حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن الصنابحي ، عن عبادة بن الصامت ، انه قال: إني من النقباء الذين بايعوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" وبايعناه على ان لا نشرك بالله شيئا، ولا نزني، ولا نسرق، ولا نقتل النفس التي حرم الله، ولا ننهب، وإن غشينا من ذلك شيئا، كان قضاء ذلك إلى الله تبارك وتعالى" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي مِنَ النُّقَبَاءِ الَّذِينَ بَايَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَبَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا نَزْنِيَ، وَلَا نَسْرِقَ، وَلَا نَقْتُلَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ، وَلَا نَنْهَبَ، وَإِنْ غَشِينَا مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، كَانَ قَضَاءُ ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں ان (بارہ) نقباء میں سے تھا جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر بیعت کی تھی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، بدکاری نہیں کریں گے چوری نہیں کریں گے کسی ایسے شخص کو قتل نہیں کریں گے جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو اور لوٹ مار نہیں کریں گے اگر ہم نے ایسا کیا تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورت فاتحہ کی تلاوت بھی نہ کرسکے۔
حدثنا عفان , وبهز , قالا: حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن انس ، عن عبادة بن الصامت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من احب لقاء الله، احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله، كره الله لقاءه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ، كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني مكحول ، عن محمود بن ربيع الانصاري ، عن عبادة بن الصامت ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح، فثقلت عليه فيها القراءة، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلاته، اقبل علينا بوجهه، فقال:" إني لاراكم تقرءون خلف إمامكم إذا جهر" , قال: قلنا: اجل والله يا رسول الله، هذا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تفعلوا إلا بام القرآن، فإنه لا صلاة لمن لم يقرا بها" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِيعٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ فِيهَا الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ، أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" إِنِّي لَأَرَاكُمْ تَقْرَءُونَ خَلْفَ إِمَامِكُمْ إِذَا جَهَرَ" , قَالَ: قُلْنَا: أَجَلْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سورت انفال کے متعلق حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سورت ہم اصحاب بدر کے متعلق نازل ہوئی تھی جبکہ مال غنیمت کی تقسیم میں ہمارے درمیان اختلاف رائے ہوگیا تھا اور اس حوالے سے ہمارا رویہ مناسب نہ تھا چنانچہ اللہ نے اسے ہمارے درمیان سے کھینچ لیا اور اسے تقسیم کرنے کا اختیار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مسلمانوں میں برابر برابر تقسیم کردیا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناد هذا الحديث قد اختلف فيه على عبدالرحمن بن الحارث، وهذا ليس بذاك القوي
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: قال سليمان بن موسى : حدثنا كثير بن مرة ، ان عبادة بن الصامت حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما على الارض من نفس تموت ولها عند الله عز وجل خير تحب ان ترجع إليكم، ولها الدنيا، إلا القتيل، فإنه يحب ان يرجع فيقتل مرة اخرى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى : حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ وَلَهَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرٌ تُحِبُّ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْكُمْ، وَلَهَا الدُّنْيَا، إِلَّا الْقَتِيلُ، فَإِنَّهُ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى" .
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روئے زمین پر مرنے والا کوئی انسان پروردگار کے یہاں جس کے متعلق اچھا فیصلہ ہو " ایسا نہیں ہے جو تمہارے پاس واپس آنے کو اچھا سمجھے سوائے اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والے کے کہ وہ دنیا میں دوبارہ آنے کی تمنا رکھتا ہے تاکہ دوبارہ شہادت حاصل کرلے۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورت فاتحہ یا مزید کسی اور سورت کی تلاوت بھی نہ کرسکے۔
حدثنا يعقوب ، حدثني ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني مكحول ، عن محمود بن ربيع الانصاري ، عن عبادة بن الصامت ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح، فثقلت عليه القراءة، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلاته اقبل علينا بوجهه، فقال:" إني لاراكم تقرءون خلف إمامكم إذا جهر" , قال: قلنا: اجل والله يا رسول الله هذا قال: " فلا تفعلوا إلا بام القرآن، فإنه لا صلاة لمن لم يقرا بها" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِيعٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" إِنِّي لَأَرَاكُمْ تَقْرَءُونَ خَلْفَ إِمَامِكُمْ إِذَا جَهَرَ" , قَالَ: قُلْنَا: أَجَلْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا قَالَ: " فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قراءت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قراءت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا الحسن بن ذكوان ، عن عبد الواحد بن قيس ، عن عبادة بن الصامت ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " الابدال في هذه الامة ثلاثون مثل إبراهيم خليل الرحمن عز وجل، كلما مات رجل ابدل الله تبارك وتعالى مكانه رجلا" , قال ابي رحمه الله فيه: يعني حديث عبد الوهاب كلام غير هذا، وهو منكر , يعني: حديث الحسن بن ذكوان.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْأَبْدَالُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ ثَلَاثُونَ مِثْلُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، كُلَّمَا مَاتَ رَجُلٌ أَبْدَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَكَانَهُ رَجُلًا" , قَالَ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ فِيهِ: يَعْنِي حَدِيثَ عَبْدِ الْوَهَّابِ كَلَامٌ غَيْرُ هَذَا، وَهُوَ مُنْكَرٌ , يَعْنِي: حَدِيثَ الْحَسَنُ بْنُ ذَكْوَان.
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس امت میں حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی طرح تیس ابدال ہوں گے جب بھی ان میں سے کوئی ایک فوت ہوگا تو اس کی جگہ اللہ تعالیٰ کسی دوسرے کو مقرر فرما دیں گے۔
حكم دارالسلام: منكر، وإسناده ضعيف من أجل الحسن بن ذكوان وعبدالواحد بن قيس، لم يسمع من عبادة