مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 22573
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة، اخبرني عثمان بن عبد الله بن موهب ، قال: سمعت عبد الله بن ابي قتادة يحدث، عن ابيه، فذكر مثله، إلا انه قال: فقال ابو قتادة: انا اكفل به قال: قال: بالوفاء؟ وقال حجاج ايضا: انا اكفل به، وقال: سمعت عبد الله بن ابي قتادة .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: أَنَا أَكْفُلُ بِهِ قَالَ: قَالَ: بِالْوَفَاءِ؟ وَقَالَ حَجَّاجٌ أَيْضًا: أَنَا أَكْفُلُ بِهِ، وَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا پورے قرض کے ضامن بنتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں!

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 22574
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عثمان بن عبد الله بن موهب ، قال: سمعت عبد الله بن ابي قتادة يحدث، عن ابيه ابي قتادة " انهم كانوا في مسير لهم، فرايت حمار وحش، فركبت فرسا، واخذت الرمح، فقتلته، قال: وفينا المحرم، قال: فاكلوا منه، قال: فاشفقوا، قال: فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال: فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اشرتم، او اعنتم، او اصدتم؟ قال شعبة: لا ادري، قال: اعنتم، او اصدتم , ثم قالوا: لا , فامرهم باكله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ " أَنَّهُمْ كَانُوا فِي مَسِيرٍ لَهُمْ، فَرَأَيْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، فَرَكِبْتُ فَرَسًا، وَأَخَذْتُ الرُّمْحَ، فَقَتَلْتُهُ، قَالَ: وَفِينَا الْمُحْرِمُ، قَالَ: فَأَكَلُوا مِنْهُ، قَالَ: فَأَشْفَقُوا، قَالَ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ: فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَشَرْتُمْ، أَوْ أَعَنْتُمْ، أَوْ أَصِدْتُمْ؟ قَالَ شُعْبَةُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: أَعَنْتُمْ، أَوْ أَصِدْتُمْ , ثُمَّ قَالُوا: لَا , فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے میں نے ایک گورخر دیکھا توجلدی سے اپنے گھوڑے پر سوار ہوگیا اور اپنا نیزہ پکڑا اور اسے شکار کرلیا جسے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ نے جو حالت احرام میں تھے " کھالیا بعد میں وہ خوف کا شکار ہوگئے میں نے یا کسی اور نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اشارہ کیا تھا؟ یا تعاون کیا تھا؟ یا گھات لگائی تھی؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1821، م: 1196
حدیث نمبر: 22575
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة الانصاري ، قال: بينا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، إذ مال رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: حاد عن راحلته، فدعمته بيدي، قال: فاستيقظ، قال: ثم سرنا، قال: فمال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدعمته بيدي، فاستيقظ، فقال:" ابو قتادة؟" فقلت: نعم , يا رسول الله , فقال:" حفظك الله كما حفظتنا منذ الليلة" , ثم قال:" لا ارانا إلا قد شققنا عليك، نح بنا عن الطريق او مل بنا عن الطريق" , قال: فعدلنا عن الطريق، فاناخ، رسول الله صلى الله عليه وسلم راحلته، فتوسد كل رجل منا ذراع راحلته، فما استيقظنا حتى اشرقت الشمس، وذكر صوت الصرد، قال: فقلت: يا رسول الله، هلكنا، فاتتنا الصلاة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم تهلكوا ولم تفتكم الصلاة، إنما تفوت اليقظان، ولا تفوت النائم، هل من ماء؟" قال: فاتيته بسطيحة او قال: ميضاة فيها ماء، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم دفعها إلي وفيها بقية من ماء، قال:" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، إِذْ مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: حَادَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ، قَالَ: فَاسْتَيْقَظَ، قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا، قَالَ: فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ، فَاسْتَيْقَظَ، فَقَالَ:" أَبُو قَتَادَةَ؟" فَقُلْتُ: نَعَمْ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ:" حَفِظَكَ اللَّهُ كَمَا حَفِظْتَنَا مُنْذُ اللَّيْلَةِ" , ثُمَّ قَالَ:" لَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ، نَحِّ بِنَا عَنِ الطَّرِيقِ أَوْ مِلْ بِنَا عَنِ الطَّرِيقِ" , قَالَ: فَعَدَلْنَا عَنِ الطَّرِيقِ، فَأَنَاخَ، رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ، فَتَوَسَّدَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا ذِرَاعَ رَاحِلَتِهِ، فَمَا اسْتَيْقَظْنَا حَتَّى أَشْرَقَتْ الشَّمْسُ، وَذَكَرَ صَوْتَ الصُّرَدِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكْنَا، فَاتَتْنَا الصَّلَاةُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ تَهْلِكُوا وَلَمْ تَفُتْكُمْ الصَّلَاةُ، إِنَّمَا تَفُوتُ الْيَقْظَانَ، وَلَا تَفُوتُ النَّائِمَ، هَلْ مِنْ مَاءٍ؟" قَالَ: فَأَتَيْتُهُ بِسَطِيحَةٍ أَوْ قَالَ: مَيْضَأَةٍ فِيهَا مَاءٌ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَيَّ وَفِيهَا بَقِيَّةٌ مِنْ مَاءٍ، قَالَ:" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ جلد باز لوگ پانی کی تلاش میں نکل گئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونگنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے جھکے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگائے بغیر سہارا دے دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر پہلے سے بھی زیادہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ گرپڑیں میں پھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کون ہے؟ میں نے عرض کیا ابو قتادہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں ساری رات سے اسی طرح آپ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمیں پڑاؤ کرلینا چاہئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درخت کے قریب پہنچ کر منزل کی پھر فرمایا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں تک کہ سات سوار جمع ہوگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہماری نماز کا خیال رکھنا چنانچہ ہم لوگ سو گئے اور سورج کی تمازت نے ہی ہمیں جگایا ہم بیدار ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر وہاں سے چل دیئے ہم بھی آہستہ آہستہ چل پڑے، ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! میرے وضو کے برتن میں تھوڑا سا پانی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لے آؤ میں وہ پانی لایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے وضو کرو۔ چنانچہ سب لوگوں نے وضو کیا اور اس میں سے کچھ پانی بچ گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ نے دو رکعتیں پڑھیں (سنت) پھر صبح کی نماز پڑھی (اس کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے ہم میں سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی دینی مسئلہ ہے تو مجھے بھی بتاؤ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم سے نماز میں تفریط ہوگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں بلکہ تفریط تو جاگنے میں ہوتی ہے۔ اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہیے کہ جب وقت بھی وہ بیدار ہوجائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں نے کیا کیا ہوگا؟ انہوں نے عرض کیا کہ کل آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ اگر تم کل پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ لوگ پانی کی تلاش میں ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا لوگوں میں موجود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور خود پانی کی طرف سبقت لے جائیں اگر وہ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات مان لیں گے تو وہ ہدایت پاجائیں تین مرتبہ فرمایا پھر ہم لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا تھا لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تو پیاس نے ہلاک کردیا اور گردنیں ٹوٹنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا اے ابو قتادہ میرا چھوٹا پیالہ لاؤ میں وہ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ف

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن قتادة قد خولف فى بعض من الحديث
حدیث نمبر: 22576
Save to word اعراب
حدثنا ابن مهدي ، حدثنا زهير بن محمد ، حدثني محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن معبد بن كعب بن مالك ، ان ابا قتادة اخبره. ويزيد بن هارون ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن معبد بن كعب بن مالك ، عن ابي قتادة المعنى , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جلوسا في مجلس إذ مر بجنازة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مستريح ومستراح منه" , قال: فقلنا: يا رسول الله، ما المستريح؟ قال:" العبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا واذاها إلى رحمة الله" , قلنا: فما المستراح منه؟ قال:" العبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب" , قال عبد الرحمن: وقراته على مالك ، يعني هذا الحديث.حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ أَخْبَرَهُ. وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْمَعْنَى , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فِي مَجْلِسٍ إِذْ مُرَّ بِجِنَازَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ" , قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْمُسْتَرِيحُ؟ قَالَ:" الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ" , قُلْنَا: فَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ؟ قَالَ:" الْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ" , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَقَرَأْتُهُ عَلَى مَالِكٍ ، يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! آرام پانے والے کا کیا مطلب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ، شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6512، م: 950، وله ثلاثة أسانيد، وإسناد ابن إسحاق معنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 22577
Save to word اعراب
حدثنا ابن مهدي ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ثابت ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ساقي القوم آخرهم" .حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پلانے والا خود سب سے آخر میں پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 681
حدیث نمبر: 22578
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , وعبد الرزاق , قالا: حدثنا مالك ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة ، قال: عبد الرزاق في حديثه: قال: سمعت ابا قتادة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دخل احدكم المسجد، فليركع ركعتين قبل ان يجلس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 444، م: 714
حدیث نمبر: 22579
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن , وعبد الرزاق , قالا: حدثنا مالك ، عن عامر بن عبد الله ، عن عمرو بن سليم ، عن ابي قتادة ، قال: عبد الرزاق في حديثه , قال: سمعت ابا قتادة، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو حامل امامة ابنة زينب، قال عبد الرزاق: على عاتقه، فإذا ركع وسجد وضعها، وإذا قام حملها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ ابْنَةَ زَيْنَبَ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: عَلَى عَاتِقِهِ، فَإِذَا رَكَعَ وَسَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 516، م: 543
حدیث نمبر: 22580
Save to word اعراب
قال: قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق يعني ابن عيسى ، اخبرني مالك ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن حميدة ابنة عبيد بن رفاعة ، عن كبشة بنت كعب بن مالك ، قال: إسحاق في حديثه: وكانت تحت ابن ابي قتادة , ان ابا قتادة دخل عليها، فسكبت له وضوءه، فجاءت هرة تشرب منه، فاصغى لها الإناء حتى شربت، قالت: كبشة , فرآني انظر إليه، فقال: اتعجبين يا بنت اخي؟! قالت: نعم , فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنها ليست بنجس، إنها من الطوافين عليكم والطوافات ، وقال إسحاق: او الطوافات".قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ حُمَيْدَةَ ابْنَةِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ: وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوءَهُ، فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ مِنْهُ، فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ، قَالَتْ: كَبْشَةُ , فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَعْجَبِينَ يَا بِنْتَ أَخِي؟! قَالَتْ: نَعَمْ , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ ، وَقَالَ إِسْحَاقُ: أَوْ الطَّوَّافَاتِ".
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کردیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 22581
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا الحجاج بن ابي عثمان ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا نودي للصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" ..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" ..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 637، م: 604
حدیث نمبر: 22582
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن غيلان بن جرير ، انه سمع عبد الله بن معبد الزماني يحدث , عن ابي قتادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن صومه فغضب، فقال عمر: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا" فذكر الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ، فَقَالَ عُمَرُ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162

Previous    147    148    149    150    151    152    153    154    155    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.