حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی رات کے وقت کہیں پڑاؤ ڈالتے تو دائیں پہلو پر لیٹا کرتے تھے اور اگر صبح صادق سے تھوڑی ہی دیرپہلے پڑاؤ کیا ہوتا تو اپنی کہنیوں کو زمین پر ٹکا کر اپنا سر دونوں ہتھیلیوں کے درمیان رکھ لیتے تھے (تاکہ نیند نہ آئے)
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا حرب ، حدثنا يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من راى رؤيا تعجبه فليحدث بها، فإنها بشرى من الله عز وجل، ومن راى رؤيا يكرهها فلا يحدث بها، وليتفل عن يساره ويتعوذ بالله من شرها" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ رَأَى رُؤْيَا تُعْجِبُهُ فَلْيُحَدِّثْ بِهَا، فَإِنَّهَا بُشْرَى مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ رَأَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا، وَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ وَيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا" .
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کردیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدثنا معمر بن سليمان هو الرقي ، حدثنا الحجاج ، عن قتادة ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , انه وضع له وضوء، فولغ فيه السنور، فاخذ يتوضا، فقالوا: يا ابا قتادة، قد ولغ فيه السنور , فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " السنور من اهل البيت، وإنه من الطوافين او الطوافات عليكم" .حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ وُضِعَ لَهُ وَضُوءٌ، فَوَلَغَ فِيهِ السِّنَّوْرُ، فَأَخَذَ يَتَوَضَّأُ، فَقَالُوا: يَا أَبَا قَتَادَةَ، قَدْ وَلَغَ فِيهِ السِّنَّوْرُ , فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " السِّنَّوْرُ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ، وَإِنَّهُ مِنَ الطَّوَّافِينَ أَوْ الطَّوَّافَاتِ عَلَيْكُمْ" .
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کردیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، تفرد الحجاج عن قتادة بن عبدالله الأنصاري، والحجاج مدلس، وقد عنعن، لكنهما توبعا
حدثنا هاشم ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا شرب احدكم فلا يتنفس في الإناء، وإذا بال احدكم، فلا يمس ذكره بيمينه، وإذا تمسح احدكم من الخلاء فلا يتمسحن بيمينه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ، وَإِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا تَمَسَّحَ أَحَدُكُمْ مِنَ الْخَلَاءِ فَلَا يَتَمَسَّحَنَّ بِيَمِينِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے۔
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ابو محمد بن معبد بن ابي قتادة ، عن ابن كعب بن مالك ، قال: خرج علينا ابو قتادة ونحن نقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كذا، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم كذا , فقال: شاهت الوجوه، اتدرون ما تقولون؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من قال علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار" , قال عفان: وقد قال لي: محمد بن كعب..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا أَبُو قَتَادَةَ وَنَحْنُ نَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا , فَقَالَ: شَاهَتْ الْوُجُوهُ، أَتَدْرُونَ مَا تَقُولُونَ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" , قَالَ عَفَّانُ: وَقَدْ قَالَ لِي: مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! میرے حوالے سے کثرت کے ساتھ حدیث بیان کرنے سے بچو اور جو میری طرف نسبت کر کے کوئی بات کہے تو وہ صرف صحیح بات کہے اس لئے کہ جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى محمد بن معبد، واختلف على حماد فى تسمية ابن كعب بن مالك
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔