حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں اسی صفیں صرف اس امت کی ہوں گی۔
حدثنا حسن بن موسى ، واحمد بن عبد الملك , قالا: حدثنا زهير ، قال احمد بن عبد الملك في حديثه: حدثنا زبيد بن الحارث اليامي ، عن محارب بن دثار ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فنزل بنا ونحن معه قريب من الف راكب، فصلى ركعتين، ثم اقبل علينا بوجهه وعيناه تذرفان، فقام إليه عمر بن الخطاب، ففداه بالاب والام يقول: يا رسول الله، ما لك؟ قال: " إني سالت ربي عز وجل في الاستغفار لامي، فلم ياذن لي، فدمعت عيناي رحمة لها من النار، وإني كنت نهيتكم عن ثلاث: عن زيارة القبور، فزوروها لتذكركم زيارتها خيرا، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي بعد ثلاث، فكلوا وامسكوا ما شئتم، ونهيتكم عن الاشربة في الاوعية، فاشربوا في اي وعاء شئتم، ولا تشربوا مسكرا" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بنُ مُوسَى ، وَأَحْمَدُ بنُ عَبدِ الْمَلِكِ , قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ أَحْمَدُ بنُ عَبدِ الْمَلِكِ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنَا زُبيْدُ بنُ الْحَارِثِ الْيَامِيُّ ، عَنْ مُحَارِب بنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ بنَا وَنَحْنُ مَعَهُ قَرِيب مِنْ أَلْفِ رَاكِب، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَقْبلَ عَلَيْنَا بوَجْهِهِ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ، فَقَامَ إِلَيْهِ عُمَرُ بنُ الْخَطَّاب، فَفَدَاهُ بالْأَب وَالْأُمِّ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ؟ قَالَ: " إِنِّي سَأَلْتُ رَبي عَزَّ وَجَلَّ فِي الِاسْتِغْفَارِ لِأُمِّي، فَلَمْ يَأْذَنْ لِي، فَدَمَعَتْ عَيْنَايَ رَحْمَةً لَهَا مِنَ النَّارِ، وَإِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ: عَنْ زِيَارَةِ الْقُبورِ، فَزُورُوهَا لِتُذَكِّرَكُمْ زِيَارَتُهَا خَيْرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بعْدَ ثَلَاثٍ، فَكُلُوا وَأَمْسِكُوا مَا شِئْتُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَشْرِبةِ فِي الْأَوْعِيَةِ، فَاشْرَبوا فِي أَيِّ وِعَاءٍ شِئْتُمْ، وَلَا تَشْرَبوا مُسْكِرًا" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ایک جگہ پہنچ کر پڑاؤ کیا اس وقت ہم لوگ ایک ہزار کے قریب شہسوار تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں اور ہماری طرف رخ کر کے متوجہ ہوئے تو آنکھیں آنسوؤں سے بھیگی ہوئی تھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اپنے ماں باپ کو قربان کرتے ہوئے پوچھا یا رسول اللہ! کیا بات ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لئے بخشش کی دعاء کرنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن مجھے اجازت نہیں ملی تو شفقت کی وجہ سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا، قبرستان جانے سے لیکن اب چلے جایا کرو تاکہ تمہیں آخرت کی یاد آئے میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا اب اسے کھاؤ اور جب تک چاہو رکھو اور میں نے تمہیں مخصوص برتنوں میں پینے سے منع فرمایا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
حدثنا ابو معاوية ، عن ليث ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فضل نساء المجاهدين على القاعدين في الحرمة كفضل امهاتهم، وما من قاعد يخلف مجاهدا في اهله، فيخونه في اهله، إلا وقف له يوم القيامة، قيل له: إن هذا خانك في اهلك، فخذ من عمله ما شئت، قال: فما ظنكم؟" .حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ ابنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَضْلُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ فِي الْحُرْمَةِ كَفَضْلِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ قَاعِدٍ يَخْلُفُ مُجَاهِدًا فِي أَهْلِهِ، فَيُخَونه فِي أَهْلِهِ، إِلَّا وَقَفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قِيلَ لَهُ: إِنَّ هَذَا خَانَكَ فِي أَهْلِكَ، فَخُذْ مِنْ عَمَلِهِ مَا شِئْتَ، قَالَ: فَمَا ظَنُّكُمْ؟" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجاہدین کی عورتوں کی حرمت انتظار جہاد میں بیٹھنے والوں پر ان کی ماؤں جیسی ہے اگر ان بیٹھنے والوں میں سے کوئی شخص کسی مجاہد کے پیچھے اس کے اہل خانہ کا ذمہ دار بنے اور اس میں خیانت کرے تو اسے قیامت کے دن اس مجاہد کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کے اعمال میں سے جو چاہے گا لے لے گا اب تمہارا کیا خیال ہے؟
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1897، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عطاء الخراساني ، حدثني عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني كنت نهيتكم عن زيارة القبور، فزوروها، فإنها تذكر الآخرة، ونهيتكم عن نبيذ الجر، فانتبذوا في كل وعاء، واجتنبوا كل مسكر، ونهيتكم عن اكل لحوم الاضاحي بعد ثلاث، فكلوا وتزودوا وادخروا" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبورِ، فَزُورُوهَا، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْآخِرَةَ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ نَبيذِ الْجَرِّ، فَانْتَبذُوا فِي كُلِّ وِعَاءٍ، وَاجْتَنِبوا كُلَّ مُسْكِرٍ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بعْدَ ثَلَاثٍ، فَكُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا، قبرستان جانے سے لیکن اب چلے جایا کرو تاکہ تمہیں آخرت کی یاد آئے میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا اب اسے کھاؤ اور جب تک چاہو رکھو اور میں نے تمہیں مخصوص برتنوں میں پینے سے منع فرمایا تھا اب جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو البتہ نشہ آور چیز مت پینا۔
حدثنا زيد بن الحباب من كتابه، حدثني حسين ، حدثني ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف انه بريء من الإسلام، فإن كان كاذبا، فهو كما قال، وإن كان صادقا، فلن يرجع إلى الإسلام سالما" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بنُ الْحُباب مِنْ كِتَابهِ، حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنِي ابنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ أَنَّهُ برِيءٌ مِنْ الْإِسْلَامِ، فَإِنْ كَانَ كَاذِبا، فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا، فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْإِسْلَامِ سَالِمًا" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس بات کی قسم کھائے کہ وہ اسلام سے بری ہے اگر وہ جھوٹی قسم کھا رہا ہو تو وہ ایسا ہی ہوگا جیسے اس نے کہا اور اگر وہ سچا ہو تو پھر وہ اسلام کی طرف کبھی بھی صحیح سالم واپس نہیں آئے گا۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمارے اور مشرکین کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے لہٰذا جو شخص نماز چھوڑ دیتا ہے وہ کفر کرتا ہے۔
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني حسين ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، قال: سمعت ابي بريدة ، يقول: إن معاذ بن جبل صلى باصحابه صلاة العشاء، فقرا فيها اقتربت الساعة، فقام رجل من قبل ان يفرغ، فصلى وذهب، فقال له معاذ قولا شديدا، فاتى الرجل النبي صلى الله عليه وسلم، فاعتذر إليه، فقال: إني كنت اعمل في نخل، فخفت على الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صل ب وضحاها، ونحوها من السور" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بنُ الْحُباب ، حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبي برَيْدَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ مُعَاذَ بنَ جَبلٍ صَلَّى بأَصْحَابهِ صَلَاةَ الْعِشَاءِ، فَقَرَأَ فِيهَا اقْتَرَبتْ السَّاعَةُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ قَبلِ أَنْ يَفْرُغَ، فَصَلَّى وَذَهَب، فَقَالَ لَهُ مُعَاذٌ قَوْلًا شَدِيدًا، فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَعْمَلُ فِي نَخْلٍ، فَخِفْتُ عَلَى الْمَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلِّ ب وَضُحَاهَا، وَنَحْوِهَا مِنَ السُّوَرِ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز عشاء پڑھائی تو اس میں سورت قمر پوری تلاوت کی ایک آدمی ان کی نماز ختم ہونے سے پہلے اٹھا اور اپنی نماز تنہا پڑھ کر واپس چلا گیا حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق سخت باتیں کہیں وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں باغات میں کام کرتا ہوں اور مجھے پانی ختم ہوجانے کا اندیشہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اے معاذ) سورت الشمس اور اس جیسی سورتیں نماز میں پڑھا کرو۔
حدثنا يحيى بن واضح ابو تميلة ، اخبرني حسين بن واقد ، قال: سمعت ابن بريدة ، يقول: سمعت ابي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من قال: إني بريء من الإسلام، فإن كان كاذبا، فهو كما قال، وإن كان صادقا، فلن يرجع إلى الإسلام" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ وَاضِحٍ أَبو تُمَيْلَةَ ، أَخْبرَنِي حُسَيْنُ بنُ وَاقِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابنَ برَيْدَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول: " مَنْ قَالَ: إِنِّي برِيءٌ مِنْ الْإِسْلَامِ، فَإِنْ كَانَ كَاذِبا، فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا، فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْإِسْلَامِ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس بات کی قسم کھائے کہ وہ اسلام سے بری ہے اگر وہ جھوٹی قسم کھا رہا ہو تو وہ ایسا ہی ہوگا جیسے اس نے کہا اور اگر وہ سچا ہو تو پھر وہ اسلام کی طرف کبھی بھی صحیح سالم واپس نہیں آئے گا۔
حدثنا ابو تميلة يحيى بن واضح ، اخبرنا حسين بن واقد ، حدثني عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم من بعض مغازيه، فجاءت جارية سوداء، فقالت: يا رسول الله، إني كنت نذرت إن ردك الله تعالى سالما ان اضرب على راسك بالدف، فقال: " إن كنت نذرت، فافعلي، وإلا فلا"، قالت: إني كنت نذرت، قال: فقعد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فضربت بالدف .حَدَّثَنَا أَبو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بنُ وَاضِحٍ ، أَخْبرَنَا حُسَيْنُ بنُ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بعْضِ مَغَازِيهِ، فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّكَ اللَّهُ تَعَالَى سَالِمًا أَنْ أَضْرِب عَلَى رَأْسِكَ بالدُّفِّ، فَقَالَ: " إِنْ كُنْتِ نَذَرْتِ، فَافْعَلِي، وَإِلَّا فَلَا"، قَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ، قَالَ: فَقَعَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَرَبتْ بالدُّفِّ .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کسی غزوے سے واپس تشریف لائے تو ایک سیاہ فام عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ آپ کو صحیح سلامت واپس لے آیا تو میں خوشی کے اظہار میں آپ کے پاس دف بجاؤں گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے یہ منت مانی تھی تو اپنی منت پوری کرلو اور اگر نہیں مانی تھی تو نہ کرو چناچہ وہ دف بجانے لگی۔