حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد ، قال: سمعت ابا قلابة يحدث، عن ابي الاشعث ، عن عبادة بن الصامت ، قال: اخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم كما اخذ على النساء او الناس: ان لا نشرك بالله شيئا، ولا نسرق، ولا نزني، ولا نقتل اولادنا، ولا نغتب، ولا يعضه بعضنا بعضا، ولا نعصيه في معروف " فمن اتى منكم حدا مما نهي عنه، فاقيم عليه، فهو كفارة له، ومن اخر فامره إلى الله تبارك وتعالى، إن شاء عذبه، وإن شاء غفر له" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قِلَابَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَخَذَ عَلَى النِّسَاءِ أَوْ النَّاسِ: أَنْ لَا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا نَسْرِقَ، وَلَا نَزْنِيَ، وَلَا نَقْتُلَ أَوْلَادَنَا، وَلَا نَغْتَبْ، وَلَا يَعْضَهَ بَعْضُنَا بَعْضًا، وَلَا نَعْصِيَهُ فِي مَعْرُوفٍ " فَمَنْ أَتَى مِنْكُمْ حَدًّا مِمَّا نُهِيَ عَنْهُ، فَأُقِيمَ عَلَيْهِ، فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أُخِّرَ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، حدثني ابن شهاب ، عن ابي إدريس الخولاني ، قال: سمعت عبادة بن الصامت ، قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط، فقال: " ابايعكم على ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، ولا تقتلوا اولادكم، ولا تاتوا ببهتان تفترونه بين ايديكم وارجلكم، ولا تعصونه في معروف، فمن وفى منكم فاجره على الله، ومن اصاب من ذلك شيئا فعوقب به، فهو له طهور، ومن ستره الله فذاك إلى الله تبارك وتعالى، إن شاء عذبه، وإن شاء غفر له" , قال عبد الرزاق:" فعوقب به في الدنيا فهو له طهور" , او قال:" كفارة".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ، فَقَالَ: " أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُونَهُ فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ، فَهُوَ لَهُ طُهُورٌ، وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَاكَ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ" , قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ:" فَعُوقِبَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ لَهُ طُهُورٌ" , أَوْ قَالَ:" كَفَّارَةٌ".
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔
حدثنا عبد الله بن بكر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن حطان بن عبد الله اخي بني رقاش، عن عبادة بن الصامت ، انه قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نزل الوحي عليه كرب لذلك وتربد وجهه، فاوحي إليه ذات يوم، فلما سري عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا عني، قد جعل الله لهن سبيلا، الثيب بالثيب والبكر بالبكر، الثيب جلد مائة ثم رجما بالحجارة، والبكر بالبكر جلد مائة ثم نفي سنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَخِي بَنِي رَقَاشٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّهُ قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ الْوَحْيُ عَلَيْهِ كَرَبَ لِذَلِكَ وَتَرَبَّدَ وَجْهُهُ، فَأُوحِيَ إِلَيْهِ ذَاتَ يَوْمٍ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا، الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ، الثَّيِّبُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ رَجْمًا بِالْحِجَارَةِ، وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ نَفْيُ سَنَةٍ" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہوتی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت تکلیف ہوتی تھی اور روئے انور پر اس کے آثار نظر آتے تھے ایک مرتبہ یہ کیفیت دور ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے یہ بات حاصل کرلو مجھ سے یہ بات حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے یہ راستہ متعین کردیا ہے کہ اگر کوئی کنوارہ لڑکا کنواری لڑکی کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اگر شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور رجم بھی کیا جائے۔
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر تنگی اور آسانی اور چستی و سستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی نیز یہ کہ کسی معاملے میں اس کے حقدار سے جھگڑا نہیں کریں گے جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7055، 7056، م: 1709
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن عبادة بن الصامت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الجنة مائة درجة، ما بين كل درجتين منهما كما بين السماء والارض، الفردوس اعلاها درجة، منها تفجر انهار الجنة الاربعة، ومن فوقها يكون العرش، وإذا سالتم الله، فاسالوه الفردوس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْجَنَّةُ مِائَةُ دَرَجَةٍ، مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ مِنْهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، الْفِرْدَوْسُ أَعْلَاهَا دَرَجَةً، مِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ الْأَرْبَعَةُ، وَمِنْ فَوْقِهَا يَكُونُ الْعَرْشُ، وَإِذَا سَأَلْتُمْ اللَّهَ، فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ" .
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت کے سو درجے ہیں ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے اور سب سے عالی رتبہ درجہ جنت الفردوس کا ہے اسی سے چاروں نہریں نکلتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش الہٰی ہے لہٰذا جب تم اللہ سے سوال کیا کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قد اختلف فيه على عطاء
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن مبارك ، عن حيوة . وعتاب , قال: حدثنا عبد الله ، اخبرنا حيوة ، عن عمر بن مالك المعافري ، ان رجلا من قومه اخبره , انه حضر ذلك عام المضيق , ان عبادة بن الصامت اخبر معاوية حين ساله عن الرجل الذي سال النبي صلى الله عليه وسلم عقالا قبل ان يقسم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتركه حتى يقسم، وقال عتاب: حتى نقسم، ثم إن شئت اعطيناك عقالا، وإن شئت اعطيناك مرارا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ حَيْوَةَ . وَعَتَّابٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مَالِكٍ الْمَعَافِرِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ حَضَرَ ذَلِكَ عَامَ الْمَضِيقِ , أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ أَخْبَرَ مُعَاوِيَةَ حِينَ سَأَلَهُ عَنِ الرَّجُلِ الَّذِي سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِقَالًا قَبْلَ أَنْ يَقْسِمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتْرُكْهُ حَتَّى يُقْسَمَ، وَقَالَ عَتَّابٌ: حَتَّى نَقْسِمَ، ثُمَّ إِنْ شِئْتَ أَعْطَيْنَاكَ عِقَالًا، وَإِنْ شِئْتَ أَعْطَيْنَاكَ مِرَارًا" .
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے اس آدمی کے متعلق پوچھا جس نے مال غنیمت کی تقسیم سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک رسی مانگی تھی تو حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابھی اس سوال کو چھوڑ دو یہاں تک کہ مال غنیمت تقسیم ہوجائے پھر اگر تمہاری مرضی ہوئی تو تمہیں رسی دے دیں گے اور اگر تمہاری مرضی ہوگی تو اس سے کئی گنا زیادہ دے دیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الإبهام الراوي عن عبادة
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا حرب ، حدثنا يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن عبادة بن الصامت , انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن هذه الآية: لهم البشرى في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة يونس آية 64 , قال: " هي الرؤيا الصالحة يراها العبد او ترى له" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة يونس آية 64 , قَالَ: " هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْعَبْدُ أَوْ تُرَى لَهُ" .
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ارشاد باری تعالیٰ " لہم البشری فی الحیاۃ الدنیا وفی الآخرہ " میں بشری کی تفسیر پوچھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو خود کوئی مسلمان دیکھے یا کوئی دوسرا مسلمان اس کے متعلق دیکھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، أبو سلمة لم يسمع من عبادة
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا زهير بن محمد ، عن عبد الله بن محمد يعني ابن عقيل ، عن عمر بن عبد الرحمن ، عن عبادة بن الصامت ، انه قال: يا رسول الله، اخبرنا عن ليلة القدر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي في رمضان، التمسوها في العشر الاواخر، فإنها وتر، في إحدى وعشرين، او ثلاث وعشرين، او خمس وعشرين، او سبع وعشرين، او تسع وعشرين، او في آخر ليلة، فمن قامها إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ فِي رَمَضَانَ، الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَإِنَّهَا وِتْرٌ، فِي إِحْدَى وَعِشْرِينَ، أَوْ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ، أَوْ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، أَوْ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، أَوْ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ، أَوْ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ، فَمَنْ قَامَهَا إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ماہ رمضان میں ہوتی ہے اسے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو کہ وہ اس کی طاق راتوں ٢١، ٢٣، ٣٥، ٢٧، ٢٩ ویں یا آخری رات میں ہوتی ہے اور جو شخص اس رات کو حاصل کرنے کے لئے ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرے اور اسے یہ رات مل بھی جائے تو اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف ہوگئے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن دون قوله: أو فى آخر ليلة ودون قوله: وما تأخر ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمر بن عبدالرحمن، ولضعف عبدالله بن محمد