حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، عن انس ، عن عبادة بن الصامت ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يريد ان يخبرنا بليلة القدر، فتلاحى رجلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خرجت وانا اريد ان اخبركم بليلة القدر، فتلاحى رجلان، فرفعت، وعسى ان يكون خيرا لكم، فالتمسوها في التاسعة او السابعة او الخامسة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُخْبِرَنَا بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلَاحَى رَجُلَانِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلَاحَى رَجُلَانِ، فَرُفِعَتْ، وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ، فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ أَوْ السَّابِعَةِ أَوْ الْخَامِسَةِ" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے گھر سے نکلے تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے اس کی وجہ سے اس کی تعین اٹھالی گئی ہوسکتا ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو تم شب قدر کو (آخری عشرے کی) نویں ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کیا کرو۔
حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني عمير بن هانئ العنسي ، حدثني جنادة بن ابي امية ، قال: حدثني عبادة بن الصامت ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من تعار من الليل، فقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، سبحان الله، والحمد لله، والله اكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله، ثم قال: رب اغفر لي او قال: ثم دعاه استجيب له، فإن عزم فتوضا ثم صلى، تقبلت صلاته" ..حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ الْعَنْسِيُّ ، حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي أَوْ قَالَ: ثُمَّ دَعَاهُ اسْتُجِيبَ لَهُ، فَإِنْ عَزَمَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى، تُقُبِّلَتْ صَلَاتُهُ" ..
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو بیدار ہو اور یوں کہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے سبحان اللہ والحمدللہ واللہ اکبر ولاحول ولاقوۃ الا باللہ پھر یہ دعا کرے کہ پروردگار! مجھے معاف فرما دے یا جو بھی دعاء کرے وہ ضرور قبول ہوگی پھر اگر وہ عزم کر کے اٹھتا ہے وضو کرتا ہے اور نماز پڑھتا ہے تو اس کی نماز بھی قبول ہوگی۔
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت البناني , وحميد , عن انس بن مالك ، عن عبادة بن الصامت , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه خرج ذات ليلة على اصحابه وهو يريد ان يخبرهم بليلة القدر فذكر الحديث، إلا انه قال:" فاطلبوها في العشر الاواخر في تاسعة او سابعة او خامسة".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ , وَحُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَن ْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ ذَاتَ لَيْلَةٍ عَلَى أَصْحَابِهِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُخْبِرَهُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" فَاطْلُبُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي تَاسِعَةٍ أَوْ سَابِعَةٍ أَوْ خَامِسَةٍ".
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے گھر سے نکلے تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے اس کی وجہ سے اس کی تعین اٹھالی گئی ہوسکتا ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو تم شب قدر کو (آخری عشرے کی) نویں ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کیا کرو۔
حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني عمير بن هانئ ، ان جنادة بن ابي امية حدثه، عن عبادة بن الصامت ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من شهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله، وان عيسى عبد الله ورسوله وكلمته القاها إلى مريم وروح منه، وان الجنة حق والنار حق، ادخله الله تبارك وتعالى الجنة على ما كان من عمل" ..حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ ، أَنَّ جُنَادَةَ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، وَأَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ وَالنَّارَ حَقٌّ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنْ عَمَلٍ" ..
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے، رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے اس نے حضرت مریم کی طرف القاء کیا تھا اور روح اللہ ہیں اور یہ کہ جنت اور جہنم برحق ہے تو اللہ اسے جنت میں ضرور داخل فرمائے گا خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں۔
حدثنا الوليد ، حدثني ابن جابر ، انه سمع عمير بن هانئ يحدث بهذا الحديث، عن جنادة ، عن عبادة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , بمثله، إلا انه قال:" ادخله الله تبارك وتعالى الجنة من ابوابها الثمانية، من ايها شاء دخل".حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَيْرَ بْنَ هَانِئٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ جُنَادَةَ ، عَنْ عُبَادَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , بِمِثْلِهِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" أَدْخَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْجَنَّةَ مِنْ أَبْوَابِهَا الثَّمَانِيَةِ، مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس کے آخر میں جنت کے آٹھوں دروازوں سے داخل ہونے کا ذکر ہے۔
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن عبادة بن الصامت ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في مجلس، فقال: " تبايعوني على ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا ولا تزنوا، ولا تقتلوا اولادكم، قرا الآية التي اخذت على النساء: إذا جاءك المؤمنات سورة الممتحنة آية 12 , فمن وفى منكم، فاجره على الله، ومن اصاب من ذلك شيئا، فعوقب به، فهو كفارة له، ومن اصاب من ذلك شيئا، فستره الله تبارك وتعالى عليه، فهو إلى الله، إن شاء غفر له، وإن شاء عذبه" , قال سفيان قال لي الهذلي: احفظ لي هذا الحديث، وهو عند الزهري قال لي الهذلي: ابو بكر لم يرو مثل هذا قط، يعني: الزهري.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ، فَقَالَ: " تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، قَرَأَ الْآيَةَ الَّتِي أُخِذَتْ عَلَى النِّسَاءِ: إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ سورة الممتحنة آية 12 , فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ، فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَعُوقِبَ بِهِ، فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَسَتَرَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِ، فَهُوَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ" , قَالَ سُفْيَانُ قَالَ لِي الْهُذَلِيُّ: احْفَظْ لِي هَذَا الْحَدِيثَ، وَهُوَ عِنْدَ الزُّهْرِيِّ قَالَ لِي الْهُذَلِيُّ: أَبُو بَكْرٍ لَمْ يَرْوِ مِثْلَ هَذَا قَطُّ، يَعْنِي: الزُّهْرِيَّ.
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔
حدثنا سفيان ، عن يحيى ، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت ، سمعه من جده، وقال سفيان مرة , عن جده عبادة ، قال: سفيان: وعبادة نقيب وهو من السبعة , " بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة في العسر واليسر، والمنشط والمكره، ولا ننازع الامر اهله، نقول بالحق حيثما كنا، لا نخاف في الله لومة لائم" قال سفيان: زاد بعض الناس ما لم تروا كفرا بواحا.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، سَمِعَهُ مِنْ جَدِّهِ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً , عَنْ جَدِّهِ عُبَادَةَ ، قَالَ: سُفْيَانُ: وَعُبَادَةُ نَقِيبٌ وهو من السبعة , " بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ، وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَلَا نُنَازِعُ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، نَقُولُ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كُنَّا، لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ" قَالَ سُفْيَانُ: زَادَ بَعْضُ النَّاسِ مَا لَمْ تَرَوْا كُفْرًا بَوَاحًا.
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر تنگی اور آسانی اور چستی وسستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی نیز یہ کہ کسی معاملے میں اس کے حقدار سے جھگڑا نہیں کریں گے جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، سماع عبادة بن الوليد من جده سواء صح أو لم يصح، فقدعرفت الواسطة بينهما
حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کیا کرو کیونکہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ انسان کو غم اور پریشانی سے نجات عطا فرماتا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه، وهذا إسناد ضعيف، أبو بكر بن عبدالله ضعيف، والمقدام ابن معدي كرب خطأ، والصواب أنه مقدام الرهاوي فهو مجهول
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب ایسے امراء آئیں گے جنہیں بہت سی چیزیں غفلت میں مبتلا کردیں گی اور وہ نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کردیا کریں گے اس موقع پر تم لوگ وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ نفل کی نیت سے شریک ہوجانا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو المثني مجهول، وقد اضطرب فيه