حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الحميد بن بهرام ، عن شهر بن حوشب ، عن اسماء بنت يزيد ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ارتبط فرسا في سبيل الله، وانفق عليه احتسابا، كان شبعه وجوعه، وريه، وظمؤه، وبوله، وروثه، في ميزانه يوم القيامة، ومن ارتبط فرسا رياء وسمعة، كان ذلك خسرانا في ميزانه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَنْفَقَ عَلَيْهِ احْتِسَابًا، كَانَ شِبَعُهُ وَجُوعُهُ، وَرِيُّهُ، وَظَمَؤُهُ، وَبَوْلُهُ، وَرَوْثُهُ، فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ ارْتَبَطَ فَرَسًا رِيَاءً وَسُمْعَةً، كَانَ ذَلِكَ خُسْرَانًا فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ان گھوڑوں کو اللہ کی راہ میں ساز و سامان کے طور پر باندھتا ہے اور ثواب کی نیت سے ان پر خرچ کرتا ہے تو ان کا سیر ہونا اور بھوکا رہنا، سیراب ہونا اور پیاسا رہنا اور ان کا بول و براز تک قیامت کے دن اس کے نامہ اعمال میں کامیابی کا سبب ہوگا اور جو شخص ان گھوڑوں کو نمود و نمائش اور اتراہٹ اور تکبر کے اظہار کے لئے باندھتا ہے تو ان کا پیٹ بھرنا اور بھوکا رہنا، سیر ہونا اور پیاسا رہنا اور ان کو بول و براز قیامت کے دن اس کے نامہ اعمال میں خسارے کا سبب ہوگا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے: «يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا [سورة الزمر آية 53] وَلَا يُبَالِي , إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ» ۔
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹ بولنا کسی صورت صحیح نہیں سوائے تین جگہوں کے، ایک تو وہ آدمی جو اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے لئے جھوٹ بولے، دوسرے وہ آدمی جو جنگ میں جھوٹ بولے، تیسرے وہ آدمی جو دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، واختلف فيه على سفيان الثوري
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو تیار کرنے والی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں انہیں پیش کرنے والی میں ہی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے دودھ کا پیالہ پیش کیا: تو ہم نے عرض کیا کہ ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھوک اور جھوٹ کو اکٹھا نہ کرو۔“
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابن خثيم ، عن شهر بن حوشب ، عن اسماء بنت يزيد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الا اخبركم بخياركم؟"، قالوا: بلى، يا رسول الله، قال:" الذين إذا رءوا ذكر الله تعالى"، ثم قال:" الا اخبركم بشراركم؟، المشاءون بالنميمة، المفسدون بين الاحبة، الباغون للبرآء العنت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟"، قَالُوا: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" الَّذِينَ إِذَا رُءُوا ذُكِرَ اللَّهُ تَعَالَى"، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ؟، الْمَشَّاءُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ لِلْبُرَآءِ الْعَنَتَ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بہترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں؟“ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ کہ جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آ جائے“، پھر فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بدترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ وہ لوگ جو چغلخوری کرتے پھریں، دوستوں میں پھوٹ ڈالتے پھریں، باغی، آدم بیزار اور متعصب لوگ۔“
حكم دارالسلام: حسن بشواهده ، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب، وقد اختلف عليه فيه
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابن خثيم ، عن شهر بن حوشب ، عن اسماء بنت يزيد ، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " يمكث الدجال في الارض اربعين سنة، السنة كالشهر، والشهر كالجمعة، والجمعة كاليوم، واليوم كاضطرام السعفة في النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَمْكُثُ الدَّجَّالُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، السَّنَةُ كَالشَّهْرِ، وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ، وَالْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ، وَالْيَوْمُ كَاضْطِرَامِ السَّعَفَةِ فِي النَّارِ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دجال زمین میں چالیس سال تک رہے گا، اس کا ایک سال ایک مہینے کے برابر، ایک مہینہ ایک جمعہ کے برابر، ایک جمعہ ایک دن کی طرح اور ایک دن چنگاری بھڑکنے کی طرح ہو گا۔“
حدثنا علي بن عاصم ، قال: اخبرني عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن شهر بن حوشب ، عن اسماء بنت يزيد الانصارية ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بخياركم؟"، قالوا: بلى، قال:" فخياركم الذين إذا رءوا ذكر الله تعالى، الا اخبركم بشراركم؟"، قالوا: بلى، قال:" فشراركم المفسدون بين الاحبة، المشاءون بالنميمة، الباغون البرآء العنت" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةِ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" فَخِيَارُكُمْ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا ذُكِرَ اللَّهُ تَعَالَى، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ؟"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" فَشِرَارُكُمْ الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ، الْمَشَّاءُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بہترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں؟“ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ کہ جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آ جائے“، پھر فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بدترین آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ وہ لوگ جو چغلخوری کرتے پھریں، دوستوں میں پھوٹ ڈالتے پھریں، باغی، آدم بیزار اور متعصب لوگ۔“
حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب، وقد اختلف عليه فيه
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا عبد الجليل القيسي ، عن شهر بن حوشب ، ان اسماء بنت يزيد ، كانت تخدم النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: فبينما انا عنده , إذ جاءته خالتي، قالت: فجعلت تسائله وعليها سواران من ذهب، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: " ايسرك ان عليك سوارين من نار؟!"، قالت: قلت: يا خالتي، إنما يعني سواريك هذين، قالت: فالقتهما، قالت: يا نبي الله، إنهن إذا لم يتحلين، صلفن عند ازواجهن، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقال:" اما تستطيع إحداكن ان تجعل طوقا من فضة، وجمانة من فضة، ثم تخلقه بزعفران، فيكون كانه من ذهب، فإن من تحلى وزن عين جرادة من ذهب، او حر بصيصة، كوي بها يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ الْقَيْسِيُّ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ ، كَانَتْ تَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ , إِذْ جَاءَتْهُ خَالَتِي، قَالَتْ: فَجَعَلَتْ تُسَائِلُهُ وَعَلَيْهَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَسُرُّكَ أَنَّ عَلَيْكِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟!"، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا خَالَتِي، إِنَّمَا يَعْنِي سِوَارَيْكِ هَذَيْنِ، قَالَتْ: فَأَلْقَتْهُمَا، قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّهُنَّ إِذَا لَمْ يَتَحَلَّيْنَ، صَلِفْنَ عِنْدَ أَزْوَاجِهِنَّ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ:" أَمَا تَسْتَطِيعُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَجْعَلَ طَوْقًا مِنْ فِضَّةٍ، وَجُمَانَةً مِنْ فِضَّةٍ، ثُمَّ تُخَلِّقَهُ بِزَعْفَرَانٍ، فَيَكُونُ كَأَنَّهُ مِنْ ذَهَبٍ، فَإِنَّ مَنْ تَحَلَّى وَزْنَ عَيْنِ جَرَادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ حِرَّ بَصِيصَةٍ، كُوِيَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان خواتین کو بیعت کے لئے جمع فرمایا، تو اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اپنا ہاتھ آگے کیوں نہیں بڑھاتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، البتہ زبانی بیعت لے لیتا ہوں“، ان عورتوں میں اسماء رضی اللہ عنہا کی ایک خالہ بھی تھیں جنہوں نے سونے کے کنگن اور سونے کی انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے خاتون! کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کی چنگاریوں کے کنگن اور انگوٹھیان پہنائے؟“ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں، میں نے اپنی خالہ سے کہا: خالہ! اسے اتار کر پھینک دو، چنانچہ انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں۔ مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کس نے انہیں ان کی جگہ سے اٹھایا ہو اور نہ ہی ہم میں سے کسی نے اس کی طرف کن اکھیوں سے دیکھا، پھر میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! اگر کوئی عورت زیور سے آراستہ نہیں ہوتی تو وہ اپنے شوہر کی نگاہوں میں بےوقعت ہو جاتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تم چاندی کی بالیاں بنا لو اور ان پر موتی لگوا لو اور ان کے سوراخوں میں تھوڑا سا زعفران بھر دو، جس سے وہ سونے کی طرح چمکنے لگے گا۔“