كل خليل من خله، ولو كنت متخذا خليلا لاتخذت ابا بكر خليلا، وإن صاحبكم لخليل الله» يعني نفسه113 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ غَيْرَ مَرَّةٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَبْرَأُ إِلَي كُلِّ خَلِيلٍ مِنْ خِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ لَخَلِيلُ اللَّهِ» يَعْنِي نَفْسَهُ
113- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں ہر ساتھی کے ساتھ سے بری الذمہ ہوں، اگر میں نے کسی کو خلیل بنانا ہوتا، تو میں ابوبکر کو خلیل بناتا لیکن تمہارے آقا اللہ کے خلیل ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه مسلم 2383 وابن حبان فى ”صحيحه“برقم: 6426،6855، 6856 وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: برقم: 5149، 5180، 5249، 5308،5345»

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.