حضرت ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں دو رکعت پڑھا کر بیٹھنا بھول گئے اور سیدھے کھڑے ہوگئے پھر جب اختتام نماز کے قریب پہنچے تو سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیر کر نماز کو مکمل کردیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 829، م: 570، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أبى أويس
حضرت ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں دو رکعت پڑھا کر بیٹھنا بھول گئے اور سیدھے کھڑے ہوگئے پھر جب اختتام نماز کے قریب پہنچے تو سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیر کر نماز کو مکمل کردیا۔
قال عبد الله: وجدت في كتاب ابي بخط يده: حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن عبد الله بن مالك ابن بحينة , ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج لصلاة الصبح وابن القشب يصلي، فضرب النبي صلى الله عليه وسلم منكبه، وقال:" يا ابن القشب، تصلي الصبح اربعا، او مرتين؟!" . ابن جريج يشك.قَالَ عَبد اللَّهِ: وَجَدْتُ فِي كِتَاب أَبي بخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ بكْرٍ ، أَخْبرَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي جَعْفَرُ بنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ مَالِكِ ابنِ بحَيْنَةَ , أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لِصَلَاةِ الصُّبحِ وَابنُ الْقِشْب يُصَلِّي، فَضَرَب النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْكِبهُ، وَقَالَ:" يَا ابنَ الْقِشْب، تُصَلِّي الصُّبحَ أَرْبعًا، أَوْ مَرَّتَيْنِ؟!" . ابنُ جُرَيْجٍ يَشُكُّ.
حضرت ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو فجر کی دو سنتیں اس وقت پڑھتے ہوئے دیکھا جب کہ نماز کھڑی ہوچکی تھی نماز سے فارغ ہو کر لوگوں نے اسے گھیر لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا فجر کی چار رکعتیں ہوتی ہیں؟
حدثنا روح ، حدثنا علي بن سويد ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: اجتمع عند النبي صلى الله عليه وسلم عيينة بن بدر، والاقرع بن حابس، وعلقمة بن علاثة، فذكروا الجدود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن شئتم اخبرتكم، جد بني عامر جمل احمر او آدم ياكل من اطراف الشجر، قال واحسبه قال: في روضة، وغطفان اكمة خشاء تنفي الناس عنها"، قال: فقال الاقرع بن حابس: فاين جد بني تميم؟ قال:" لو سكت" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: اجْتَمَعَ عِنْدَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُيَيْنَةُ بنُ بدْرٍ، وَالْأَقْرَعُ بنُ حَابسٍ، وَعَلْقَمَةُ بنُ عُلَاثَةَ، فَذَكَرُوا الْجُدُودَ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتُمْ أَخْبرْتُكُمْ، جَدُّ بنِي عَامِرٍ جَمَلٌ أَحْمَرُ أَوْ آدَمُ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِ الشَّجَرِ، قَالَ وَأَحْسِبهُ قَالَ: فِي رَوْضَةٍ، وَغَطَفَانُ أَكَمَةٌ خَشَّاءُ تَنْفِي النَّاسَ عَنْهَا"، قَالَ: فَقَالَ الْأَقْرَعُ بنُ حَابسٍ: فَأَيْنَ جَدُّ بنِي تَمِيمٍ؟ قَالَ:" لَوْ سَكَتَ" .
حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عیینہ بن بدر اقرع بن حابس اور علقمہ بن علاثہ جمع تھے یہ لوگ دادوں کا تذکرہ کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم لوگ خاموشی اختیار کرو تو میں تمہیں ان کی حقیقت بتاتا ہوں بنو عامر کا جد امجد تو اس سرخ یا گندمی اونٹ کی طرح ہے جو کسی باغ میں مختلف درختوں کے پتے کھا رہا ہو بنو غطفان کا جد امجد اس کھر درے ٹیلے کی طرح ہے جو لوگوں کو اپنے سے دور رکھتا ہے اس پر اقرع بن حابس نے کہا کہ بنو تمیم کا جد امجد کہاں گیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش! تم خاموش رہ سکتے۔
حدثنا علي بن الحسن ، اخبرنا الحسين ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان جالسا على حراء ومعه ابو بكر، وعمر، وعثمان رضي الله عنهم، فتحرك الجبل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اثبت حراء، فإنه ليس عليك إلا نبي، او صديق، او شهيد" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ الْحَسَنِ ، أَخْبرَنَا الْحُسَيْنُ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ جَالِسًا عَلَى حِرَاءٍ وَمَعَهُ أَبو بكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَتَحَرَّكَ الْجَبلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اثْبتْ حِرَاءُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حراء پہاڑ لرزنے لگا جس پر اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان غنی رضی اللہ عنہ موجود تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حراء تھم جا تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہیدوں کے علاوہ کوئی نہیں۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہمارے مشرکین کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے لہٰذا جو شخص نماز چھوڑ دیتا ہے وہ کفر کرتا ہے۔
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا زهير ، عن واصل بن حيان البجلي ، حدثني عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الكماة دواء العين، وإن العجوة من فاكهة الجنة، وإن هذه الحبة السوداء، قال ابن بريدة: يعني الشونيز الذي يكون في الملح دواء من كل داء، إلا الموت" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ وَاصِلِ بنِ حِيانَ الْبجَلِيِّ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " الْكَمْأَةُ دَوَاءُ الْعَيْنِ، وَإِنَّ الْعَجْوَةَ مِنْ فَاكِهَةِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ هَذِهِ الْحَبةَ السَّوْدَاءَ، قَالَ ابنُ برَيْدَةَ: يَعْنِي الشُّونِيزَ الَّذِي يَكُونُ فِي الْمِلْحِ دَوَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا الْمَوْتَ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھنبی آنکھوں کے لئے علاج ہے عجوہ جنت کا میوہ ہے اور یہ کلونجی جو نمک میں ہو موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، واصل بن حيان غلط فى اسمه زهير، والصواب: صالح بن حيان، وهذا ضعيف
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا منافق کو اپنا آقا اور سردار مت کہا کرو کیونکہ اگر وہی تمہارا آقا ہو تو تم اپنے رب کو ناراض کرتے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لا يعرف سماع قتادة من عبدالله بن بريدة
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں اسی صفیں صرف اس امت کی ہوں گی۔
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني حسين ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، قال: دخلت انا وابي على معاوية، فاجلسنا على الفرش، ثم اتينا بالطعام، فاكلنا، ثم اتينا بالشراب، فشرب معاوية، ثم ناول ابي ، ثم قال: " ما شربته منذ حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم" ، ثم قال معاوية: كنت اجمل شباب قريش، واجوده ثغرا، وما شيء كنت اجد له لذة كما كنت اجده وانا شاب غير اللبن، او إنسان حسن الحديث يحدثني.حَدَّثَنَا زَيْدُ بنُ الْحُباب ، حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبي عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَأَجْلَسَنَا عَلَى الْفُرُشِ، ثُمَّ أُتِينَا بالطَّعَامِ، فَأَكَلْنَا، ثُمَّ أُتِينَا بالشَّرَاب، فَشَرِب مُعَاوِيَةُ، ثُمَّ نَاوَلَ أَبي ، ثُمَّ قَالَ: " مَا شَرِبتُهُ مُنْذُ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ، ثم قَالَ مُعَاوِيَةُ: كُنْتُ أَجْمَلَ شَباب قُرَيْشٍ، وَأَجْوَدَهُ ثَغْرًا، وَمَا شَيْءٌ كُنْتُ أَجِدُ لَهُ لَذَّةً كَمَا كُنْتُ أَجِدُهُ وَأَنَا شَاب غَيْرُ اللَّبنِ، أَوْ إِنْسَانٍ حَسَنِ الْحَدِيثِ يُحَدِّثُنِي.
حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرے والد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے انہوں نے ہمیں بستر پر بٹھایا پھر کھانا پیش کیا جو ہم نے کھایا پھر پینے کی لئے (نبیذ) لائی گئی جسے پہلے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے نوش فرمایا پھر میرے والد کو اس کا برتن پکڑا دیا تو وہ کہنے لگے کہ جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے میں نے اسے نہیں پیا پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں قریش کا خوبصورت ترین نوجوان تھا اور سب سے زیادہ عمدہ دانتوں والا تھا مجھے دودھ یا اچھی باتیں کرنے والے انسانوں کے علاوہ اس سے بڑھ کر کسی چیز میں لذت نہیں محسوس ہوتی تھی۔