مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 22622
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا همام بن يحيى ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22623
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، اخبرنا ابو جعفر الخطمي ، عن محمد بن كعب القرظي , ان ابا قتادة كان له على رجل دين وكان ياتيه يتقاضاه، فيختبئ منه، فجاء ذات يوم فخرج صبي فساله عنه، فقال: نعم هو في البيت، ياكل خزيرة، فناداه يا فلان اخرج فقد اخبرت انك هاهنا، فخرج إليه، فقال: ما يغيبك عني؟ قال: إني معسر وليس عندي , قال: آلله إنك معسر؟ قال: نعم، فبكى ابو قتادة ، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول " من نفس عن غريمه، او محا عنه، كان في ظل العرش يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ , أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ دَيْنٌ وَكَانَ يَأْتِيهِ يَتَقَاضَاهُ، فَيَخْتَبِئُ مِنْهُ، فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ فَخَرَجَ صَبِيٌّ فَسَأَلَهُ عَنْهُ، فَقَالَ: نَعَمْ هُوَ فِي الْبَيْتِ، يَأْكُلُ خَزِيرَةً، فَنَادَاهُ يَا فُلَانُ اخْرُجْ فَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ هَاهُنَا، فَخَرَجَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: مَا يُغَيِّبُكَ عَنِّي؟ قَالَ: إِنِّي مُعْسِرٌ وَلَيْسَ عِنْدِي , قَالَ: آللَّهِ إِنَّكَ مُعْسِرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَبَكَى أَبُو قَتَادَةَ ، ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ " مَنْ نَفَّسَ عَنْ غَرِيمِهِ، أَوْ مَحَا عَنْهُ، كَانَ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کا ایک آدمی پر قرض تھا وہ اس سے تقاضا کرنے کے لئے جاتے تو وہ چھپ جاتا ایک دن وہ اس کے گھر پہنچے تو ایک بچہ وہاں سے نکلا انہوں نے اس بچے سے اس کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ ہاں! وہ گھر میں ہیں اور کھانا کھا رہے ہیں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام لے کر اسے آواز دی کہ باہر آؤ، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تم اندر ہی ہو وہ باہر آیا تو انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم مجھ سے کیوں چھپتے پھر رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں تنگدست ہوں اور میرے پاس کچھ نہیں ہے انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم کھا کر کہو کہ تمہارے پاس کچھ نہیں ہے؟ اس نے کہا کہ واقعی ایسا ہی ہے اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے مقروض کو مہلت دے دے یا اس کا قرض معاف کر دے تو وہ قیامت کے دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1563
حدیث نمبر: 22624
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت رجلا ، قال سعد: كان يقال له مولى ابي قتادة، ولم يكن مولى يحدث , عن ابي قتادة : انه اصاب حمار وحش، فسالوا النبي صلى الله عليه وسلم وهو محرم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ابقي معكم منه شيء؟ قال شعبة: ثم سالته بعد، فقال: ابقي معكم منه شيء؟ قال: فاكله , او قال:" فكلوه" ، فقلت لشعبة: معنى قوله لا باس به، قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا ، قَالَ سَعْدٌ: كَانَ يُقَالُ لَهُ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، وَلَمْ يَكُنْ مَوْلًى يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ : أَنَّهُ أَصَابَ حِمَارَ وَحْشٍ، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبَقِيَ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟ قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدُ، فَقَالَ: أَبَقِيَ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟ قَالَ: فَأَكَلَهُ , أَوْ قَالَ:" فَكُلُوهُ" ، فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ: مَعْنَى قَوْلِهِ لَا بَأْسَ بِهِ، قَالَ: نَعَمْ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک گورخر کا شکار کیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام تھے انہوں نے فرمایا کیا تمہارے پاس اس میں سے کچھ بچا ہے؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا یا لوگوں کو کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1821، م: 1196
حدیث نمبر: 22625
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سليمان يعني التيمي ، قال: حدثت عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تقرءون خلفي؟ قالوا: نعم , قال: فلا تفعلوا إلا بام الكتاب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، قَالَ: حُدِّثْتُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَقْرَءُونَ خَلْفِي؟ قَالُوا: نَعَمْ , قَالَ: فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کیا تم میرے پیچھے نماز میں قرأت کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کیا کرو الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين سليمان التيمي وعبدالله بن أبى قتادة
حدیث نمبر: 22626
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن سعيد المقبري ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياك" , ثم إن الرجل لبث ما شاء الله، ثم قال: يا رسول الله، إن قتلت في سبيل الله كفر الله به خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياك إلا الدين، كذلك قال لي جبريل عليه السلام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ" , ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ لَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ إِلَّا الدَّيْنَ، كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں حال ہی میں شہید ہوجاؤں کہ میں ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہاہوں آگے بڑھا ہوں پیچھے نہ ہٹا ہوں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر تم اسی طرح شہید ہوئے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیر گذرنے کے بعد اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کردیا کہ " قرض کے علاوہ " اور فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے اسی طرح بتایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1885
حدیث نمبر: 22627
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا همام بن يحيى , وابان بن يزيد , عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الركعتين الاوليين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة، ويسمعنا الآية احيانا، ويقرا في الركعتين الاخريين بفاتحة الكتاب" ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى , وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قرأت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22628
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا حرب يعني ابن شداد ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، فذكر مثله.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 762، م: 451
حدیث نمبر: 22629
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حسين المعلم ، حدثنا يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي قتادة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تنتبذوا الرطب والزهو، والتمر والزبيب جميعا، وانتبذوا كل واحد على حدته" , قال يحيى : فسالت عن ذلك عبد الله بن ابي قتادة فاخبرني , عن ابيه بذلك.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَنْتَبِذُوا الرُّطَبَ وَالزَّهْوَ، وَالتَّمْرَ وَالزَّبِيبَ جَمِيعًا، وَانْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ عَلَى حِدَتِهِ" , قَالَ يَحْيَى : فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ فَأَخْبَرَنِي , عَنْ أَبِيهِ بِذَلِكَ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور پکی کھجور کشمش اور کجھور سرخ کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5602، م: 1988
حدیث نمبر: 22630
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا، ثم صلى بارض سعد باصل الحرة عند بيوت السقيا، ثم قال: " اللهم إن إبراهيم خليلك وعبدك ونبيك دعاك لاهل مكة، وانا محمد عبدك ونبيك ورسولك ادعوك لاهل المدينة مثل ما دعاك به إبراهيم لاهل مكة، ندعوك ان تبارك لهم في صاعهم ومدهم وثمارهم، اللهم حبب إلينا المدينة كما حببت إلينا مكة، واجعل ما بها من وباء بخم، اللهم إني قد حرمت ما بين لابتيها كما حرمت على لسان إبراهيم الحرم" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى بِأَرْضِ سَعْدٍ بِأَصْلِ الْحَرَّةِ عِنْدَ بُيُوتِ السُّقْيَا، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَكَ وَعَبْدَكَ وَنَبِيَّكَ دَعَاكَ لِأَهْلِ مَكَّةَ، وَأَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ مِثْلَ مَا دَعَاكَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ لِأَهْلِ مَكَّةَ، نَدْعُوكَ أَنْ تُبَارِكَ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ وَثِمَارِهِمْ، اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَمَا حَبَّبْتَ إِلَيْنَا مَكَّةَ، وَاجْعَلْ مَا بِهَا مِنْ وَبَاءٍ بِخُمٍّ، اللَّهُمَّ إِنِّي قَدْ حَرَّمْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا كَمَا حَرَّمْتَ عَلَى لِسَانِ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَمَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور حرہ میں پانی کے گھاٹ کے قریب حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی زمین میں نماز پڑھی، پھر فرمایا اے اللہ! تیرے خلیل، بندے اور نبی ابراہیم علیہ السلام نے تجھ سے اہل مکہ کے لئے دعاء مانگی تھی اور میں تیرے بندہ، نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم تجھ سے اہل مدینہ کے لئے اس طرح دعاء مانگ رہا ہوں کہ تو ان کے صاع مد اور پھلوں میں برکت عطاء فرما، اے اللہ! ہماری نظروں میں مدینہ کو بھی اس طرح محبوب بنا جیسے مکہ مکرمہ کی محبت ہمیں عطاء فرمائی ہے اور یہاں کی وباؤں کو " خم " کی طرف منتقل فرما اے اللہ میں مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام کی زبانی مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22631
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود الطيالسي ، حدثنا شعبة ، عن ثابت ، سمع عبد الله بن رباح يحدث , عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه لما قاموا إلى الصلاة فصلوا، قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلوها الغد لوقتها" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَبَاحٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ لَمَّا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّوْا، قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوهَا الْغَدَ لِوَقْتِهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز کے لئے کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل بھی اس نماز کو اس وقت پڑھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 681

Previous    152    153    154    155    156    157    158    159    160    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.