مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 22583
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، عن عبد رب ، وقال حجاج : عن عبد ربه ، عن ابي سلمة ، قال: إن كنت لارى الرؤيا تمرضني قال: فلقيت ابا قتادة ، فقال: وانا فكنت لارى الرؤيا تمرضني حتى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الرؤيا الصالحة من الله، وإذا راى احدكم ما يحب، فلا يحدث بها إلا من يحب، وإذا راى ما يكره، فليتفل عن يساره ثلاثا، وليتعوذ بالله من الشيطان الرجيم وشرها، ولا يحدث بها احدا، فإنها لا تضره" , قال حجاج: قال شعبة: فقلت له: ليتعوذ بالله من الشيطان؟ قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ رَبٍّ ، وَقَالَ حَجَّاجٌ : عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ ، فَقَالَ: وَأَنَا فَكُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي حَتَّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ، فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا مَنْ يُحِبُّ، وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ، فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشَرِّهَا، وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ" , قَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لَهُ: لِيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے جو مجھے بیمار کردیتے تھے ایک دن حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات میں بھی ایسے خواب دیکھا کرتا تھا جو مجھے بیمار کردیتے تھے حتیٰ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص اچھا خواب دیکھے تو صرف اسی سے بیان کرے جس سے وہ محبت کرتا ہو اور جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7044، م: 2261
حدیث نمبر: 22584
Save to word اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن عمرو بن سليم الزرقي ، انه سمع ابا قتادة ، يقول: بينا نحن في المسجد جلوس،" خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يحمل امامة بنت ابي العاص بن الربيع، وامها زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهي صبية فحملها على عاتقه، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي على عاتقه يضعها إذا ركع، ويعيدها على عاتقه إذا قام، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي على عاتقه، حتى قضى صلاته، يفعل ذلك بها" .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ،" خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ، وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ صَبِيَّةٌ فَحَمَلَهَا عَلَى عَاتِقِهِ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ، وَيُعِيدُهَا عَلَى عَاتِقِهِ إِذَا قَامَ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ، حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ، يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ بنت العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5996، م: 543
حدیث نمبر: 22585
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث , حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، انه سمع ابا قتادة ، يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قام فيهم فذكر لهم الجهاد في سبيل الله عز وجل والإيمان بالله من افضل الاعمال، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، ارايت إن قتلت في سبيل الله يكفر عني خطاياي؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم" نعم , إن قتلت في سبيل الله وانت صابر محتسب مقبل غير مدبر" , ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كيف قلت؟" قال: ارايت إن قتلت في سبيل الله يكفر عني خطاياي؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم , إن قتلت وانت صابر محتسب مقبل غير مدبر، إلا الدين، فإن جبريل عليه السلام قال لي ذلك" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ مِنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَعَمْ , إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ" , ثُمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ قُلْتَ؟" قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ , إِنْ قُتِلْتَ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّيْنَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي ذَلِكَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان کھڑے ہو کر جہاد فی سبیل اللہ اور اللہ پر ایمان لانے کا تمام اعمال میں افضل ہونا ذکر فرمایا تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہوجاؤں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر تم اللہ کے راستہ میں اس طرح شہید ہوئے ہو کہ تم ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہے ہو آگے بڑھے ہو اور پیچھے نہ ہٹے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیرگذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم نے کیا کہا تھا؟ اس نے دوبارہ یہی سوال دہرایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کردیا کہ " قرض کے علاوہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے مجھے اسی طرح بتایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1885
حدیث نمبر: 22586
Save to word اعراب
حدثنا يعلى بن عبيد , حدثنا محمد بن عمرو ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة يصلي عليها، فقال: " اعليه دين؟" قالوا: نعم، ديناران , فقال:" ترك لهما وفاء؟" , قالوا: لا , قال:" فصلوا على صاحبكم" , فقال ابو قتادة: هما علي يا رسول الله , فصلى عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ يُصَلِّي عَلَيْهَا، فَقَالَ: " أَعَلَيْهِ دَيْنٌ؟" قَالُوا: نَعَمْ، دِينَارَانِ , فَقَالَ:" تَرَكَ لَهُمَا وَفَاءً؟" , قَالُوا: لَا , قَالَ:" فَصَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے پیچھے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا جی ہاں! دو دینار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ترکہ میں کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو، اس پر حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا قرض میرے ذمے ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وفي ضوء طريق أخرى فهي منقطعة لأن عبدالله بن أبى قتادة لم يسمعه من أبيه
حدیث نمبر: 22587
Save to word اعراب
حدثنا يعلى ، حدثنا حجاج الصواف ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" .حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22588
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن حرملة بن إياس الشيباني ، عن ابي قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صوم يوم عرفة كفارة سنتين سنة ماضية، وسنة مستقبلة، وصوم يوم عاشوراء كفارة سنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ إِيَاسٍ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ كَفَّارَةُ سَنَتَيْنِ سَنَةٍ مَاضِيَةٍ، وَسَنَةٍ مُسْتَقْبَلَةٍ، وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ كَفَّارَةُ سَنَةٍ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے اور یوم عاشورہ کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه والاختلاف فيه ، ولجهالة حرملة
حدیث نمبر: 22589
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن عمرو بن سليم الزرقي ، انه سمع ابا قتادة ، يقول: إن" النبي صلى الله عليه وسلم صلى وامامة بنت زينب ابنة النبي صلى الله عليه وسلم وهي ابنة ابي العاص بن الربيع بن عبد العزى على رقبته، فإذا ركع وضعها، وإذا قام من سجوده اخذها، فاعادها على رقبته" , فقال عامر، ولم اساله اي صلاة هي؟ قال ابن جريج : وحدثت، عن زيد بن ابي عتاب ، عن عمرو بن سليم انها صلاة الصبح , قال ابو عبد الرحمن: جوده.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ" النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى وَأُمَامَةُ بِنْتُ زَيْنَبَ ابْنَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ ابْنَةُ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى عَلَى رَقَبَتِهِ، فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ مِنْ سُجُودِهِ أَخَذَهَا، فَأَعَادَهَا عَلَى رَقَبَتِهِ" , فَقَالَ عَامِرٌ، وَلَمْ أَسْأَلْهُ أَيُّ صَلَاةٍ هِيَ؟ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : وَحُدِّثْتُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي عَتَّابٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّهَا صَلَاةُ الصُّبْحِ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: جَوَّدَهُ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ کو اپنے کندھوں پر اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ تعین بھی ہے کہ یہ فجر کی نماز کا واقعہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 516، م: 543
حدیث نمبر: 22590
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فاحرم اصحابي ولم احرم، فرايت حمارا، فحملت عليه، فاصطدته، فذكرت شانه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكرت اني لم اكن احرمت، واني إنما اصطدته لك؟" فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه فاكلوا، ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته له" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابِي وَلَمْ أُحْرِمْ، فَرَأَيْتُ حِمَارًا، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَاصْطَدْتُهُ، فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ، وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ؟" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ فَأَكَلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے میں بھی ہمراہ تھا لیکن اس سفر میں میں نے احرام نہیں باندھا تھا البتہ میرے ساتھیوں نے احرام باندھا ہوا تھا راستے میں مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے خود ہی اس پر حملہ کیا اور اسے شکار کرلیا میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ میں نے ایک گورخر شکار کیا ہے اور یہ بھی کہ میں نے احرام نہیں باندھا تھا اور یہ کہ میں نے شکار آپ کے لئے کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا اسے کھاؤ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خود تناول نہیں فرمایا کیونکہ میں نے انہیں بتایا تھا کہ یہ شکار میں نے ان کے لئے کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1821، م: 1196، دون قوله: إنما اصطدته له ودون قوله: ولم يأكل منه حين أخبرته أني اصطدته له ، فقد تفرد بهما معمر عن يحيى، فهي رواية شاذة
حدیث نمبر: 22591
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، اخبرني عبد الله بن محمد بن عقيل يعني ابن ابي طالب ، قال: قدم معاوية المدينة، فتلقاه ابو قتادة ، فقال: اما إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قال: " إنكم ستلقون بعدي اثرة" , قال: فبم امركم؟ قال: امرنا ان نصبر , قال: فاصبروا إذا.حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ، فَتَلَقَّاهُ أَبُو قَتَادَةَ ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً" , قَالَ: فَبِمَ أَمَرَكُمْ؟ قَالَ: أَمَرَنَا أَنْ نَصْبِرَ , قَالَ: فَاصْبِرُوا إِذًا.
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی؟ وہ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تم میرے بعد ترجیحات کا سامنا کرو گے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اس موقع کے لئے کیا حکم دیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبر کرنے کا حکم دیا تھا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر آپ لوگ صبر کریں۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل عبدالله بن محمد بن عقيل، وابن عقيل لم يدرك القصة
حدیث نمبر: 22592
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، حدثني محمد بن عمرو بن حلحلة الديلي ، عن ابن كعب بن مالك ، عن ابي قتادة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فمر عليه بجنازة، فقال: " مستريح ومستراح منه" , قال: قلنا: اي رسول الله، ما مستريح ومستراح منه؟ قال:" العبد الصالح يستريح من نصب الدنيا وهمها إلى رحمة الله تعالى، والعبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ، فَقَالَ: " مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ" , قَالَ: قُلْنَا: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، مَا مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ؟ قَالَ:" الْعَبْدُ الصَّالِحُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَهَمِّهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آرام پانے والے کا کیا مطلب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6512، م: 950

Previous    148    149    150    151    152    153    154    155    156    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.