حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن واصل الاحدب ، عن المعرور بن سويد ، قال حجاج ، سمعت المعرور ، قال: رايت ابا ذر وعليه حلة، قال حجاج بالربذة، وعلى غلامه مثله، قال حجاج مرة اخرى فسالته عن ذلك، فذكر انه ساب رجلا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فعيره بامه، قال: فاتى الرجل النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " إنك امرؤ فيك جاهلية، إخوانكم خولكم جعلهم الله تحت ايديكم، فمن كان اخوه تحت يده، فليطعمه مما ياكل، وليكسه مما يلبس، ولا تكلفوهم ما يغلبهم، فإن كلفتموهم فاعينوهم عليه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ حَجَّاجٌ ، سَمِعْتُ الْمَعْرُورَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ، قَالَ حَجَّاجٌ بِالرَّبَذَةِ، وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ، قَالَ حَجَّاجٌ مَرَّةً أُخْرَى فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ سَابَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَيَّرَهُ بِأُمِّهِ، قَالَ: فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمْ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ، فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيَكْسُهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ عَلَيْهِ" .
معرور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے (ربذہ میں) حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو دیکھا انہوں نے جو لباس پہن رکھا تھا ویسا ہی ان کے غلام نے پہن رکھا تھا میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ایک دن انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی کو سخت سست کہتے ہوئے اسے اس کی ماں کی جانب سے عار دلائی وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس بات کا ذکر کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں ابھی زمانہ جاہلیت کا کچھ اثر باقی ہے تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ نے تمہارے ماتحت کردیا ہے اس لئے جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو، اسے چاہئے کہ اسے وہی کھلائے جو خود کھائے اور وہی پہنائے جو خود پہنے اور تم انہیں ایسے کام پر مجبور نہ کرو جو ان سے نہ ہوسکے اگر ایسا کرنا پڑجائے تو تم بھی ان کی مدد کرو۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا میں نے عرض کیا وہ بدکاری اور چوری کرتا رہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے۔
وقال حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن زيد بن وهب ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" بشرني جبريل: انه من مات من امتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة" قال: قلت: وإن زنى وإن سرق؟ قال:" وإن زنى وإن سرق".وَقَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" بَشَّرَنِي جِبْرِيلُ: أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ" قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ:" وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ".
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، وحجاج ، قالوا: حدثنا شعبة ، عن واصل ، قال بهز: حدثنا واصل الاحدب ، عن مجاهد ، وقال حجاج: سمعت مجاهدا، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اعطيت خمسا لم يعطهن احد قبلي جعلت لي الارض طهورا ومسجدا، واحلت لي الغنائم، ولم تحل لنبي قبلي، ونصرت بالرعب مسيرة شهر على عدوي، وبعثت إلى كل احمر واسود، واعطيت الشفاعة، وهي نائلة من امتي من لا يشرك بالله شيئا"، قال حجاج:" من مات لا يشرك بالله شيئا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاصِلٍ ، قَالَ بَهْزٌ: حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي جُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا، وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ، وَلَمْ تَحِلَّ لِنَبِيٍّ قَبْلِي، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ عَلَى عَدُوِّي، وَبُعِثْتُ إِلَى كُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ، وَهِيَ نَائِلَةٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا"، قَالَ حَجَّاجٌ:" مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں چنانچہ رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور ایک مہینے کی مسافت پر ہی دشمن مجھ سے مرعوب ہوجاتا ہے، روئے زمین کو میرے لئے سجدہ گاہ اور باعث طہارت قرار دے دیا گیا ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں ہوا مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور مجھ سے کہا گیا کہ مانگیے آپ کو دیا جائے گا تو میں نے اپنا یہ حق اپنی امت کی سفارش کے لئے محفوظ کرلیا ہے اور یہ شفاعت تم میں سے ہر اس شخص کو مل کر رہے گی جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، مجاهد لم يسمعه من أبى ذر
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن علي بن مدرك ، عن ابي زرعة ، عن خرشة بن الحر ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم"، قال: فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرار، قال: فقال ابو ذر: وخسروا، وخابوا وخسروا، وخابوا وخسروا، قال: من هم يا رسول الله؟ قال:" المسبل إزاره، والمنان، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَكِّيهِمْ"، قَالَ: فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِرارٍ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: وَخَسِرُوا، وخَابُوا وَخَسِرُوا، وخَابُوا وَخَسِرُوا، قَالَ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات کرے گا نہ انہیں دیکھا گا اور ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ کون لوگ ہیں؟ یہ تو نقصان اور خسارے میں پڑگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات تین مرتبہ دہرا کر فرمایا تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنے والا اور احسان جتانے والا۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص مہینے میں تین دن روزے رکھنا چاہتا ہو اسے ایام بیض کے روزے رکھنے چاہئیں۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو بکریوں کو آپس میں ایک دوسرے سے سینگوں کے ساتھ ٹکراتے ہوئے دیکھا تو فرمایا ابوذر! کیا تم جانتے ہو کہ یہ کس وجہ سے ایک دوسرے کو سینگ مار رہی ہیں؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن اللہ جانتا ہے اور عنقریب ان کے درمیان بھی فیصلہ فرمائے گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف الجهالة أشياخ منذر الثوري
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمیں چھوڑ کر گئے تو آسمان میں اپنے پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہ تھا جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کچھ بتایا نہ ہو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أشياخ منذر الثوري