حدثنا داود بن مهران الدباغ ، حدثنا داود يعني العطار ، عن ابن خثيم ، عن شهر بن حوشب ، عن اسماء بنت يزيد ، انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: " من شرب الخمر، لم يرض الله عنه اربعين ليلة، فإن مات مات كافرا، وإن تاب تاب الله عليه، وإن عاد كان حقا على الله ان يسقيه من طينة الخبال"، قالت: قلت: يا رسول الله، وما طينة الخبال، قال:" صديد اهل النار" .حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مِهْرَانَ الدَّبَّاغُ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي الْعَطَّارَ ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ، لَمْ يَرْضَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَإِنْ مَاتَ مَاتَ كَافِرًا، وَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ"، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ، قَالَ:" صَدِيدُ أَهْلِ النَّارِ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب پیتا ہے، چالیس دن تک اللہ اس سے ناراض رہتا ہے، اگر وہ اس حال میں مر جاتا ہے تو کافر ہو کر مرتا ہے اور اگر توبہ کر لیتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے اور اگر دوبارہ شراب پیتا ہے تو اللہ پر حق ہے کہ اسے «طِينَةِ الْخَبَالِ» کا پانی پلائے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! «طِينَةِ الْخَبَالِ» کیا چیز ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل جہنم کی پیپ۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: "فإن مات مات كافرا"، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن اسماء ، قالت: انطلقت مع خالتي إلى النبي صلى الله عليه وسلم وفي يدها سواران من ذهب، او قالت: قلبان من ذهب، فقال لي: " ايسرك ان يجعل في يدك سواران من نار؟!" فقلت لها: يا خالتي، اما تسمعين ما يقول؟، قالت: وما يقول؟ قلت: يقول: ايسرك ان يجعل في يديك سواران من نار، او قال: قلبان من نار، قالت: فانتزعتهما، فرمت بهما، فلم ادر اي الناس اخذهما؟ .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: انْطَلَقْتُ مَعَ خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ قَالَتْ: قُلْبَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لِي: " أَيَسُرُّكِ أَنْ يُجْعَلَ فِي يَدِكِ سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ؟!" فَقُلْتُ لَهَا: يَا خَالَتِي، أَمَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ؟، قَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟ قُلْتُ: يَقُولُ: أَيَسُرُّكِ أَنْ يُجْعَلَ فِي يَدَيْكِ سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ، أَوْ قَالَ: قُلْبَانِ مِنْ نَارٍ، قَالَتْ: فَانْتَزَعَتْهُمَا، فَرَمَتْ بِهِمَا، فَلَمْ أَدْرِ أَيُّ النَّاسِ أَخَذَهُمَا؟ .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، انہوں نے سونے کے کنگن اور سونے کی انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے خاتون! کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کی چنگاریوں کے کنگن اور انگوٹھیان پہنائے؟“ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں، میں نے اپنی خالہ سے کہا: خالہ! اسے اتار کر پھینک دو، چنانچہ انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں، مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کس نے انہیں ان کی جگہ سے اٹھایا۔
حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن محمود بن عمرو ، عن اسماء بنت يزيد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " ايما امراة تقلدت بقلادة من ذهب، قلدت مثلها من النار يوم القيامة، وايما امراة جعلت في اذنها خرصا من ذهب، جعل في اذنها مثله من النار يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَقَلَّدَتْ بِقِلَادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قُلِّدَتْ مِثْلَهَا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا مِنْ ذَهَبٍ، جُعِلَ فِي أُذُنِهَا مِثْلُهُ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت سونے کا ہار پہنتی ہے، قیامت کے دن اس کے گلے میں ویسا ہی آگ کا ہار پہنایا جائے گا اور جو عورت اپنے کانوں میں سونے کی بالیاں پہنتی ہے، اس کے کانوں میں قیامت کے دن ویسی ہی آگ کی بالیاں ڈالی جائیں گی۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة محمود بن عمرو، وقد تفرد به
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن شهر بن حوشب ، عن اسماء بنت يزيد ، انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم:" يقرا: إنه عمل غير صالح"، وسمعته يقرا: " يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم لا تقنطوا من رحمة الله إن الله يغفر الذنوب جميعا سورة الزمر آية 53"،" ولا يبالي، إنه هو الغفور الرحيم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْرَأُ: إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ"، وَسَمِعَتْهُ يَقْرَأُ: " يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا سورة الزمر آية 53"،" وَلَا يُبَالِي، إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے: «إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ» اور اس آیت کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے: «يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا [سورة الزمر آية 53] وَلَا يُبَالِي، إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ» ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب، والشطر الأول حسن
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ قریش پڑھ کر فرمایا: ”ارے قریش کے لوگو! اس گھر کے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں بھوک کی حالت میں کھانا کھلایا اور خوف کی حالت میں امن عطاء فرمایا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر ابن حوشب و عبيدالله بن أبى زياد
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹ کسی صورت صحیح نہیں، سوائے تین جگہوں کے، ایک تو وہ آدمی جو اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے لئے جھوٹ بولے، دوسرے وہ آدمی جو جنگ میں جھوٹ بولے، تیسرے وہ آدمی جو دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولے۔“
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے قیامت کے دن جہنم کی آگ سے آزاد کرے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبيدالله بن أبى زياد، وشهر بن حوشب
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے قیامت کے دن جہنم کی آگ سے آزاد کرے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبيدالله بن أبى زياد، وشهر بن حوشب
حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا عبيد الله بن ابي زياد ، قال: ثنا شهر بن حوشب ، عن اسماء بنت يزيد ، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول في هذين الآيتين: الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة البقرة آية 255 و الم الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة آل عمران آية 1 - 2، " إن فيهما اسم الله الاعظم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، قَالَ: ثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ فِي هَذَيْنِ الْآيَتَيْنِ: اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255 وَ الم اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة آل عمران آية 1 - 2، " إِنَّ فِيهِمَا اسْمَ اللَّهِ الْأَعْظَمَ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آیت الکرسی اور سورت آل عمران کی پہلی آیت کے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں آیتوں میں اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم موجود ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبيدالله بن أبى زياد، وشهر بن حوشب
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے لئے مسجد بناتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں اس سے کشادہ گھر بنا دیتا ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال محمود بن عمرو