حدثنا عبد الله، حدثنا ابو حفص عمرو بن علي بن بحر بن كثير السقاء ، حدثنا ابو قتيبة ، حدثنا عمر بن نبهان ، حدثنا سلام ابو عيسى ، حدثنا صفوان بن المعطل ، قال: " خرجنا حجاجا، فلما كنا بالعرج إذا نحن بحية تضطرب، فلم تلبث ان ماتت، فاخرج لها رجل خرقة من عيبته فلفها فيها ودفنها، وخذ لها في الارض، فلما اتينا مكة، فإنا لبالمسجد الحرام، إذ وقف علينا شخص، فقال: ايكم صاحب عمرو بن جابر؟ قلنا: ما نعرفه , قال: ايكم صاحب الجان؟ قالوا: هذا قال: اما إنه جزاك الله خيرا، اما إنه قد كان من آخر التسعة موتا الذين اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم يستمعون القرآن" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيِّ بْنِ بَحْرِ بْنِ كَثِيرٍ السَّقَّاءُ ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَبْهَانَ ، حَدَّثَنَا سَلَّامٌ أَبُو عِيسَى ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ ، قَالَ: " خَرَجْنَا حُجَّاجًا، فَلَمَّا كُنَّا بِالْعَرْجِ إِذَا نَحْنُ بِحَيَّةٍ تَضْطَرِبُ، فَلَمْ تَلْبَثْ أَنْ مَاتَتْ، فَأَخْرَجَ لَهَا رَجُلٌ خِرْقَةً مِنْ عَيْبَتِهِ فَلَفَّهَا فِيهَا وَدَفَنَهَا، وَخَذَّ لَهَا فِي الْأَرْضِ، فَلَمَّا أَتَيْنَا مَكَّةَ، فَإِنَّا لَبِالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، إِذْ وَقَفَ عَلَيْنَا شَخْصٌ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ صَاحِبُ عَمْرِو بْنِ جَابِرٍ؟ قُلْنَا: مَا نَعْرِفُهُ , قَالَ: أَيُّكُمْ صَاحِبُ الْجَانِّ؟ قَالُوا: هَذَا قَالَ: أَمَا إِنَّهُ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَانَ مِنْ آخِرِ التِّسْعَةِ مَوْتًا الَّذِينَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ" .
حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حج کے ارادے سے روانہ ہوئے جب مقام عرج میں پہنچے تو وہاں ایک سانپ تڑپتا ہوا نظر آیا اور تھوڑی ہی دیر میں مرگیا ایک آدمی نے اپنے سامان میں سے ایک کپڑا نکالا اور اسے اس میں لپیٹ کر زمین کھود کر اس میں دفن کردیا، جب ہم لوگ مکہ مکرمہ پہنچے تو مسجد حرام میں ہی تھے کہ ایک آدمی ہمارے پاس آکر رکا اور کہنے لگا کہ تم میں سے عمرو بن جابر کا ساتھی کون ہے؟ ہم نے کہا کہ ہم نہیں جانتے پھر اس نے پوچھا کہ اس سانپ کا کفن دفن کرنے والا کون ہے؟ لوگوں نے اس آدمی کی طرف اشارہ کردیا وہ کہنے لگا کہ اللہ تمہیں جزائے خیر عطا فرمائے یہ ان نو آدمیوں میں سب سے آخر میں مرنے والا تھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قرآن کریم سننے کے لئے حاضر ہوئے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، عمر بن نبهان ضعيف، وسلام مجهول
حدثنا عبد الله، حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا عبد الله بن جعفر ، اخبرني محمد بن يوسف ، عن عبد الله بن الفضل ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث ، عن صفوان بن المعطل السلمي ، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر" فرمقت صلاته ليلة فصلى العشاء الآخرة، ثم نام، فلما كان نصف الليل استيقظ فتلا الآيات العشر آخر سورة آل عمران، ثم تسوك، ثم توضا ثم قام فصلى ركعتين، فلا ادري اقيامه ام ركوعه ام سجوده اطول؟ ثم انصرف فنام ثم استيقظ، فتلا الآيات ثم تسوك، ثم توضا، ثم قام فصلى ركعتين، لا ادري اقيامه ام ركوعه ام سجوده اطول؟ ثم انصرف فنام، ثم استيقظ ففعل ذلك، ثم لم يزل يفعل كما فعل اول مرة، حتى صلى إحدى عشرة ركعة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ" فَرَمَقْتُ صَلَاتَهُ لَيْلَةً فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، ثُمَّ نَامَ، فَلَمَّا كَانَ نِصْفُ اللَّيْلِ اسْتَيْقَظَ فَتَلَا الْآيَاتِ الْعَشْرَ آخِرَ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ تَسَوَّكَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَلَا أَدْرِي أَقِيَامُهُ أَمْ رُكُوعُهُ أَمْ سُجُودُهُ أَطْوَلُ؟ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، فَتَلَا الْآيَاتِ ثُمَّ تَسَوَّكَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، لَا أَدْرِي أَقِيَامُهُ أَمْ رُكُوعُهُ أَمْ سُجُودُهُ أَطْوَلُ؟ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَفَعَلَ ذَلِكَ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يَفْعَلُ كَمَا فَعَلَ أَوَّلَ مَرَّةٍ، حَتَّى صَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً" .
حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھا تو رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھنے کا موقع ملا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء پڑھ کر سوگئے نصف رات کو بیدار ہوئے سورت آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کی، مسواک کی وضو فرمایا اور کھڑے ہو کردو رکعتیں پڑھیں اب مجھے معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام زیادہ لمبا تھا یا رکوع سجدہ پھر دوبارہ سوگئے تھوڑی دیر بعد اٹھے اور یہی سارا عمل دہرایا اور پھر اسی طرح کرتے رہے یہاں تک کہ گیارہ رکعتیں پڑھ لیں۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن جعفر ضعيف، وأبو بكر بن عبدالرحمن لم يسمع من صفوان
حضرت عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارش بھی ہو رہی تھی اور اندھیرا بھی تھا ہم لوگ نماز کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہو میں خاموش رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا تو میں نے پوچھا کیا کہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قل ہو اللہ احد اور معوذتین صبح و شام تین تین مرتبہ پڑھ لیا کرو روزانہ دو مرتبہ تمہاری کفایت ہوگی۔
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا بشر بن المفضل ، عن داود بن ابي هند ، عن عبد الله بن قيس ، عن الحارث بن اقيش ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلمين يموت لهما اربعة اولاد إلا ادخلهما الله الجنة" , قالوا: يا رسول الله، وثلاثة؟ قال:" وثلاثة" , قالوا: يا رسول الله، واثنان؟ قال:" واثنان"، وإن من امتي لمن يعظم للنار حتى يكون احد زواياها، وإن من امتي لمن يدخل بشفاعته الجنة اكثر من مضر" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ أُقَيْشٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا أَرْبَعَةُ أَوْلَادٍ إِلَّا أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ الْجَنَّةَ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَثَلَاثَةٌ؟ قَالَ:" وَثَلَاثَةٌ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاثْنَانِ؟ قَالَ:" وَاثْنَانِ"، وَإِنَّ مِنْ أُمَّتِي لَمَنْ يَعْظُمُ لِلنَّارِ حَتَّى يَكُونَ أَحَدَ زَوَايَاهَا، وَإِنَّ مِنْ أُمَّتِي لَمَنْ يَدْخُلُ بِشَفَاعَتِهِ الْجَنَّةَ أَكْثَرُ مِنْ مُضَرَ" .
حضرت حارث بن اقیش رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم رات کے وقت حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا جن دو مسلمانوں (میاں بیوی) کے چار نابالغ بچے فوت ہوجائیں اللہ انہیں اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخل فرما دے گا صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! اگر تین بچے ہوں تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تب بھی یہی حکم ہے صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا اگر دو بچے ہوں تو؟ فرمایا تب بھی یہی حکم ہے اور میری امت میں ایک آدمی ایسا بھی ہوگا جسے آگ کے لئے اتنا پھیلایا جائے گا کہ وہ اس کا ایک کونہ بن جائے گا اور میری امت میں ایک آدمی ایسا بھی ہوگا جس کی شفاعت سے مضر جتنے لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے یہ بات حاصل کرلو مجھ سے یہ بات حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے یہ راستہ متعین کردیا ہے کہ اگر کوئی کنوارا لڑکا کنواری لڑکی کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اگر شادی شدہ مرد، شادی شدہ عورت کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور رجم بھی کیا جائے۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے گھر سے نکلے تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے اس کی وجہ سے اس کی تعین اٹھا لی گئی ہوسکتا ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو تم شب قدر کو (آخری عشرے کی) نویں ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کیا کرو۔
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، قال: خالد احسبه ذكره عن ابي اسماء ، قال: عبادة بن الصامت " اخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم كما اخذ على النساء ستا: ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، ولا تقتلوا اولادكم، ولا يعضد بعضكم بعضا، ولا تعصوني في معروف، فمن اصاب منكم منهن حدا فعجل له عقوبته، فهو كفارته، وإن اخر عنه، فامره إلى الله تعالى، إن شاء عذبه، وإن شاء رحمه" ..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: خَالِدٌ أَحْسِبُهُ ذَكَرَهُ عَن ْ أَبِي أَسْمَاءَ ، قَالَ: عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ " أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَخَذَ عَلَى النِّسَاءِ سِتًّا: أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا يَعْضِدْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ أَصَابَ مِنْكُمْ مِنْهُنَّ حَدًّا فَعُجِّلَ لَهُ عُقُوبَتُهُ، فَهُوَ كَفَّارَتُهُ، وَإِنْ أُخِّرَ عَنْهُ، فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ رَحِمَهُ" ..
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔
حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابن إسحاق ، عن مكحول ، عن محمود بن الربيع ، عن عبادة بن الصامت ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقرا، فثقلت عليه القراءة، فلما فرغ، قال:" تقرءون؟" قلنا: نعم يا رسول الله , قال: " لا عليكم ان لا تفعلوا إلا بفاتحة الكتاب، فإنه لا صلاة إلا بها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ، فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ:" تَقْرَءُونَ؟" قُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: " لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ إِلَّا بِهَا" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قراءت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔