حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سب سے بدترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرتا ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! انسان نماز میں کس طرح چوری کرسکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح کہ رکوع و سجود اچھی طرح مکمل نہ کرے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وتكلم فيه الإمام على بن المديني
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يحيى بن سعيد ، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن ، سمع ابا قتادة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا راى احدكم شيئا يكرهه، فليبصق عن شماله ثلاث مرات، وليستعذ بالله من شرها , فإنها لن تضره" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا , فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ یا امیمہ بنت ابی العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے یہاں تک کہ اسی طرح نماز سے فارغ ہوگئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 516، م: 543، وهذا إسناد قوي
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی مختلف اقسام کو) ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ علیحدہ علیحدہ ان کی نبیذ بنائی جاسکتی ہے۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام ، حدثني يحيى ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، ان ابا قتادة اخبره، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا شرب احدكم، فلا يتنفس في الإناء، وإذا اتى احدكم الخلاء، فلا يستنجين بيمينه" , وقال ابو عامر:" ولا يمس احدكم ذكره بيمينه".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ أَخْبَرَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ، وَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْخَلَاءَ، فَلَا يَسْتَنْجِيَنَّ بِيَمِينِهِ" , وقَالَ أَبُو عَامِرٍ:" وَلَا يَمَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ".
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا علي يعني ابن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الركعتين الاوليين من الظهر يسمعنا الآية احيانا، فيطيل في الركعة الاولى، ويقصر في الثانية، ويقرا في الركعتين الاوليين من العصر، ويطيل في الركعة الاولى من الفجر، ويقصر في الثانية" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ يُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، فَيُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ، وَيُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الْفَجْرِ، وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرأت فرماتے تھے۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو اور اپنے اوپر سکون و اطمینان کو لازم کرلو۔
حدثنا عبد الله، حدثني ابي، حدثنا وكيع ، حدثنا مهدي بن ميمون ، عن غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد ، عن ابي قتادة , ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن صوم يوم عرفة؟ فقال: " احتسب على الله كفارة سنتين ماضية ومستقبلة" , قال: يا رسول الله، ارايت رجلا يصوم الدهر كله؟ قال:" لا صام ولا افطر او ما صام وما افطر" , قال: يا رسول الله، ارايت رجلا يصوم يوما ويفطر يوما؟ قال:" ذاك صوم اخي داود عليه السلام" , قال: يا رسول الله، ارايت رجلا يصوم يوما ويفطر يومين؟ قال:" وددت اني طوقت ذلك" , قال: ارايت رجلا يصوم يومين ويفطر يوما؟ قال:" ومن يطيق ذلك؟" قال: وسئل عن صوم يوم عاشوراء؟ قال:" احتسب على الله كفارة سنة" .حَدَّثَنَا عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ: " أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ كَفَّارَةَ سَنَتَيْنِ مَاضِيَةٍ وَمُسْتَقْبَلَةٍ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ قَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ:" وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ" , قَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟" قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ؟ قَالَ:" أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ كَفَّارَةَ سَنَةٍ" .
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی آدمی ہمیشہ روزے رکھے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں برابر ہیں سائل نے پوچھا دو دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی طاقت کس میں ہے سائل نے پوچھا کہ دو دن ناغہ کرنا اور ایک دن روزہ رکھنا کیسا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی نظروں میں یہ قابل تعریف ہو، سائل نے پوچھا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کا طریقہ ہے سائل نے پیر اور جمعرات کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی، ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور پورے ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے سائل نے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے سائل نے یوم عاشورہ کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا اس سے گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ یا امیمہ بنت ابی العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے یہاں تک کہ اسی طرح نماز سے فارغ ہوگئے۔